Tag: vegetables

  • جم جانے والوں کیلئے یہ سبزی ’فوڈ سپلیمنٹ‘ کا بہترین متبادل ہے

    جم جانے والوں کیلئے یہ سبزی ’فوڈ سپلیمنٹ‘ کا بہترین متبادل ہے

    اس حقیقت میں کوئی دو رائے نہیں کہ سبزیوں کا استعمال انسانی صحت کیلئے ہر طرح سے مفید ہے اور کچھ سبزیاں ایسی ہیں جو حیرت انگیز فوائد کی حامل ہوتی ہیں۔

    ان میں سرفہرست چقندر بھی ہے، آج ہم آپ کو اس کی افادیت اور اہمیت سے متعلق اہم معلومات فراہم کریں گے۔ جسے جان کر آپ کو خوشگوار حیرت ہوگی۔

    جسم کو توانا اور دماغ کو تیز رکھنے والی سبزی چقندر کے پانچ ایسے انمول فوائد ہیں جو مندرجہ ذیل سطور میں بیان کیے جارہے ہیں۔

    چقندر

    جسمانی صلاحیت میں حیران کن اضافہ :

    سنہ 2009 کی ایک تحقیق میں پتا چلا ہے کہ چقندر کا جوس پینے والے کھلاڑی ورزش کے دوران اپنی جسمانی قوت برداشت کو 16 فیصد تک بڑھاسکتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق نائٹرک آکسائیڈ ورزش کے دوران آکسیجن کی کھپت کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے، جس سے تھکن کی شرح کم ہوتی ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ نائٹرک آکسائیڈ کے اثر کی وجہ سے پٹھوں کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے اور اس سے آپ کا جسم بہتر طریقے سے کام کرنے لگتا ہے۔

    سنہ 2012 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جو کھلاڑی چقندر کھاتے تھے وہ 5ہزار میٹر کی دوڑ کے آخری 1.8 کلومیٹر کے دوران چقندر نہ کھانے والوں کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ تیزی سے دوڑے تھے۔

    نائٹریٹ سے بھرپور سبزی :

    اٹلی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق چقندر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ سبزی نائٹریٹ سے بھرپور ہوتی ہے۔ جب ہم چقندر کھاتے ہیں تو ہمارے منہ میں رہنے والے بیکٹیریا نائٹریٹ کو نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل کرنا شروع کر دیتے ہیں، یہ ایک طاقتور عنصر ہے جو ہمارے جسم پر بہت سے مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔

    طاقت

    خون کی روانی کیلئے نہایت موزوں :

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ایکزیٹر میں اپلائیڈ فزیالوجی کے پروفیسر اینڈی جونز نے 10 سال تک مختلف کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تحقیق کی، وہ بتاتے ہیں کہ نائٹرک آکسائیڈ ایک ویسوڈیلیٹر ہے۔

    یہ خون کی نالیوں کو چوڑا کرتا ہے جو خون کو آسانی سے بہنے میں مدد کرتا ہے اور یہ جسم کے خلیوں کو مناسب آکسیجن پہنچانے کا کام بھی کرتا ہے۔

    امراض قلب سے بچاؤ اور بلڈ پریشر پر کنٹرول :

    پروفیسر اینڈی جونز کا کہنا ہے کہ چقندر کھانے سے بلڈ پریشر یقینی طور پر کم ہو جاتا ہے،
    اگر روزانہ چقندر کا جوس پیا جائے تو بلڈ پریشر پر اس کا اثر دیکھا جاسکتا ہے، چند ہفتوں تک روزانہ دو چقندر کھائے جائیں تو بلڈ پریشر اوسطاً پانچ ملی میٹر تک گرسکتا ہے۔

    سسٹولک بلڈ پریشر (بلڈ پریشر کے اوپری حصے میں نظر آنے والی ریڈنگ) کی صورت میں یہ تین سے نو ملی میٹر تک نیچے جا سکتا ہے، اگر یہ کمی جاری رہے تو یہ فالج اور ہارٹ اٹیک کے خطرات کو 10 فیصد تک کم کرنے کے لیے کافی ہے۔

    سبزی

    توانائی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ :

