Tag: verdict

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس سے متعلق سماعت کی، سماعت میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگی رہنماؤں کی طلبی پر فیصلہ سنا دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نےدرخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا۔

    جسٹس سرداراحمد نے تحریری فیصلے میں کہا اےٹی سی نے گواہوں کی شہادتوں کے بعد سیاستدانوں کو طلب نہیں کیا، جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدم شواہد پرسیاستدانوں کی طلبی عدالتی کارروائی کو خراب کرے گی ، کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے ماتحت عدالت کو نہیں بھجوایا جاسکتا۔

    فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے کہا میرے خیال میں سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کا فیصلہ درست نہیں۔

    یاد رہے ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    فل بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست کو بھی مسترد کردیا، مشتاق سکھیرا نے استغاثہ میں اپنی طلبی کے احکامات کو چیلنج کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ سے انکا نام خارج کیا جائے، ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔

    رواں سال 27 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل میں کہا تھا  کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کا کہنا تھا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    قاہرہ: مصر میں ایک بڑا فیصلہ سامنے آگیا، مصری عدالت نے حکومت مخالف مظاہرہ کرنے پر 75 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کی عدالت کی جانب سے اپنے اہم فیصلہ میں 2013 میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث ہونے پر 75 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تمام افراد پر 2013 میں حکومت کے خلاف احتجاج کا الزام تھا، سزائے موت پانے والے تمام افراد سابق صدر مرسی کے حامی ہیں۔

    سزا پانے والے مظاہرین پر فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، خیال رہے کہ اخوان المسلون کے کارکنان بھی سزائے موت پانے والوں میں شامل ہیں۔

    ماضی میں ہونے والے احتجاج میں ملوث ملزمان کی تعداد 739 تھی، ان میں تحلیل شدہ مذہبی و سیاسی تنظیم اخوان المسلمون کے سپریم لیڈر محمد بدیع بھی شامل ہیں۔


    مصر کی عدالت نےسابق صدرمحمدمرسی کی سزائے موت ختم کردی


    دوسری جانب مصر کے سرکاری اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس آٹھ ستمبر کو چھ سو سے زائد افراد کی سزائے موت پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ 2013 میں مصر کے اس وقت کے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے حکومت سے باہر کرنے اور گرفتار کرنے کے خلاف قاہرہ میں عوامی احتجاج شدت اختیار کرگیا تھا اور طویل دھرنا دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل 14 اگست 2013 کو مصری فوج کی جانب سے اس دھرنے کو بزور طاقت منتشر کردیا تھا جس میں 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پرائیویٹ اسکولز پر ٹیوشن،داخلہ اورسیکیورٹی فیس کےعلاوہ دیگرچارجز وصول کرنے پر پابندی

    پرائیویٹ اسکولز پر ٹیوشن،داخلہ اورسیکیورٹی فیس کےعلاوہ دیگرچارجز وصول کرنے پر پابندی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولز کو ٹیوشن ، داخلہ اور سیکیورٹی فیس کے علاوہ کوئی بھی چارجز وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ جسٹس عابد عزیر شیخ کی سربراہی میں تین رکنی نے پرائیویٹ اسکولز کی فیسیں بڑھانےکے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں عدالت اسکولوں کی فیسیں 5 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد مقرر کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت فیس بڑھانے کے لیے تعلیمی اداروں کے منافع کا جائزہ لے گی اور تمام اسکول 2015/16 میں لی گئی 5 فیصد سے زائد اور 2017/18 میں 8 فیصد سے زائد فیس وصولی کا جواز 30 دن میں حکومت کو پیش کریں گے۔

    عدالت نے کہا کہ اگر سکول مقررہ وقت میں جواز پیش نہ کر سکے تو اسکول انتظامیہ کو زائد فیسیں واپس کرنا ہوں گی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ کا نوٹیفیکیشن جاری کرے . اور 90 دن میں مساوی پالیسی مرتب کرے۔

    عدالتی فیصلے میں قرار دیا کہ فیس بڑھانے کے لیے اساتذہ، عمارت اور دیگر سہولیات کو مد نظر رکھا جائے گا جبکہ عدالت نے پرائیویٹ اسکولز کو حکم دیا کہ وہ والدین کو کسی خاص دوکان سے کتابیں اور یونیفارم خریدنے کے پابند نہیں کر سکتے، والدین اپنی مرضی سے کسی بھی دکان سے خریداری کر سکتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب حکومت کو حکم دیا کہ والدین کی شکایت کے ازالے کے لیے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ طریقہ کار وضع کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے تاریخ کا سیاہ ترین اور طے شدہ فیصلہ دیا: فاروق ستار

