Tag: Vaccine

  • موڈرنا کی ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    موڈرنا کی ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    بیلجیئم میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موڈرنا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی تعداد فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین کے مقابلے میں دگنی ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں موڈرنا اور فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ کیا گیا تھا، تحقیق میں بیلجیئم ہاسپٹل سسٹم کے لگ بھگ ڈھائی ہزار کے قریب ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے محفوظ رہنے والے افراد میں کووڈ ویکسین کے استعمال سے اوسطاً 2881 یونٹس فی ملی لیٹر اینٹی باڈیز بن گئیں۔

    اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں یہ شرح 1108 یونٹ فی ملی لیٹر رہی۔ تحقیق میں اینٹی باڈیز کے فرق کی وضاحت کی چند وجوہات بھی بیان کی گئی۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین میں متحرک جز کی شرح 100 مائیکرو گرامز جبکہ فائزر میں 30 مائیکرو گرامز تھی، اسی طرح موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکوں میں 4 ہفتے جبکہ فائزر ویکسین کی خوراکوں میں 3 ہفتے کا فرق تھا۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

  • پہلی بار تجرباتی کووڈ ویکسین کی آزمائش

    پہلی بار تجرباتی کووڈ ویکسین کی آزمائش

    برطانوی کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) اور کورین کمپنی ایس کے بائیو سائنسز کی جانب سے تجرباتی کووڈ ویکسین کی آزمائش ایسٹرازینیکا ویکسین سے کی جائے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اس تجرباتی کووڈ ویکسین کے آخری مرحلے کے ٹرائل میں اس کی افادیت کا موازنہ ایسٹرازینیکا ویکسین سے کیا جائے گا۔ یہ دنیا میں کسی کووڈ شاٹ کا پہلا تیسرے مرحلے کا ٹرائل ہوگا جس میں 2 مختلف کووڈ ویکسینز کا موازنہ کیا جائے گا۔

    جے ایس کے اور ایس کے بائیو سائنسز کی تیار کردہ ویکسین کے ابتدائی ٹرائلز میں اسے محفوظ اور بہت زیادہ مؤثر دریافت کیا گیا تھا۔

    اس تجرباتی ویکسین کو تیار کرنے کا مقصد کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے کم قیمت ویکسین تیار کرنا ہے جسے کوویکس پروگرام کے تحت تقسیم کیا جائے گا۔

    کمپنیوں کو توقع ہے کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے مکمل ہونے پر اگلے سال کی پہلی ششماہی کے دوران وہ ریگولیٹرز سے ویکسین کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔

    کمپنیوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ٹرائل کے آخری مرحلے میں اپنی ویکسین کی افادیت کا موازنہ ایسٹرازینیکا ویکسین سے کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی اور ویکسین سے موازنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اب ایسا ممکن ہے، کیونکہ اب کئی منظور شدہ ویکسینز موجود ہیں تو پلیسبو کی جگہ کسی ویکسین کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

    ایسٹرازینیکا ویکسین کے انتخاب کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایم آر این اے ویکسینز کے مقابلے میں اسے اسٹور کرنا آسان ہے اور وہ فائزر یا موڈرنا کے مقابلے میں کم قیمت بھی ہے۔

    اگر جی ایس کے اور ایس کے بائیو سائنسز کی ویکسین ٹرائل میں ایسٹرازینیکا ویکسین سے زیادہ مؤثر ہونے کے ساتھ کم مضر اثرات والی ثابت ہوئی تو یہ متعدد کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے ایک اچھا آپشن ہوگی۔

    ٹرائل میں ایک اور ویکسین سے اپنی ویکسین کے موازنے کے لیے ایسٹرازینیکا سے اجازت بھی حاصل کی جائے گی۔

  • بوسٹر ڈوز کس کو، کتنی اور کیسے لگیں گی؟ تفصیلات جانیے

    بوسٹر ڈوز کس کو، کتنی اور کیسے لگیں گی؟ تفصیلات جانیے

    اسلام آباد: کرونا وائرس انفیکشن کے خلاف بوسٹر ڈوز کس کو، کتنی اور کیسے لگیں گی، حکام کی جانب سے جاری تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین بوسٹر ڈوز 12 سال سے زائد عمر والوں کو لگائی جائے گی، اور صرف ان لوگوں کو لگائی جائے گی جو ملک سے باہر جا رہے ہوں۔

