Tag: Viladimir putin

  • شام کو ایران کا فوجی اڈا نہیں بننے دیں گے، اسرائیلی وزیر اعظم

    شام کو ایران کا فوجی اڈا نہیں بننے دیں گے، اسرائیلی وزیر اعظم

    ماسکو : اسرائیلی وزیر اعظم اور پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں کے مابین مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور خطے میں  ایران کی بڑھتی ہوئی مداخلت پر گفتگو ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے گزشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے دارالحکومت ماسکو میں ملاقات میں کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے امن و امان کو سب سے زیادہ خطرہ ایران سے ہے اور اسرائیل اس خطرے کے سامنے دیوار بن کر کھڑا رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کسی بھی صورت شام کو ایرانی فوجی چھاونی نہیں بننے دے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر کے بعد روسی صدر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہے۔

    مزید پڑھیں : شام میں روسی طیارہ میزائل حملے میں تباہ، 15 فوجی ہلاک

    گزشتہ برس ستمبر میں شام میں تعینات روسی فوجیوں کو ایئر بیس لانے والا روسی طیارہ بحیرہ روم میں پرواز کے دوران میزائل حملے میں تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 15 روسی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

    روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست اسرائیل کے جنگی طیارے اس دوران شامی شہروں کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنارہے تھے اور روس کا فوجی طیارہ بھی اسی دوران علاقے میں پرواز کررہا تھا۔

    روسی حکام کی جانب سے اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیارو نے روسی آئی ایل 20 طیارے کو شامی دفاعی سسٹم کی جانب دھکیلا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیلی طیاروں پر فائر کیے جانے والے میزائلوں نے روسی طیارے کو ہدف بنایا اورحادثہ پیش آیا۔

  • روسی صدر پیوٹن کا آسٹریا کی وزیر خارجہ کے ہمراہ رقص

    روسی صدر پیوٹن کا آسٹریا کی وزیر خارجہ کے ہمراہ رقص

    ویانا/ماسکو : روسی صدر نے آسٹریا کی وزیر خارجہ کرین کینیسل کی شادی کی تقریب میں روس کے میوزیکل بینڈ کے ہمراہ شرکت کی اور 53 سالہ دلہن کے ساتھ رقص بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک روز قبل نجی دورے پر یورپی ملک آسٹریا کی وزیر خارجہ کرین کنیسل کی شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے ملاقات کے لیے روانہ ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی صدر آسٹریا کی وزیر خارجہ کی شادی میں شرکت کرنے کے لیے روسی بینڈ کے ہمراہ ریاست سٹیریا میں منعقدہ تقریب میں پھولوں کا گلدشتہ ہاتھوں میں تھامے پہنچے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شادی کی تقریب کے دوران سفید لباس میں ملبوس دلہن 53 سالہ کرین کینیسل کے ہمراہ رقص بھی کیا۔

    یورپی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ کرین کینیسل نامور بزنس مین وولفینگ میلنگر سے کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس اور یورپی یونین میں مختلف معاملات پر کشیدگی کے باوجود کرین کینیسل کی شادی میں شرکت کی دعوت پر حیران کن ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آسٹریا کی فریڈم پارٹی کے سربراہ ہائنز کرسچین نے روس کی حمایت کرتے ہوئے عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال پر قاتلانہ حملے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں برطانوی حکومت کی حمایت میں روسی سفیروں کو ملک بدر نہیں کیا تھا۔

  • امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کو تسلیم کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کرنے بعد بیان جاری کیا گیا تھا کہ سنہ 2016 میں امریکا کے صدراتی انتخابات میں روس نے مداخلت نہیں تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہیلسنکی میں واقع صدراتی محل میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا تھا کہ امریکا کے صدراتی الیکشن میں روس نے مداخلت نہیں کی، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کے بیان کہ تائید کی تھی۔

    امریکی خبر رساں اداروں کے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کی حمایت کرنے پر امریکی کانگریس کے ممبران نے صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیلسنکی ملاقات کے دوران روس کے سامنے اپنا مؤقف پیش نہیں کرپائے۔

    غیر ملکی میڈیا سے وایٹ ہاوس میں گفتگو کرتے ہوئے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلسنکی میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں امریکا کے خفیہ اداروں کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ پر اتفاق کرتا ہوں، روسی جاسوسوں نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے‘۔

    امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا ’روس نے الیکشن میں مداخلت کی ہے‘ لیکن زبان کی لغزش کے باعث منہ سے یہ نکل گیا کہ ’روس نے سنہ 2016 کے الیکشن میں دخل اندازی نہیں‘ زبان کی ڈگمگاہٹ نے معنیٰ ہی تبدیل کردیئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ مزید کہنا تھا کہ سنہ 2016 کے انتخابی نتائج روسی دخل اندازی کے باوجود شفاف رہے اور میں رائے عامہ سے سربراہے مملکت منتخب ہوا ہوں۔

    امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ریب سایٹ ٹویٹر پر پیغام میں کہا تھا کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ہیلسنکی میں ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات برسلز میں منعقد ہونے والے نیٹو اجلاس زیادہ اچھی تھی۔

    امریکی صدر کا سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر مزید کہنا تھا کہ روسی ہم منصب کے ساتھ ہونے ملاقات کو میڈیا نے غلط انداز سے پیش کیا تھا، میڈیا جھوٹ پر منبی خبروں نشر کررہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ہیلسنکی میں ہونے والی میٹنگ سے زیادہ توقعات نہیں ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    ہیلسنکی میں ہونے والی میٹنگ سے زیادہ توقعات نہیں ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہیلسنکی میں روسی صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں طے شدہ ایجنڈے پر گفتگو نہیں ہوگی۔ لیکن مذکورہ ’میٹنگ سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ہونے والی ملاقات سے قبل کہا ہے کہ ’ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات سے زیادہ توقعات نہیں ہیں‘ تاہم ملاقات سے کچھ اچھے نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2016 میں ہونے والی صدراتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے جرم میں 12 روسی جاسوسوں پت فرد جرم عائد ہونے کے بعد دونوں حریف ملکوں کے سربراہوں کے درمیان ہیلسنکی میں ملاقات ہورہی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’روسی ہم منصب سے ملاقات کے دوران امریکا کے صدراتی الیکشن میں مداخلت کرنے کے معاملے گفتگو کریں، لیکن مذکورہ میٹنگ کا رسمی ایجنڈا نہیں ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے صدراتی انتخابات میں ملوث 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد بیشتر امریکیوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ مطالبہ کیا گیا تھا کہ روسی صدر کے ساتھ طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے امریکا کی جانب سے صدراتی الیکشن میں مداخلت کرنے کے تمام الزامات کی تردید کی ہے، تاہم امریکا اور روس کے مابین قیدیوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی ہے۔

    امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مذکورہ میٹنگ میں کوئی طے شدہ ایجنڈا نہیں ہوگا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دیئے جانے کے معاملے کے حوالے سے گفتگو کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ کیوں کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ مذکورہ حادثے میں روس کا ہاتھ ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملاقات کے حوالے سے کہا تھا کہ ’پیوٹن سے شام کے معاملات رہر بھی بات کی جائے گی‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ روسی ہم منصب سے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