Tag: VENEZUELA

  • وینزویلا سیاسی بحران، امریکا نے روسی بینک پر پابندی عائد کردی

    وینزویلا سیاسی بحران، امریکا نے روسی بینک پر پابندی عائد کردی

    واشنگٹن: وینزویلا میں سیاسی بحران بدستور برقرار ہے، جبکہ امریکا نے ’ایورو فنانس موسنار‘ نامی روسی بینک پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی بینک وینزویلا کی آئل کمپنی سے کاروبار کررہا تھا، جس کے باعث امریکا نے بینک پر عالمی پابندیاں عائد کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا وینزویلا بحران کے حل پر زور دے رہا ہے جبکہ مقامی حکومت کی جانب سے شدید مزاحمت اور مخالفت کا سامنا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر اور خود ساختہ وینزویلا صدر جون گائیڈو نے امریکا سمیت کئی یورپی ممالک کی بھی حمایت حاصل کررکھی ہے، اور عوام کی بڑی تعداد میں حمایت کے باعث مقامی حکومت پر شدید دباؤ ہے۔

    علاوہ ازیں امریکی کانگریس کے دو خواتین اراکین نے وینزویلا کی سرحد کے قریب کولمبیا کے ایک قصبے کا دورہ کیا، جہاں سیاسی بحران کے باعث کئی وینزویلا مہاجرین مقیم ہیں۔

    دوسری جانب وینزویلا حکومت نے اپوزیشن لیڈر پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے، اور گرفتاری کا بھی خطرہ ہے، حال ہی میں جون گائیڈو مختلف ملکوں کا دورہ کرکے ملک لوٹے ہیں۔

    وینزویلا: جون گائیڈو کی حمایت کیوں کی؟ جرمن سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم

    گذشتہ دنوں وینزویلا میں اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو کے ایجنڈے کی حمایت کرنے پر حکام نے جرمن سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمنٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

  • وینزویلا: جون گائیڈو کی حمایت کیوں کی؟ جرمن سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم

    وینزویلا: جون گائیڈو کی حمایت کیوں کی؟ جرمن سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم

    کراکس: وینزویلا میں اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو کے ایجنڈے کی حمایت کرنے پر حکام نے جرمن سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وینزویلا میں سیاسی بحران بدستور جاری ہے، خود ساختہ صدر اور اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو کے ایجنڈے کی حمایت کرنے پر جرمن سفیر ڈینیل کرینر کو وینزویلا حکام نے ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن سفیر نے جون گائیڈو سے گذشتہ روز ملاقات کی تھی، اور ملکی سیاسی بحران پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    وینزویلا کی حکومت نے ملک میں تعینات جرمن سفیر کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دیا اور ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی ہے۔

    حکام نے واضح کیا ہے کہ کسی غیر ملکی سفارت کار کی طرف سے وینزویلا کی اپوزیشن کے ایجنڈا کے حق میں عوامی کردار ادا کرنا ناقابل برداشت ہوگا۔

    دوسری جانب جرمن حکام نے وینزویلا حکام کے اقدامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کشیدگی میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمنٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    وینزویلا بحران، جون گائیڈو وطن واپس پہنچ گئے، گرفتاری کا خطرہ

    بعد ازاں امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی کرنل جوش لوئس سلوا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی جس میں وہ نکولس ماڈورو سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو اعلان وفاداری کررہے تھے۔

  • بحران سے دوچار وینزویلا کے لیے جرمنی کا  لاکھوں‌ ڈالرز امداد اعلان

    بحران سے دوچار وینزویلا کے لیے جرمنی کا لاکھوں‌ ڈالرز امداد اعلان

    برلن : جرمنی نے جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں بحرانی صورتحال سے ست نمٹنے کےلیے لاکھوں ڈالرز کی امداد کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وینزویلا کے لیے لاکھوں ڈالرز امداد کا اعلان جرمنی کے ترقیاتی وزیر گیرڈ ملر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا تھا۔

    جرمنی کے ترقیاتی وزیر اور وزیر خارجہ کی جانب سے لاکھوں ڈالرز امداد کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلیے وینزویلا میں جلد از جلد انتخابات ہونے چاہیے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ امریکا میں تعینات وینزویلین ملٹری اتاشی اور وینزویلن ایئرفورس کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ جنرل فرانسیسکو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں اپوزیشن لیڈر سے اظہار وفاداری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے رواں ماں خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا اور جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔ اس پر صدر نکولس ماڈور نے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