    ذرائع کے مطابق بوسٹر ڈوز کے لیے متعلقہ ملک کی مخصوص ویکسین کی شرط کا ثبوت دینا ہوگا، ملک سے باہر جانے والوں میں حج، عمرہ اور سیر و تفریح کی غرض سے باہر جانے والے شامل ہیں۔

    بیرون ملک تعلیم، نوکری کے لیے جانے والوں کو بوسٹر ڈوز لگے گی، اوورسیز پاکستانیوں کو واپسی کے وقت بھی بوسٹر ڈوز لگے گی، بیرون ملک جانے والوں میں سرکاری حکام اور کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں۔

    بیرون ملک جانے والوں کو حسب ضرورت سنگل اور ڈبل بوسٹر ڈوز لگے گی، 12 تا 17 سال عمر والوں کو فائزر ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی، جب کہ 18 سال سے زائد عمر ہونے پر سائنو فام، فائزر، سائنو ویک کی بوسٹر ڈوز لگے گی۔

    بوسٹر ڈوز صرف سرکاری ویکسینیشن مراکز پر لگائی جائے گی، جہاں الگ کاؤنٹرز بنائے جائیں گے، اور بوسٹر ڈوز کے لیے نیشنل بینک میں ویکسین فیس جمع کرانی ہوگی، بوسٹر ڈوز لگوانے والوں کو کارآمد ویزہ، بینک چالان دکھانا ہوگا۔

    کمزور قوقت مدافعت والے افراد کو بوسٹر ڈوز نہیں لگائی جائے گی، شناختی کارڈ نہ رکھنے والے افراد کو بھی بوسٹر ڈوز نہیں لگائی جائے گی، صرف نمز ریکارڈ میں شامل افراد کو ڈوز لگائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق تیز بخار میں مبتلا افراد اور دائمی امراض کے شکار افراد کو بوسٹر ڈوز نہیں لگائی جائے گی، البتہ کرونا کا شکار افراد صحت یابی کے بعد بوسٹر ڈوز لگوا سکیں گے۔

    ہر فرد کو دو اقسام کی ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جا سکیں گی، جزوی، مکمل ویکسینیٹڈ افراد کو ایک یا دو بوسٹر ڈوز لگائی جائیں گی، جب کہ کرونا ویکسین کی تیسری بوسٹر ڈوز لگانے کی ممانعت ہوگی۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے تاحال کرونا ویکسین بوسٹر کی توثیق نہیں کی ہے، اس لیے شہریوں کو بوسٹر ڈوز ان کی اپنی ذمے داری پر لگائی جائے گی۔

  • فائزر بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی

    فائزر بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی

    واشنگٹن: فائزر کی ویکسین مکمل منظوری حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے فائزر-بائیواین ٹیک کی 2 ڈوز والی ویکسین کو مکمل منظوری دے دی ہے، جس سے فائزر ویکسین یہ آخری رکاوٹ بھی عبور کرنے والی پہلی ویکسین بن گئی ہے۔

    ماہرین نے اس فیصلے کو سراہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس منظوری کی مدد سے ویکسین کے لیے لوگوں میں ہچکچاہٹ میں کمی آئے گی، اور ڈیلٹا ویرینٹ سے جھوجھتے امریکا میں ویکسین لگوانے کی نئی لہر اٹھنے کا امکان ہے۔

    ایف ڈی اے کمشنر جینٹ ووڈکاک نے اپنے بیان میں کہا کہ اس ویکسین کی منظوری ایک سنگ میل ہے، کرونا وبا کے خلاف ہماری جنگ تاحال جاری ہے، اگرچہ لاکھوں لوگ کرونا ویکسین لگوا چکے ہیں تاہم اب ان لوگوں کو بھی اعتماد ملے گا جو ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہے تھے۔

    محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف

    مکمل منظوری ملنے کے بعد فائزر کی کرونا ویکسین کو اب برانڈ نیم Comirnaty سے مارکیٹ کیے جانے کا امکان ہے، 11 دسمبر 2020 کو ایمرجنسی استعمال کی منظوری ملنے کے بعد فائزر ویکسین کی کروڑوں ڈوز پہلے ہی لگائی جا چکی ہیں۔

    اس ویکسین کو مکمل منظوری دیے جانے کا فیصلہ دراصل ویکسین کے کلینکل ٹرائل سے حاصل ہونے والے تازہ ترین ڈیٹا پر مبنی ہے، جس میں طویل دورانیے کا فالو اپ بھی شامل ہے، جب کہ اس کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے لیے اسے 40 ہزار لوگوں پر آزمایا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ ویکسین کو مکمل منظوری ملتے ہی اسے لازمی قرار دے دے گی۔

