Tag: Vaccine

  • ایک اور کرونا ویکسین خون میں لوتھڑے بنانے کا سبب بننے لگی

    ایک اور کرونا ویکسین خون میں لوتھڑے بنانے کا سبب بننے لگی

    امریکی ملٹی نیشنل کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین کے استعمال سے بھی خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات سامنے آنا شروع ہوگئیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ 19 ویکسین اور بلڈ کلاٹس کیسز کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کیا ہے۔

    ای ایم اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ویکسین کے استعمال اور بلڈ کلاٹس کے غیر معمولی کیسز جن میں بلڈ پلیٹ لیٹس کی مقدار کم ہوجاتی ہے، کے درمیان تعلق موجود ہے۔

    یورپی ادارے نے بتایا کہ مجموعی طور پر ویکسین کے فوائد خطرے سے زیادہ ہیں مگر اس تعلق کو ویکسین کے کبھی کبھار سامنے آنے والے مضر اثرات کی فہرست کا حصہ بنانا چاہیئے۔

    ای ایم اے نے مشورہ دیا کہ اس حوالے سے ایک انتباہ ویکسین شاٹ کی تفصیلات کے ساتھ منسلک ہونا چاہیئے۔

    جانسن اینڈ جانسن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وہ کبھی کبھار سامنے آنے والے اس مضر اثر کی تفصیلات اپنے پمفلٹس میں شامل کرے گی اور یورپ کے لیے ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ بحال کیا جائے گا۔

    جانسن اینڈ جانسن کے چیف سائنٹیفک افسر پال اسٹوفلز نے بتایا کہ لوگوں کا تحفظ ہماری مصنوعات کی سرفہرست ترجیح ہوتی ہے، ہم اس حوالے سے پی آر اے سی کے ریویو کو سراہتے ہیں اور اس اثر کی علامات کے بارے میں لوگوں کا شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے اپریل کے شروع میں جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز کووڈ ویکسین کا استعمال روک دیا تھا جس کی وجہ چند افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز سامنے آنا تھا۔

    اس ویکسین کو استعمال کرنے والے 8 افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز سامنے آئے جن کی عمریں 60 سال سے کم تھی اور بیشتر خواتین تھیں۔ ان سب میں بلڈ کلاٹس ویکسی نیشن کے 3 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے۔

    امریکا میں ابب تک 79 لاکھ افراد کو یہ ویکسین استعمال کروائی جاچکی ہے۔

  • کرونا ویکسین: کوویڈ 19 سے صحتیاب افراد کے لیے اچھی خبر

    کرونا ویکسین: کوویڈ 19 سے صحتیاب افراد کے لیے اچھی خبر

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو کوویڈ 19 کا شکار ہو کر اس سے صحت یاب ہوگئے انہیں اب کرونا ویکسین کی صرف ایک خوراک کافی ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی ویکسین کے اثرات کے حال ہی میں مختلف تحقیقی مطالعات سامنے آئے ہیں۔ ان کے نتائج کے مطابق کووِڈ 19 کے مرض کا شکار افراد میں صحت یاب ہونے کے بعد قوت مدافعت بہتر ہو جاتی ہے اور انہیں ایم آر این اے ویکسین کی صرف ایک خوراک کی ضرورت ہوگی۔

    ان کے مقابلے میں عام تندرست افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں ہی لگانی ہوں گی۔

    گزشتہ سال دسمبر میں کرونا وائرس کی ویکسین جب تیار ہو کر مارکیٹ میں پہنچی تھیں تو اس کے ساتھ ساتھ ان کے اثرات اور نتائج کا جائزہ لینے کے لیے تحقیقی مطالعات بھی شروع ہو گئے تھے۔

    لاس اینجلس میں سیڈارس سینائی میڈیکل سینٹر کے عملے کے ایک ہزار سے زیادہ ارکان نے رضا کارانہ طور پر ایک مطالعے میں حصہ لیا، اس میں انہیں ویکسین لگانے کے بعد ان کے مدافعتی نظام کا جائزہ لیا گیا۔

