Tag: Valentine’s Day

  • کابل میں ویلنٹائنز ڈے پر کیا ہوا؟ سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو کس نے بنائی؟

    کابل میں ویلنٹائنز ڈے پر کیا ہوا؟ سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو کس نے بنائی؟

    کابل: طالبان کے دورِ حکومت میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کی دکانیں اور گلیاں جب ویلنٹائنز ڈے پر سُرخ پھولوں اور دل کے شکل کے غباروں سے بھر گئیں تو سوشل میڈیا پر یہ مناظر دیکھ کر دنیا والے حیران رہ گئے۔

    ایک طرف جب کسی کو گمان بھی نہیں تھا کہ سخت مزاج اسلام پسند طالبان کی ناک کے نیچے کوئی غیر مسلموں کا ایک ایسا تہوار منائے گا، جس پر پہلے ہی سے مسلمان حلقوں میں بے حیائی کا اعتراض عائد ہے، ایسے میں کابل کے دکان داروں نے اپنی دکانیں سُرخ گلابوں، لال غباروں، ٹیڈی بیئر اور دیگر اشیا سے سجا دیں۔

    خیال رہے کہ افغانستان بالخصوص کابل میں پہلے بھی ویلنٹائنز ڈے منایا جاتا رہا ہے، اس سال طالبان کی حکومت میں بھی شہریوں نے کسی فکر کے بغیر محبتوں کا یہ تہوار منایا، طالبان دور حکومت میں سڑکیں اور گلیاں بھی سرخ غباروں سے سجائی گئیں۔

    لیکن سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی زیر گردش ہے، جو ایک دکان پر پھول خریدنے آئی ہوئی ایک لڑکی نے بنائی، اس ویڈیو کے مطابق چند طالبان اہل کاروں نے کابل کے علاقے پُل سرخ میں پھولوں اور گفٹس کی ایک دکان پر چھاپا مارا، اور اسے بند کرا دیا۔

    مقامی صحافیوں نے ٹوئٹس میں بتایا کہ طالبان نے شہر میں کئی دکانیں بند کرائیں، اور ویلنٹائن ڈے منانے نہیں دیا گیا، طلوع نیوز کے ایک سابق صحافی نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اس دکان میں ایک لڑکی اپنی سہیلی کے ہمراہ پھول لینے آئی تھی۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکان میں کام کرنے والے لڑکے افراتفری میں باہر رکھے ہوئے پھولوں کے ٹوکرے اٹھا اٹھا کر اندر لا رہے ہیں، اور آپس میں گفتگو کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ جلدی کرو، اس دوران فٹ پاتھ پر لوگ آ جا رہے ہیں اور سڑک پر گاڑیاں چلتی بھی دکھائی دے رہی ہیں۔

    اسی دکان کی ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکان کے باہر طالبان اہل کار گزر رہے ہیں، اور دکانیں بند کرا رہے ہیں۔

    کچھ تصاویر ایسی بھی سامنے آئی ہیں جن میں اسی دکان کے باہر کا منظر ہے، اور طالبان وہاں سے لوگوں کو جانے کا کہہ رہے ہیں، جب کہ دکان بند کرائی گئی ہے، اور فٹ پاتھ پر پھولوں کی پتیاں بکھری ہوئی ہیں۔

    تاہم کابل میں دکان داروں یا پھولوں کے خریداروں پر طالبان اہل کاروں کی جانب سے کسی تشدد پر مبنی واقعے کی خبر سامنے نہیں آئی ہے، جب کہ طالبان کی جانب سے کوئی آفیشل بیان بھی سامنے نہیں آیا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے  کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے متعلق ہائی کورٹ کی درخواست بے سود قرا دیتے ہوئے ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم  امتناع ختم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس محسن اختر کیانی نے ویلنٹائن ڈے منانے سے متعلق کیس کی سماعت کی ، درخواست گزار عبدالوحید ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے ۔

    سماعت کے دوران وزارت اطلاعات، وفاقی حکومت، پیمرا اور پی ٹی اے کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے، ڈائریکٹر لیگل پیمرا زائد خان نے کہا ویلنٹائن ڈے کی تشہری مہم ٹی وی چینلز پر پیمرا نے بند کروایا ہوا ہے۔