    جسم کو چاق و چوبند رکھنے اور صحت کو برقرار رکھنے کیلئے چقندر سے بنائے گئے نسخے سے بہتر کوئی نسخہ نہیں ہوسکتا۔ یہ نہ صرف طاقت میں اضافے کا باعث ہے بلکہ انسان کو جسمانی ورزش اور پھرتی فراہم کرنے میں بھی مددگار ہے۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر ورزش کے ساتھ ساتھ چقندر کے جوس کا استعمال کیا جائے تو دماغ کے اس حصے میں رابطہ بڑھ سکتا ہے جو ہمارے جسم کی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے ایسا کرنے سے دماغ کا وہ حصہ نوجوان بالغوں جیسا بن سکتا ہے یعنی دوسرے الفاظ میں چقندر کا رس آپ کے دماغ کو جوان رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ بڑھاپے میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرکے دماغ کو صحت مند رکھنے میں بھی مؤثر ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اسے اپنی معمول کی خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔

  • یہ سبزی کھائیں، جُھریوں اور جھائیوں سے محفوظ رہیں

    یہ سبزی کھائیں، جُھریوں اور جھائیوں سے محفوظ رہیں

    انسانی جسم کی نشونما اور صحت کیلئے سبزیوں کا استعمال بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے جسمانی ضروریات کے لیے اجزا ملتے ہیں جو افعال کو درست رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

    پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں کی چند مخصوص سبزیاں صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہیں اور ان میں سے ایک اروی بھی ہے۔ اس کا نہ صرف ذائقہ بہترین ہوتا ہے بلکہ یہ صحت کے لیے بھی بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔

    اس سبزی کو مختلف طریقوں سے پکا کر کھایا جاتا ہے اور اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

    جسمانی وزن میں کمی

    اروی غذائی فائبر فراہم کرنے کے لیے بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے جس سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے اور زیادہ کھانا ممکن نہیں رہتا، سو گرام اروی میں 5.1 گرام فائبر ہوتا ہے جبکہ اس میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں، جس سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

    جلد کے لیے بےحد مفید

    لیس دار ہونے کی وجہ سے اروی جسم سے خشکی دور کرنے میں مدد دیتی ہے اس کا لیس دار ہونا ہماری جلد کے لئے بہترین ہے کیونکہ یہ جھریوں اور جھائیوں سے ہماری جلد کو محفوظ رکھتی ہے۔

    arvi

    ذیابیطس سے لڑنے میں مددگار

    اروی لو گلیسمیک فوڈ ہے یعنی یہ جگر میں گلوکوز ٹوٹنے کے عمل کو سست کرتی ہے، اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب اور ہضم نہیں ہوتا، جس سے کھانے کے بعد بلڈ شوگر لیول اوپر نہیں جاتا، جس سے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    دل کو تحفظ

    اروی میں فائبر کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث جسم میں کولیسٹرول لیول بھی کم ہوتا ہے، اس میں چکنائی نہیں ہوتی جبکہ وٹامن ای کی موجودگی خون کی شریانوں کے مسائل سے لڑنے میں مدد دیتی ہے۔

    قبض سے تحفظ

    چونکہ اس میں فائبر کی مقدار زیادہ ہے، تو اس سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور قبض کے مسئلے سے بچنا آسان ہوجاتا ہے جبکہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس، بیٹا کیروٹین اور وٹامن اے مجموعی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔

    فشار خون کو کنٹرول میں ممکنہ طور پر مدگار

    اروی میں چکنائی نہیں ہوتی جبکہ نمکیات بہت کم، جس سے یہ ہائی بلڈ پریشر کے امراض کے لیے فائدہ مند غذا ثابت ہوتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے، کوئی بھی نسخہ اپنے معالج کی ہدایت کے مطابق استعمال کریں۔

     

  • سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کا انکشاف

    سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کا انکشاف

    جھنگ: پنجاب کے شہر جھنگ میں سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فوڈ اتھارٹی جھنگ نے سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایک ایکڑ سے زائد فصل کو تلف کر دیا۔

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ تلف کی گئی فصل میں سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کی جا رہی تھی، یہ سبزیاں منڈی میں سپلائی کی جانی تھیں۔

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی پر کاشتکاروں کو سخت وارننگ جاری کی گئی ہے۔