    اس تحقیقی مطالعے کی انچارج سوسن چینگ کا کہنا ہے کہ ڈیٹا میں ایک واضح رجحان ملاحظہ کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ جو لوگ کووِڈ 19 کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہوگئے تھے، ان میں ویکسین کا پہلا ٹیکا لگوانے کے بعد بہتر رد عمل ظاہر ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں جو لوگ اب تک کووِڈ 19 کا شکار نہیں ہوئے اور انہوں نے دونوں خوراکیں لگوائی ہیں، ان میں کم قوت مدافعت پیدا ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا پیغام بڑا واضح ہے اور وہ یہ کہ اگر آپ کووڈ 19 سے صحت یاب ہو گئے ہیں تو آپ کو کرونا کی کسی ایک ویکسین کی صرف ایک خوراک لگانے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ جانسن اینڈ جانسن اور ایسٹرا زینیکا کی ویکسینز کے ضمنی اثرات سامنے آنے کے بعد کووِڈ 19 کا شکار ہونے والے افراد کو صرف ایک خوراک لگانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

  • کیا کینسر کی ویکسین بنا لی گئی؟

    کیا کینسر کی ویکسین بنا لی گئی؟

    مختلف اقسام کے کینسر دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اپنا شکار بناتے ہیں جبکہ اس کی وجہ سے لاکھوں افراد موت کے منہ چلے جاتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کی ویکسین بنانے میں کسی حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کینسر کی روک تھام کے لیے ایک ویکسین کا ابتدائی ٹرائل کامیاب ثابت ہوا ہے، اس ویکسین پی جی وی 001 کے کلینیکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں 13 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو ٹھوس رسولی کا شکار تھے۔

    ٹرائل کے اختتام پر 4 مریضوں میں بیماری کے آثار ختم ہوگئے تھے اور انہیں مزید کوئی اور تھراپی بھی نہیں دی گئی جبکہ 4 ایسے مریض تھے جو زندہ تھے مگر انہیں تھراپی دی جارہی تھی جبکہ 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

    امریکا کے ماؤنٹ سینائی اسپتال کے محققین نے ٹرائل کے نتائج امریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے۔

    ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ کینسر کے علاج میں کافی پیشرفت ہوچکی ہے مگر ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بیشتر مریض ٹھوس کلینیکل ردعمل کے حصول میں ناکام رہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پرسنلائزڈ ویکسینز سے مریضوں کے مدافعتی ردعمل کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے گی۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان ماہرین نے پی جی وی 001 نامی ویکسین کو تیار کیا جو ایک قسم کے امینو ایسڈ پر مشتمل ہے، جو مریضوں کو ابتدائی علاج کے ساتھ دی گئی۔

    جن 13 مریضوں کو ویکسینز دی گئی ان میں سے 6 میں سر اور گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی جبکہ 3 میں خون کے سفید خلیات، 2 میں پھیپھڑوں، ایک میں بریسٹ اور ایک میں مثانے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔

    11 مریضوں کو ویکسین کی 10 خوراکیں دی گئیں جبکہ 2 مریضوں کو کم از کم 8 خوراکیں استعمال کرائی گئیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ویکسین سے صرف 50 فیصد مریضوں کو معمولی مضر اثرات کا سامنا ہوا، یعنی 4 میں انجیکشن کے مقام پر الرجی ری ایکشن ہوا جبکہ ایک فرد کو ہلکا بخار ہوگیا۔

    ان افراد میں ویکسین کے اثرات کا تجزیہ اوسطاً 880 دنوں تک کیا گیا جس دوران 4 مریضوں میں کینسر کے شواہد ختم ہوگئے اور انہیں مزید تھراپی کی ضرورت نہیں رہی۔

