Tag: Victim

  • گینگ ریپ کی مدعیہ نے دلبرداشتہ ہو کر زہریلی گولیاں کھا لیں

    گینگ ریپ کی مدعیہ نے دلبرداشتہ ہو کر زہریلی گولیاں کھا لیں

    گجرات میں گینگ ریپ کی مدعیہ نے دلبرداشتہ ہوکر زہریلی گولیاں کھا لیں جسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گجرات کی خاتون نے شوہر کی کردار کشی پر یہ اقدام اٹھایا ہے جسے اسپتال منتقل  کردیا گیا ہے، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کی حال اب خطرے سے باہر ہے۔

    خاتون نے ڈی پی او، آرپی او کی کھلی کچہری میں اپنی کردار کشی کی نشاندہی کی تھی اس کے علاوہ گینگ ریپ کے واقعے کی ناقص تحقیقات پر تفتیشی افسرا معطل ہوچکا ہے۔

    دوسری جانب بوری والا میں گھریلو ناچاقی پر نواحی گائوں کے رہائشی محمد بوٹا کے جواں سالہ بیٹے ذیشان نے زہریلی گولیاں کھا لیں تھیں، طبیعت خراب ہونے پر تحصیل اسپتال بوریوالا لے جایا گیا جہاں اس نے دم توڑ دیا۔

    https://urdu.arynews.tv/actor-tiku-talsania-in-critical-condition/

  • امریکا: گھر والوں کو باندھ کر دن دہاڑے ڈکیتی کی واردات

    امریکا: گھر والوں کو باندھ کر دن دہاڑے ڈکیتی کی واردات

    امریکا میں ایک گھر میں دن دہاڑے ہونے والی ڈکیتی کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی گئی جس میں 3 ملزمان نے 5 افراد کو باندھ کر 40 ہزار ڈالر لوٹ لیے۔

    امریکی شہر نیویارک کے علاقے کوئنز میں پیش آنے والا یہ واقعہ گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرا میں ریکارڈ ہوگیا۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 3 ملزمان گھر کے کھلے دروازے سے اندر داخل ہوگئے۔

    ملزمان نے پستول لہرا کر اندر موجود 5 افراد کو اوندھے منہ زمین پر لیٹنے کا حکم دیا اور اس کے بعد ان کے ہاتھ پیچھے کر کے زپ ٹائی سے باندھ دیا، بعد ازاں وہ ایک 43 سالہ شخص کو پستول کی نوک پر مکان کے اندر لے گئے۔

    ملزمان نے اسے دھمکا کر اس سے رقم کے بارے میں دریافت کیا اور گھر میں موجود 40 ہزار ڈالرز کی رقم لے کر فرار ہوگئے۔

    پولیس نے گھر کے کیمرے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے اہل خانہ زخمی ہونے سے محفوظ رہے البتہ وہ صدمے کی حالت میں اور خوفزدہ ہیں، پولیس نے اہل علاقہ سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ اس حوالے سے کوئی معلومات رکھتے ہیں تو پولیس سے شیئر کریں۔

  • روس : کریمیا کالج حملہ، دوشیزہ دوران علاج دم توڑ گئی

    روس : کریمیا کالج حملہ، دوشیزہ دوران علاج دم توڑ گئی

    ماسکو: روس سے ملحق ریاست کریمیا کے کالج میں طالب علم کی اندھا دھند فائرنگ اور دھماکے کے نتیجے میں حملہ آور سمیت 20 افراد ہلاک جبکہ 74 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مطابق روس سے الحاق شدہ سابق یوکرینی ریاست کریمیا کے پولی ٹیکنیک کالج میں ایک طالب علم نے کیفے ٹیریا میں پہلے دھماکا خیز مواد پھینکا اور پھر کالج کی عمارت میں فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں اب تک 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ دیر قبل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہونے والی لڑکی کو ہیلی کاپٹر ایمبولینس میں اسپتال لے جار ہے تھے لیکن وہ ہیلی کاپٹر میں ہی دم توڑ گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کریمیا کے پولی ٹیکینک کالج میں پیش آنے والے فائرنگ کے افسوس ناک واقعے میں 15 طالب علموں اور 5 اساتذہ سمیت 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    روسی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خودکار رائفل سے فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں کچھ زخمیوں کے اعضاء جسم سے جدا ہوچکے ہیں، حادثے میں زخمی ہونے والے افراد میں 10 کی حالت تشویس ناک ہے جنہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا ہوا ہے۔