  • برطانیہ میں سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر

    برطانیہ میں سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر

    لندن: برطانوی سپر مارکیٹس نے سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر کر دی ہے، اس کی وجہ بدلتے ہوئے موسمی حالات کی وجہ سے غذائی پیداوار متاثر ہونا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق برطانوی سپر مارکیٹس کی کئی شاخوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بعض سبزیوں اور پھلوں کی خریداری کی حد مقرر کر رہی ہیں۔

    کھانے پینے اور روز مرہ استعمال کی دیگر اشیا فروخت کرنے والی ان مارکیٹس نے سبزیوں کی خریداری پر حد کی وجہ جنوبی یورپی اور شمالی افریقی ممالک میں ان اشیا کے پیداواری سلسلے میں خلل کو قرار دیا۔

    برطانیہ کی سب سے بڑی سپر مارکیٹ چین ٹیسکو نے فی گاہک تین ٹماٹر، تین بڑی مرچوں اور تین کھیروں کی فروخت کی حد مقرر کی ہے۔

    جرمن مارکیٹ چین آلڈی کی برطانوی شاخ نے بھی اسی طرح کے اقدامات کا اعلان کیا ہے جبکہ موریسنز نے ان اشیا کے ساتھ ساتھ سلاد پتہ کی فروخت کی بھی حد مقرر کر دی، اس سے ایک روز قبل ہی ایسڈا سپر مارکیٹ نے مجموعی طور پر 8 سبزیوں اور پھلوں کی فروخت پر حد مقرر کی تھی۔

    برطانیہ کی طرف سے یورپی یونین چھوڑ دینے کے ناقدین کھانے پینے کی اشیا کی اس قلت کو بریگزٹ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں جو کہ یورپ کے باقی حصے میں کہیں موجود نہیں، تاہم صنعت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قلت کی وجہ موسم کی خرابی ہے۔

    برطانوی ریٹیل کنسورشیم میں خوراک اور پائیداری کے معاملات کے ڈائریکٹر اینڈریو اوپی کے بقول، جنوبی یورپ اور شمالی افریقی ممالک میں مشکل موسمی حالات نے کچھ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کو متاثر کیا ہے، جن میں ٹماٹر اور مرچیں بھی شامل ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سپر مارکیٹس اشیا کی فراہمی کے سلسلے سے جڑے مسائل پر قابو پانے میں ماہر ہوتی ہیں اور وہ کسانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ گاہکوں کو تازہ پیداوار تک رسائی حاصل رہے۔

    او پی کا مزید کہنا تھا کہ یہ قلت مزید کچھ ہفتوں تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

    گزشتہ ماہ اسپین کو غیر معمولی سرد موسم کا سامنا رہا، جنوبی اسپین سے سامان لے جانے والے سمندری بحری جہازوں کی روانگی بھی معطل ہوتی رہی جس کی وجہ سے اشیا کی فراہمی کا یہ سلسلہ مزید متاثر ہوا۔

    اسی طرح مراکش میں کسانوں نے سرد موسم، تیز بارشوں اور سیلاب کے سبب پیداواری حجم میں کمی کے بارے میں بتایا ہے۔

  • وہ سبزیاں جو دراصل پھل ہیں

    وہ سبزیاں جو دراصل پھل ہیں

    اپنی روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی سبزیوں اور پھلوں کی شناخت کے بارے میں تو ہم جانتے ہی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ سبزیاں ایسی ہیں جو درحقیقت پھل ہیں۔

    دراصل پھلوں اور سبزیوں کے درمیان فرق کرنے والی نباتاتی وضاحت مختلف ہے۔

    علم نباتات کے اصولوں کے مطابق پھل کی تعریف یہ ہے کہ پودے کے پھول سے پیدا ہونے والا نرم گودا جس میں پودے کا بیج ہو، پھل کہلاتا ہے اور تکنیکی لحاظ سے ٹماٹر اس تعریف پر پورا اترتا ہے، اس کے مقابلے میں کسی پودے کے پھلوں کے حصے کو نکال کر کھائے جانے والے ہر حصے کو سبزیاں کہا جاتا ہے۔

    تو ایسی سبزیوں کے بارے میں جانیں جو تکنیکی لحاظ سے پھل ہیں مگر ہم انہیں سبزیاں سمجھ کر کھاتے ہیں۔