    ان میں سے ایک مریض پھیپھڑوں کے اسٹیج 3 کینسر کا مریض تھا، ایک میں بریسٹ کینسر کی چوتھی اسٹیج جبکہ ایک مثانے کے اسٹیج 2 کینسر اور ایک خون کے کینسر کا مریض تھا۔

    ٹرائل میں شامل 4 مریض اب بھی زندہ ہیں اور مختلف اقسام کی تھراپی کے عمل سے گزر رہے ہیں، جبکہ 3 کا انتقال ہوگیا، جن میں سے 2 میں کینسر پھر لوٹ آیا تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ اوپن ویکس پائپ لائن ایک محفوظ اور پرسنلائز ویکسین کی تیاری کے لیے ایک اچھی حکمت عملی ہے، جس کو مختلف اقسام کی رسولیوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

  • کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    واشنگٹن: امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ ایک سال کے اندر کرونا وائرس ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے، اس کا انحصار کرونا وائرس کی نئی اقسام پر ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی ایک سال کے اندر تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

    فائزر کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عوام کو ممکنہ طور پر فائزر ویکسین کی 6 سے 12 ماہ کے اندر ایک اور ڈوز لگوانی پڑ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کی سالانہ بنیاد پر ڈوز لگانے پر تحقیق بھی جاری ہے۔

    سربراہ نے مزید کہا کہ کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز لگوانے سے متعلق فیصلے میں کرونا وائرس کی نئی اقسام اہم کردار ادا کریں گی۔

    تحقیق کاروں کو فی الحال اندازہ نہیں کہ کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں وائرس کے خلاف کب تک تحفظ فراہم کر سکیں گی۔

  • کورونا وائرس کیخلاف اجتماعی قوت مدافعت کیسے حاصل ہوگی؟

    کورونا وائرس کیخلاف اجتماعی قوت مدافعت کیسے حاصل ہوگی؟

    کورونا وائرس نے پوری دنیا کا نظام بری طرح متاثر کیا ہوا ہے جس کے خاتمے کے لیے اجتماعی سرگرمیوں پر پابندیوں, ٹیسٹنگ میں اضافہ اور ویکسی نیشن ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی موجود ہے جو ممکنہ طور پر مؤثر تو ثابت ہوسکتا ہے لیکن ساتھ ہی بہت متنازعہ بھی ہے۔ اس کے لیے ہمیں کرونا وائرس کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کا انتظار کرنا پڑے گا۔

    ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو کے سینیئر ایڈیٹر اینٹونیو ریگالیڈو کے مطابق  اگر لوگ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے تو ایک وقت ایسا آئے گا جب لوگوں کی بڑی تعداد اس وبا کا شکار ہوچکی ہوگی اور ان کے نظام مدافعت میں اس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہونا شروع ہوجائے گی۔

    کورونا وائرس کے جرثومے کے لیے کمزور قوت مدافعت رکھنے والا انسان تلاش کرنا ناممکن ہوجائے گا اور کورونا وائرس کا خود بخود خاتمہ ہوجائے گا۔ اس صورتحال کو اجتماعی قوت مدافعت کہا جاتا ہے۔

    کورونا وائرس کی اس عالمی وبا کے ابتدائی مراحل میں برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ وبا سے نمٹنے کے لیے اسی حکمت عملی سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔

    نیدرلینڈز کے وزیراعظم مارک رٹ کے خیالات بھی کچھ اسی قسم کے تھے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس طرح ہم نہ صرف وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرسکیں گے بلکہ محتاط طریقے سے اجتماعی قوت مدافعت کو بھی تقویت دیں گے۔

    کئی ماڈلز کے مطابق ابتدائی مراحل ہی میں اجتماعی قوت مدافعت حاصل کرنے کی کوششوں سے فائدہ نہيں بلکہ اس کا الٹا نقصان ہی ہوگا۔ ایسا کرنے سے بڑی تعداد میں لوگ کرونا وائرس کا شکار ہوں گے اور ممالک کا نظام صحت ان کا بوجھ برداشت کرنے کا متحمل نہيں ہوسکے گا۔