    الیکشن کمیشن نے تاریخ کا سیاہ ترین اور طے شدہ فیصلہ دیا: فاروق ستار

    کراچی: متحدہ قومی مومنٹ کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ فیصلہ مائنس ون یا ٹو نہیں بلکہ مائنس ایم کیو ایم ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تاریخ کا سیاہ ترین اور طے شدہ فیصلہ سنایا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی بی میں کاکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم کے بعد اگر کوئی پارٹی کو جوڑ سکتا ہے تو وہ میں ہوں، الیکشن کمیشن کی جانب سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت فیصلہ سنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کارکنان نے مسترد کر دیا ایسے فیصلے نہیں مانے جائیں گے، یہ فیصلہ اب بار کونسلز اور عدالتوں میں جائے گا جس کا فیصلہ میرے حق میں آئے گا۔

    فاروق ستارایم کیوایم پاکستان کےکنوینر نہیں رہے‘ الیکشن کمیشن

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینرشپ سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل کی درخواست منظور کر لی اور فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹادیا۔

    الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کے انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جبکہ جنرل ورکرز اسمبلی کی قرارداد کو بھی مسترد کردیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے،علی رضا عابدی

    خیال رہے کہ خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل نے فاروق ستار کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی سربراہی کے معاملے پر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا

    مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا

    ہری پور: مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بہیمانہ طور پر قتل کیے جانے والے مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ واقعے میں ملوث ایک ملزم کو سزائے موت اور 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ ایبٹ آباد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج فضل سبحان نے سینٹرل جیل ہری پور میں سنایا۔ عدالت نے 30 جنوری کو مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جبکہ عدالت کے سامنے تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    عدالت نے ایک ملزم عمران کو سزائے موت جبکہ 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔ مشعال خان قتل کیس میں 57 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جن میں سے 26 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا ہے جبکہ دیگر 25 ملزمان کو 4، 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    سزائے موت کے ملزم عمران پر تشدد کے بعد مشعال پر فائرنگ کا الزام تھا۔ عمران مشعال خان کا ہم جماعت طالب علم تھا۔

    سیکیورٹی خدشات پر سینٹرل جیل میں آج تمام قیدیوں کی ملاقات بند کردی گئی جبکہ سینٹرل جیل سیکیورٹی کے لیے پولیس کی جانب سے غیر معمولی اقدامات کیے گئے ہیں۔

    جیل کی سیکورٹی کے لیے 250 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ جیل کے راستوں پر ناکہ بندی کر کے مکمل تلاشی کا عمل جاری ہے۔

    مشعال خان قتل کیس کے فیصلے کے دن مشعال خان کے گھر پر بھی سخت سیکیورٹی  انتظامات کیے گئے تھے۔ مشعال کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہ عدالت نہیں جاسکے۔

    خیال رہے کہ عدالت نے اس کیس میں گواہان، مشعال کے والد اقبال خان، ملزمان کے بیانات اور وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ کیس میں مشعال کے والد اور استغاثہ کے وکیل سردار عبدالرؤف ایڈووکیٹ نے چیف پراسیکیوٹر کے طور پر بھی عدالتی معاونت کی۔

    مزید پڑھیں:  مشعال قتل کیس میں 57 ملزمان پر فرد جرم عائد

    پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر یہ کیس ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں منتقل ہوا تھا۔

    مشعال خان قتل کیس میں 50 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے ہیں۔ کل 61 ملزمان میں سے 58 ملزمان گرفتار اور 3 مفرور ہیں جب کہ تمام ملزمان کی درخواست ضمانت کی اپیلیں بھی مسترد ہوچکی ہیں۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشعال خان کو گزشتہ سال 13 اپریل کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

    مشعال خان قتل پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا اور سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو مشعال کے ساتھ ہوا، کسی اسلامی ملک میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔

    مشعال خان کے والد اقبال خان نے کیس کو ایبٹ آباد منتقل کرنے کی درخواست کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مشعال قتل کیس حساس نوعیت کا ہے اور اب بھی دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے کیس کا ٹرائل سینٹرل جیل میں کیا جائے۔

    انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ بیٹیوں کو تعلیم جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے لہٰذا ہمیں اسلام آباد منتقل کیا جائے جس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشعال قتل کیس مردان سے ہری پور جیل کی انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نا اہلی کیس: عمران خان بری/ جہانگیر ترین نا اہل قرار، تفصیلی فیصلہ

    نا اہلی کیس: عمران خان بری/ جہانگیر ترین نا اہل قرار، تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کو نا اہل قرار دینے کی استدعا مسترد کردی‘  جبکہ جہانگیر خان ترین کو نااہل قرار دے دیا گیا ہے‘ عمران خان پر لندن فلیٹ‘ بنی گالہ اور جہانگیر ترین پر زرعی اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا فیصلہ سنادیا، عدالت نے جہانگیر ترین کے خلاف دائر کردہ درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے انہیں نا اہل قرار دے دیا۔

    مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری

    سپریم کورٹ نے مذکورہ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، تفصیلی فیصلہ80 صفحات پرمشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جہانگیرترین کو دو نکات پر نااہل کیا گیا ہے، انہوں نےملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے جھوٹ بولا۔

    جہانگیرترین نےآف شورکمپنی اوراس کےاثاثے کو بھی چھپایا، انسائیڈرٹریڈنگ سے متعلق ایس ای سی پی تحقیقات کرچکا ہے، جہانگیرترین انسائیڈر ٹریڈنگ کرنے پر70.81ملین جرمانہ دے چکے ہیں۔

    درخواست بد نیتی پر مشتمل ہے ، عدالت 

    فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ حنیف عباسی کا درخواست دائر کرنا بد نیتی پر مشتمل ہے، درخواست گزار مسلم لیگ ن کا نمایاں رکن ہے، مذکورہ درخواست نوازشریف کیخلاف کیس پر کاؤنٹر بلاسٹ ہے۔

    ججز کا اپنے ریمارکس کہنا تھا کہ معاشرے میں صداقت ہو تو اس قوم میں آئین کی حکمرانی ہوتی ہے، حکومت میں بددیانت لوگ ہوں تو وہ قوم جلد بھٹک جاتی ہے، حکومت صرف ایگزیکٹو کانام نہیں بلکہ مقننہ اور عدلیہ بھی اس کا حصہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ریاستیں جہاں ایماندار لوگ نہیں ہوتے وہ پیچھے کی جانب بھاگتی ہیں، ریاستی ڈھانچہ ایمانداری اورایماندارلوگوں پرقائم ہوناچاہئیے۔

    واضح رہے کہ تحریک ِ انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق درخواست مسلم  لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے  دائرکی گئی تھی ۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے گوشواروں میں اپنے لندن فلیٹ اور آف شورکمپنی ظاہرنہیں کی، اس کے علاوہ انہوں نےبنی گالہ کی جائیداد بھی ظاہرنہیں کی، دوسری جانب جہانگیر ترین پر زرعی اراضی کی آمدنی درست ظاہرنہ کرنے کا الزام ہے۔


    عدالتی فیصلے کے مرکزی نکات


    سپریم کورٹ نے عمران خان کی نا اہلی کے لیے حنیف عباسی کی جانب سے دائر کردہ درخواست مسترد کردی ہے جبکہ جہانگیر ترین کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار اس مقدمے میں متاثرہ فریق نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن اثاثوں کی چھان بین کاپابند ہے‘ الیکشن کمیشن غیرملکی فنڈنگ کی تحقیقات کرےگا۔ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی بد نیتی ثابت نہیں ہوئی ‘ ان پر اپنی آف شور کمپنی ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔

    عدالت کے مطابق عمران خان نےلندن فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہرکردیاتھا۔ وہ ’عمران خان نیازی سروسز‘ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹرنہیں تھے۔ حنیف عباسی کی درخواست میرٹ پر خارج کی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرم استعمال کیے، یہ بھی کہا گیا کہ جہانگیرترین سماعت میں سوالات کے  درست جوابات نہیں دے رہے تھے‘ آف شورکمپنیاں ان کی ملکیت ہیں۔ اسی سبب وہ انسائیڈرٹریڈنگ کےجرم کے مرتکب ہوئے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جہانگیرترین نے ڈرائیوراور باورچی کے نام پرجائیدادیں رکھیں اور انہوں نےاعتراف جرم کیااورجرمانہ بھی اداکیا۔ بطور وفاقی وزیر جہانگیر ترین نے اپنا اثرو رسوخ اختیار نہیں کیا۔ ان کے قرضے شیئر ہولڈر بننے سے پہلے معاف ہوئے۔