    یہ ویکسین 12 سے 15 سال عمر کے بچوں کے لیے تاحال ایمرجنسی استعمال کے تحت ہی دستیاب ہوگی، تاہم چوں کہ اسے مکمل منظوری مل گئی ہے تو فزیشنز اگر مفید پائیں تو 12 سال تک کے بچوں میں بھی اسے تجویز کر سکتے ہیں۔

  • محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف

    محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف

    لندن: محققین نے آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ تین ماہ بعد اس میں تیزی سے کمی آ جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کا اثر ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف تیزی سے کم ہوتا ہے، محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فائزر ویکسین کی تاثیر آسٹرازینیکا کے مقابلے میں تیزی سے کم ہوتی ہے۔

    فائزر کی ویکسین شروع میں کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف آسٹرازینیکا کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوئی تھی، لیکن نئی تحقیق میں یہ معاملہ الٹ ہو گیا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے تصدیق کی ہے کہ کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف استعمال ہونے والی کسی بھی ویکسین کی 2 ڈوز کی مجموعی کارکردگی ایلفا ویرینٹ کے خلاف کم ہو چکی ہے، اور ویکسین لگوانے والے افراد سے بھی یہ وائرس دوسروں تک منتقل ہونے کا امکان ہے۔

    تحقیق کے مطابق آسٹرازینیکا کی دوسری ڈوز کے تین ماہ بعد ویکسین کی تاثیر میں بہت کم تبدیلی دکھائی دی ہے، اس کے برعکس اسی دورانیے میں فائزر کے ذریعے فراہم کردہ تحفظ میں واضح کمی دکھائی دی ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ موڈرنا ویکسین کی ایک ڈوز ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں دیگر ویکسینز کی واحد ڈوز کی طرح یا اس سے زیادہ تاثیر رکھتی ہے۔

    تاہم کسی بھی ویکسین کی 2 ڈوز اب بھی قدرتی انفیکشن سے ایک ہی سطح کا تحفظ فراہم کرتی ہیں اور ابھی تک کوئی واضح شواہد نہیں ملے ہیں کہ یہ رائے قائم کی جا سکے کہ ویکسینز ڈیلٹا سے متاثرہ افراد کو اسپتال سے باہر رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔

  • ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    کیپ ٹاؤن: کرونا وائرس کی سب سے خطرناک اور متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی، مذکورہ تحقیق جنوبی افریقہ میں کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کرونا کی زیادہ متعدی اقسام ڈیلٹا اور بیٹا سے سنگین حد تک بیمار اور موت سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی یہ تحقیق ڈیلٹا کے خلاف جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کا اظہار کرنے والی پہلی تحقیق ہے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت صحت نے تحقیق کے ابتدائی نتائج جاری کیے ہیں۔

    اس ٹرائل میں جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک لگ بھگ 5 لاکھ ہیلتھ ورکرز کو استعمال کرائی گئی تھی جن میں کووڈ 19 کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ ویکسین ڈیلٹا سے متاثر افراد کو موت سے بچانے میں 95 فیصد تک مؤثر ہے جبکہ اسپتال میں داخلے کا خطرہ 71 فیصد تک کم کرتی ہے۔

    اس کے مقابلے میں کرونا وائرس کی قسم بیٹا (جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں ہی سامنے آئی تھی) کے مقابلے میں اس کی افادیت کچھ کم تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ویکسین وہی کام کررہی ہے جس کے لیے اسے تیار کیا گیا ہے، یعنی لوگوں کے اسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کی روک تھام اور موت سے بچانا۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ویکسی نیشن کے بعد بیماری کا سامنا ہوا، ان میں سے 96 فیصد مریضوں میں بیماری کی علامات معمولی تھی جبکہ سنگین بیماری یا موت کا سامنا 0.05 فیصد افراد کو ہوا۔