    جس کے بعد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے متعلق درخواست بے سود قرار دے دی اور ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم امتناع خارج کردیاجبکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ویلنٹائن ڈے کی نشریات اور کوریج فوری روکنے کا عبوری حکم بھی ختم کردیا اور کیس نمٹا دیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے روک دیا

    یاد رہے فروری 2017 میں سابق جسٹس شوکت عزیز نے ایک شہری کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ویلنٹائن ڈے عوامی مقامات پر منانے پر پابندی عائد کردی رتھی اور الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا کو ویلنٹائن ڈے کی نشریات، کوریج فوری روکنے کا حکم دیا تھا۔

    شہری نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ویلنٹائن ڈے اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے اوراس کی تشہیری مہم جاری ہے لہذا اس کو روکا جائے۔

    خیال رہے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں ویلنٹائن ڈے کی تقریبات پرپابندی عائد کردی تھی جبکہ بازاروں میں ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کارڈز اور دیگر مواد کی خریدو فروخت روکنے کا حکم بھی دیا تھا۔

  • ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم امتناع برقرار

    ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم امتناع برقرار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم امتناع برقرار رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویلنٹائن ڈے سے متعلق کیس کی سماعت ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ سماعت میں پیمرا کے وکیل ذیشان ایڈووکیٹ نے رپورٹ پیش کی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر مہذب چیزوں کی تشہیر ٹی وی چینلز پر بالکل بند کر دی گئی ہے۔

    ہائیکورٹ نے عوامی مقامات اور سرکاری سطح پر ویلنٹائن ڈے منانے سے روک دیا۔

    الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ویلنٹائن ڈے کی نشریات اور کوریج روکنے کا حکم برقرار ہے جبکہ وزارت اطلاعات، وفاقی حکومت، چیئرمین پیمرا اور چیف کمشنر سے 10 روز میں جواب طلب کرلیا گیا ہے۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں لال رومال تحریک چلی، وہاں لال گلاب کی۔

    دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ویلنٹائن ڈے اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے، منانے سے روکا جائے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے سے متعلق تفصیلی فیصلہ دوں گا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھرمیں محبت کے اظہار کا عالمی دن ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ آج منایا جارہا ہے

    دنیا بھرمیں محبت کے اظہار کا عالمی دن ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ آج منایا جارہا ہے

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں محبت کے اظہار کا عالمی دن ویلنٹائن ڈے آج منایا جارہا ہے۔ محبت کے عالمی دن کے موقع پر بازاروں میں گلاب کے پھول نایاب ہوگئے، چاکلیٹس کی خریداری عروج پر پہنچ گئی، بیکریوں پرکیکس کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلاب کی خوشبو سے مہکتا ویلنٹائن ڈے آج دنیا بھر میں منایا جائے گا، اس دن کی تیاری ماہ فروری کے شروع ہوتے ہی ہوجاتی ہے، گلاب،چاکلیٹس،پرفیوم،ٹیڈی بیئر،کیکس اورلال رنگ کی ہرچیز محبت کرنے والوں کےلئے تحفے کی شکل اختیارکر لیتی ہے۔

    خریداروں کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ تحفہ محبوب کے لئے ہی لیا جائے، ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ خوش قسمت ہیں جن سے محبت کرنے والے موجود ہیں، کوئی مہکتے پھولوں کا تحفہ دے کر محبت کا اظہار کرے یا تاج محل تعمیر کرکے،محبت کا کینوس بہت وسیع ہے، جس پر محبت کے رنگ ہی رنگ بکھیرے جاسکتے ہیں۔

    دوسری جانب پشاورمیں ضلعی کونسل کی جانب سے ویلنٹائنز ڈے پرپابندی کے باوجود اس دن کی تیاریاں دھڑلے سے جاری ہیں۔

    دنیا بھر میں ویلنٹائنز ڈے بھرپور اندازمیں منایا جاتا ہے۔ محبت کا جذبہ انمول ہی سہی لیکن محبوب سے اس کا اظہار بھی ضروری ہے اور یہی اس دن کومنانے کا مقصدہے۔

