Tag: verification

  • انسٹاگرام کا کم عمر صارفین کے لیے اہم اقدام

    انسٹاگرام کا کم عمر صارفین کے لیے اہم اقدام

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام نے نوعمر صارفین تک محفوظ سہولیات کی رسائی کے لیے عمر کی تصدیق کا آپشن متعارف کروا دیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام نے صارفین کی عمر کی تصدیق کے لیے 2 نئے آپشنز متعارف کروا دیے ہیں۔

    میٹا کی زیرملکیتی اس ایپ کا کہنا ہے کہ ہم نے اس مقصد کے لیے Yoti کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے جو کہ استعمال کنندگان کی پرائیویسی کومد نظررکھتے ہوئے عمر کی آن لائن تصدیق میں مہارت رکھتی ہے۔

    میٹا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے استعمال کنندگان کی عمر کی تصدیق کے لیے دو طریقہ کار کی جانچ کر رہے ہیں جس میں کسی بھی فرد کی عمرکی تصدیق کے لیے اسے اپنی شناختی دستاویز کو آن لائن اپ لوڈ کرنے کا کہا جائے گا۔

    دوسرے طریقہ کار میں انسٹاگرام صارف اپنی عمر کی تصدیق کے لیے تین میوچل فالوورز کو منتخب کر سکتا ہے، ابتدائی طور پر عمر کی تصدیق کے ان فیچرز کو امریکی صارفین کے لیے جاری کیا گیا ہے۔

    میٹا کی ڈائریکٹر برائے ڈیٹا گورننس ایریکا فنکل کا اس بابت کہنا ہے کہ جب ہم جانتے ہیں کہ اگرکوئی ٹینز میں ہے تو ہم انہیں عمر سے متعلق مناسب تجربات فراہم کرتے ہیں جیسا کہ انہیں نجی اکاؤنٹس دینا، بالغ افراد کے غیر ضروری روابط سے تحفظ اورمشہترین کے لیے آپشنز کو محدود کرنا تاکہ وہ انہیں ان کی عمرکے مطابق ہی اشتہارات دکھائیں۔

    استعمال کنندگان مذکورہ موبائل ایپلی کیشن Yoti پر اپنی ویڈیو سیلفی اپ لوڈ کریں گے جس کے بعد یہ ایپ چہرے کے خدوخال کا جائزہ لیتے ہوئے عمر کا تعین کرے گی، ایک بار تصدیق ہونے کے بعد اس ویڈیو کوYoti اورانسٹا گرام دوںوں اپنے پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کردیں گے۔

    عمرکی تصدیق کے دوسرے طریقہ کار میں استعمال کنندہ کو 3 ایسے فالوور کو منتخب کرنا ہوگا جو مذکورہ صارف کی عمر کی تصدیق کرسکیں اور ان کی اپنی عمر بھی کم از کم 18 سال ہونی چاہیئے۔

    Yoti میں وہی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جو ہوائی اڈوں پرمسافروں کے پاسپورٹ کواسکین کر کے ان کے چہرے کی تصویرکی تصدیق میں استعمال ہوتی ہے۔

    اس ایپ کو دنیا بھر میں 11 ملین سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے، بہت سے امریکی اور برطانوی حکومتی ادارے بشمول نیشنل ہیلتھ سروسز، ورجن اٹلانٹک اسے کافی عرصے سے استعمال کر رہے ہیں۔

  • بچوں کی فحش فلموں تک رسائی روکنے کے لیے اہم فیصلہ

    بچوں کی فحش فلموں تک رسائی روکنے کے لیے اہم فیصلہ

    لندن : برطانیہ میں انٹرنیٹ پرموجود فحش مواد تک رسائی کو صارفین کی عمر کے ساتھ مشروط کردیا گیا، برطانیہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا جہاں صارفین کو پورن فلم دیکھنے سے قبل قانونی طور پر اپنی عمر کی تصدیق کروانی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے بچوں کی فحش فلموں تک رسائی روکنے کےلیے نیا قانون منظور کیا گیا ہے، ماضی میں برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید بچوں کی جنسی بے راہ روی کے حوالے سخت قوانین بنانے کا عندیہ دے چکے تھے۔

    اس حوالے سے بتایا گیا کہ نیا قانون 15 جولائی سے نافذ ہوگا جس کے تحت کمرشل بنیادوں پر فحش مواد پیش کرنے والی کمپنیاں اس امر کو یقینی بنائیں گی کہ صارف کی عمر 18 برس سے زائد ہو۔

    چائلڈ پروٹیکشن گروپ نے حکومت کے مذکورہ اقدام کی تعریف کی تاہم ڈیجیٹل رائٹس گروپ نے خبردار کیا کہ قانون کے اطلاق سے صارفین کا ڈیٹا چوری اور اس کی پروائیوسی متاثر ہو سکتی ہے۔

