Tag: Vaccine

  • بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    پیرس: فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق میں اس بات کی جانچ کی گئی کہ فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارتی کرونا وائرس سے کس حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارت میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی قسم سے ہونے والی بیماری سے بچانے میں دیگر اقسام کے مقابلے میں کچھ کم مؤثر ہے مگر پھر بھی اس سے لوگوں کو تحفظ ملتا ہے۔

    فرانس کے پیسٹیور انسٹیٹوٹ میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی افادیت میں معمولی کمی کے باوجود فائزر ویکسین ممکنہ طور پر کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    تحقیق میں اس نئی قسم پر لیبارٹری میں ٹیسٹ کر کے نتائج مرتب کیے گئے، تحقیق میں فرانس کے شہر اورلینز سے تعلق رکھنے والے طبی عملے کے 28 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان میں سے 16 کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں جبکہ 12 کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی ایک خوراک دی گئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی تھیں ان میں بھارت میں دریافت ہونے والی قسم بی 1617 کی روک تھام کرنے کے لیے اینٹی باڈیز کی شرح میں 3 گنا کمی دریافت کی گئی۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایسٹرازینیکا ویکسین میں صورتحال مختلف تھی جس کو استعمال کرنے والے افراد میں اس نئی قسم کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت کم یا یوں کہہ لیں کہ ناکافی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ماضی میں کووڈ 19 کا سامنا ہوچکا ہے اور وہ افراد جن کو فائزر کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں، ان میں اتنی اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں جو بی 1617 کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، مگر ان اینٹی باڈیز کی شرح برطانوی قسم کے خلاف اینٹی باڈیز سے 3 سے 6 گا زیادہ کم ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس نئی قسم میں اینٹی باڈیز کے خلاف جزوی مزاحمت کی صلاحیت موجود ہے۔

  • 12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    برسلز: یورپی یونین نے امریکی فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی یونین نے فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے لیے یورپی یونین میں یہ پہلی ویکسین منظورکی گئی ہے۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک انفرادی طور پر فیصلہ کریں گے کہ ان کے ملک میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین لگانی ہے یا نہیں جبکہ جرمنی نے اس حوالے سے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    اس سے قبل امریکا اور کینیڈا میں بھی اس عمر کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی جاچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    یورپی یونین کی جانب سے یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یورپ میں ویکسی نیشن میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جب تک دنیا کی 70 فیصد آبادی کو ویکسین نہیں لگ جاتی وبا کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اور ویکسین منظور

    12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اور ویکسین منظور

    واشنگٹن: امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرینا کی کرونا ویکسین بھی بچوں اور نوجوانوں کے لیے مؤثر ثابت ہوگئی، اس سے پہلے 12 سے 17 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس کی کووڈ 19 ویکسین 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں میں بیماری کی روک تھام کے لیے بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    موڈرنا کی جانب سے ٹرائل میں کامیابی کے بعد اس ویکسین کو 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری کا راستہ کھل گیا ہے۔ اگر اس
    ویکسین کو منظوری مل جاتی ہے تو یہ امریکا میں اس عمر کے گروپ کے لیے دستیاب دوسری کووڈ ویکسین ہوگی۔

    اس سے قبل فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین کو اس عمر کے گروپ کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی جاچکی ہے۔ دونوں کمپنیوں کی جانب سے اس عمر کے گروپ میں ویکسین کے اثرات پر تحقیق کی جارہی تھی۔

    موڈرنا کی جانب سے 12 سے 17 سال کے 37 سو سے زائد افراد کو کلینکل ٹرائل کا حصہ بنایا گیا تھا، ان رضا کاروں میں سے دو تہائی کو موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی جبکہ باقی سب کو پلیسبو انجیکشن لگائے گئے۔

