Tag: Vienna

  • امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    ویانا : آج سے آسٹریا میں ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے تاہم ایران نے امریکا سے دوطرفہ مذاکرات کا امکان مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے تعلقات مذاکرات کی میز پر بھی سرد مہری کا شکار ہیں، یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں آج 29 نومبر سے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کیلئے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے۔

    ان مذاکرات میں برطانیہ، روس، ایران، چین، فرانس اور جرمنی شامل ہوں گے جب کہ امریکا بالواسطہ مذاکرات کا حصّہ ہوگا۔

    مذاکرات سے متعلق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب نے واضح کیا ہے کہ جوہری معاہدے کےلیے ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ سخت گیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں ایران کیساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ یک طرفہ طور پر 2018 میں منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے بھی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

  • بدنام زمانہ "ہٹلر بالکونی” کو عوام کیلئے کھولا جائے یا نہیں؟

    بدنام زمانہ "ہٹلر بالکونی” کو عوام کیلئے کھولا جائے یا نہیں؟

    ویانا : آسٹریا کے شہر ویانا کے امپیریل ہوفبُرگ پیلس کے نوئے بُرگ نامی حصے میں ایک بالکونی ایسی بھی ہے جو شاید آسٹریا کی تاریخ کی سب سے بدنام بالکونی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایسا اس لیے کہا جاتا ہے کہ 15 مارچ 1938ء کے روز اسی بالکونی سے نازی دور میں اڈولف ہٹلر نے پرجوش آسٹرین عوام کے ایک بہت بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس کا آبائی ملک آسٹریا تھرڈ رائش یا نازی جرمن ریاست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    اس سابقہ شاہی محل کے ایک حصے میں اب آسٹریا کی جدید تاریخ کا عجائب گھر قائم ہے جو ہاؤس آف آسٹرین ہسٹری کہلاتا ہے۔ اس میوزیم کے نوئے بُرگ نامی ونگ میں عام شائقین کو اب تک ایک خاص حصے میں صرف چند دروازوں تک ہی جانے کی اجازت ہے اور اس سے آگے کوئی مہمان نہیں جاسکتا۔

    اس لیے کہ ان دروازوں سے گزر کر آگے وہ بالکونی آتی ہے، جہاں کھڑے ہو کر آج سے 83 برس قبل اڈولف ہٹلر نے خطاب کیا تھا۔ اسی لیے اس بالکونی کو "ہٹلر بالکونی” بھی کہا جاتا ہے۔

    بالکونی کھولنے کے حق میں دلیل

    ہاؤس آف آسٹرین ہسٹری کی خاتون ڈائریکٹر مونیکا زومر موجودہ صورت حال کو بدلنا چاہتی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ اس میوزیم میں آئندہ آنے والے شائقین کو ہٹلر بالکونی تک جانے کی بھی اجازت ہونا چاہیے۔ اس کے لیے تاہم اس محل کے بالکونی والے اور اب تک بند حصے کو اس عجائب گھر میں شامل کرنا ہوگا۔

    مونیکا زومر کے بقول اس بالکونی کو اس لیے بھی عوام کے لیے کھول دینا چاہیے کہ وہاں تک رسائی کے ذریعے اس میوزیم کا رخ کرنے والے افراد کے ذہنوں میں آسٹریا کی مجموعی ملکی تاریخ کی یاد اور موجودہ وفاقی جمہوری ریاست دونوں کے تصور کو مضبوط بنایا جاسکے گا۔

    ویانا کے اس عجائب گھر کی ڈائریکٹر نے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایسا کرتے ہوئے ہم اب تک کی روایت توڑ دینے کے وجہ بنیں گے کیونکہ آج تک اس بالکونی کو عوام کے لیے کبھی کھولا ہی نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ شروع میں اس بالکونی کو صرف رجسٹرڈ ٹورسٹ گروپوں کے لیے کھولا جائے۔

    آسٹریا کے نازی ماضی کی نمایاں ترین علامت

    ویانا کی "ہٹلر بالکونی” اس یورپی ملک کے نازی ماضی کی نمایاں ترین علامات میں سے ایک ہے، یہ جس محل کا حصہ ہے، وہ 19 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا اور آسٹریا اور ہنگری پر مشتمل سلطنت کے حکمران خاندان کی شاہی رہائش گاہ تھا۔ اسی بالکونی سے 15 مارچ 1938ء کے روز ہٹلر نے آسٹرین عوام کے جس پرجوش اجتماع سے خطاب کیا تھا، اس میں تقریباً دو لاکھ شہری شریک ہوئے تھے۔