    ویلنٹائنز ڈے کی مناسبت سے دکانوں میں تحائف خریدنے والوں کا رش بھی دیکھا گیا، کوئی چاکلیٹس پسند کرتا دکھائی دے رہا ہے تو کوئی ٹیڈی بیئر لیتا اور کوئی سرخ گلابوں کو اظہار کا ذریعہ بنانا چاہتاہے۔

    نوجوانوں سمیت ہر عمر کے افراد کی خواہش ہے کہ وہ ویلنٹائنز ڈے کو بھرپور انداز میں منائیں اورتحفے تحائف دے کر ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہوں۔

    ویلنٹائنز ڈے کو سرخ گلاب کے ذریعے اظہار محبت کا دن بھی کہا جا تا ہے اور ہر وہ دن ویلینٹائن ڈے ہو تا ہے جب دل دل سے ملتے ہیں۔

    نوجوان تو اس دن کے حوالے سے کافی پرجوش ہیں، محبت ایک سدابہار جذبہ ہے جو ہر موسم میں ہر وقت مہکتا ہے۔ نوجوانوں میں اس دن کے حوالے سے جوش کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اگر یہ دن روز منایا جائے تو دنیا سے نفرتوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔

    پاکستان میں ویلنٹائن ڈے کا تصور نوے کی دہائی کے آخر میں ریڈیو اور ٹی وی کی خصوصی نشریات کی وجہ سے مقبول ہوا۔

    پاکستان کے شہری علاقوں میں اسے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے،پھولوں کی فروخت میں کئی سو گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

    جہاں دنیا بھر میں اس دن کو خوشی اور مسرت کے ساتھ دیکھا جاتا ہے وہیں کئی مسلمان عالم دین کی نظر میں یہ ایک وائرس ہے جو مسلم دنیا کے نوجوانوں کے اخلاق کو تباہ کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

  • عوام ویلنٹائن ڈے نہ منائیں کیوں کہ یہ دن اسلامی روایت کا نہیں، ممنون حسین

    عوام ویلنٹائن ڈے نہ منائیں کیوں کہ یہ دن اسلامی روایت کا نہیں، ممنون حسین

    اسلام آباد: صدر پاکستان ممنون حسین نے پاکستانی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ویلنٹائن ڈے نہ منائیں کیوں کہ یہ دن اسلامی روایت کا نہیں، بلکہ مغرب کا حصہ ہے۔

    تحریک پاکستان کے رہنما سردار عبد الرب نشتر کی برسی کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے کا ہماری ثقافت و روایات سے کوئی تعلق نہیں، اس لیے یہ دن منانے سے گریز کرنا چاہیے۔

    صدر ممنون حسین نے کہا کہ مغربی ثقافت میں پائی جانے والی خرابیوں نے ہمارے ایک پڑوسی ملک کو بُری طرح متاثر کیا ہے، جس سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے۔
    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے نصاب تعلیم کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنے اور نظریہ پاکستان کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے کام جاری ہے اور جلد تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے ملک میں نیا نصاب تعلیم رائج کیا جائے گا۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے عظیم رہنماؤں کے خیالات اور فلسفہ اپنانے سے ترقی کرسکتا تھا اور بین الاقوامی برادری میں ایک ممتاز حیثیت حاصل کرسکتا تھا، جس کا کبھی ہمارے بانیان نے خواب دیکھا تھا، لیکن بدقسمتی سے ہم نے اپنے جغرافیائی محل وقوع کا پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا۔

    تاہم اب حکومت پاک۔ چین اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کے ذریعے ملک کو خوشحالی کی نئی بلندیوں پر پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔

    انہوں نے قومی ہیروز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، قائد اعظم کی قیادت میں سردار عبد الرب نشتر اور دیگر رہنماؤں کی جدو جہد کے باعث وجود میں آیا، اب ہمیں اپنے بانیان کے نقش قدم پر چل کر ملک کو مضبوط اور خوشحال بنانے کی ضرورت ہے۔