Tag: video link speech

  • ہمارے دور حکومت میں لوگ خوشحال تھے، نوازشریف

    ہمارے دور حکومت میں لوگ خوشحال تھے، نوازشریف

    لندن  : پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے دور حکومت میں لوگ خوشحال تھے، میں اور میری ٹیم محنت کرکے پاکستان کا نقشہ بدل رہے تھے۔

    یہ بات انہوں نے  لندن سے پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ میں آپ سے بہت عرصے کے بعد آپ سے مخاطب ہورہا ہوں، گزشتہ ڈھائی سالوں میں ہم نے کیا کیا مشکل مرحلے نہیں دیکھے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے آپ لوگوں سے ملوایا اور  بات کرنے کا موقع فراہم کیا، جس پر میں  خوش ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے دور حکومت میں پاکستان کے لوگ خوشحال تھے،2013سے2018تک ملک میں خوشحالی تھی، میں اور میری ٹیم محنت اور خدمت کرکے پاکستان کا نقشہ بدل رہے تھے۔

    نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں، ان ہی ناکردہ گناہوں کی وجہ سے آج وہ جیل میں ہیں لیکن وہ اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

    نوازشریف اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں ،مراد سعید

    وفاقی وزیر مراد سعید کا کہنا ہے کہ سرٹیفائیڈ مفرور کو ایک گھنٹے تقریر کا وقت ملا، نوازشریف اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں،
    وہ ان سے مخاطب تھے جو ان کے ذاتی غلام ہیں۔

    یہ بات انہوں نے نواز شریف کی تقریر کے ردعمل میں کہی، انہوں نے کہا کہ انہوں نے عوام کو لوٹا اور پیسہ بیرون ملک لے گئے، ان کی وجہ سے ہم دنیا سے مہنگی ترین گیس خرید رہے ہیں۔

    مراد سعید نے کہا کہ نوازشریف کو شرم آتی تو ملک کیلئے ایک اسپتال تو بناتے، نوازشریف کو شرم ہونی چاہیے انہوں نے آج بھی عدلیہ پر بات کی۔

    نوازشریف نے کل بیان دے کر وزیراعظم کے عہدے کی خلاف ورزی کی، ان کے بیانیے کے بعد ن لیگ کے کافی لوگ ہم سے رابطے میں ہیں، آئین کا حلف لینے والے پاکستان دشمن بیانیے کے ساتھ نہیں چل سکتے، ن لیگ کے 4ایم پی ایز نے کل عثمان بزدار سے ملاقات کی۔

    انہوں نے کہا کہ قوم کو یاد ہے جب نوازشریف نے مودی کو گھر جندال کو مری بلایا تھا اور چھپ کر ملاقات کی تھی، نوازشریف سے پوچھا جائے2017کے بعد لندن میں کن ڈپلومیٹس سے ملاقات کی ڈپلومیٹس سے ملاقاتوں میں کیا کیا باتیں ہوئیں؟

    نوازشریف بیماری کا جھوٹ بول کر بیرون ملک بھاگے، نوازشریف لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بیانیے کو فروغ دے رہا ہے، نوازشریف کے بیانات پر خاموش نہیں رہا جاسکتا ان کے خلاف آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

  • قصاص کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، طاہرالقادری

    قصاص کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، طاہرالقادری

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ جب آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوسکتا ہے تو وزیراعلیٰ پنجاب کیوں نہیں؟ وزیراعظم، وزیراعلیٰ کو نہ بلانے کے فیصلے پر تحفظات ہیں، عدالت کے فیصلہ کے بعد سارے ثبوت ہمیں ہی پیش کرنے ہیں تو کریں گے۔


    یہ پڑھیں: ماڈل ٹاؤن کیس: وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر حکام باعزت بری


     ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا، سربراہ پی اے ٹی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ہمیں تو یہ امید بھی نہیں تھی کہ آئی جی اور ڈی آئی جی کو طلب کیا جائے گا، ڈی آئی جی آپریشنز سے نیچے تک ملزمان موقع پر نظر آتے ہیں، 125 ملزمان وہ ہیں جوسانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت موجود تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کیس کے خلاف اپیل میں جائیں گے اور قانونی چارہ جوئی کریں گے، ہم قصاص کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، انہوں نے سوال کیا کہ آئی جی پنجاب خود ملزم، ڈی سی ملزم، سوا سو سے زائد اہلکار ملزم ہیں، کیا اتنا بڑا لشکر خود کسی کو قتل کر نے جاتا ہے، کس کے حکم سے اتنا بڑا لشکر تیارہوا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی جارہی؟  کمیشن کی رپورٹ میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں لکھا ہے  9:55  پرآئی جی اپنے دفتر میں تھے۔

    میرا سوال ہے کہ اگر وہ موجود تھے تو انہوں نے روکا کیوں نہیں؟ بیریئر ہٹانے کے لیے ڈی آئی جی خود نہیں جاتے، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو کون سے قانون کا تحفظ حاصل ہے؟

    پہلی جے آئی ٹی رپورٹ کیوں دبائی گئی؟ وہ رپورٹ سرکاری ایف آئی آر پر بنی۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کو طلب کرکے سوالات پوچھے جانے چاہیئے تھے، ماسٹر مائنڈ لوگوں کو طلب نہیں کیا توملزمان کیسے بے نقاب ہوں گے ؟ اگر وزیراعظم معاملے میں ملوث نہیں تو میرے جہاز کو کیوں رکوایا گیا؟