    اپنے اس تاریخی خطاب میں ہٹلر کے الفاظ تھے کہ میں اپنے وطن کی جرمن رائش میں شمولیت کا اعلان کرتا ہوں۔” نازی دور میں اس تقریر کے بعد کے برسوں میں وہاں ہر سال اس خطاب کی سالگرہ بھی منائی جاتی رہی تھی۔

    بالکونی کی بندش کب سے ہوئی ؟ 

    ویانا میں یہ بالکونی دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کی شکست اور اتحادیوں کی فتح کے بعد مستقل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ تب آسٹریا نے خود کو نہ صرف ہٹلر کے جرائم کا "پہلا متاثرہ ملک” بنا کر پیش کرنا شروع کردیا تھا بلکہ ساتھ ہی نازی دور کے جرائم سے متعلق خود پر عائد ہونے والی ذمہ داری قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

    مونیکا زومر یہ نہیں جانتیں کہ آیا ان کی طرف سے اس بالکونی کو کھلوانے کے لیے کی جانے والی کوششیں کامیاب ہوں گی یا نہیں۔ دوسری جانب یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ عوام کے لیے کھولے جانے کی صورت میں یہی بالکونی نئے نازیوں اور دائیں بازوں کے انتہا پسندوں کے لیے نظریاتی طور پر بہت پرکشش بھی بن سکتی ہے۔ مگر وہ کہتی ہیں کہ اگر سیاسی ارادہ ہو تو اس کا بھی کوئی نہ کوئی حل تو نکالا ہی جا سکتا ہے۔

  • پاکستان کی ویانا میں دہشت گرد حملوں کی سخت مذمت

    پاکستان کی ویانا میں دہشت گرد حملوں کی سخت مذمت

    اسلام آباد: پاکستان نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں دہشت گرد حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں دہشت گرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، وسطی ویانا میں دہشت گرد حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ ویانا میں 6 مختلف مقامات پر دہشت گرد حملوں میں 2 شہری ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے جبکہ ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔

    ایک حملے میں مسلح افراد نے یہودی عبادت گاہ کے قریب فائرنگ کر کے 2 افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا، حملے کے بعد دہشت گردوں نے قریبی ہوٹل پر قبضہ کر کے ہوٹل میں موجود افراد کو یرغمال بنالیا اور دیگر کئی مقامات پر فائرنگ کی۔

    آسٹریا کے وزیر داخلہ نے علاقے میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آج اسکول بند رہیں گے، شہری عوامی مقامات پر جانے سے گریز کریں۔

    ان کا کہنا ہے کہ فرار ہونے والے دہشت گرد کی تلاش جاری ہے، سرحدی علاقوں میں تلاشی کے لیے فورسز کی تعداد بڑھا دی ہے، دہشت گرد تربیت یافتہ، منظم اور خطرناک تھے۔

  • اقوام متحدہ کے دفتر میں کرونا وائرس کا کیس سامنے آگیا

    اقوام متحدہ کے دفتر میں کرونا وائرس کا کیس سامنے آگیا

    ویانا : چین کے شہر ووہان سے کورونا وائرس دنیا بھر میں پھیل گیا ہے ، اقوام متحدہ کے دفتر میں کروناوائرس کاکیس سامنےآگیا ، دفتر میں تقریباً 5 ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جان لیوا وائرس دنیا بھر کیلئے خطرہ بن گیا ، آسٹریاکےدارالحکومت ویانامیں یواین دفترمیں کروناوائرس کاکیس سامنےآگیا ہے ، دفتر میں مختلف ممالک کے تقریباً 5 ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔

    برازیل، ناروے اور جارجیا میں کرونا وائرس کے پہلے کیسز رپورٹ ہوگئے ہیں ،جبکہ جنوبی کوریا میں مریضوں کی تعداد پندرہ سو سے تجاوز کر گئی جبکہ ایران میں کورونا وائرس سے انتیس افراد جان سے گئے۔

    امریکا میں ساٹھ افراد وائرس کا شکار ہیں، اٹلی میں بھی وائرس سے ہلاکتیں بڑھ کر بارہ ہوگئیں ،جبکہ چار سو افراد متاثرہیں، اٹلی کے صدر نے اسٹاف میں وائرس کی تصدیق کے بعد خود کو قرنطنیہ کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2804 ہو گئی

    یورپ میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور برطانیہ میں بیماری پھیلنے کے خدشات کے باعث 30 سے زائد اسکول بند کردیئے ہیں۔