    زیتون

    زیتون میں گٹھلی موجود ہوتی ہے اور یہ سبزی نہیں پھل ہے۔

    مکئی

    مکئی بھی تکنیکی لحاظ سے ایک پھل ہے۔

    کھیرا

    کھیرا بھی سبزی نہیں بلکہ پھل ہے، کھیرے تربوز اور خربوزے جیسے پھلوں کے پودوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک پودے کا پھل ہوتے ہیں۔

    گھیا توری

    یہ بھی تکنیکی لحاظ سے سبزی نہیں بلکہ ایک پھل ہے۔

    کدو یا میٹھا کدو

    اس کو اگر آج تک سبزی سمجھ کر کھاتے رہے ہیں تو جان لیں علم نباتات کے اصولوں کے مطابق یہ ایک پھل ہے۔

    بھنڈی

    جی ہاں بیجوں سے بھرپور یہ سبزی بنیادی طور پر ایک پھل ہے۔

    بینگن

    ویسے تو بینگن آلو کے خاندان کے پودوں کا حصہ ہے مگر بینگن میں بیج موجود ہوتے ہیں اور وہ پودے کے پھولوں کے طور پر اگتے ہیں تو تکنیکی لحاظ سے یہ سبزی نہیں بلکہ ایک پھل ہے۔

    مرچ

    ہر قسم کی مرچیں یعنی ہری مرچ، شملہ مرچ یا دیگر سب ہی تکنیکی لحاظ سے پھل ہیں۔

    ٹماٹر

    ٹماٹروں کے بارے میں تو عرصے سے یہ بحث چل رہی ہے کہ یہ ایک پھل ہے یا سبزی، سنہ 1983 میں امریکی سپریم کورٹ نے بھی اسے ایک مقدمے میں سبزی قرار دیا تھا مگر نباتاتی ماہرین سے پوچھا جائے تو ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک پھل ہے جسے لوگ سبزی سمجھتے ہیں۔

    کریلے

    اگر آپ کو یہ سبزی کھانا پسند نہیں تو شاید یہ جان کر اسے کھالیں کہ یہ تکنیکی لحاظ سے ایک پھل ہے۔

    مٹر اور سبز پھلیاں

    مٹر اور سبز پھلیاں بھی تکنیکی لحاظ سے سبزیاں نہیں بلکہ پھل ہیں۔

  • پیاز، ادرک، لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز بندرگاہ پر پھنس گئے

    پیاز، ادرک، لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز بندرگاہ پر پھنس گئے

    کراچی: سویا بین اور کنولہ بیج کے درآمدی جہازوں کی کلیئرنس میں رکاوٹ کے بعد سبزیوں کے درآمدی کنٹینرز بھی روک لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کمرشل بینکوں نے پیاز، ادرک اور لہسن کے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کے لیے دستاویزات کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے، جس کی وجہ سے کراچی کی بندرگاہ پر درآمدی پیاز، ادرک اور لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ کمرشل بینک زرمبادلہ نہ ہونے کو جواز بنا کر دستاویزات کلیئر نہیں کر رہے ہیں، اس وقت بندرگاہوں پر پیاز کے 250، لہسن کے 104، ادرک کے 63 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔

    پیاز، ادرک، لہسن کے کنٹینرز میں موجود شپمنٹس کی مجموعی مالیت 55 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہے، درآمدی پیاز، لہسن، ادرک بازاروں تک نہ پہنچی تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

    پیاز کی قیمت پہلے ہی 175 روپے کلو ہے، کنٹینرز بروقت ریلیز نہ ہوئے تو تھوک قیمت میں 50 سے 80 روپے کلو تک اضافے کا خدشہ ہے ۔

    پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت تجارت سے اس سلسلے میں مدد مانگ لی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پیاز، ادرک، لہسن کے کنٹینرز ریلیز نہ ہوئے تو مہنگائی کا شکار عام طبقہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

    ویجیٹیبل امپورٹرز نے وزارت تجارت کو تحفظات سے متعلق خط تحریر کر دیا ہے، پی ایف وی اے کے سرپرست وحید احمد نے مطالبہ کیا کہ کنٹینرز ریلیز کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے فوری اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