    سپریم کورٹ نے استسفارکیا کہ’سوال یہ ہےکہ کیااعتراف پرنااہلی جرم بنتی ہے؟‘ زرعی ٹیکس کم دینے پرنااہلی کی استدعا کی گئی۔ جہانگیر ترین کے خلاف زرعی ٹیکس پرکارروائی نہیں کرسکتے، زرعی ٹیکس کامعاملہ متعلقہ فورم پرزیر التواہے۔


    مقدمےکا فیصلہ دوپہر دوبجے سنایا جاناتھا‘ تاہم اس میں کچھ تاخیر ہوئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک صفحے پر ٹائپنگ کی غلطی تھی جس کے سبب تمام 250صفحات دوبارہ پڑھنے پڑ گئے۔

    تحریکِ انصاف کے رہنما جہانگیر ترین پر لندن میں خفیہ  پراپرٹی رکھنے کا بھی الزام تھا۔ حنیف عباسی نےپی ٹی آئی پربیرون ملک سے فنڈز لینے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی اور یہ سماعت58پیشیوں میں مکمل کی گئی۔

    مزید پڑھیں : عدالت میں جمع کروائی گئی ایک بھی دستاویز غلط ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا: عمران خان

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کو ہاٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اوران  کے کیسز میں بہت فرق ہے، سپریم کورٹ میں 60 دستاویزات جمع کروائیں، ایک بھی غلط ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

    مزید پڑھیں : نااہلی کیس کا جو بھی فیصلہ آیا تسلیم کروں گا، جہانگیر ترین

    تحریک انصاف کے رہنماء جہانگیر ترین کا اے آروائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں کہنا تھا کہ کہ احتساب سے خوفزدہ نہیں ہیں، عدالت نے نااہلی کیس جو بھی فیصلہ دیا اُسے من و عن تسلیم کروں گا۔

     چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ 14 نومبر  کومحفوظ کیا تھا۔

    پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل کا کہنا تھا  کہ عمران خان کے 2002 کے اثاثوں میں غلطی ہو سکتی ہے، غلط بیانی نہیں کی جبکہ حنیف عباسی کے وکیل کادعویٰ تھا کہ عمران خان نےجھوٹ بولا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ تمام مواد دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انشااللہ آج کافیصلہ ہمارےحق میں آئے گا، پی ٹی آئی رہنما

    انشااللہ آج کافیصلہ ہمارےحق میں آئے گا، پی ٹی آئی رہنما

    اسلام آباد : عمران خان جہانگیرترین کیس ،سپریم کورٹ کچھ دیرمیں فیصلہ سنائےگی، تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انشااللہ آج کافیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان اورجہانگیرترین اہل ہیں یانہیں ؟ فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائے گا ، سپریم کورٹ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انشااللہ آج کافیصلہ ہمارےحق میں آئےگا، مخالف جماعتیں دیکھیں گی آج پھرہم مٹھائیاں تقسیم کریں گے،

    تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ عمران خان جہانگیرترین کیس کےفیصلےکاانتظارہے، جو بھی فیصلہ آئے گااس کے بعد لائحہ عمل دیں گے، قبل ازوقت کوئی بات یاردعمل نہیں دینا چاہتے۔

    ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی کی قیادت کی اہم میٹنگ کچھ دیرمیں ہوگی، جلسہ ملتوی نہیں ہوگاعمران خان شرکت کریں گے۔

    رہنماپی ٹی آئی عمران اسماعیل نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انشااللہ آج کافیصلہ ہمارےحق میں آئےگا، حلال کےپیسےکیلئےکسی قطری خط کی ضرورت نہیں ہوتی، عمران خان،جہانگیر ترین نے ضرورت سےزیادہ دستاویز جمع کرائیں۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ مخالف جماعتیں دیکھیں گی آج پھرہم مٹھائیاں تقسیم کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں،سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید

    اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں،سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید

    اسلام آباد : سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیرنہیں، ظالم کو سزا ضرور ملے گا اور ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن سانحے کی رپورٹ منظرِ عام پر لانے کے حکم پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں، ماڈل ٹاؤن میں ظلم وبربریت کی انتہا کی گئی انہیں سزا ضرور ملے گی۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست بدلنے جارہی ہے، ظالم کو سزا ضرور ملے گی، ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف ملے گا، ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران کو بھگایا گیا ہے، پہلے چور کی ماں کو پکڑا جائے گا، چور خود بخود پکڑے جائیں گے۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ یہ کہیں بھی چلے جائیں مظلوموں کی آہ سے نہیں بچ سکتے، ملوث پولیس افسران بھی کٹہرے میں لائے جائیں گے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سانحہ کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا فیصلہ سامنے آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اہم اجلاس طلب کیا، جس میں ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی 2 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی منظوری دیدی اور کہا کہ اپیل میں رپورٹ پبلک کرنے کے حکم پر حکم امتناع حاصل کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • !پاناما کیس: پکی گوٹ پٹ گئی

    !پاناما کیس: پکی گوٹ پٹ گئی

    اسلام آباد: پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ آنے اور وزیر اعظم کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد حسب معمول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تبصروں کا طوفان امڈ آیا۔

    کسی نے اس فیصلے کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم موڑ قرار دیا تو کوئی اس موقع پر بھی طنز و مزاح سے باز نہ آیا۔

    ایک صارف نے تبصرہ کیا، ’نواز شریف نے ضیا الحق کے سائے تلے سیاست میں قدم رکھا، اب وہ اسی ضیا کے بنائے ہوئے قانون کے تحت نا اہل ہوگئے‘۔

    ایک صارف نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی خوشگوار موڈ میں تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’جب آپ ان کی پکی گوٹی پیٹ ڈالیں‘۔

    ایک شخص نے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ان کی وزارت کو ابھی ایک سال ہی تو ہوا تھا‘۔

    ایک بھارتی صارف نے اپنے تاثرات کا اظہار کچھ یوں کیا۔

    ایک خاتون کا کہنا تھا، ’ججوں کی وجہ سے مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے‘۔

    ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ’تمام 5 ججز اور جے آئی ٹی پاکستان کے ہیروز ہیں جنہیں یہ قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی‘۔

    ایک شخص نے اپنی خواہش کا اظہار یوں کیا، ’میں چاہتا ہوں کہ نیوز چینلز پس منظر میں ’دل دل پاکستان‘ نغمہ چلائیں‘۔

    اور ایک صارف نے تمام منظر کے جوش و خروش اور خوشی کا اظہار یوں کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • پاناما کیس میں‌ کرپٹ وزیر اعظم بچ گیاتو بڑی بربادی ہو گی، ڈاکٹر طاہر القادری

    پاناما کیس میں‌ کرپٹ وزیر اعظم بچ گیاتو بڑی بربادی ہو گی، ڈاکٹر طاہر القادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے پاناما کیس میں کرپٹ وزیراعظم بچ گیا تو بڑی بربادی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے، بادی النظر میں وزیر اعظم،انکے بچے منی ٹریل نہیں دے سکے، دیکھتے ہیں محفوظ فیصلہ آنے پر کون غیر محفوظ ہوتا ہے ۔

    طاہر القادری نے کہا کہ حکومتی ترجمانوں نے عدالتی معاملے پر غیر مہذب زبان استعمال کی، امید ہے اس بار جعلسازقانون کی گرفت سے نہیں بچیں گے، جےآئی ٹی نے اپنے حصے کا کام جرات مندی سے کیا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف کے بچنے کا اب کوئی راستہ نہیں بچا، ڈاکٹرطاہرالقادری


    یاد رہے اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں اکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا تھا کہ پاناما جےآئی ٹی ارکان نے وقت کے فرعون کیخلاف سچی رپورٹ پیش کی، نوازشریف کے بچنے کا کوئی راستہ نہیں بچا، شکر ہے جےآئی ٹی تحقیقات پر میرا تجزیہ غلط نکلا۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے قریبی ساتھیوں کو مجھ سے بہتر کوئی نہیں جانتا، پانچ میں سے دو ججز نے تو نوازشریف کا قصہ ہی تمام کر دیا تھا، جےآئی ٹی بنانے کا فیصلہ اکثریتی لیکن رپورٹ متفقہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