    کویت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد پچیس اور بحرین میں چھبیس ہوگئی جبکہ عراق نے وائرس کو روکنے کیلئے نو ممالک سے آنے والوں پر پابندی لگادی ہے۔

    خیال رہے دو ماہ کے دوران چین میں وائرس 2700 سے زائد افراد ہلاک جبکہ اٹہتر ہزار افراد متاثر ہوئے جبکہ 38ممالک میں کروناوائرس سےمتاثرہ افرادکی تعداد81ہزارہے۔

  • سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    تہران/ویانا : ایران نے یورپی ممالک کی وضاحت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات ناکافی ،یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایران کے ساتھ طےہونے والے جوہری معاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    یورپی ممالک نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے تاہم ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے کہا ہے کہ ویانا میں سفارت کاروں کا ہونے والا اجلاس 2015 کے جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی کوششوں کے ضمن میں بہتری کی جانب قدم ہے، تاہم ان کوششوں کا نتیجہ ابھی ناکافی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 2015ءکے جوہری معاہدے کی پاسداری کے طلب گار ممالک جرمنی، چین، فرانس، برطانیہ اور روس نے آسٹریا کے صدر مقام ویانا میں دوسرے یورپی ملکوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تاکہ جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی تدابیر پر غور کیا جا سکے۔

    اس موقع پر ایران نے دھمکی دی کہ اگر اس کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی نہ کی گئی تو وہ معاہدے میں یورنیم افزودگی روکنے سے متعلق کئے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد روک دے گاتاہم سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کر دیا کہ وہ ایران کے ساتھ طے والے جوہری معاہدے کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

    ان ملکوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے،ویانا میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے والے یورپی ممالک نے اپنے بیان میں اس امر کا اظہار کیا کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعدازاں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یورپی ممالک فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے بیرونی ایکشن سیکشن کے ساتھ مل کر ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    اس کے جواب میں ایران نے کہا کہ اگر یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو وہ سخت اقدام اٹھانے پر مجبور پر ہو گاجبکہ عباس عراقجی نے مزید کہا کہ یورپی، روسی اور چینی عہدیداروں کے ساتھ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ایرانی امنگوں کے مطابق نہیں ہے ۔

    بعدازاں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا کہ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ملک اگر ہمیں امریکی پابندیوں سے بچانے میں ناکام رہے تو ایران فیصلہ کن اقدام اٹھائے گا۔

  • آسٹریا میں سیاسی مقاصد میں استعمال ہونے والی سات مساجد کو بند کرنے کا فیصلہ

    آسٹریا میں سیاسی مقاصد میں استعمال ہونے والی سات مساجد کو بند کرنے کا فیصلہ

    ویانا : آسٹریا کی حکومت نے  مبینہ طور پر غیر ملکی امداد سے چلنے والی سات مساجد کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان مساجد کے اماموں کو بھی ملک بدر کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا نے فیصلہ کیا ہے کہ مسلمانوں کی ایسی سات مساجد جو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہورہی ہیں یا غیر ملکی فنڈنگ سے چلائی جارہی ہیں انہیں بند کر کے ان کے اماموں کو ملک سے باہر نکال دیا جائے گا۔

    اس حوالے سے آسٹریا کے چانسلر سبیس چین کُرز کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں سیاسی اسلام کی بیخ کنی کرنا ہے، انہوں نے بتایا کہ انہیں شک ہے کہ کچھ مساجد کا تعلق ترکی کے قوم پرستوں سے ہے۔

    آسٹریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود 260 اماموں میں سے 60 کے بارے میں تفتیش ہو رہی ہے، جن میں سے 40 ایسے ہیں جن کا تعلق اے آئی ٹی بی سے ہے اور یہ مسلمان تنظیم ترک حکومت کے بہت قریب ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ترکی کے صدارتی ترجمان نے آسٹریا کے اس اقدام کو اسلام مخالف، نسل پرستانہ اور متعصب قرار دیا گیا ہے۔

    ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلین نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آسٹریا کے چانسلر کے اس اقدام کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنا کر محض اپنی سیاست چمکانا ہے۔

    واضح رہے کہ آسٹریا کی حکومت عرب مذہبی کمیونٹی کے نام سے قائم ایک تنظیم کو تحلیل کر رہی ہے، یہ تنظیم بند ہونے والی چھ مساجد کو چلا رہی ہے۔ ان میں تین مساجد ویانا، دو اپر آسٹریا جبکہ ایک کارتینیا میں واقع ہے۔