    امپورٹرز کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد ملک میں پیاز، ادرک اور لہسن کی فصلیں تباہ ہونے کے بعد درآمد کیے جا رہے ہیں، ان سبزیوں کے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کے لیے بینکوں کو ڈالر فراہم کرنے سے وہ معذور ہیں۔ انھوں نے کہا پیاز، ادرک اور لہسن کے درآمدی کنٹینرز کلیئر نہیں کیے گئے تو تاجروں کے نقصان کے ساتھ قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔

    ادھر امپورٹرز کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ سویابین اور کنولہ کے کلیئر نہ ہونے کہ وجہ سے مرغیوں، انڈوں اور دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

  • وہ سبزیاں اور پھل جو گرم موسم میں بھی تروتازہ رہ سکتے ہیں

    وہ سبزیاں اور پھل جو گرم موسم میں بھی تروتازہ رہ سکتے ہیں

    پاکستان میں آج کل موسم گرما اپنے عروج پر ہے، شدید گرمی اور حبس میں روزانہ بازار جاکر پھل اور سبزیوں کی خریداری کرنا بھی ممکن نہیں، اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ایک ہفتے کی خریداری ایک ساتھ کر لی جائے تو مناسب ہے۔

    موسم سرما کے نسبت گرما میں عمومی طور پر کم سبزیاں مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہے تاہم ان سبزیوں کو کتنے دن تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے؟ یہ سوال ہر کفایت شعار خاتون کے ذہن میں گردش کرتا ہے اور وہ اس کے لئے طرح طرح کے ٹوٹکے بھی استعمال کرتی ہیں۔

    ارے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہم آپ کو ان سبزیوں کے نام بتادیتے ہیں جنہیں آپ زیادہ سے زیادہ کب تک استعمال کرسکتے ہیں، قارئین کی سہولت کے لئے انہیں تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اس طرح ایک طرف تو آپ کو تازہ سبزیاں اور پھل میسر آئیں گی جبکہ خراب ہونے کی صورت میں پیسوں کے ضیاع کو بھی بچایا جاسکے گا۔

    وہ پھل اور سبزیاں جو پانچ روز تک تروتازہ رہتی ہے

    بیگن، کھیرا، خوبانی، کیلا، آڑو، آلوبخارہ، مولی، پالک، چقندر، انگور، کیوی، آم، اروی، نارنگی، مٹر اور ٹماٹر، ان میں سے بعض سبزیاں اور پھل سردیوں میں آتے ہیں۔

    ہفتے بھر تازہ دم رہنے والی سبزیاں اور پھل

    بندگوبھی، پھول گوبھی، ہری پھلیاں، ثابت تربوز, سیب اور شملہ مرچ۔

    دوہفتے تک تازہ رہنے والی سبزیاں اور پھل

    ہری مرچ، شلجم، گاجر، لیموں، اناراور شکرقندی۔

  • مکئی کا رنگین دانوں والا انوکھا بُھٹہ، حیرت انگیزتصاویر

    مکئی کا رنگین دانوں والا انوکھا بُھٹہ، حیرت انگیزتصاویر

    تحریر و تحقیق  : ستونت کور
    اکثر اوقات ہم گھروں میں طرح طرح کی سبزیاں پکاتے اور کھاتے ہیں لیکن ہم تصور نہیں کر سکتے کہ دنیا میں ایسی سبزیاں بھی ہیں جو دیکھنے والے کو حیران کردیتی ہیں۔

    یہ سبزیاں کبھی کبھار کتنی مختلف نظر اتی ہیں، محققین نے تحقیق کی اور دنیا بھر میں سب سے عجیب سبزیوں کو پایا۔

     ان میں سے ایک ہے” رنگین کارن” ( Glass Gem Corn)

    یہ مکئی کا بھٹا رنگا رنگ اناج کے ساتھ امریکی کسان کارل بارنس کی طرف سے اگایا گیا، اسے گلاس جم کہا جاتا ہے. یہ مکئی ابلے ہوئے بھٹے کی مانند نہیں ہوتی اور یہ کھانے میں بھی سخت ہوتی ہے. یہ پاپ کارن اور مکئی کا آٹا بنانے کے کام بھی نہیں آتی۔

    May be an image of food and corn

    گلاس جم مکئی دیکھنے میں تو لگتا ہے کہ شاید یہ کسی فوٹو شاپ کے ماہر کا نتیجہ ہے مگر منفرد شکل اور رنگ برنگے دانوں پر مشتمل یہ مکئی حقیقت میں وجود رکھتی ہے۔

