Tag: violence against journalists

  • لاہور میں جعلی ڈاکٹروں کا ٹیم سرِعام پر حملہ : غُنڈے بلالیے

    لاہور میں جعلی ڈاکٹروں کا ٹیم سرِعام پر حملہ : غُنڈے بلالیے

    پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے جعلی ڈاکٹروں کی بدمعاشی اور غندہ گردی عروج پر ہے، ریکارڈنگ کیلئے جانے والی ٹیم سرعام کو مارنے کے لیے غنڈے بُلا لیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور میں ’دعا میڈیکل اینڈ گائنی سینٹر‘ نامی ایک جعلی اسپتال پر چھاپہ مارا جہاں دوماہ قبل غلط انجکشن لگانے سے بچی کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا۔

    مذکورہ اسپتال کے جعلی ڈاکٹر اس قدر سفاک اور بدمعاش ہیں کہ اسپتال میں پوچھ گچھ کیلئے آنے والے محکمہ صحت کے ملازمین اور رپورٹنگ کیلئے آنے والے صحافیوں کو یرغمال بنا کر تشدد کیا کرتے تھے۔

    چند روز قبل بھی اس جعلی ڈاکٹر مافیا نے ایک ڈیجیٹل میڈیا کے صحافی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کا ویڈیو ثبوت بھی موجود ہے۔ صحافی نعیم نے پہلے انجکشن لگوا کر مریض کے طور پر جب وہاں کے ڈاکٹر اور اس کی ڈگری کے حوالے سے سوال کیا تو اس پر تشدد کیا گیا۔

    صحافی نعمان پر تشدد کرنے والے جعلی ڈاکٹر نعیم اس کے غنڈے سفیان اور اس عمارت کے مالک نے نعمان کو مارا پیٹا اور ان کے کیمرے اور موبائل فون بھی چھین لیے۔ یہ تمام واردات مقامی پولیس چوکی کے انچارج کی سرپرستی میں کی گئی۔

    اس مافیا کو بے نقاب کرنے کیلئے ٹیم سر عام نے پہلے ان جعلی ڈاکٹروں کی مریضوں کا معائنہ کرنے کی ویڈیو ریکارڈ کی اور وہاں ڈیوٹی دینے والے 15 سالہ ناتجربہ کار کمپاؤنڈر کی بھی ویڈیو بنالی۔

    کارروائی کرنے سے پہلے ایک یوٹیوبر کو کلینک میں جاکر ان تمام لوگوں کو بہانے سے ایک جگہ جمع کرنے کا کہا اور بعد ازاں ٹیم سرعام  نے محکمہ صحت کے عملے کے ہمراہ مذکورہ کلینک پر چھاپہ مارا۔

    اس موقع پر سفیان نامی شخص جو خود کو اسپتال کا منیجر کہہ رہا تھا اس نے نعیم نامی جعلی ڈاکٹر کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور ٹال مٹول کرتا رہا لیکن ویڈیو کے ناقابل تردید ثبوت دکھانے کے بعد ہکا بکا رہ گیا۔

    اے آر وائی نیوز لاہور کے رپورٹر حسن حفیظ نے انکشاف کیا کہ ان لوگوں کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہے کہ ٹیم سرعام کی آمد سے پہلے ہی اس کا علم ہوچکا تھا، اس کے علاوہ اگر میڈیا یا کسی اور کے دباؤ پر اس مافیا کیخلاف جب کوئی مقدمہ درج بھی کرلیا جائے تو ایسی دفعات شامل کی جاتی ہیں جس میں باآسانی ضمانت ہوجاتی ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صحافیوں پر تشدد کی مذمت

    اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صحافیوں پر تشدد کی مذمت

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پولیس اہل کاروں کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کی مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں پر تشدد پر ہائی کورٹ بار نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ’’عمران خان کی پیشی کے موقع پر پولیس کی جانب سے صحافیوں اور وکلا کو روکنے اور تشدد کرنے پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘‘

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ بار حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی اور محکمانہ کارروائی کی جائے، اور آئندہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیشی کے دوران پولیس اہل کاروں نے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے اے آر وائی نیوز کے سینئر رپورٹر شاہ خالد خان سمیت کئی صحافیوں پر تشدد کیا۔

    اس سلسلے میں چیف جسٹس عامر فاروق نے آج آئی جی اسلام آباد، کمشنر اور ڈی سی اسلام آباد کو طلب کر لیا ہے۔

    پولیس نے جن صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ان میں اے آر وائی نیوز کے رپورٹر شاہ خالد خان، ایکسپریس نیوز کے رپورٹر ثاقب بشیر، اور نیو نیوز کے ذیشان سید شامل ہیں۔