Tag: vehicles

  • خیبرپختونخوا میں بغیر کسٹم پیڈ گاڑیوں پر اب کتنا ٹیکس عائد ہوگا؟

    خیبرپختونخوا میں بغیر کسٹم پیڈ گاڑیوں پر اب کتنا ٹیکس عائد ہوگا؟

    پشاور: مالاکنڈ ڈویژن اور ضم اضلاع میں این سی پی (نان کسٹم پیڈ)، این ڈی پی (نان ڈیوٹی پیڈ) گاڑیوں کی ریگولرائزیشن کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کو تجاویز مرتب کر کے دے دی ہیں۔

    وفاقی حکومت نے کے پی حکومت سے این ڈی پی گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے تجاویز طلب کی تھیں، کیوں کہ این ڈی پی گاڑیوں پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز وفاقی حکومت کے اختیارات میں شامل ہے۔

    کے پی حکومت کے مطابق ایکسائز پولیس نے اب تک 2 لاکھ 11 ہزار گاڑیوں کی پروفائلنگ کی ہے جو ابھی تک جاری ہے۔

    دی گئی تجاویز کے مطابق رجسٹرڈ بارگین ڈیلرز کو 10 فی صد اضافی ڈیوٹی کے ساتھ گاڑیوں کو رجسٹر کرنے کی سہولت دی جائے، اسکیم کے تحت ریگولرائزیشن کی اہلیت پروفائل شدہ گاڑیوں کی ہوگی، گاڑیوں کے مالکان کو 5 سال تک گاڑیاں فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔

    کے پی حکومت نے کہا ہے کہ فائلرز اور نان فائلرز کی حیثیت کا بھی جائزہ لیا جائے، پروفائل شدہ گاڑیوں میں سے زیادہ تر یوٹیلٹی گاڑیاں ہیں، لگژری گاڑیوں کی تعداد کم ہے۔

    تجاویز کے مطابق 800 سی سی گاڑی پر فائلر 1 لاکھ، نان فائلر 1 لاکھ 50 ہزار مجوزہ کسٹم ڈیوٹی ادا کرے گا، 801 سے 1000 سی سی گاڑی پر فائلر 2 لاکھ، نان فائلر 3 لاکھ ڈیوٹی ادا کرے گا، 1001 سے 1300 سی سی گاڑی پر فائلر 2 لاکھ 50 ہزار، نان فائلر ساڑھے 3 لاکھ ڈیوٹی، 2001 سے 2500 سی سی گاڑی پر فائلر 5 لاکھ 50 ہزار، نان فائلر 8 لاکھ ڈیوٹی، 2500 سی سی سے اوپر گاڑی پر فائلر 7 لاکھ، نان فائلر 10 لاکھ ڈیوٹی ادا کرے گا۔

    800 سی سی گاڑی کی مجوزہ رجسٹریشن فیس 15 ہزار، 1000 سی سی کی 20 ہزار اور 1300 سی سی کی 30 ہزار، 2500 سی سی کی 1 لاکھ، اس سے اوپر سی سی گاڑیوں کی مجوزہ رجسٹریشن فیس 2 لاکھ ہوگی۔

    تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام اضلاع میں کسٹمز، پولیس، ایکسائز، نیشنل بینک کے مشترکہ سہولت مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے، مکمل رجسٹریشن فیس اور کسٹم ڈیوٹی ادا کی جائے، کم آمدنی والے افراد کے لیے آسان اقساط کا منصوبہ بنایا جائے، اور اسکیم کے حوالے سے جامع عوامی بیداری مہم کا آغاز کیا جائے۔

    اسکیم کے لیے صوبائی حکومت نے وفاق سے پروفائلنگ کی جلد تکمیل کے لیے فنڈنگ کا بھی مطالبہ کیا، تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اسکیم کی خلاف ورزی کرنے والے مالکان کی گاڑیوں کو ضبط اور جرمانے عائد کیے جائیں گے۔

  • خبردار! گاڑی سے کچرا پھینکا تو 80 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا

    خبردار! گاڑی سے کچرا پھینکا تو 80 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا

    ابوظہبی پولیس نے صفائی کو یقینی بنانے کے لیے چلتی گاڑی سے کوڑا پھیکنے والے افراد پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ابوظہبی پولیس نے کہا ہے کہ گاڑی چلانے والوں کو اپنی گاڑیوں سے فضلہ پھینکتے ہوئے پکڑا گیا تو اسے 1 ہزار درہم یعنی 80 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    ابوظہبی پولیس نے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر کے تعاون سے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سڑک پر کچرا پھیکنا قانون کی خلاف ورزی ہے، کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگا کر صحت، حفاظت اور ماحولیات کا خیال رکھنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔

    حکام نے ڈرائیوروں اور مسافروں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا کچرا مخصوص جگہوں اور کچرے کے ڈبے میں پھینکیں۔

  • لاہور بورڈ آف انٹر میڈیٹ کی گاڑیاں ساڑھے 4 کروڑ کا پیٹرول پی گئیں

    لاہور بورڈ آف انٹر میڈیٹ کی گاڑیاں ساڑھے 4 کروڑ کا پیٹرول پی گئیں

    لاہور: لاہور بورڈ آف انٹر میڈیٹ کی 19 گاڑیوں میں 2 سال میں ساڑھے 4 کروڑ کا پیٹرول لگا، گاڑیوں کی مرمت پر 70 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ہائر ایجوکیشن نے مسلم لیگ ن کی رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز کے مطالبے پر پنجاب اسمبلی میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس کے مطابق لاہور بورڈ آف انٹر میڈیٹ کی 19 گاڑیوں میں 2 سال میں ساڑھے 4 کروڑ کا پیٹرول لگا۔

    رپورٹ کے مطابق لاہور بورڈ آف انٹر میڈیٹ کے پاس کل 19 گاڑیاں ہیں 19 گاڑیاں ہیں جن کی ری پیئرنگ پر 70 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 18-2017 کے دوران گاڑیوں کے پیٹرول کی مد میں 3 کروڑ روپے خرچ ہوئے، 19-2018 میں پیٹرول کی مد میں 1 کروڑ 50 لاکھ خرچ ہوئے۔

    اسی طرح مالی سال 18-2017 میں گاڑیوں کی مرمت پر 40 لاکھ اور 19-2018 میں 30 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

  • گزشتہ 5 سال میں سرکاری گاڑیوں کی مرمت پر ایک ارب روپے سے زائد اڑا دیے گئے

    گزشتہ 5 سال میں سرکاری گاڑیوں کی مرمت پر ایک ارب روپے سے زائد اڑا دیے گئے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 5 سال میں سرکاری گاڑیوں کی مرمت و دیکھ بھال پر لگ بھگ ڈیڑھ ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران خزانہ ڈویژن نے وزارت کی 5 سال میں ہونے والی گاڑیوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے اخراجات کی تفصیلات پیش کیں۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق 31 گاڑیوں کی مرمت اور دیکھ بھال پر 4 کروڑ 68 لاکھ سے زائد خرچ ہوئے، ملٹری فنانس ونگ کی 3 گاڑیوں پر 10 لاکھ 29 ہزار روپے خرچ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل کی 198 گاڑیوں کی مرمت پر 4 کروڑ 64 لاکھ سے زائد خرچ ہوئے۔ نیشنل سیونگ کی 61 گاڑیوں پر 2 کروڑ 5 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ ایس ای سی پی کی 14 گاڑیوں پر 31 لاکھ روپے خرچ ہوئے، زرعی ترقیاتی بینک کی 54 گاڑیوں پر 1 کروڑ 92 لاکھ روپے خرچ ہوئے جبکہ نیشنل بینک کی 58 گاڑیوں پر 4 کروڑ 94 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کی 1490 گاڑیوں کی مرمت پر 1 ارب 77 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