  • وینزویلا بحران: یورپین ممالک نے جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا

    وینزویلا بحران: یورپین ممالک نے جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا

    کراکس: وینزویلا میں سیاسی بحران مزید شدت اختیار کرگیا، اہم یورپین ممالک نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس، اسپین اور جرمنی سمیت دیگر طاقتور یورپین ممالک نے وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر اور خود ساختہ صدر جان گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپین ممالک نے صدر نکولس میڈورو کو ملک میں آٹھ دن کے اندر دوبارہ انتخابات کرانے کا 8 دن کا الٹی میٹم دیا تھا اور واضح کیا تھا کہ نہ کرانے کی صورت میں جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا جائے گا۔

    یورپین ممالک نے جان گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کرنے کے بعد روز دیا ہے کہ وہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کو جلد از جلد یقینی بنائیں۔

    اسپین کے صدر پیڈرو سینچز کا کہنا تھا کہ وینزویلا میں دوبارہ جمہوریت کے لیے کوشاں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں فوری الیکشن سمیت سیاسی قیدیوں کو رہائی ملنی چاہیے۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے جان گائیڈو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ وینزویلا کے جائز عبوری صدر ہیں۔

    وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    علاوہ ازیں فرانسیسی صدر ایمانوئیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ وینزویلا کے عوام کا حق ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کے مطابق اپنے مطالبات کا اظہار کریں، گائیڈو ملک میں دوبارہ الیکشن کرانے میں عبوری صدر کی طور پر بخوبی ذمہ داری نبھائیں گے۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے 23 جنوری بدھ روز خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا اور جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا تھا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔ اس پر صدر نکولس ماڈور نے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

  • وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    کراکس : وینزویلا کی فضائی افواج کے سربراہ جنرل فرانسیسکو یانیر نے دستوری حکومت کے مخالف اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وینزویلن ایئرفورس کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ جنرل فرانسیسکو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں اپوزیشن لیڈر سے اظہار وفاداری کیا۔

    جنرل فرانسیسکو یاینز کا کہنا تھا کہ ملک کی 90 فیصد افواج نکولس ماڈورو کے مخالف ہے، وینزویلا کی عوام صدر ماڈورو کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    وینزویلن فضائیہ کے اعلیٰ افسر نے نکولس ماڈورو کے آمرانہ طرز حکومت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں وینزویلا کی فوج کو قائم مقام صدر جون گائیڈو کو صدر تسلیم کرنے اور نکولس ماڈورو کو منصب صدارت سے ہٹانے کی دعوت دیتا ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ جنرل فرانسیسکو نے یہ ویڈیو کب اور کس مقام پر ریکارڈ کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ کی جانب سے جاری ویڈیو پیغام کے بعد وینزویلین ایئرفورس کی اعلیٰ کمانڈ نے جنرل فراسیسکو پر غداری کا الزام کا عائد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ وینزویلا کی تمام افواج جنرل فرانسیسکو کے ساتھ شامل ہوجائے۔

    اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملٹری حکام کی حمایت حاصل کرنے کےلیے خفیہ میٹنگ کی تھی نکولس ماڈورو کو صدارتی محل سے نکالنے کےلیے وہ فوج کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی نے بھی اپوزیشن رہنما کی حمایت کردی

    یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی کرنل جوش لوئس سلوا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی جس میں وہ نکولس ماڈورو سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو اعلان وفاداری کررہے تھے۔

  • وینزویلا کی عدالت نے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو پر پابندی لگادی

    وینزویلا کی عدالت نے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو پر پابندی لگادی

    کراکس : وینزویلا کی سپریم کورٹ نے دستوری حکومت کے خلاف بغاوت کرنے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے بینک اکاؤنٹ منجمد کرکے بیرون ملک سفر کی پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    وینزویلین سپریم کورٹ نے مذکورہ اقدام اپوزیشن رہنما جون گایئڈو کی جانب سے خود ساختہ طور پرر خود کو مملکت کا قائم مقام صدر اعلان کرنے ایک ہفتے بعد اٹھایا ہے۔