  • ویکسین نہ لگوانے پر بڑے امریکی میڈیا ادارے کے 3 ملازم فارغ

    ویکسین نہ لگوانے پر بڑے امریکی میڈیا ادارے کے 3 ملازم فارغ

    جارجیا: امریکی میڈیا کمپنی سی این این نے ویکسین نہ لگوانے پر 3 ملازمین کو فارغ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نیوز چینل نے کرونا کی ویکسینیشن کے بغیر دفتر آنے پر 3 ملازمین کو برخاست کر دیا، کمپنی نے ملازمین کو خبردار کیا ہے کہ ویکسنیشن کے سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    کمپنی نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ آئندہ ویکسینیشن کا ثبوت ظاہر کرنے کے لیے میڈیا پاس کارڈ جیسا عمل باقاعدگی سے شروع کیا جا سکتا ہے۔

    سی این این کے سربراہ جیف زوکر کی طرف سے ملازمین کو اس سلسلے میں ایک پیغام جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ویکسینیشن کرانا ضروری ہے، دوسرے ملازمین کے ساتھ کام کرنے کے لیے سب کو ویکسین لگانے کی ضرورت ہے، چاہے آپ دفتر میں داخل ہوں یا نہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وبا کی نئی اقسام کی روک تھام کے لیے جلد سے جلد ویکسین لگوانے پر زور دیا جا رہا ہے، رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کی وجہ سے ملازمین کو فی الحال رضاکارانہ بنیاد پر دفترمیں کام کرنے کی اجازت ہے، جہاں انھیں فیس ماسک کا استعمال ضروری قرار دیا گیا ہے۔

    چکن پاکس سے تعلق؟ بھارتی کرونا وائرس سے متعلق امریکی ادارے کی خفیہ رپورٹ لیک

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی ادارے سی ڈی سی نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیلٹا ویرینٹ کا انفیکشن چکن پاکس کی طرح آسانی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

  • آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات سے متعلق سعودی ماہرین کی تحقیق

    آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات سے متعلق سعودی ماہرین کی تحقیق

    ریاض: سعودی طبی ماہرین نے کرونا وائرس کی آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کے لگوانے سے کچھ خاص مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) مرتب نہیں ہوتے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری صحت عبداللہ عسیری نے بتایا ہے کہ سعودی اسکالرز نے آسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک جائزاتی رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ کرونا وائرس کے شدید انفیکشن سے بچاتی ہے، یہ مؤثر اور بے ضرر ہے۔

    اس طبی تحقیق کے لیے سعودی اسکالرز نے 10 اپریل سے 20 مئی کے دوران ظہران کے کنگ فہد آرمی کمپلیکس میں آسٹرازینیکا ویکسین لگوانے والوں کا جائزہ لیا تھا، جس کے کئی نتائج برآمد ہوئے۔

    اہم ترین نتیجہ یہ تھا کہ آسٹرازینیکا ویکسین لگوانے کے خاص سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتے۔

    سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق تحقیق

    جائزے میں شامل بعض ایسے کیسز ریکارڈ پر آئے جنھوں نے آسٹرازینیکا ویکسین لگوائی تھی، اور وہ انجیکشن لگنے والی جگہ پر درد محسوس کر رہے تھے، انھیں بخار، کپکپی، سر میں درد، پٹھوں میں تکلیف، تھکاوٹ اور خارش جیسے عارضے لاحق ہوئے۔

    ایک بات یہ بھی سامنے آئی کہ خواتین کے مقابلے میں مرد ان تکالیف سے زیادہ دوچار ہوئے۔ سعودی اسکالرز نے بتایا کہ زیادہ تر تکالیف سن رسیدہ افراد کو پیش آئے، جب کہ کم سن لڑکوں کو اس قسم کی تکالیف کم ہوئیں۔

    اسکالرز نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ ویکسین کی ایک خوراک 67 فی صد تک وائرس سے بچانے میں مؤثر ہے۔

  • بڑی خبر، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا ویکسین لگ گئی

    بڑی خبر، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا ویکسین لگ گئی

    پیرس: تاریخ کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم جاری ہے، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگ گئی ہے، چین تمام ممالک میں سرفہرست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ قبل کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوا تھا اور اب تک دنیا بھر میں 4 ارب افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے، جب کہ دنیا کی کُل آبادی ساڑھے 7 ارب کے قریب ہے، اس لحاظ سے دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگ چکی ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دنیا میں کرونا ویکسین لگنے کا عمل تھوڑا سست ہوا ہے، جن پہلے ایک ارب افراد کو ویکسین لگی وہ ان تک 140 دن میں پہنچی تھی، دوسرے ایک ارب افراد کو یہ ترسیل 40 روز میں ہوئی، اس کے بعد تیسرے ایک ارب افراد کو 26 دن میں اور چوتھے ایک ارب افراد تک ویکسین ایک ماہ میں پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا میں تین ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ ویکسین لگائی گئی ہے، چار ارب ویکسینز میں سے 40 فی صد یعنی 1.6 ارب چین میں لگائی گئی ہے، بھارت میں تقریباً ساڑھے 40 کروڑ افراد کو اور امریکا میں 34 کروڑ کے قریب ویکسین لگائی گئی۔