  • 15 ہزار سرکاری گاڑیاں اصلی نمبر پلیٹس کے بغیر استعمال ہونے کا انکشاف

    15 ہزار سرکاری گاڑیاں اصلی نمبر پلیٹس کے بغیر استعمال ہونے کا انکشاف

    کراچی: مختلف سرکاری محکموں اور اداروں کی 15 ہزار گاڑیاں اصلی نمبر پلیٹس کے بغیر استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، محکمہ ایکسائز سندھ کے پاس 80 ہزار نجی و سرکاری گاڑیوں کی نمبر پلیٹس موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 15 ہزار سرکاری گاڑیاں اصلی نمبر پلیٹس کے بغیر استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سرکاری گاڑیوں کی اوریجنل نمبر پلیٹس سندھ کے محکموں نے وصول نہیں کی۔

    محکمہ ایکسائز نے بھی گاڑیوں کی اصل نمبر پلیٹس وصول نہ کیے جانے کی تصدیق کردی۔

    رپورٹ کے مطابق وفاقی و صوبائی محکموں اور سندھ پولیس کی گاڑیاں 4 سال میں رجسٹرڈ ہوئیں، سندھ پولیس کے زیر استعمال 8 ہزار گاڑیوں میں اوریجنل نمبر پلیٹس نہیں۔ سندھ پولیس کی موبائلز اور دیگر گاڑیاں مختلف شہروں میں زیر استعمال ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاقی و صوبائی محکموں کی رجسٹرڈ 7 ہزار گاڑیوں کی نمبر پلیٹس وصول نہیں کی گئیں، بغیر اوریجنل نمبر پلیٹس کے گاڑیاں استعمال کرنے والوں میں سینئر افسران شامل ہیں۔

    دوسری جانب ایکسائز سندھ کے پاس 80 ہزار نجی و سرکاری گاڑیوں کی نمبر پلیٹس موجود ہیں۔

    سرکاری گاڑیاں فینسی و ڈپلیکیٹ نمبر پلیٹس پر چلائی جارہی ہیں۔ اوریجنل نمبر پلیٹس وصول نہ کرنے والوں میں محکمہ تعلیم، محکمہ ثقافت، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن، ریلوے اور ایوی ایشن ڈویژن کے محکمے شامل ہیں۔

  • سعودیہ کو آرمرڈ گاڑیوں کی فروخت بند کی جائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ

    سعودیہ کو آرمرڈ گاڑیوں کی فروخت بند کی جائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ

    ٹورنٹو : انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ یمن کے تنازع میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے سبب برطانیہ اور جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک نے مملکت کو عسکری ساز و سامان کی فراہمی روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں انسانی حقوق کی 12 تنظیموں نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو(وی ایل بی) ساخت کی لائٹ آرمرڈ فوجی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی عائد کرے۔

    کینیڈا کے اخبار لو جرنل ڈو مونٹریال کے مطابق اکتوبر 2018 میں وزیراعظم ٹروڈو نے یہ بیان دیا تھا کہ وہ سعودی عرب کو برآمدات کی اجازت پر نظر ثانی کرنے کے خواہش مند ہیں تاہم اس کے بعد سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اپنے دستخط شدہ خط میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسی تجاہل کی مذمت کی، مذکورہ تنظیموں میں اوکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم بھی شامل ہے۔دسمبر 2018 میں ٹروڈو نے کہاکہ وہ اس عسکری ڈیل کو ختم کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں، اس کے بعد سے کوئی اقدام سامنے نہیں آیا۔

    مذکورہ تنظیموں نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نظر ثانی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس نے ان کوششوں کی صداقت کو مشکوک بنا دیا ہے، وفاقی انتخابات سے قبل کینیڈا کے عوام کا یہ حق ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے نظر ثانی کے نتائج کی جان کاری حاصل کریں۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہاکہ یمن کے تنازع میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے سبب برطانیہ اور جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک نے مملکت کو عسکری ساز و سامان کی فراہمی روک دی ہے۔

    اخبار نے سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت یمن میں حوثی باغیوں کی جماعت کے خلاف خانہ جنگی کو سپورٹ کر رہا ہے، حوثی جماعت ایران کے بہت قریب ہے۔