    حملے کے نتیجے میں 74 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    روسی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ایک 18 سالہ طالب علم واقعے کا ذمہ دار تھا جس نے بعدازاں اپنی جان بھی لے لی، طالب علم کی شناخت ولادیسلاف روسلیا کے نام سے ہوئی ہے۔

    خیال رہے کہ جزیزہ نما کریمیا کا سنہ 2014 میں روس سے الحاق ہوا ہے جبکہ اس سے قبل کریمیا یوکرائنی حکومت کے زیر انتظام تھا۔

    حملے کے بعد مقامی حکام نے جزیرہ نما کریمیا میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 19 کلو میٹر طویل پل پر بھی سیکیورٹی تعینات کردی جو روس کو کریمیا سے ملاتا ہے جسے رواں برس ہی آمدورفت کے لیے کھولا گیا تھا۔

    روسی صدر کے ترجمان کے مطابق اس حملے کی تحقیقات جاری ہیں، پیوٹن نے تفتیش کاروں کو واقعے کی تحقیقات کرنے اور ہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ حملے سے کچھ دیر قبل ہی گراؤنڈ سے گئیں تھیں، ان کا کہنا تھا کہ متاثرین میں طلباء اور اساتذہ شامل ہیں۔

    روسی میڈیا کے مطابق حملہ آور طالب علم کے دوست کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکنیکل کالج سے سخت نفرت کرتا تھا۔

  • زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں زیادتی کا شکار ایک نوعمر طالبہ کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش پر اسے 30 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ عدالت کا مؤقف ہے کہ اس نے بچے کی مناسب نگہداشت نہیں کی جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔

    سلواڈور کے ایک قصبے سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ طالبہ ایویلین کروز کو گزشتہ برس جرائم پیشہ گروہ کے ایک رکن کی جانب سے زبردستی جنسی تعلق رکھنے پر مجبور کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوگئی۔

    نو عمر طالبہ کو اپنے حاملہ ہونے کا اندازہ نہیں ہوا حتیٰ کہ آخری دنوں میں اس کی والدہ اسے پیٹ میں شدید درد کی شکایت کے باعث اسپتال لے گئیں جہاں اس پرانکشاف ہوا کہ وہ بچے کو جنم دینے والی ہے۔

    بعد ازاں طالبہ نے بچے کو باتھ روم میں جنم دیا جو مردہ تھا۔ ڈاکٹرز یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہے کہ آیا بچے کی موت پیدائش سے قبل واقع ہوچکی تھی یا دنیا میں آنے کے بعد ہوئی۔

    سلواڈور میں اسقاط حمل پر پابندی کے قانون کے باعث مردہ بچے کی پیدائش کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور جاں بہ لب طالبہ کو اسپتال کے بستر پر اس وقت ہتھکڑیاں لگا دی گئیں جب وہ متعدد انفیکشنز اور طبی پیچیدگیوں کا شکار تھی۔

    بعد ازاں مقدمہ عدالت میں چلا اور جج نے طالبہ کو بچے کی صحیح نگہداشت نہ کرنے کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی۔

    اسقاط حمل پر پابندی کا قانون

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہے جہاں اسقاط حمل کو جرم قرار دے کر ہر قسم کے حالات میں اس پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    اس بدترین قانون کی وجہ سے لاکھوں غریب اور نوجوان خواتین قتل کے جرم میں جیلوں میں قید ہیں جن کا نومولود بچہ مختلف پیچیدگیوں کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔

    اس قانون سے وہ خواتین بھی مستثنیٰ نہیں جو اسمگلنگ یا زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہوئی ہوں۔

    نو عمر طالبہ ایویلین کروز کی سزا کے بعد ملک بھر میں ایک بار پھر اس قانون پر تنقید شروع ہوگئی حتیٰ کہ قانونی ماہرین نے بھی اس فیصلے کو سراسر ناانصافی قرار دیا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا اسقاط حمل نہیں بلکہ مس کیرج ہے جس کا علم طالبہ کو نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    ملک کی پارلیمان مذکورہ قانون کو نرم کرنے کے لیے بہت جلد ایک بل بھی پیش کرنے والی ہے جس کے بعد کم از کم زیادتی کا شکار خواتین اس قانون سے مستثنیٰ قرار پائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