Tag: Verdict Reserved

  • منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد

    منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد

    اسپیشل سینٹرل جج کی عدالت نے شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسپیشل سینٹرل جج کی عدالت نے ن لیگ کے صدر شہباز شریف ضمانت منسوخی کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔

    عدالت نے شہباز شریف کی آج حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی جب کہ شہباز شریف کو فرد جرم کیلیے 11 اپریل کو طلب کرلیا ہے۔

    اس سے قبل عدالت نے مقدمے میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر شہباز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ججمنٹ دیکھا جائے تو عبوری ضمانت پر بہت سارے حوالے نکلتے ہیں۔ یہ کیس سیاسی بنیاد پر چلایا جارہا ہے۔ ایک صاحب نے وزارت قانون کا قلمدان سنبھالا ہے وہ بتارہے ہیں کہ یہ درخواست دائر کی جائے گی پراسیکیوشن کی جانب سے مختلف درخواستیں دی جارہی ہیں۔

    وکیل شہباز شریف نے مزید کہا تھا کہ کیس ہم پرنہیں ایف آئی اے تاخیر کررہی ہے، 14 ماہ بعد چالان اآیا ہے، کیس ان کی وجہ سے التوا کا شکار ہورہا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ  نے سابق چیف جسٹس  کی اضافی سیکیورٹی کے خلاف درخواست نمٹادی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس کی اضافی سیکیورٹی کے خلاف درخواست نمٹادی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی اضافی سیکیورٹی کے خلاف درخواست درخواست نمٹاتے ہوئے متعلقہ فورم سےرجوع کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی اضافی سیکیورٹی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار ریاض حنیف راہی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کیس دوسرے بینچ منتقل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے متعلق ایسا ہی کیس جسسٹس محسن اختر کیانی نے سنا ، بہتر ہو گا یہ کیس بھی اسی بنچ کے سامنے منتقل کیا
    جائے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے آپ کو اپنی مرضی کا فورم نہیں مل سکتا ، کون سا بنچ سنے گا یہ عدالت کا اختیار ہے آپ کا نہیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی اضافی سکیورٹی کیخلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر محفوظ سناتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کردی اور درخواست نمٹا دی۔

    عدالت نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری افسر کوعام شہری کی طرح ٹریٹ کرنا چاہیے، پبلک آفیسر عوام کو جوابدہ ہے، سیکورٹی کے خطرے کا اندازہ لگانا ایگزیکٹو اتھارٹیز کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

    حکمنامے میں کہا گیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ہرپبلک آفس ہولڈر سےبطورمساوی شہری پیش آنا ہوگا، انتظامی حکام کےفیصلے کوعوامی مفاد اور فلاح و بہبود کےٹچ اسٹون پرپرکھناچاہیے، ایگزیکٹو حکام ایسے فیصلے کریں گے جیسا کہ عوامی مفادات میں ہوں۔

    فیصلے میں کہا کہ عدالت توقع کرتی ہے ایگزیکٹو حکام اپنی ذمےداریوں کو ذہن میں رکھیں گے۔

  • فریال تالپور کی بینک اکاؤنٹس فعال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    فریال تالپور کی بینک اکاؤنٹس فعال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کی بینک اکاؤنٹس فعال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ 20 مارچ کو سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کی بینک اکاؤنٹس فعال کرنے کی درخواست پر سماعت  ہوئی۔

    دوران سماعت نیب نے بتایا کہ اربوں روپے کی ٹرانزکشن ملزمان کی مرضی سے کی گئی ، فریال تالپور کی درخواست میرٹ پرپوری نہیں اترتی،  فریال تالپور کےاکاؤنٹ قانون کے مطابق منجمد کیےگئے۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ نیب کاکہناہےانکوائری کی منظوری سےپہلےاکاؤنٹ منجمد کردیے گئے،  نیب تسلیم کرتاہے پہلے یہ کیس ایف آئی اے کا تھا ، انکوائری کی منظوری سےپہلےاکاؤنٹ منجمدکرنا خلاف قانون ہے۔