    اس ٹرائل کا مقصد ویکسین کے استعمال سے رضا کاروں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ بالغ افراد کے ردعمل سے کرنا تھا۔ کمپنی نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے 12 سے 17 سال کے گروپ میں بننے والا مدافعتی ردعمل بالغ افراد سے ملتا جلتا تھا۔

    کمپنی کی جانب سے اب جون کے شروع میں اس ڈیٹا کو ریگولیٹرز کو جمع کروانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے بھی اسی طرح کی تحقیق کے بعد یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے بچوں کے لیے ویکسین کے استمال کی منظوری حاصل کی گئی تھی۔

  • ہانگ کانگ کس ویکسین کے لاکھوں ڈوز ضائع کرنے جا رہا ہے؟

    ہانگ کانگ کس ویکسین کے لاکھوں ڈوز ضائع کرنے جا رہا ہے؟

    ہانگ کانگ: جہاں ایک طرف دنیا کرونا ویکسین کے حصول میں لگی ہوئی ہے، وہاں ہانگ کانگ جلد ہی کرونا وائرس ویکسین کے لاکھوں کی تعداد میں ڈوز ضائع کرنے والا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کا انتظامی علاقہ ہانگ کانگ میعاد ختم ہونے کی وجہ سے کرونا ویکسین کے لاکھوں ڈوز جلد ضائع کر دے گا، یہ ویکسین پڑے پڑے ایکسپائر ہو رہی ہے، ​جب کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے ویکسینیشن کے لیے خود کو رجسٹر نہیں کرایا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ کی سرکاری ویکسین ٹاسک فورس نے عوام کو تنبیہ کی ہے کہ فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کی پہلی کھیپ کے استعمال کی مقررہ مدت ختم ہونے میں صرف تین مہینے کا وقت رہ گیا ہے۔

    سینٹر برائے تحفظ صحت کے سابق کنٹرولر تھامس سانگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ویکسینز کی ایک مقررہ میعاد ہوتی ہے، جس کے بعد وہ استعمال کے قابل نہیں رہتیں، بائیو این ٹیک کے لیے ویکسینیشن سینٹرز منصوبے کے مطابق ستمبر میں ویکسین لگانا بند کر دیں گے۔

    انھوں نے کہا ایسے میں یہ بالکل بھی درست نہ ہوگا کہ ہانگ کانگ غیر استعمال شدہ ویکسین ڈوز لے کر بیٹھا رہے اور باقی دنیا ویکسین حاصل کرنے کے لیے جدوجہد میں لگی ہو۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ نے آبادی کی تعداد کے لحاظ سے فائزر بائیو این ٹیک اور چین کی سائنو فارم ویکسین کے 75 لاکھ ڈوز خریدے تھے، تاہم آن لائن افواہوں اور وائرس فری شہر میں ہنگامی صورت حال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں ویکسین لگوانے کے لیے ہچکچاہٹ دیکھی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب تک صرف 19 فی صد آبادی نے ویکسین کا ایک ڈوز، اور صرف 14 فی صد نے دو ڈوز لیے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق تشویش ناک امر یہ ہے کہ خود طبی عملے میں بھی ہچکچاہٹ پائی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ ویکسین کو انتہائی کم درجہ حرارت پر رکھنا ضروری ہوتا ہے اور یہ 6 مہینے تک قابل استعمال رہتی ہے۔

  • پاکستان نے روسی ساختہ کرونا ویکسین کی بڑی ڈیل فائنل کرلی

    پاکستان نے روسی ساختہ کرونا ویکسین کی بڑی ڈیل فائنل کرلی

    اسلام آباد: پاک فوج نے روسی ساختہ کرونا ویکسین اسپٹنک وی کی 20 لاکھ ڈوزز کا آرڈر دے دیا، 2 لاکھ ڈوزز پر مشتمل پہلی کھیپ جلد پاکستان پہنچے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے روسی ساختہ کرونا ویکسین اسپٹنک وی کی بڑی ڈیل فائنل کرلی، پاک فوج نے 20 لاکھ ڈوزز کا آرڈر دے دیا۔