    بعد ازاں برطانوی حکومت نے آخرکار اپنی حکمت عملی تبدیل کرکے لاک ڈاؤن میں سختی کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس سے اگر وبا پر قابو پا بھی لیا جائے تو ہوسکتا ہے کہ اس کے خاتمے کے لیے اجتماعی قوت مدافعت کا سہارا لینا پڑے۔

    اجتماعی قوت مدافعت سے کیا مراد ہے؟

    جب آبادی کا بیشتر حصہ کسی جرثومے کے خلاف مدافعت پیدا کرنے میں کامیاب ہوجائے تو اس کا پھیلاؤ قدرتی طور پر رک جاتا ہے کیونکہ اسے پھیلانے کے لیے میزبان کافی نہيں رہتے۔ اسی لیے ”اجتماعی طور پر“ مدافعت پیدا ہوجاتی ہے لیکن ضروری نہيں ہے کہ ہر ایک فرد مدافعت رکھتا ہو۔

    اس وقت کرونا وائرس کے باعث شرح اموات ایک فیصد ہے اور ہم تصور بھی نہيں کرسکتے کہ یہ وبا اربوں افراد تک پھیل جائے لیکن ماضی میں چند وباؤں کے دوران اجتماعی قوت مدافعت کے فوائد سامنے آچکے ہيں اور توقع کی جاسکتی ہے کہ کرونا وائرس کے ساتھ بھی ایسا کچھ ہوسکتا ہے۔

    وسیع پیمانے پر یا کسی نایاب مرض کے لیے ویکسینز بھی اجتماعی قوت مدافعت کی تقویت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہيں۔ یہی وجہ ہے کہ چیچک جیسی بیماریوں کا خاتمہ ممکن ہوا ہے اور پولیو اب صرف دنیا کے دو ممالک ہی میں رہ گیا ہے۔

    یہ بات طے ہے کہ اجتماعی مدافعت کے حصول سے پہلے اربوں افراد اس وائرس کا شکار ہوں گے اور لاکھوں جانیں ضائع ہوں گی۔ کئی وبائیاتی ماڈلز میں متاثرہ افراد کی علیحدگی، سماجی تعلقات میں 75 فیصد کمی اور تعلیمی اداروں پر پابندی کے ذریعے وائرس کو ”جارحانہ طور پر دبانے“کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

    امپیریل کالج میں کرونا وائرس کی وبا کی ماڈلنگ کرنے والی ٹیم کی سربراہ ماہر وبائیات عذرا غنی ان تجاويز سے متفق نہيں ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پھیلاؤ کو روکنے سے اجتماعی مدافعت کا ہدف حاصل نہيں ہوگاْ اگر ہم وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہو بھی جائيں تب بھی ہمیں پابندیاں جاری رکھنا پڑیں گی۔

    اس عالمی وبا کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کا سب سے مؤثر اور قابل علاج طریقہ ویکسین ہی ہے، جس کی تیاری میں دنیا کے متعدد ممالک اپنی استطاعت کے مطابق اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

  • چین کا پاکستان کے لیے کرونا ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ

    چین کا پاکستان کے لیے کرونا ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ

    اسلام آباد: چین کی جانب سے پاکستان کو کرونا ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ دیا جائے گا، چین اب تک پاکستان کو ویکسین کی 15 لاکھ ڈوزز بطور تحفہ فراہم کر چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے پاکستان کو کرونا وائرس ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سائنو فارم ویکسین کی 5 لاکھ ڈوزز بطور تحفہ فراہم کرے گا۔

    ذرائع کا مطابق چین سے کرونا وائرس ویکسین کا تحفہ رواں ماہ پاکستان پہنچنے کا امکان ہے، وزارت خارجہ نے وزارت صحت کو چینی ویکسین کے تحفے سے آگاہ کردیا ہے۔