    وکیل نے مزید کہا کہ فریال تالپور کاذاتی اکاؤنٹ ہے کوئی بے نامی اکاؤنٹ نہیں،  زرداری گروپ کا اکاؤنٹ کھلوانے نہیں آئے، زرداری گروپ کمپنی کااکاؤنٹ منجمد ہی نہیں کیاگیا۔

    مزید پڑھیں : فریال تالپور منجمد بینک اکاؤنٹس کھلوانے کیلئے احتساب عدالت پہنچ گئیں

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں ایک روپیہ جعلی اکاؤنٹس سے نہیں آیا اور استدعا کی  فریال تالپور کےاکاؤنٹ فعال کرنےکاحکم دیا جائے۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا جعلی اکاؤنٹ سے فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں رقوم آئیں، بعد ازاں احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کی بینک اکاؤنٹس فعال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 20 مارچ کو سنایا جائے گا۔

    یاد رہے فریال تالپور نے 3 منجمد بینک اکاؤنٹس کھلوانےکیلئےدرخواست دائر کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ نیب تاحال کوئی جرم ثابت نہیں کرسکا، عدالت منجمد اکاؤنٹس کھولنے کیلئےحکم جاری کرے۔

  • شہباز شریف کی بطور پی اے سی چیئرمین تقرری : عدالت فیصلہ پیر کو سنائے گی

    شہباز شریف کی بطور پی اے سی چیئرمین تقرری : عدالت فیصلہ پیر کو سنائے گی

    اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پی اے سی چیئرمین رہیں گے یا نہیں؟ فیصلہ پیر کو ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہبازشریف کے بطور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین تقرری کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر نے کی۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار کے وکیل کو کہا کہ آپ نے کیس پر مکمل طور پر دلائل دیئے، مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں توتحریر جمع کروا دیں، عدالت نے شہبازشریف سے متعلق بطور چیئرمین پی اے سی کا فیصلہ محفوظ کرلیا، یہ فیصلہ اب پیر کو فیصلہ سنایا جائے گا۔

    علاوہ ازیں نیب کی زیر حراست شہباز شریف کے ازسرنو اور تفصیلی طبی معائنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کامعائنہ آج پمز کا میڈیکل بورڈ کرے گا، شہباز شریف کو کمر سے ٹانگ تک درد محسوس ہوتا ہے، ان کی ادویات میں ردوبدل کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر شیخ رشید کا عدالت جانے کا اعلان

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز نے شہبازشریف کی کمر تکلیف میں اضافے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے گزشتہ روز ان کی ادویات میں ردو بدل کی تھی، میڈیکل بورڈ نے شہبازشریف کو چند روز مکمل آرام کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

  • آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین رسالت ﷺ و قرآن کے جرم میں قید آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس پر کسی بھی میڈیا پر تبصرہ کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس کی سماعت معطل کردی

    سماعت کے دوران آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ 14 جون 2009 کا ہے، ننکانہ صاحب کے گاؤں کٹاں والا کے امام مسجد نے واقعہ درج کروایا، جبکہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ نے توہین مذہب کا اقرار کیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکیل کی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مسجد براہ راست گواہ نہیں کیونکہ ان کے سامنے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ امام مسجد کے بیان کے مطابق 5 مرلے کے مکان میں پنچایت ہوئی، کہا گیا کہ پنچایت میں ہزار لوگ جمع تھے۔

    وکیل نے بتایا کہ عاصمہ اور اسما نامی گواہان کے بیانات میں تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش ناقص اور بدنیتی پر مبنی تھی۔

    خیال رہے کہ آسیہ بی بی کو سنہ 2010 میں توہین رسالت ﷺ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے وکلا کا دعویٰ تھا کہ آسیہ بی بی پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا۔

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت ﷺ کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دیا

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیئے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔

    اس سے قبل آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اب اگر سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی اور سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا تو پاکستان میں توہین رسالت کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