    خبررساں ادارے کے مطابق مختلف سائٹس صارف کی عمر کی تصدیق کے لیے پاسپورٹ، کریڈٹ کارڈ سمیت اسپیشل واچر طلب کرسکیں گے۔

    وزارت ڈیجیٹل کے وزیر مارگوٹ جیمس نے کہا کہ ’کوئی قانونی قدغن نہ ہونے کی وجہ سے تمام عمر کے بچوں کو پورنوگرافی مواد تک آسانی سے رسائی حاصل تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ فحاش مواد فراہم کرنے والی ویب سائٹس نے عمر کی تصدیق کے قانون پر عمل نہیں کیا تو برطانوی صارفین کے لیے ان کی سائٹس غیر فعال کردی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ طبی ماہرین متفق ہیں کہ پورنوگرافی مواد دیکھنے سے ذہین بری طرح متاثر ہوتا ہے اور اس کے منفی اثرات جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے انسان کو مجرمانہ حد تک فعل کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارت میں 12 جون کو واقعہ پیش آیا تھا جس میں فحاش ویڈیوز کے عادی 14 سالہ لڑکے نے اپنی بڑی بہن کے ساتھ ریپ کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارتی عدالت نے گاؤں کموتھے کے رہائشی 14 سالہ لڑکے کو اپنی 16 سالہ بہن کے ساتھ ریپ اور اسے حاملہ کرنے کے الزام میں بچوں کی جیل منتقل کردیا تھا۔

    ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس آفیسر سب انسپکٹر پارشورام بھاتوسے کا کہنا تھا کہ ’ملزم اپنے موبائل پر فحاش ویڈیوز دیکھنے کا عادی تھا اور اس نے جنسی تسکین حاصل کرنے کے لیے اپنی بڑی بہن کو نشانہ بنایا۔

  • بچوں کی موت ہوٹل کا کھانا کھانے سے ہی ہوئی، فرانزک رپورٹ میں تصدیق

    بچوں کی موت ہوٹل کا کھانا کھانے سے ہی ہوئی، فرانزک رپورٹ میں تصدیق

    کراچی : ڈیفنس میں زہریلا کھانا کھانے سے دو بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے ریسٹورنٹ کے کھانوں کی فرانزک رپورٹ میں تصدیق ہوگئی ہے کہ دونوں بچوں کی موت ہوٹل کا کھانا کھانے سے ہی ہوئی۔

    ایریزونا گرل ریسٹورنٹ کا کھانا زہریلا تھا کھانے میں خطرناک بیکٹیریاز تھے، جس کے باعث دونوں بچوں محمد اوراحمد کے گردے فیل ہوئے، فرانزک رپورٹ میں بچوں کی موت کا سبب معلوم ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ریسٹورنٹ کے دو منیجرز عامر اختر اور عرفان علیم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    مذکورہ مقدمہ میں قتل بالسبب اور کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں، پولیس نے عدالت سے ان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ہے، اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ریسٹورنٹ مالکان ضمانت پر ہیں جلد ان تک بھی پہنچیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے کلفٹن کی زمزمہ اسٹریٹ پر واقع ریسٹورنٹ میں دو بچے مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہوگئے تھے، بچوں کی والدہ کو بھی تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا 2005 سے اب تک کے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    سپریم کورٹ کا 2005 سے اب تک کے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے 2005 سے اب تک کے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام جامعات ڈگریوں کی تصدیق خود کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں سپریم کورٹ نے 2005 سے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کے احکامات جاری کردیئے اور کہا کہ ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ دفتر میں تصدیق کی جائے گی۔

    عدالت نے کہا کہ تمام جامعات ڈگریوں کی تصدیق خود کریں گی اور تمام بارکونسلز کو ایڈیشنل رجسٹرار سے تعاون اور ایچ ای سی کی بجائے جامعات کو خود ڈگریوں کی تصدیق کی ہدایت کی۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے 10برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ یونیورسٹیاں مقررہ وقت میں ڈگریوں کی تصدیق مکمل کریں۔

    گزشتہ ماہ چیف جسٹس نے وکلا کی جعلی ڈگریوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام بار کونسلز کو نوٹسز جاری کردیئے تھے اور حکم دیا تھا کہ چیف ایک ماہ میں وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جائے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حامد خان صاحب یہ بھی دیکھیں کتنے وکلاجعلی ڈگریوں پر کام کر رہےہیں؟ کیا ہمیں ان وکلا کی بھی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے تو حامد خان نے جواب میں کہا کہ ہمیں بھی وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کو معاملےپردرخواست دائر کرنی چاہیے۔

    حامد خان نے کہا کہ ہم درخواست دے دیں گے تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج یہ درخواست دائر کریں ہم نوٹس جاری کر دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