  • چاہیں تو 7 دن میں قاتلوں سے بدلہ لے سکتے ہیں، طاہر القادری

    چاہیں تو 7 دن میں قاتلوں سے بدلہ لے سکتے ہیں، طاہر القادری

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے ، ہم اگر چاہیں تو سات دن کے اندر سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتلوں سے خود بدلہ لے سکتے ہیں لیکن امن کو تہہ و بالا نہیں کرنا چاہتے۔

    ایک سو پانچ شہروں میں ریلی سے ویڈیو لنک کے ذریعےخطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا ہے کہ مال روڈ پر لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے ، حکمران دیکھ لیں،تمام تنظیمات اور کارکنوں کو بہترین ریلی و احتجاج پر خراج تحسین پیش کرتاہوں اور پوری قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ قوم نے بیداری کا ثبوت دیا۔

    انہوں نے کہا کہ 17جون سانحہ ماڈل ٹائون کے خون کا بدلہ شریفوں سے خود لے سکتے ہیں لیکن ہم امن کو تہہ و بالا نہیں کرنا چاہتے اور نہ ارادہ ہے، میری عمر کارکنوں کو صبر و امن کی تلقین میں گزری ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں پاک فوج کے سوا کوئی اور تنظیم نہیں جو اتنے منظم طریقے سے اتنے سارے کارکنوں کو ایک جگہ جمع کرسکے یہ اعزاز صرف عوامی تحریک کو حاصل ہے کہ اس کے کارکنان 105 شہروں میں جمع ہیں، آج کا احتجاج صرف سانحہ ماڈل ٹائون نہیں بلکہ ہر پاکستانی اور ہر اس مظلوم کی آواز ہے جسے پاکستان میں انصاف نہیں ملتا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے ویڈیو لنک کا مقصد حکومت کو بتانا ہے کہ میرے آنے سے تحریک میں زیادہ لوگ نہیں آتے بلکہ میں خود شریک نہ ہوکر شریف برادران کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میری ایک کال پر لوگ 105 شہروں میں باہر نکل آئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں غیر جانب دار جے آئی ٹی نہیں دی گئی، ہمارے لیے انصاف کے دروازے بند کردیے گئے، ہمارے معاملے پر جوڈیشل رپورٹ جاری کرنے سے انکار کردیا گیا، 18 اگست کو کابینہ کے اجلاس میں ضابطہ فوج داری میں ترمیم لانے کا منصوبہ تھا، میرے پاس اس ایجنڈے اور منٹس کی کاپی بھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرے کارکنان امام حسینؓ کے غلام ہیں اور کوئی وقت کا یزید انہیں ڈرا نہیں سکتا،شریف برادران اپنے وزرا کو میرے پاس بھیجنا بند کردیں، تین دن پہلے بھی ان کا وزیر میرے پاس آیا، میں نام نہیں بتائوں گا، معافی نہیں ہوگی، ہمارے لوگوں کی جان گئی ہے، جان کے بدلے جان ہوگی، قصاص لیا جائےگا۔

    انہوں نے کہا کہ قاتل حکمران استغاثہ کا قانون بدلنا چاہتے ہیں تاکہ وہ قتل کے الزامات سے بچ سکیں، ہمارے اب انتقام لینے کا وقت ہے۔

    انہوں نے جنرل راحیل سے مطالبہ کیا کہ ایف آئی آر آپ نے درج کروائی ہمیں بھی انصاف دلایا جائے، پنجاب وزیرستان کا باپ ہے دہشت گردی کی جڑیں پنجاب میں ہیں، یہاں پناہ گاہیں ہیں، پنجاب سے دہشت گردی اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا تو آپریشن ضرب عضب بے اثر ہوجائے گا اور اس کے اثرات بکھر جائیں گے یہاں بھی آپریشن کیا جائے دہشت گردوں کے سہولت کار اورسرپرست سب کے سب یہیں ہیں۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف کو برسراقتدار لانے کے لیے چار سال تک بھارت نے ان پر سرمایہ کاری کی، میر ی بات غلط ہے تو خفیہ ادارے اور فوج میری بات کی تردید کردیں۔میرا سوال ہے کہ بھارت نوازشریف کی حکومت کو بچانے کی جنگ کیوں لڑ رہا ہے؟بلوچستان پر بھارتی وزیراعظم کا بیان آئے تویہاں کا وزیراعظم خاموش رہتا ہے، اسے جواب دینا چاہیے، اس کی زبان گدی سے کھینچ لی جائے اور جواب لیا جائے، بھارتی جاسوس پکڑے جائیں اور سانحہ کوئٹہ ہوتو وزیراعظم خاموش رہیں اور اپنے اتحادیوں سے فوج پر الزام تراشی کرائیں۔

    انہوں نے کہاکہ جلد سانحہ کوئٹہ کا سچ سامنے آجائے گا، یہ تعلق بھی جلد کھلے گا کہ جب بھی نواز شریف کا اقتدار خطرے میں آتا ہے تو دھماکے کیوں شروع ہوجاتے ہیں،قوم فیصلہ کرے کہ اسے پاکستان درکار ہے یا کرپٹ حکمران، نواز شریف جواب دیں کہ 17 ماہ میں نیشنل ایکشن پلان بنانے کے بعد کتنے اجلاس آپ نے طلب کیے۔