  • آسٹریا : ایڈولف ہٹلرکی جائے پیدائش منہدم کرنے کا فیصلہ

    آسٹریا : ایڈولف ہٹلرکی جائے پیدائش منہدم کرنے کا فیصلہ

    ویانا : تاریخ میں ظالم کے نام سے مشہور سابق جرمن آمر ایڈولف ہٹلر کا مکان گرانے کی تیاریاں کر لی گئیں،آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس عمارت کو نازیوں کا مرکز بننے سے بچانے کے لیے منہدم کرنا ضروری ہے، اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق جرمن آمر ایڈولف ہٹلر کی آسٹریا میں اس رہائش گاہ کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں وہ پیدا ہوا، مکان پر حکومت اور اس کی مالکن کے درمیان تنازعہ چل رہاتھا۔

    حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد اس عمارت کو نازیوں کا مرکز بننے سے بچانا ہے۔ یہ گھر جو پہلے ایک گیسٹ ہاؤس تھا اس کے مستقبل کے بارے میں ملک میں بحث کی جا رہی ہے۔ جس میں اسے گرانے یا اس کے استعمال میں تبدیلی پر بات کی جا رہی ہے۔

    یہ بحث اس وقت زیادہ سنجیدہ ہوئی جب مکان کی مالکن نے اسے بیچنے سے انکار کر دیا تھا۔ اخبار ڈائے پریسی کے مطابق ملک کے وزیر داخلہ ولف گینگ سوبوتکا نے ماہرین کی ٹیم سے کہا کہ انہوں نے اس گھر کو مہندم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اخبار کا مزید کہنا ہے کہ یہاں بنائی جانے والی نئی عمارت انتظامی امور یا پھر فلاحی کاموں کے لیے استعمال میں لائی جائے گی۔ اس گھر کی مالکن نے جو کہ اب ریٹائرڈ ہو چکی ہیں۔

    اس تین منزلہ عمارت کو حکومت کے ہاتھ بیچنے سے متعدد بار انکار کیا۔ مگر اب یہ توقع کی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا کی پارلیمان جلد ہی اس مکان کا قبضہ اس کی مالکن سے لینے کا قانون پاس کرے گی۔

  • ایران کے جوہری پروگرام پرسمجھوتے کے لئے ڈیڈلائن پھر بڑھادی گئی

    ایران کے جوہری پروگرام پرسمجھوتے کے لئے ڈیڈلائن پھر بڑھادی گئی

    ویانا : ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے تہران حکومت کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں پیر تک توسیع کردی ہے، تیرہ جولائی نئی ڈیڈلائن مقررکر دی گئی۔

    ویانا میں ایران کے جوہری پروگرام پر حتمی معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے مزید وقت دینے کی غرض سے بات چیت کو پیر تک جاری رکھا جائے گا، مذاکرات میں شریک ملکوں کے وزرائے خارجہ نے آج بھی بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ باقی ماندہ اختلافات طے کیے جاسکیں۔

    مسلسل چودہویں روز بھی ویانا میں فریقین کے درمیان دو طرفہ ملاقاتوں، رابطوں اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہا تاکہ پیر تک حتمی سمجھوتے کی راہ ہموار ہوسکے۔

    دوسری جانب امریکہ مسلسل معاہدے کی راہ میں مشکلات کا سبب بن رہا ہے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکہ نہ ویانا میں قیام کرنے آیا ہے اور نہ ہی امریکہ کو معاہدہ کرنے کی جلدی ہے۔

  • عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی کاسلسلہ جاری

    عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی کاسلسلہ جاری

    ویانا: تیل برآمد کرنے والے گروپ اوپیک کی جانب خام تیل کی پیداوار میں کمی نہ کرنے کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی کاسلسلہ جاری ہے،ممبر ممالک کی جانب خام تیل کی پیداوار میں کمی کی درخواست کو سعودی عرب نے ایک بارپھرمسترد کر دیا ہے ۔

    عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت چار سال کی کم ترین سطح پر ٹریڈ کر رہی ہے۔ کویت کے وزیر پیٹرولیم کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ رکن ممالک تیل کی پیداوار کم نہیں کریں گے ۔

    مجموعی پیداوار تین کروڑ بیرلز یومیہ پر برقرار رکھی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پیداوار میں کمی نہ کی تو خام تیل کی قیمتوں میں مزیدگرواٹ آئےگی, ماہرین نے خام تیل کی قیمت ساٹھ ڈالر تک آنے جانے کی پیش گوئی کی ہے۔