Tag: veil

  • پردے کا نظام شادی کے تحفظ کے لیے ہے: وزیر اعظم

    پردے کا نظام شادی کے تحفظ کے لیے ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر قومی رحمۃ اللعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ برطانیہ میں خاندانی نظام تباہ ہو گیا، اسلام کے اندر پردے کا مؤثر نظام شادی کے تحفظ کے لیے ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں سیکس کرائم بڑھ رہا ہے جو بہت بڑا خطرہ ہے، میں جب برطانیہ گیا تو دیکھا کہ ہر 14 شادیوں میں ایک طلاق ہوتی تھی، اس کا سب سے زیادہ اثر معاشرے اور خاندانی نظام پر پڑا۔

    عمران خان نے کہا پردے کا اسلام کے اندر بہت بڑا تاثر ہے، پردے کا نظام شادی کے تحفظ کے لیے ہے، ہمیں اپنے بچوں، نوجوانوں اور خاندانوں کو بچانا ہے۔

    انھوں نے کہا ہالی ووڈ سے بالی ووڈ جانے والا کلچر ہمارے یہاں آتا ہے، جو بہت خطرناک ہے، بچوں کو موبائل فون کے ذریعے ہر چیز تک رسائی ہے، ہم اسے روک نہیں سکتے لیکن اس کلچر سے آگاہی تو دے سکتے ہیں، اس کے لیے ہم ایک اتھارٹی بنا رہے ہیں تاکہ اسکالرز لوگوں کی اصلاح کر سکیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کارٹون بچے کو بہت مختلف کلچر بتا رہا ہوتا ہے جہاں بڑوں کی عزت نہیں ہوتی، بچوں کو کلچر سے روشناس کرانے کے لیے ہم اس طرز پر کارٹونز بنائیں گے، ہمیں ایسے پروگرامز کرنے ہوں گے جو ہمارا کلچر سامنے لے کر آئیں۔

    ان کا کہنا تھا یونیورسٹیز میں اسلامی تاریخ پر ریسرچ اور بحث کرانے کی ضرورت ہے، دین میں کسی قسم کی کوئی زبردستی نہیں ہے مگر ہم نوجوانوں کو راستہ دکھا سکتے ہیں، ہم کم سے کم اپنے بچوں کو صحیح اور غلط راستہ تو بتا سکتے ہیں۔

    معاشرے کے حوالے سے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ جب تک طاقت ور قانون کے نیچے نہیں آتا معاشرہ ٹھیک نہیں ہو سکتا، ہمیں طاقت ور کو قانون کے نیچے لے کر آنا ہے۔

  • عبایا لازمی قراد دینے کا معاملہ، نوٹی فکیشن واپس لینے کا حکم دے دیا ہے: شوکت یوسفزئی

    عبایا لازمی قراد دینے کا معاملہ، نوٹی فکیشن واپس لینے کا حکم دے دیا ہے: شوکت یوسفزئی

    اسلام آباد: خیبر پختون خوا کی حکومت نے سرکاری درس گاہوں‌ میں عبایا لازمی قرار دینے کا نوٹی فکیشن واپس لینے کا حکم جاری کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے کے  وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے اے آر  وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نےعبایالازمی قراردینےسےمتعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا.

    انھوں نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن آفیسرنےایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن آفیسرکا موقف ہے کہ والدین کی درخواست پر یہ فیصلہ کیا.

    انھوں نے واضح‌ کیا کہ نوٹی فکیشن سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، وزیراعلیٰ کے پی کی ہدایت پرنوٹی فکیشن واپس لینے کا حکم دے دیا گیا ہے.

    وزیراطلاعات خیبرپختون خوا کے مطابق وزیر اعلیٰ کے فیصلے کے بعد متعلقہ اسکولوں کواعلامیہ واپس لینےکی ہدایت کردی ہے.