    May be an image of food and corn

    گلاس جم مکئی کا تعلق امریکہ سے ہے۔

    یہ مکئی انتہائی نایاب ہے اور اس کی بیجوں کی قیمت ہی 500 ڈالرز کے قریب بتائی جاتی ہے۔ اس بھاری قیمت کے باوجود بھی گلاس جم مکئی کھانے کے لیے مناسب نہیں کیونکہ اس کا ذائقہ ناخوشگوار سا ہوتا ہے۔  اسے محض آرائشی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    May be an image of corn

    نامور صحافی ستونت کور  کی رپورٹ کے مطابق گلاس جم مکئی قدرتی نہیں ہے بلکہ امریکی ریاست "اوکلاہوما” کے ایک کسان محقق "کارل برنس” کی طرف سے سلیکٹو بریڈنگ کے تجربات کے دوران حادثاتی طور پر اگ گئی، پہلی مرتبہ اسے2012 میں اگایا گیا تھا۔

  • روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    ویسے تو صحت مند غذا کھانا جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ خوش رہنا چاہتے ہیں تو سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پھلوں اور سبزیوں کا ورزش کے ساتھ امتزاج خوشی کا احساس بڑھاتا ہے۔

    اگرچہ طرز زندگی اور شخصیت پر خوشگوار اثرات کے درمیان تعلق کے بارے میں ماضی میں تحقیقی رپورٹس سامنے آچکی ہیں اور ماہرین کی جانب سے صحت بخش غذا اور ورزش کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے، مگر اس نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ ان عوامل سے زندگی میں اطمینان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال اور ورزش کو خوشی کے احساس کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے طرز زندگی کے عناصر اور خوشی کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی اور دریافت ہوا کہ پھلوں، سبزیوں اور ورزش اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ مرد ورزش زیادہ کرتے ہیں جبکہ خواتین پھل اور سبزیاں زیادہ کھاتی ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ طویل المعیاد مقاصد کے لیے رویوں میں تبدیلی لانا صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اچھا طرز زندگی ہمیں صحت مند رکھنے کے ساتھ خوش باش بھی بناتا ہے تو اس سے بہتر کیا ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ کھانے اور ورزش کرنے سے خوشی کا احساس بڑھتا ہے جبکہ دیگر طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔

  • بچوں کو سبزیاں کیسے کھلائی جائیں؟

    بچوں کو سبزیاں کیسے کھلائی جائیں؟

    بچوں کو سبزی کے علاوہ ہر کھانا بے حد پسند ہوتا ہے لیکن سبزیاں جسم کے لیے بے حد ضروری ہیں جنہیں کھانے کی عادت بچوں کو بچپن سے ہی ڈال دینی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عائشہ عباس نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کے دوران بتایا کہ بچوں کو سبزیاں کھلانا از حد ضروری ہے تاکہ ان کا ہاضمہ ٹھیک رہے۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ بچوں کو چاول، نوڈلز یا پاستہ اور پیزا وغیرہ بہت پسند ہوتے ہیں، کوشش کریں کہ ان اشیا میں سبزیوں کا استعمال ضرور کریں، بچوں کو گوشت کھانا پسند ہوتا ہے اس میں بھی سبزیاں شامل کریں۔

    انہوں نے کہا کہ کھانا کھانے کے دوران کوشش کریں کہ بچوں کا فوکس مکمل طور پر کھانے کی طرف ہو اور اس دوران ٹی وی یا موبائل فون استعمال نہ ہورہا ہو۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ اسکول کے لیے لنچ دیتے ہوئے الگ الگ خانوں والا لنچ باکس استعمال کریں تاکہ بچوں کو بھرپور غذا دی جاسکے، اس میں پھلوں اور سبزیوں سمیت دو تین اشیا شامل کریں۔

    ماں باپ خود بھی سبزیاں کھائیں تاکہ بچوں کو انہیں دیکھ کر عادت ہو، علاوہ ازیں شیر خوار بچے کو پہلی غذا سبزی دیں تاکہ اسے سبزی کھانے کی عادت پڑے۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ آلو بچوں کے لیے قابل ہضم سبزی ہے اور وہ بچے شوق سے بھی کھاتے ہیں لہٰذا آلو کو مختلف طریقوں سے بچوں کو کھلائیں۔