    آبادی کے لحاظ سے متحدہ عرب امارات سرفہرست ہے، جہاں آبادی کے 70 فی صد کے قریب ویکسین لگ چکی ہے، جب کہ بحرین اور یوروگوئے میں 60 فی صد سے زائد لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے۔

    اس کے بعد جن ممالک نے اپنی آدھی سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگائی ہے ان میں قطر، چلی، کینیڈا، اسرائیل، سنگاپور، برطانیہ، منگولیا، ڈنمارک اور بیلجیم شامل ہیں، یورپی یونین نے بھی اپنی آدھی آبادی کو ویکسین لگا دی ہے۔

    دنیا کے غریب ممالک نے دیر سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا اور وہ بھی کویکس اور امیر ممالک کی طرف سے عطیہ کے باعث ممکن ہوا۔

    اوسطاً دنیا بھر میں ایک سو افراد میں سے 52 کو ویکسین لگ چکی ہے، تین ممالک ایسے ہیں جہاں اب تک ویکسین لگانے کا عمل شروع نہیں ہوا جن میں برونڈی، ایریٹیریا اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

  • امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    واشنگٹن: امریکی ادارے ایف ڈی اے نے جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادویات کے ریگولیٹری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کرونا ویکسین کے لیے جانسن اینڈ جانسن کے انتباہی لیبل کو اپڈیٹ کر دیا ہے، جس میں انوکھی اعصابی بیماری Guillain-Barre سینڈروم میں مبتلا ہونے کے خطرے میں اضافے کی معلومات شامل کی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین لگوانے کے بعد انوکھی اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان ہے، اس حوالے سے روئٹرز نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ ویکسین کے تحفظ کی نگرانی کے ادارے کی رپورٹ کے جائزے کے بعد حکام نے تصدیق کی ہے کہ ویکسین کی ڈوزز لینے والے 100 افراد میں گیلن برّے سینڈروم کی تشخیص ہوئی۔

    اب تک امریکا میں تقریباً ایک کروڑ 28 لاکھ افراد جے اینڈ جے ویکسین کی ایک ڈوز لے چکے ہیں۔تاہم صرف سو افراد کو یہ بیماری لاحق ہوئی اور ان میں سے 95 افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور انھیں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی، جب کہ ایک ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔

    یہ ایک اعصابی بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام اعصابی خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، جو پٹھوں کی کمزوری اور بہت سے سنگین کیسز میں فالج کا بھی سبب بن سکتا ہے، امریکا میں یہ مرض ہر سال 3000 سے 6000 افراد کو متاثر کرتا ہے اور بہت سے مریض اس سے شفایاب بھی ہو جاتے ہیں۔

    کمپنی کو لکھے گئے خط میں ایف ڈی اے نے کہا کہ ویکسینیشن کے بعد GBS کی بیماری ہونے کا امکان اگرچہ بہت کم ہے، تاہم جے اینڈ جے کی ویکسین لگوانے والے افراد کو اگر کمزوری، چبھن ، چلنے میں دشواری یا چہرے کو حرکت دینے میں مشکل جیسی علامات ہوں تو فوری طو پر طبی امداد حاصل کریں۔

    نئے انتباہی لیبل کے مطابق متاثرہ افراد میں سے زیادہ تر میں ویکسین کی ڈوز لینے کے 42 دنوں کے بعد علامات ظاہر ہوئیں اور ایسا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں، اگر کسی کو کمزوری یا جسم کے حصے خصوصاً ہاتھ اور پیر سُن ہوتے محسوس ہوں تو اسے فوراً طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیوں کہ یہ حالت بگڑ بھی سکتی اور جسم کے دیگر حصوں تک بھی پھیل سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا ہی نہیں بلکہ موسمی انفلوئنزا اور جِلدی بیماری سے بچاؤ کی ویکسین کے استعمال کے بعد بھی اس بیماری کی شکایت سامنے آئی تھی۔