    اخبار کے مطابق 2017 میں کینیڈا نے ان لائٹ آرمرڈ گاڑیوں کے یمن کے آپریشنز میں ممکنہ استعمال کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ سال 2018 میں کینیڈا نے سعودی عرب کو (وی ایل بی)ساخت کی 127 بکتر بند گاڑیاں برآمد کی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سال 2014 میں دستخط ہونے والے 15 ارب ڈالر کی اس ڈیل کے تحت مجموعی طور پر 928 بکتر بند گاڑیاں فراہم کی جانی ہیں۔

  • پنجاب حکومت کا 77 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ

    پنجاب حکومت کا 77 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب حکومت کے لیے 77 نئی گاڑیاں خریدنے کی ابتدائی منظوری دے دی جس کے بعد سمری محکمہ خزانہ کو بھجوا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے 77 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کرلیا، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سمری کی ابتدائی منظوری دے دی۔

    گاڑیوں کی خریداری کی سمری 29 مارچ کو سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے محکمہ خزانہ کو بھجوائی تھی۔ محکمے نے وزیر اعلیٰ کی منظوری کے تناظر میں سپلیمنٹری گرانٹ مانگ لی۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ نے فنڈز کے لیے محکمہ کو آسٹریٹی کمیٹی میں جانے کا کہا، محکمے نے فنڈز کے اجرا کے لیے سمری محکمہ خزانہ پنجاب کو بھجوائی۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز گل نے گاڑیاں خریدنے کو صرف محکمانہ تجویز قرار دیا تھا، شہباز گل کا مؤقف تھا کہ کئی محکموں نے درخواست کی جسے مسترد کیا گیا تھا۔

    وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نئی گاڑیوں کے فیصلے کو تجویز کہا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ گاڑیاں خریدنے کی تجویز آئی تھی جسے مسترد کیا گیا تھا تاہم اب منظر عام پر آنے والی دستاویزات نے پنجاب اور وفاق کے ترجمانوں کی نفی کردی۔

    سمری میں کہا گیا ہے کہ گاڑیاں پارلیمانی سیکریٹریز اور چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو دینی ہیں، وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد سمری محکمہ خزانہ کو بھجوائی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل پنجاب اسمبلی میں اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کا بل بھی منظور کیا گیا تھا تاہم وزیر اعظم عمران خان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سمری روکنے کا حکم دیا تھا۔

  • خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ: ایف آئی اے نے گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرلیں

    خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ: ایف آئی اے نے گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرلیں

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے متحدہ قومی موومنٹ کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کی 48 گاڑیوں کی مکمل جانچ پڑتال کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ ایکسائز کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن پر منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے ایف آئی اے نے اہم پیشرفت دکھاتے ہوئے ادارے کی گاڑیوں کی مکمل جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس سلسلے میں ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ نے محکمہ ایکسائز کو خط لکھ کر ادارے کی 48 گاڑیوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

    اپنے خط میں ایف آئی اے نے کہا ہے کہ فاؤنڈیشن کی گاڑیاں کس کے نام ہیں اس بارے میں تفصیلات دی جائیں۔ ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی کسی بھی گاڑی کی ملکیت تبدیل کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

    ایف آئی اے نے خط کی نقول انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں بھی جمع کروا دی ہیں۔

    خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔

    بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔

    جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔

    کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔

    ایف آئی اے کے مطابق منی لانڈرنگ کی تحقیقات مکمل ہوتے ہی ایم کیو ایم کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری کی جائے گی۔

    3 جنوری کو ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فاؤنڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

  • سندھ میں نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد

    سندھ میں نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد

    کراچی: سندھ کابینہ نے نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی۔ نئی سرکاری گاڑیوں پر پابندی 3 سال تک رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری افسران کے لی ےگاڑیوں کی نئی پالیسی بنانا چاہتا ہوں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گریڈ 17 کے افسر کو لیز پر گاڑی خرید کر دی جائے گی، سرکاری افسر خود گاڑی کی اقساط اور مرمت کے اخراجات ادا کرے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اقساط پوری ہونے پر گاڑی متعلقہ افسر کے حوالے کردی جائے گی۔

