Tag: Vaccines

  • کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    لندن: کینسر اور امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات ہیں اور ایک طویل عرصے سے ان کی ادویات اور ویکسینز پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق کینسر اور دل کی بیماریوں سے بچانے والی ویکسین چند برسوں میں تیار کیے جانے کا امکان ہے۔

    دوائيں بنانے والی کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ 2030 تک کینسر اور دل کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین مارکیٹ میں آجائے گی، ان ویکسینز کی تیاری پر 15 سال سے کام جاری ہے۔

    حال ہی میں معروف ادویہ ساز کمپنی فائزر نے کینسر کے علاج میں نئی اختراع کے لیے بائیوٹیک کمپنی سیگن کے ساتھ 43 ملین ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے۔

    ترجمان فائزر کمپنی کے مطابق وہ بائیو ٹیک کمپنی کو ہر حصص کے لیے 229 ڈالر ادا کرے گا، سیگن کے مارکیٹ میں 4 علاج ہیں، اس میں ادویات کی ایک پائپ لائن بھی تیار کی جا رہی ہے جس میں پھیپھڑوں کے کینسر اور جدید چھاتی کے کینسر کے ممکنہ علاج شامل ہیں۔

  • کرونا ویکسین لے جانے والی گاڑی پر حملہ، درجنوں ویکسینز لوٹ لی گئیں

    کرونا ویکسین لے جانے والی گاڑی پر حملہ، درجنوں ویکسینز لوٹ لی گئیں

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں مسلح افراد نے کرونا ویکسین لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا اور کرونا ویکسین کی درجنوں خوراکیں لوٹ کر چلتے بنے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق تہران پولیس کے سربراہ حسین رحیمی کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے کرونا ویکسین کی خوراکیں لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا اور ویکسین لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    تہران پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے دارالحکومت کے جنوب میں وزارت صحت کے میڈیکل اسٹور سے نکلنے والی گاڑی پر حملہ کیا اور 300 کرونا ویکسینز لوٹ لیں۔

    پولیس سربراہ نے یہ نہیں بتایا کہ چوروں نے کون سی ویکسین لوٹی ہیں تاہم ایران میں عام طور پر چینی ساختہ سائنو فارم ویکسین کا استعمال جاری ہے۔

    خیال رہے کہ ایران میں کرونا ویکسین چھینے جانے کی یہ واردات ایسے وقت ہوئی ہے جب ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے 1 لاکھ 6 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں اور ایران کی صرف 8 فیصد آبادی کو ہی اب تک ویکسین لگائی جا سکی ہے۔

    ایران اس وقت کرونا کی پانچویں لہر سے نبرد آزما ہے جس میں انتہائی متعدی ڈیلٹا قسم کا پھیلاؤ ایک چیلنج ہے۔

  • کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    برسلز: یورپی کمیشن نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کریں تاکہ مستقبل قریب میں ویکسین کی خرید و فروخت میں مقابلے بازی سے بچا جاسکے۔

    دنیا بھر میں مختلف ممالک اور متعدد کمپنیاں کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے پر کام کر رہی ہیں، یورپ کے کئی ممالک اور امریکا نے ان ویکسینز کے بننے سے قبل ہی بڑی مقدار میں انہیں خرید لیا ہے۔

    تاہم اب یورپی یونین کی ایگزیکٹو شاخ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو اس حوالے سے محتاط ہونا چاہیئے اور ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑی مقدار میں پہلے سے خرید لینے سے ویکسین کو خریدنے کے لیے ایک بدنما مقابلے بازی شروع ہوسکتی ہے جس سے ویکسین کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا، نتیجتاً غریب ممالک کو اس کے حصول میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    کمیشن کے صدر ارسلا وون ڈیر کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے ان حالات میں ’پہلے میں‘ کا کوئی تصور نہیں ہونا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی اور نیدر لینڈز نے ایک انکلوژو ویکسین الائنس بنا رکھا ہے جس کا مقصد ہے کہ ویکسین بنتے ہی اسے جلد از جلد تمام رکن ممالک کے لیے حاصل کیا جائے۔

    دوسری جانب یورپی یونین اپنے 27 ممالک کے لیے ویکسین کی خریداری کی مد میں پہلے ہی 2 بلین یورو مختص کرچکا ہے۔

    ادھر امریکا ایسٹرا زینیکا سے ویکسین کی مزید 10 کروڑ ڈوزز بنانے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کا معاہدہ طے کر چکا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے لیے اس کی پہلی ترجیح اپنے شہری ہوں گے۔

  • ویکسینز کی قلت پورے ملک میں ہے: سعید غنی

    ویکسینز کی قلت پورے ملک میں ہے: سعید غنی

    کراچی: صوبہ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ ویکسینز کی قلت پورے ملک میں ہے، سندھ میں ویکسین جہاں موجود ہیں وہاں کی تفصیلات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت پر تنقید کرنے والے روزانہ ویکسین کی باتیں کرتے ہیں۔ پنجاب کی اسپیشل برانچ کی جانب سے خبر آئی ہے، پنجاب کے 83 فیصد اسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین نہیں۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ سندھ میں ویکسین جہاں موجود ہیں وہاں کی تفصیلات ہیں، ویکسین کی قلت پورے ملک میں تھی۔ وفاقی حکومت کو غریب کی کوئی پرواہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں 5 آئی جیز بدل گئے، 4 سیکریٹری بدل دیے گئے، وزیر اعظم خود کہتے ہیں پاکستان کا بہترین آئی جی پنجاب میں لگایا۔ ریکارڈ دیکھیں تو وزیر اعظم ہر بار یہی کہتے ہیں پنجاب کا اچھا آئی جی لگایا۔

    سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ بزدار نے کمال کردیا، اگر بزدار نے کمال کر دیا تو اتنی تبدیلیوں کی کیا ضرورت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جن وزیروں کو ٹماٹر اور مٹر کے نرخ معلوم نہیں وہ مسائل کیا حل کریں گے۔

  • عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے بچاؤ کی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائش

    عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے بچاؤ کی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائش

    جینوا : عالمی ادارہ صحت نے ملیریا کی ویکسین تیار کرلی، ویکسین کی آزمائش صرف ملاوا میں کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں گھانا اور کینیا میں بھی آزمایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر کئی دوائی ساز اداروں کی طویل تحقیقات اور اربوں ڈالر کی لاگت کے بعد تیار کی گئی ملیریا سے بچاو کی پہلی ویکسین کی آزمائش شروع کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملیریا کے لیے اب تک کوئی خصوصی ویکسین تیار نہیں کی گئی، تاہم اس سے ممکنہ تحفظ اور بچاو کے لیے دیگر دواوں کی مدد لی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد اس مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، بخار کے سبب ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں ملیریا کی وجہ سے ہی ہوتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس ملیریا کے بچاو کے عالمی دن ملیریا سے بچاو کے لیے آر ٹی ایس ایس نامی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اس کی آزمائش اپریل 2019 میں شروع کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اب عالمی ادارہ صحت نے اس کی آزمائش شروع کردی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملیریا سے بچاو کے لیے تیار کی جانے والی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائشی افریقی ملک ملاوا سے شروع کردی گئی۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملاوا کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ملیریا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ابتدائی طور پر اس ویکیسن کی آزمائش صرف ملاوا میں کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں اس ویکسین کو قریبی ممالک گھانا اور کینیا میں بھی آزمایا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس ویکسین کی آزمائش کا پروگرام 4 سال تک جاری رہے گا اور اس دوران ہر 5 ماہ کے بچے سے لے کر 2 سال کے بچوں کو سالانہ 4 بار ویکسین دی جائے گی۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو یہ ویکسین 4 بار دی جائے گی، شروع میں بچوں کو اس ویکسین کے ہر تین ماہ بعد تین ڈوز، جب کہ آخری ڈوز 18 ماہ بعد دی جائے گی۔

  • حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے پاکستان بہترین ملک

    حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے پاکستان بہترین ملک

    عالمی اتحاد برائے ویکسین و حفاظتی ٹیکوں جی اے وی آئی نے ترقی پذیر ممالک کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے پاس حفاظتی ٹیکوں اور ویکسینائزیشن کے نظام کو بہتر بنانے کے معاملے میں پاکستان کی تقلید کریں۔

    عالمی ادارے جی اے وی آئی کی بورڈ میٹنگ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں منعقد ہوئی۔ پاکستان ان 78 ممالک میں واحد ملک ہے جو ادارے کی جانب سے ویکسینائزیشن امور میں مالی معاونت کا حقدار ٹہرا ہے اور گزشتہ کئی سال سے یہ معاونت حاصل کر رہا ہے۔

    پاکستانی ڈائریکٹر جنرل برائے صحت اسد حفیظ نے ایک طویل پریزینٹیشن پیش کی جس میں بتایا گیا کہ جی اے وی آئی کی مالی معاونت کی بدولت پاکستان گزشتہ 3 برسوں میں ویکسینائزیشن پروگرامز میں قابل تقلید بہتری لانے میں کامیاب ہوسکا ہے۔

    ڈاکٹر حفیظ کے مطابق ملک میں ای ویکس اور کولڈ چین آپٹیمائزیشن نامی ٹیک پلیٹ فارمز شروع کیے گئے ہیں جن کی بدولت ویکسینز اور ٹیکوں کو محفوظ رکھنے، ان کی فراہمی اور دستیابی کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن پروگرام میں سب سے اہم حصہ پولیو ویکسینائزیشن کا ہے جس میں گزشتہ 2 برسوں میں شاندار بہتری دیکھنے میں آئی اور پاکستان پولیو کا شکار ملک سے پولیو فری ملک بننے کے بے حد قریب پہنچ گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل عالمی ادارہ اطفال یونیسف نے پاکستان کی جانب سے انسداد پولیو کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کا اعتراف کیا تھا۔

    یونیسف کی نمائندہ اینجلا کیرنی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ بہت جلد پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    جی اے وی آئی نے بھی اس ضمن میں کی جانے والی پاکستان کی صوبائی و وفاقی حکومتوں کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے ویکسینائزیشن پروگرامز میں بہتری کا اعتراف کیا۔

    ادارے نے افریقی ممالک سمیت کئی ترقی پذیر ممالک کو ہدایت کی کہ وہ ویکسینائزیشن پروگرامز کے سلسلے میں پاکستان ماڈل کی تقلید کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