Tag: Video conferencing

  • عالمی وبا کورونا کے دوران کس انڈسٹری نے بے انتہا ترقی کی؟ جانیے

    عالمی وبا کورونا کے دوران کس انڈسٹری نے بے انتہا ترقی کی؟ جانیے

    کورونا وائرس کی عالمی وبا نے جہاں دنیا کی معاشی زندگی میں رکاوٹ ڈال دی وہیں کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جن کو ترقی کی نئی جہت ملی اور ان انڈسٹریز نے دیکھتے ہی دیکھتے اتنی دولت کمالی جس کا انہیں اندازہ بھی نہیں تھا۔

    ان ہی شعبوں میں ایک شعبہ کاسمیٹکس انڈسٹری کا بھی ہے جس نے اس کورونا وباء کی آفت کے دوران دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی، اس تناظر میں کاسمیٹکس سرجنز نے وبا میں منفعت بخش صورت حال کو "زوم بُوم” کا نام دیا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ کورونا وبا سے انسانوں کے ظاہری عمومی رویوں میں بہتری پیدا ہوئی ہے، وبا میں ہونے والی ویڈیو کانفرنسوں کے تناظر میں کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

    ایسا کہا جاتا ہے کہ کورونا وبا سے انسانوں کے ظاہری عمومی رویوں میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ وبا میں ہونے والی ویڈیو کانفرنسوں کے تناظر میں کاسمیٹکس انڈسٹری کو مزید تقویت حاصل ہونے سے کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

    یہ ایک عام تاثر ہے کہ کورونا وبا کے دوران کئی پہلوؤں سے افراد بہتر رویوں کے قریب ہوئے ہیں۔ ان میں گھر کے ماحول کو بہتر بنانے، ساتھ رہنے والوں کے ساتھ خوشگواریت، قوت مدافعت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ چہرے کو بھی بہتر بنانا شامل ہے۔

    ایسا کہا جاتا ہے کہ کورونا وبا سے انسانوں کے ظاہری عمومی رویوں میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ وبا میں ہونے والی ویڈیو کانفرنسوں کے تناظر میں کاسمیٹکس انڈسٹری کو مزید تقویت حاصل ہونے سے کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

    یہ ایک عام تاثر ہے کہ کورونا وبا کے دوران کئی پہلووں سے افراد بہتر رویوں کے قریب ہوئے ہیں۔ ان میں گھر کے ماحول کو بہتر بنانے، ساتھ رہنے والوں کے ساتھ خوشگواریت، قوت مدافعت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ چہرے کو بھی بہتر بنانا شامل ہے۔

    اس تناظر میں کاسمیٹکس سرجن نے وبا میں منفعت بخش صورت حال کو ‘زوم بُوم‘ کا نام دیا ہے۔ کاسمیٹکس انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کیمرے سے ہونے والی کانفرنسوں نے افراد کو بہتر روپ اپنانے کی جانب راغب کیا ہے۔

    مختلف انداز میں دیکھنا
    ایک کاسمیٹکس سرجن ڈاکٹر ڈینیئل زاٹلر کا کہنا ہے کہ زوم کانفرنسوں نے لوگوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ بہتر دکھائی دیں کیونکہ وہ گھنٹوں کیمرے کے سامنے ہوتے ہیں۔ امریکا میں ہونے والے ایک حالیہ سروے میں چھیاسی فیصد افراد نے بتایا کہ انہیں زوم کانفرنسوں کی وجہ سے کاسمیٹکس مشاورت کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔

    سروے کے شرکاء کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ویڈیو کانفرنسوں میں بظاہر مسلسل شریک ہونے ہر زیادہ مسرت محسوس نہیں کرتے۔ جرمن کاسمیٹکس سرجن ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اشٹیفن ہانڈشٹائن کا کہنا ہے کہ لوگوں میں مسلسل اپنا چہرہ ویڈیو کانفرنس میں دیکھنے سے تبدیلی پیدا ہوئی کیونکہ مسلسل خود کو دیکھتے رہنے سے کوفت کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