    روسی ویکسین کی پہلی کھیپ جس میں 2 لاکھ ڈوزز ہوں گی، جلد پاکستان پہنچیں گی۔ 2 لاکھ ڈوزز کی پہلی کھیپ ابو ظہبی ایئرپورٹ پر موجود ہے۔

    پاک فضائیہ کا طیارہ پہلی کھیپ ابوظہبی ایئرپورٹ سے لے کر پاکستان پہنچے گا۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق پاکستان اب تک چینی ساختہ ویکسینز سائنو فارم، سائنو ویک، کین سائنو اور برطانوی ساختہ ایسٹرا زینیکا کی 1 کروڑ 19 لاکھ ڈوزز وصول کرچکا ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ اب تک ملک میں 19 لاکھ 66 ہزار 837 افراد کو ویکسین کی ایک خوراک جبکہ 9 لاکھ 64 ہزار 227 افراد کو دونوں خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔

  • چین سے کرونا وائرس ویکسین کی مزید کھیپ پاکستان پہنچیں گی

    چین سے کرونا وائرس ویکسین کی مزید کھیپ پاکستان پہنچیں گی

    اسلام آباد: چین سے کرونا وائرس ویکسین کی مزید 20 لاکھ ڈوزز پاکستان پہنچائی جائیں گی، ملک بھر میں اب تک تقریباً 40 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ چین سے کرونا ویکسین کی مزید کھیپ پاکستان پہنچائی جائیں گی، 16 مئی کو کرونا ویکسین کی 12 لاکھ ڈوز پاکستان پہنچائی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 16 مئی کو سائنو ویک ویکسین کی 10 لاکھ ڈوزز اسلام آباد پہنچائی جائیں گی جبکہ اسی روز سنگل ڈوز کین سائنو ویکسین کی 2 لاکھ ڈوزز پہنچائی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق بعد ازاں 21 مئی کو سائنو ویک ویکسین کی مزید 20 لاکھ ڈوزز اسلام آباد پہنچائی جائیں گی۔

    خیال رہے ملک میں 40 سال سے زائد عمر افراد کی ویکسی نیشن کا آغاز 3 مئی سے ہوا تھا، ملک بھر میں اب تک تقریباً 4 ملین افراد کی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔

    علاوہ ازیں 16 مئی سے 30 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی ویکسی نیشن کے لیے رجسٹریشن شروع ہوگی۔

  • زیر تربیت نرس نے خاتون کو کرونا ویکسین کی پوری بوتل لگا دی

    زیر تربیت نرس نے خاتون کو کرونا ویکسین کی پوری بوتل لگا دی

    روم: یورپی ملک اٹلی میں غلطی سے ایک خاتون کو کرونا ویکسین کی 6 ڈوزز لگا دی گئیں، خاتون کو بعد ازاں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کردیا گیا اور ان کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی ملک اٹلی میں ایک نوجوان صحت مند لڑکی کو کرونا وائرس ویکسین کی 6 ڈوزز لگا دی گئیں، اٹلی کے وسطی علاقے تسکانہ کے ایک ہسپتال میں نئی بھرتی ہونے والی نرس نے غلطی سے نوجوان لڑکی کو بیک وقت 6 ڈوز لگا دیے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرینی نرس نے پہلے نوجوان لڑکی کو پیراسٹامول اور دیگر بخار اور درد کی ادویات دینے کے بعد فائزر و بائیو این ٹیک کے ویکسین کی پوری بوتل لگا دی جو 6 ڈوز کے برابر ہوتی ہے، یعنی ایک بوتل سے 3 افراد کو ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔

    تاہم جلد ہی اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے سینئر افسران کو مطلع کیا، جس کے بعد ڈوز لگوانے والی لڑکی کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کردیا گیا۔

    مذکورہ واقعہ 10 مئی کو پیش آیا اور فوری طور پر بیک وقت 6 ڈوزز لگوانے والی لڑکی کی طبیعت میں کوئی نمایاں اور بڑی تبدیلی نہیں دیکھی گئی، البتہ ان کی جانب سے بخار اور جسم میں درد کی شکایات کی گئیں۔