    اجلاس میں نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگا دی گئی۔ اجلاس میں نئی گاڑیوں پر پابندی 3 سال تک کے لیے رکھی گئی ہے۔

    صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گورنر، وزیر اعلیٰ، چیف جسٹس، چیف سیکریٹری، وزیر داخلہ، اسپیکر سندھ اسمبلی، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جیز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔

    اگر کسی وزیر یا افسر کو کسی قسم کا خدشہ لاحق ہوگا تو کابینہ کی منظوری سے اسے بلٹ پروف گاڑی فراہم کی جائے گی۔

    اجلاس میں آئی جی پریزن اور ڈی آئی جی پریزن کی بھرتی کے قوانین پر بحث ہوئی۔ کابینہ نے 2015 اور 2018 کے قوانین کو مسترد کر کے 1978 کا اصل رول 890 بحال کردیا۔

    رول کے تحت آئی جی پریزن کی ترقی ڈی آئی جی پریزن سے کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جیل خانہ جات کا نام تبدیل ہونا چاہیئے، جیل پولیس کو اسپیشل فورس کا درجہ دیا جائے گا۔

    صوبائی کابینہ نے پولیس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں مرتضیٰ وہاب، شبیر بجا رانی، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو شامل کیا گیا ہے۔

  •  وزیر اعظم ہاؤس کے بعد وزارت مواصلات میں بھی گاڑیوں کی نیلامی کا فیصلہ

     وزیر اعظم ہاؤس کے بعد وزارت مواصلات میں بھی گاڑیوں کی نیلامی کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت کی کفایت شعاری مہم کے تحت وزیر اعظم ہاؤس کے بعد وزارت مواصلات میں بھی گاڑیوں کی نیلامی کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت مواصلات میں گاڑیوں کی نیلامی کے حوالے سے وزیرمملکت مراد سعید کی ہدایت پر دارالحکومت میں نیلامی کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔

    وزارت مواصلات میں گاڑیوں کی نیلامی کے پہلے مرحلے میں چھہتر گاڑیاں نیلام کی جائیں گی، اگلے مرحلے میں کراچی اور کوئٹہ میں گاڑیاں نیلامی کے لیے پیش کی جائیں گی۔

    مجموعی طور پر دو سو چھیالیس گاڑیاں نیلام کی جائیں گی۔

    حکومت کی کفایت شعاری مہم، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی گاڑیوں کی نیلامی 24 اکتوبر کو ہوگی

    خیال رہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی چھ استعمال شدہ گاڑیاں اورایک موٹر سائیکل چوبیس اکتوبر کو نیلام کی جائیں گی، گاڑیوں کا معائنہ دن گیارہ سے ایک بجے تک پارلیمنٹ ہاؤس میں کیا جاسکتا ہے۔

    وزیراعظم ہاؤس کی نیلامی کے لیے پیش کی گئی ایک سو دو گاڑیوں میں چوہتر فروخت ہوئیں تھی۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی قیمتی گاڑیوں کی نیلامی کے ذریعے پیغام دینا تھا کہ عوام کے پیسے کا غلط استعمال ہرگز نہیں ہوگا۔ نئے پاکستان میں کفایت شعاری مہم کا گھر سے آغاز کیا ہے۔

    اس حوالے سے ایڈمنسٹریٹر وزیراعظم ہاؤس نے میڈیا کو بتایا تھا کہ102میں سے61گاڑیاں 20کروڑ روپے سے زائد میں نیلام ہوئیں، جس میں تین لینڈ کروزر8 کروڑ، 5 ہزارسی سی کی چار بلٹ پروف مرسڈیز بینز ساڑھے چار کروڑ اور ایک ٹویوٹا لینڈ کروزردو کروڑ 74 لاکھ روپے میں نیلام ہوئی۔