    چہرہ بہتر بنانے کی طلب
    ایک تحقیقی ادارے ‘گرینڈ ویو ریسرچ‘ کے مطابق سن 2020 میں دنیا بھر میں ایستھیٹکس میڈیسن کی مارکیٹ کا حجم چھیاسی بلین ڈالر سے زائد رہا اور سن 2028 تک اس میں سالانہ بنیاد پر دس فیصد اضافے کا قوی امکان ہے۔ لاک ڈاؤن کے باوجود امریکا میں جلد کے ڈاکٹروں کے پاس ساٹھ فیصد مریضوں کی تعداد بڑھی ہے۔

    دوسری جانب جرمنی میں اس تناظر میں سن 2020 میں کمی دیکھی گئی کیونکہ کئی کاسمیٹکس کا کاروبار کرنے والوں کو مالی مشکلات کا سامنا رہا اور کچھ اس کو بند کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ایک اور سروے کے مطابق وبا کے دوران چہرے کو بہتر بنانے اور بوٹوکس میں قریب ساڑھے تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت
    زوم پر ویڈیو کانفرنس میں شریک ہونے والوں کے لیے کاسمیٹکس سرجنز کئی قسم کی سروس فراہم کرتے ہیں۔ اس میں ہونٹوں کے علاوہ ٹھوڑی اور ناک سمیت گردن بہتر نظر آنے کے لیے کئی قسم کے مشورے دیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوہری ٹھوڑی کو کم کرنے یا ختم کرنے کے حوالے سے بھی وہ بہتر علاج تجویز کر تے ہیں۔ کاسمیٹکس ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سوشل میڈیا بھی ہے کیونکہ یہ اب انسانی معاشرت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

    ڈاکٹر ڈینیئل زاٹلر کا موقف ہے کہ خود کو بہتر بنانا ایک بہتر عمل ہے اور اب وبا رہے یا نہ رہے، لوگوں میں خود کو بہتر بنانے کا احساس باقی رہے گا اور اسی باعث پلاسٹک سرجری کے ماہرین کے پاس مریضوں کی تعداد بھی بڑھتی رہے گی۔

    ڈاکٹر زاٹلر نے پلاسٹک سرجری کو کسی ایک فرد کے کچھ نفسیاتی مسائل کو حل کرنے کا ایک طریقہ بھی قرار دیا۔ جرمن کاسمیٹکس سرجن ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اشٹیفن ہانڈشٹائن بھی ڈاکٹر زاٹلر کے موقف کی تائید کرتے ہیں کہ اب خود کو حسین بنانے کا موجودہ انسانی رویہ باقی رہے گا۔

  • گوگل نے صارفین کو دی جانے والی سہولت واپس لے لی

    گوگل نے صارفین کو دی جانے والی سہولت واپس لے لی

    معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے گزشتہ سال اپریل 2020 میں اپنی ویڈیو کانفرنسنگ سروس میٹ کو تمام صارفین کے لیے مفت کردیا تھا جس کا مقصد کورونا وائرس کی وبا کے دوران باہمی رابطوں میں لوگوں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔

    تاہم اب ویڈیو کانفرنسنگ سروس میں لامحدود وقت تک گروپ ویڈیو کالز کی سہولت کو آخرکار ختم کردیا ہے، اب گوگل میٹ پر گروپ ویڈیو کال کا دورانیہ ان صارفین کے لیے صرف 60 منٹ تک ہوگا جو اس سروس کو مفت استعمال کرتے ہیں۔

    گوگل کی جانب سے اس سروس کو مفت کیے جانے پر اعلان کیا گیا تھا کہ مفت ویڈیو کال کا دورانیہ 30 ستمبر 2020 کو 60 منٹ تک محدود کردیا جائے گا مگر بعد ازاں اس مدت کو 31 مارچ اور پھر 30 جون 2021 تک بڑھا دیا گیا تھا مگر اب اس بہترین سہولت کو ختم کردیا گیا ہے۔

    کمپنی نے خود تو باضابطہ اعلان نہیں کیا مگر 9 ٹو 5 گوگل کے مطابق کمپنی نے اپنے سپورٹ پیج پر ایک نیا پیغام جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ صارفین کو وقت کی حد کے بارے میں کال کے 55 منٹ پورے ہونے پر ایک نوٹیفکیشن سے آگاہ کیا جائے گا۔

    یہ نوٹیفکیشن اس کال پر موجود تمام افراد کو موصول ہوگا جس میں بتایا جائے گا کہ کال ختم ہونے میں 5 منٹ رہ گئے ہیں، اس دورانیے کو بڑھانے کے لیے میزبان گوگل اکائونٹ کو اپ گریڈ کرے (یعنی ماہانہ ایک مخصوص فیس ادا کرنا شروع کرے)۔