    اسی حوالے سے ڈاکٹرز نے بھی تصدیق کی کہ جس لڑکی کو کرونا سے تحفظ کی ویکسین کی پوری بوتل لگائی گئی، ان میں کوئی بڑی شکایات سامنے نہیں آئیں۔

    رپورٹ میں ڈاکٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ لڑکی کو حفاظتی انتظامات کے تحت، بخار، الرجی اور سوزش سے محفوظ رکھنے والی ادویات دی جا رہی ہیں اور ان کی صحت کو مانیٹر کرنے کے لیے بار بار ان کے بلڈ ٹیسٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بیک وقت حد سے زیادہ ڈوز لینے والے افراد کا مدافعتی نظام متاثر ہوسکتا ہے، اس لیے خاتون کو انتہائی نگہداشت میں رکھ کر ان کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے تاہم تاحال ان میں کوئی بڑی شکایت سامنے نہیں آئی۔

    گزشتہ ماہ اپریل میں امریکی ریاست لووا کی جیل میں بھی درجنوں قیدیوں کو بیک وقت حد سے زیادہ ڈوز لگائے گئے تھے، جس کے بعد قیدیوں کی ویکسی نیشن کرنے والے افراد کو معطل کردیا گیا تھا لیکن زائد ڈوز لگوانے والے قیدیوں میں کسی بڑی خرابی کی شکایت سامنے نہیں آئی تھی۔

  • بھارتی کرونا وائرس ویکسین کو بھی غیر مؤثر کردے گا؟

    بھارتی کرونا وائرس ویکسین کو بھی غیر مؤثر کردے گا؟

    بھارت میں کرونا وائرس کے خوفناک پھیلاؤ نے پوری دنیا کو پریشان کردیا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کی یہ نئی قسم صرف ویکسی نیشن سے قابو میں نہیں آئے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ بھارت میں گردش کرنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم زیادہ متعدی اور ممکنہ طور پر ویکسین سے ملنے والے تحفظ کو کم کرسکتی ہے، جس کے باعث وہاں کووڈ کی وبا بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے۔

    سومیا سوامی ناتھن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں وبا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے عندیہ ملتا ہے کہ وہاں کرونا کی نئی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ بھارت میں 8 مئی کو کووڈ کے نتیجے میں پہلی بار 4 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں اور 4 لاکھ سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت میں پھیلنے والی کرونا کی قسم بی 1617 کو سب سے پہلے اکتوبر 2020 میں دیکھا گیا تھا اور اس نے ہی بھارتی سرزمین میں کووڈ کی وبا کو تباہ کن بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس قسم کو باعث تشویش سمجھی جانے والی نئی اقسام کی فہرست میں تاحال حصہ نہیں بنایا گیا۔

    تاہم امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک کے طبی حکام نے کہا ہے کہ وہ بی 1617 کو باعث تشویش تصور کرتے ہیں اور سومیا سوامی ناتھن نے بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ عالمی ادارہ صحت بھی جلد ایسا ہی کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی 1617 ممکنہ طور پر باعث تشویش بن جانے والی قسم ہے، کیونکہ اس میں کچھ میوٹیشنز سے اس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھی ہے اور ممکنہ طور پر یہ ویکسین یا بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے۔

    تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس نئی قسم کو بھارت میں کیسز اور اموات کی شرح میں ڈرامائی اضافے کا واحد ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا، بلکہ وہاں لوگوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔

    سومیا سوامی کا کہنا تھا کہ بھارت جیسے بڑے ملک میں وائرس کا پھیلاؤ کم شرح سے جاری رہ سکتا ہے اور ایسا ہی وہاں کئی ماہ سے ہورہا تھا، لیکن اس شرح میں بتدریج اضافہ ہوا اور ابتدائی علامات کو دیکھا نہیں جاسکا اور اس کے نتیجے میں صورتحال موجودہ سطح پر پہنچ گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ صرف ویکسینز کے ذریعے موجودہ صورتحال کو قابو کرنا ممکن نہیں ہوگا، ویکسین بنانے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہونے کے باوجود بھارت میں صرف 2 فیصد افراد کی ویکسی نیشن ہوئی ہے۔