    چین اب تک پاکستان کو ویکسین کی 15 لاکھ ڈوزز بطور تحفہ فراہم کر چکا ہے۔

    دوسری جانب ملک بھر میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کی تباہ کاریاں جاری ہیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 318 نئے کیسز سامنے آئے۔

    ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 7 لاکھ 29 ہزار 920 ہوچکی ہے جبکہ کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 76 ہزار 34 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 118 مریض جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 15 ہزار 619 ہوگئی۔

    وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں تقریباً 13 لاکھ سے زائد افراد کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے، ملک میں روزانہ 60 سے 70 ہزار ویکسین لگائی جارہی ہیں۔

    اسد عمر کے مطابق عید کے بعد ویکسین کی فراہمی کو مزید تیز کیا جائے گا، ویکسین کے لیے 350 ملین ڈالر رکھے گئے ہیں، ابھی تک 150 ملین ڈالر ویکسین کے لیے استعمال کر چکے ہیں۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    برطانیہ کی آکسفورڈ اور ایسٹرا زینیکا کرونا ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنے اور لوتھڑے بننے کی شکایات سامنے آئی ہیں تاہم اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپین اور برطانوی میڈیسن ریگولیٹرز نے ایسٹرازینیکا کرونا وائرس ویکسین اور بلڈ کلاٹ کی ایک نایاب قسم کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کرلیا ہے۔

    برطانوی حکومت کے ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین جہاں ممکن ہو 30 سال سے کم عمر افراد کو استعمال نہ کروائی جائے۔ گروپ کے مطابق یہ مشورہ تحفظ کے خدشات کی بجائے احتیاط کے طور پر دیا گیا ہے۔

    ویکسینز ایڈوائزری جوائنٹ کمیٹی کے سربراہ وئی شین لیم نے کہا کہ 30 سال سے کم عمر افراد جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر نہ ہوں انہیں کوئی اور ویکسین دی جانی چاہیئے۔

    برطانیہ کے ہیلتھ ریگولیٹر کی سربراہ جون رائنے نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت کے لیے ویکسین کے فوائد خطرات کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    یورپ میں لاکھوں افراد کو اس ویکسین کا استعمال کروایا گیا اور چند درجن افراد میں بلڈ کلاٹ (خون گاڑھا ہو کر جمنے سے لوتھڑے بننا) کی رپورٹس کے بعد متعدد ممالک میں اس ویکسین کا استعمال معطل کردیا گیا۔

    دوسری جانب یورپین میڈیسن ایجنسی نے 7 اپریل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ طبی ماہرین اور ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو بلڈ کلاٹس کی ایک نایاب قسم کے امکان کی یاد دہانی کروانا ضروری ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ اب تک زیادہ تر کیسز 60 سال سے کم عمر خواتین میں ویکسی نیشن کے 2 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے، تاہم اس وقت دستیاب شواہد سے خطرے کا باعث بننے والے عناصر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔

    ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی کی عہدیدار سابین اسٹروس نے بتایا کہ یورپی ممالک میں 3 کروڑ 40 لاکھ خوراکیں دی جا چکی ہیں اور اپریل کے اوائل میں دماغ میں بلڈ کلاٹ کے 169 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم جانتے تھے کہ ہم بہت بڑے پیمانے پر ویکسینز کو متعارف کروا رہے ہیں، تو اس طرح کے واقعات نظر آسکتے ہیں اور ان میں سے کچھ اتفاقیہ ہوں گے۔

    یاد رہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کم لاگت ویکسین ہے جس کو محفوظ کرنے کے لیے زیادہ ٹھنڈک کی بھی ضرورت نہیں۔ برطانیہ اور یورپ میں ویکسین کو بہت زیادہ افراد کو استعمال کروایا گیا ہے اور اب اسے ترقی پذیر ممالک کے ویکسی نیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

  • خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    لندن: برطانوی آکسفورڈ / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے ویکسین لگائے جانے والے افراد کے خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، ٹرائل برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے روکا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے بڑی عمر کے افراد میں بلڈ کلاٹس کی شکایات پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

    برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی ماہرین اور سائنسدان انسانی جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    برطانوی ویکسین ریگولیٹری اتھارٹی کو 18 ملین میں سے 30 افراد میں بلڈ کلاٹس بننے کی شکایت موصول ہوئی تھیں۔

    خیال رہے کہ اب تک کرونا وائرس نے بچوں کو متاثر نہیں کیا تھا لیکن اب کرونا وائرس کی نئی اقسام بچوں کو بھی اپنا شکار بنا رہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا نے 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین سے پیدا ہونے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل فائزر نے بھی فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 5 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں پر ایک کووڈ ویکسین کی آزمائش کرے گی جبکہ امریکی کمپنی موڈرنا نے بھی 6 سے 12 سال تک کے بچوں پر کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل شروع کردیا ہے۔

  • چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج پہنچے گی

    چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج پہنچے گی

    اسلام آباد: چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج اسلام آباد پہنچے گی، کونویڈیسا ویکسین چینی کمپنی کین سائینو بائیو لوجکس کی تیار کردہ ہے اور پاکستان نے کین سائینو سے کرونا ویکسین کی خریداری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج اسلام آباد پہنچے گی، کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ کونویڈیسا ویکسین کی 60 ہزار خوراکوں پر مشتمل ہے۔ ویکسین کمرشل پرواز پر اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچائی جائے گی۔

    کونویڈیسا ویکسین چینی کمپنی کین سائینو بائیو لوجکس کی تیار کردہ ہے اور پاکستان نے کین سائینو سے کرونا ویکسین کی خریداری کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے ویکسین کی چوتھی کھیپ 26 مارچ کو اسلام آباد پہنچنا تھی، ناگزیر وجوہات کی بنا پر ویکسین لانے میں تاخیر ہوئی۔ اب اس کے بعد چین سے ویکسین کی پانچویں کھیپ 31 مارچ کو آئے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے 10 لاکھ خوراکوں کی کھیپ بھجوانے کی بھی اپیل کی گئی ہے، چین سے تاحال کرونا ویکسین کی 3 کھیپ پاکستان آچکی ہیں، چین پاکستان کو کرونا ویکسین کی 15 لاکھ خوراکیں عطیہ کر چکا ہے۔

    علاوہ ازیں پاکستان نے کین سائینو سے سنگل ڈوز 60 ہزار ویکسین خوراکیں اور سائینو فارم سے 10 لاکھ ویکسین خوراکیں خریدی ہیں۔

  • کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کردی

    کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کردی

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہوسکی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب اقوام و ممالک کو کرونا ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کریں۔

    ادارہ صحت کی جانب سے یہ اپیل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈنہم کی جانب سے کی گئی ہے، انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپیل کی کہ فوری طور پر کویکس کو ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کی جائیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ غریب اقوام کو ویکسین کی فراہمی کے لیے عالمی ادارہ صحت کو ہنگامی بنیادوں پر ایک کروڑ ویکیسن کی خوراکوں کی فوری ضرورت ہے، کویکس کو خوراکیں دی جائیں تاکہ سال رواں کے پہلے 100 دنوں کے اندر دنیا کا ہر ملک ویکسی نیشن مہم کا آغاز کر سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی تک دنیا کے 36 ممالک ایسے ہیں جہاں تاحال کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں کی گئی، ان میں سے 16 ممالک کو کویکس کے تحت آئندہ 15 روز کے اندر ویکسین کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ باقی 20 ممالک ویکسین سے اس کے باوجود محروم رہیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت کی کویکس ویکسین شیئرنگ اسکیم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دنیا کے 92 غریب ممالک کی کرونا ویکسین تک رسائی ہو اور اس کی قیمت ڈونرز ادا کریں۔