    گوگل اکائونٹ کو اپ گریڈ کرنے کی کم از کم ماہانہ فیس 8 ڈالرز ہے جو فی الحال صرف 5 ممالک میں ہی دستیاب ہے۔ تاہم ایک گھنٹے کی پابندی 3 یا اس سے زیادہ افراد پر مشتمل ویڈیو کال پر ہوگی، ون آن ون کال کو مسلسل 24 گھنٹے تک جاری رکھا جاسکے گا۔

    خیال رہے کہ گوگل میٹ میں زیادہ سے زیادہ 100 افراد کو ایک ویڈیو کال کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل یکم جون سے گوگل کی جانب سے فوٹوز کے لیے لامحدود مفت اسٹوریج کی سہولت کو بھی ختم کردیا گیا تھا۔

  • ویڈیو کالز : زوم ایپ نے صارفین کی دیرینہ خواہش پوری کردی

    ویڈیو کالز : زوم ایپ نے صارفین کی دیرینہ خواہش پوری کردی

    کیلی فورنیا : ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ایپلیکیشن زوم میں صارفین کی بڑی مشکل آسان کرتے ہوئے ایک نیا فیچر متعارف کرادیا گیا ہے۔

    مقبول ویڈیو کانفرنسنگ ایپ زوم نے ایک نیا فیچر ایمریسو ویو متعاررف کرایا ہے جس کا مقصد ویڈیو بیک گراؤنڈ کو بہتر بنانا ہے۔

    یہ ورچوئل ویڈیو بیک گراؤنڈ فیچر ویڈیو کالز کو بالکل ایسا بنا دیتا ہے جیسے کسی دفتر میں میٹنگ ہورہی ہو یا کم از کم ایسا احساس ضرور دلاتا ہے۔

    زوم کی جانب سے اس فیچر کا اعلان گزشتہ سال ایک کانفرنس کے دوران کیا گیا تھا مگر یہ اب جاکر اس ایپ کو استعمال کرنے والے مفت اور پرو اکاؤنٹس کو دستیاب ہوا ہے۔

    اس فیچر میں 25 افراد کو شامل کیا جاسکتا ہے اور اس میں کمپنی کی توجہ حقیقی نظر آنے والی لوکیشن دکھانے پر مرکوز نظر آتی ہے۔

    یعنی فلیگ بیک گراؤنڈ کی بجائے میٹنگ ہوسٹس اس فیچر کو اسی مینیو میں ان ایبل کرسکتے ہیں جہاں اسپیکر ویو اور گیلری ویو موجود ہوتے ہیں۔

    ان ایبل کرنے پر کال کا حصہ بننے والے افراد خودکار طور پر بلٹ ان ورچوئل سینز جیسے کسی بورڈ روم یا آڈیٹوریم میں نظر آنے لگتے ہیں۔ زوم نے بتایا کہ ہوسٹس شرکا کو ری سائز بی کرسکتے ہیں اور انہیں منظر میں کہیں بھی منتقل کرسکتے ہیں۔

    ویسے تو کسی بی تصویر کو اس بیک گراؤنڈ کے لیے استعمال ہوسکتی ہے مگر کمپنی کے مطابق مخصوص فائل ٹائپ، ایسپکٹ ریشو اور ریزولوشن والی تصویر کا استعمال زیادہ بہتر نتائج فراہم کرتا ہے۔

    اگر کال میں 25 سے زیادہ افراد ہوں تو اس فیچر میں اضافی لوگوں کے تھمب نیل سین کے اوپر نظر آتے ہیں جبکہ موبائل یا ڈیسک ٹاپ پر زوم کا اپ ڈیٹ ورژن استعمال نہ کرنے والے افراد اس کا حصہ نہیں بن سکتے۔

    خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران زوم کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے مگر اس طرح کے بیک گراؤنڈ کے معاملے میں مائیکرو سافٹ ٹیمز اور اسکائپ نے اسے پیچھے ھوڑ دیا تا۔ دونوں ایپس میں ٹوگیدر موڈ کے تحت اس طرح کا فیچر 2020 سے موجود ہے۔