    سومیا سوامی ناتھن کا کہنا تھا کہ وائرس جتنی زیادہ نقول بنائے گا اور پھیلے گا، اتنا زیادہ امکان ہے کہ اس میں مزید میوٹیشنز ہوں گی، وائرس کی اقسام میں متعدد ایسی میوٹیشنز ہوسکتی ہیں جو موجودہ ویکسینز کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں اور یہ پوری دنیا کے لیے مسئلہ ہوگا۔ وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم کرنے کے لیے طبی اور سماجی اقدامات پر عملدر آمد یقینی بنایا جائے۔

  • سری لنکا میں فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

    سری لنکا میں فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

    سری لنکا نے ملک میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیش نظر امریکی کمپنی فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر سری لنکا نے امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کی ویکسین کی ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    سری لنکا نے ہنگامی بنیادوں پر فائزر ویکسین کی 50 لاکھ ڈوزز منگوائی ہیں جس کے بعد سری لنکا جنوبی ایشیا میں فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دینے والا پہلا ملک بن گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے خلاف چینی دوا ساز کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کی ہنگامی بنیادوں پر منظوری دے دی تھی۔ غیر مغربی ملک میں تیار ہونے والی یہ پہلی ویکسین ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

    سائنو فارم کی تیار کردہ ویکسین چین اور دوسرے 45 ممالک میں لاکھوں افراد پہلے ہی لگوا چکے ہیں، اب تک ڈبلیو ایچ او نے صرف فائزر، ایسٹرا زینیکا، جانسن اینڈ جانسن اور موڈرینا کی تیار کردہ ویکسینز کی منظوری دی ہے۔

    پاکستان، افریقہ، لاطینی امریکا اور ایشیا کے دوسرے غریب ممالک کے صحت حکام نے پہلے ہی ہنگامی استعمال کے چینی ویکسین کی منظوری دے دی ہوئی ہے۔ بہت کم اعداد و شمار جاری ہونے کے سبب مختلف چینی ویکسینز کی تاثیر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ سائنو فارم کی ویکسین کے اضافے سے ہیلتھ ورکرز اور دیگر افراد تک کووڈ 19 ویکسین کی رسائی کو تیز تر بنانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

  • پاکستان میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ تاخیر کا شکار

    پاکستان میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ تاخیر کا شکار

    اسلام آباد: کوویکس سے ملنے والی کرونا ویکسین ایک روز تاخیر سے پاکستان پہنچے گی، کوویکس پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کوویکس سے ملنے والی کرونا ویکسین کی پہلی کھیپ کا شیڈول تبدیل ہوگیا، کوویکس نے پاکستان کو ویکسین شیڈول میں تبدیلی سے آگاہ کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کوویکس سے کرونا ویکسین ایک دن تاخیر سے 8 مئی کو ملے گی، مذکورہ ویکسین 7 مئی کو پاکستان پہنچنا تھی۔ ویکسین شیڈول میں تبدیلی غیر ملکی فلائٹ کینسل ہونے پر ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کوویکس سے پاکستان کو ملنے والی کرونا ویکسین جنوبی کورین ساختہ ہے، جنوبی کوریا سے کرونا ویکسین غیر ملکی ایئر لائن پاکستان لائے گی۔

    کوویکس پاکستان کو پہلی کھیپ ایسٹرا زینیکا ویکسین فراہم کر رہا ہے، کوویکس پاکستان کو پہلی کھیپ میں 12 لاکھ ویکسین ڈوزز فراہم کر رہا ہے۔

    پاکستان کرونا وائرس سے متعلق عالمی اتحاد کوویکس کا رکن ملک ہے اور کوویکس پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا۔