    وینزویلا کی اعلیٰ عدلیہ کے جج میخائل مورینو کا کہنا تھا کہ جون گائیڈو ریاست کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں، تحقیقات مکمل ہونے تک اپوزیشن رہنما کو ملک سے باہر جانا منع ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے سربراہ کی حیثیت سے جون گائیڈو کو مملکت کی کسی بھی عدالت میں پیشی سے استثنیٰ حاصل ہے جب تک سپریم کورٹ اس کے خلاف فیصلہ نہ دے۔

    جون گائیڈو نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اقدامات نئے نہیں ہیں‘ میں دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں، میں اپنا کام جاری رکھوں گا‘۔

    خیال رہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی جون گائیڈو کے پشت پناہ ہیں جبکہ صدر نکولس ماڈورو کے اتحادیوں سمیت روس بھی دستوری حکومت حمایت کررہا ہے۔

    دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس ماڈورو نے روسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی بہتری کیلئے جون گائیڈو کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہوں۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کو نئے الیکشن کا الٹی میٹم دینا یورپی یونین کی غلطی ہے، نکولس ماڈورو

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فرانس، نیدرلینڈز اور جرمنی سمیت یورپی طاقتوں نے کہا تھا کہ اگر ماڈورو نے آٹھ روز میں دوبارہ انتخابات نہیں کرائے تو یورپی یونین اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کو وینزویلا کا صدر تسلیم کرلیں گے۔

    وینزویلن صدر نے گزشتہ روز امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک کا ہمیں الٹی میٹم دینا ایک غلطی ہے، یورپی ممالک یہ نہ بھولیں کہ وینزویلا یورپی یونین کا حصّہ نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    یاد رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے 23 جنوری بدھ روز خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا اور جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا تھا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔ اس پر صدر نکولس ماڈور نے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

    واضح رہے کہ پولیس اپوزیشن کارکنان کی جانب سے دستوری حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر چکی ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 40 افراد پُر تشدد مظاہروں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

  • وینزویلا بحران: سعودی عرب کو تیل کی عالمی منڈی غیر مستحکم ہونے کا خدشہ

    وینزویلا بحران: سعودی عرب کو تیل کی عالمی منڈی غیر مستحکم ہونے کا خدشہ

    ریاض: وینزویلا میں سیاسی بحران کے پیش نظر سعودی عرب کو تیل کی عالمی منڈی غیر مستحکم ہونے کا اندیشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کے خلاف احتجاج جاری ہے جس کے باعث سعودی عرب کو تیل کی تجارت سے متعلق شدید تشویش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اویپک کے رکن ملک وینزویلا میں جاری بحران کے سبب تیل کی بین الاقوامی منڈی عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے۔

    سعودی حکام کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب وینزویلا میں ہونے والی پیشرفت پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کا تیل کی منڈی کے استحکام پر اثر پڑ سکتا ہے۔

    حکام کے مطابق ملکی معاملات کا حل ہونا معیشت کے ساتھ ساتھ تیل کی عالمی منڈی میں بھی مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

    دوسری جانب امریکا نے وینزویلا میں تعینات امریکی سفارت کاروں اور اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے خلاف اقدام کرنے پر صدر نکولس ماڈورو کو خطرناک نتائج کی دھمکی دے دی۔

    اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے خلاف اقدامات وینزویلا کو مہنگی پڑے گی، جان بولٹن

    جان بولٹن کا کہنا تھا کہ ’صدر نکولس ماڈورو کا امریکی سفارتکاروں اور جون گائیڈو کے خلاف اقدام قانون کی حکمرانی حملہ تصور کیا جائے گا، اگر ایسا ہوا تو امریکا بھرپور جواب دے گا‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فرانس، نیدرلینڈز اور جرمنی سمیت یورپی طاقتوں نے کہا تھا کہ اگر ماڈورو نے آٹھ روز میں دوبارہ انتخابات نہیں کرائے تو یورپی یونین اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کو وینزویلا کا صدر تسلیم کرلیں گے۔

  • وینزویلا کو نئے الیکشن کا الٹی میٹم دینا یورپی یونین کی غلطی ہے، نکولس ماڈورو

    وینزویلا کو نئے الیکشن کا الٹی میٹم دینا یورپی یونین کی غلطی ہے، نکولس ماڈورو

    کراکس : وینزویلا کے صدر نکولس ماڈورو نے یورپی ممالک کی جانب سے ملک میں دوبارہ انتخابات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وینزویلا یورپ کی قید‘ میں نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا ہے وینزویلا کے صدر نکولس ماڈورو نے یورپی ممالک کے دوبارہ انتخابات کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’یورپی ممالک اپنا الٹی میٹم واپس لیں، ہمیں کوئی الٹی میٹم نہیں دے سکتا‘۔