    خیال رہے کہ آج سہ پہر یہ خبر آئی تھی کہ خیبر پختون خوا کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے برقع، عبایا پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

    نوٹی فکیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ طالبات کو ہراساں ہونے سے بچانے کے لیے محکمہ تعلیم نے نیا اقدام اٹھا لیا، سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے حجاب لازمی قرار دے دیا گیا۔

  • صورتحال واضح‌ ہونے تک نقاب لینے سے پرہیز کریں، سری لنکن علماء

    صورتحال واضح‌ ہونے تک نقاب لینے سے پرہیز کریں، سری لنکن علماء

    کولمبو: سری لنکا میں علماء نے مسلم خواتین سے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک نقاب لینے یا چہرے کا پردہ کرنے سے گریز کریں جب تک حکومت کی طرف سے صورتحال کی وضاحت نہیں کر دی جاتی۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکن علماءنے خواتین سے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد چہرے کا نقاب لینے کا سلسلہ فوری طور پر شروع نہ کریں بلکہ اس وقت تک انتظار کریں جب تک حکومت کی طرف سے اس بارے میں صورتحال واضح نہیں کر دی جاتی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان علماءکو خدشہ ہے کہ کہیں مسلم خواتین کو دوبارہ نشانہ بنانے کا سلسلہ نہ شروع ہو جائے۔

    سری لنکا میں مسلم علماءکے سب سے بڑے پلیٹ فارم آل سیلون جمیعت العلماءکے ترجمان فاضل فاروق نے بتایا کہ مسلم خواتین سے کہا گیا ہے کہ وہ چہرے کا پردہ کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے میں جلد بازی نہ کریں۔

    فاروق کے مطابق حکومتی پابندی کے بعد بعض خواتین نے چہرے کے نقاب کے بغیر باہر نکلنے کا سلسلہ ہی ختم کر دیا تھا کیونکہ وہ اس کی عادی ہو چکی ہیں۔

    فاضل فاروق کے مطابق علماءنے خواتین سے کہا کہ وہ پرسکون رہیں اور اس بات کو مدنظر رکھیں کہ ماضی میں کیا ہو چکا ہے اور نسل پرست عناصر کو صورتحال دوبارہ خراب کرنے کا موقع نہ دیں۔

  • مصر کے ریسورٹس میں باحجاب خواتین پر پابندی

    مصر کے ریسورٹس میں باحجاب خواتین پر پابندی

    قاہرہ: مصر میں حجاب خواتین کے لئے مسئلہ بن گیا، کئی ریسورٹس میں با حجاب خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    یہ امرانتہائی حیرت کا باعث ہے کیونکہ مصر ایک اسلامی ملک ہے جس کی آٹھ کروڑ میں سے 90 فیصد آبادی مسلمان ہے۔

    ذرائع کے مطابق مصر کے کئی رستورانوں اور ریسورٹس نےباحجاب خواتین پرپابندی عائد کردی ہے جس پرسوشل میڈیا میں انتہائی تشویش پائی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پابندی نئی نہیں ہے، شرم الشیخ اور غردقہ جیسے شہر جہاں غیرملکی کثیر تعداد میں موجود رہتے ہیں حجاب پرپابندی عائد ہے۔

    حجاب کی حمایت کرنے والی 28 سالہ ریم نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں مختلف ساحلوں پر بنے کئے ریسورٹس میں داخلے سے منع کیا گیا جس کی وجہ حجاب بتائی گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ’’ریسورٹس کی جانب سے موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ دیگر مہمان حجاب میں ملبوس خواتین کے بارے میں شکایت کرتے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی پالیسیاں لکھی نہیں جاتی‘‘۔

    ایک اور خاتون سیلی نشاۃ جو کہ دو بچوں کی والدہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں بیچ کلب ہاؤس میں حجاب کے سبب داخلے سے روک دیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ’’یہ رویہ توہین آمیز ہے ہم اپنے ملک میں ہیں اور ہم اس سےخوش نہیں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایسا سلوک تو امریکہ میں بھی ان کے ساتھ روا نہیں رکھا گیا‘‘۔

    اس معاملے پر مصر کی وزارتِ سیاحت کے ترجمان راشا عزیزی نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس قسم کی کوپابندی عائد نہیں کی گئی۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ ایسا معتصبانہ رویہ اختیا کرنے والے ریسورٹس اور ہوٹلوں کے بارے میں شکایت درج کرائیں تاکہ ان کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