    وینزویلن صدر نے گزشتہ روز امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک کا ہمیں الٹی میٹم دینا ایک غلطی ہے، یورپی ممالک یہ نہ بھولیں کہ وینزویلا یورپی یونین کا حصّہ نہیں ہے۔

    فرانس، نیدرلینڈز اور جرمنی سمیت یورپی طاقتوں نے کہا تھا کہ اگر ماڈورو نے آٹھ روز میں دوبارہ انتخابات نہیں کرائے تو یورپی یونین اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کو وینزویلا کا صدر تسلیم کرلیں گے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے رواں ماں خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا اور جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔ اس پر صدر نکولس ماڈور نے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی نے بھی اپوزیشن رہنما کی حمایت کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا واقع وینزویلن سفارت خانے میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے والے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو سے وفاداری کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا میں تعینات ملٹری اتاشی نے وینزویلن افواج سے اپیل کی ہے کہ وہ صدر نکولس ماڈورو سے وفاداری ختم کرکے اپوزیشن رہنما (خود ساختہ قائم مقام صدر) جون گائیڈو اظہار وفاداری کریں۔

  • جرمنی نے وینزویلا میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کردی

    جرمنی نے وینزویلا میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کردی

    کراکس : جرمنی نے دستوری حکومت کے سرگرم اپوزیشن رہنما جون گوئیڈو کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کو ملک میں استحکام کا ضامن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس ماڈورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    جرمن حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ احتجاجی تحریک چلانے والے وینزویلن شہری اپنے ملک بہتر مستقبل کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نکولس ماڈورو گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں ایک بار پھر ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے اور رواں ماہ ہی اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وینزیلن صدر کی مخالف میں بغاوتی تحریک چلانے والے اپوزیشن رہنما جون گوئیڈو کی جرمنی کے علاوہ امریکا اور کینیڈا نے بھی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے وینزویلا میں سیاسی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔

    وینزویلن صدر نکولس ماڈورو نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے وینزویلا میں تعینات امریکی سفارتکاروں کو 72 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک جون گوئیڈو کی حمایت کررہے ہیں جبکہ روس، کیوبا اور ترکی سمیت کئی ممالک نے وینزویلا کے منتخب صدر نکولس ماڈورو کی دستوری حکومت کی حمایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔

  • وینزویلا کے صدر پر قاتلانہ حملے میں ملوث 6 افراد گرفتار

    وینزویلا کے صدر پر قاتلانہ حملے میں ملوث 6 افراد گرفتار

    کراکس: جنوبی امریکی ملک وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر قاتلانہ حملے میں ملوث 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل نکولس مادورو پر ڈرون طیاروں کے ذریعے قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچے تھے، حکام کا دعویٰ ہے کہ اس حملے کی سازش کرنے والے 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وینزویلا حکام کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چند گھنٹوں کے اندر مذکورہ حملے میں ملوث دیگر افراد کی بھی گرفتاریاں عمل میں آئیں گی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل دارالحکومت کراکس میں صدر نکولس مادورو نیشنل گارڈز کی تقریب سے خطاب کررہے تھے کہ اسی دوران ڈرون طیاروں کے ذریعے حملہ ہوا تھا جس کے باعث سات سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔


    وینزویلا کے صدر پر قاتلانہ حملہ، 7 سیکیورٹی اہلکار زخمی


    مذکورہ ڈرون حملے سے ہونے والے دھماکے کے بعد پریڈ گراؤنڈ میں موجود فوجیوں میں بھی خوف پھیل گیا اور وہ بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔

    اس تقریب میں وینزویلا کی اعلیٰ قیادت سمیت ملک کے سترہ ہزار فوجی بھی شریک تھے، اس واقعے میں سات فوجی زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ وینزویلا حکام کی جانب سے اس مبینہ حملے کا الزام انتہائی دائیں بازو کے گروہوں اور کولمبیا کے صدر خوان مانوئل سانتوس پر عائد کیا گیا ہے، تاہم ردعمل کے طور پر کولمبیا کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