Tag: Violence against maid

  • فردوس عاشق اعوان کا اپنی ملازمہ پر تشدد، ویڈیو سامنے آگئی

    فردوس عاشق اعوان کا اپنی ملازمہ پر تشدد، ویڈیو سامنے آگئی

    لاہور : استحکام پاکستان پارٹی کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے اپنی ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کیا اور اسے گالیاں بھی دیں۔

    کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد کا سسلہ رک نہیں سکا، فردوس عاشق اعوان کی اپنی گھریلو ملازمہ سے گالم گلوچ اور تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔

    واقعے کی موبائل فون ویڈیو میں فردوس عاشق اعوان ملازمہ پر تشدد کا اعتراف بھی کر رہی ہیں، انہوں نے ملازمہ کو گالیاں اور پولیس کو بلا کر اسے بند کرانے کی دھمکیاں بھی دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے خواجہ رمضان مجید کے مطابق انہوں نے ویڈیو بنانے والے شخص کو بھی دھمکیاں دیں اور مبینہ طور پر رقم کا مطالبہ کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

     

  • جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد سے زخمی بچی کی حالت تشویشناک

    جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد سے زخمی بچی کی حالت تشویشناک

    لاہور : سرگودھا : سول جج کی اہلیہ کی جانب سے گھریلو ملازمہ پر مبینہ طور بہیمانہ تشدد کی شکار زخمی بچی کی حالت تشویشناک ہوگئی، چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے پولیس کو کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سرگودھا کے حاضر سروس سول جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد سے شدید زخمی ہونے والی 14 سالہ بچی رضوانہ لاہور کے اسپتال میں زیر علاج ہے جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

    لاہور سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے احمر کھوکھر کی رپورٹ کے مطابق بچی پر ڈنڈوں کے وار سے تشدد کیا گیا ہے، سر پھاڑدیا گیا اور ہاتھ پیروں کی ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں، یہی نہیں ہاتھ اور پیروں کے ناخن تک نوچ لیے گئے۔

    جج کی اہلیہ نے 14 سالہ بچی رضوانہ پر تشدد کے بعد علاج بھی نہ کروایا بچی کے زخموں میں کیڑے پر گئے تو اسے گوجرانوالہ میں اس کے گھر چھوڑ کر چلی گئی۔بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ گھرع چھوڑ کر جانے سے پہلے اسے تیزاب پلایا گیا تاکہ کسی کو سچ نہ بتا سکے۔

    زخمی رضوانہ گزشتہ 6 ماہ سے سرگودھا کے حاضر سروس سول جج کے گھر بطور ملازمہ کام کررہی تھی۔ جہاں اس پر زیور چوری کا الزام عائد کرکے بہیمانہ تشدد کیا گیا۔

    دوسری جانب چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے سرگودھا کی 14سالہ ملازمہ پرتشدد کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے، چیئرپرسن سارہ احمد کا کہنا ہے کہ بچی اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھی۔

    سارہ احمد کے مطابق گھریلو ملازمہ کو شدید زخمی حالت میں اس کے والدین کے پاس چھوڑ دیا گیا، والدین نے بچی کو تشویشناک حالت میں سرگودھا سے لاہور منتقل کیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ چائلڈ ٹریفکنگ کا کیس ہے جس پر یو این کی جانب سے پاکستان میں کام کرنے پر زور دیا گیا ہے لہٰذا متعلقہ پولیس کو اس کیس پر ایکشن لینے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ بچی پر تشدد کرنے والی خاتون کے شوہر سول جج عاصم حفیظ کا مؤقف ہے کہ بچی پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا، میں بذات خود تشدد کے خلاف ہوں، بچی کو کہا تھا کہ تمھیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے دیوار کے ساتھ سر ماردیا۔

    سول جج نے بتایا کہ بچی نے گھر کے باہر رکھے گملے سے مٹی کھائی تھی جس سے چہرے پر داغ بن گیا، بچی کا پتہ چلا ہے کہ وہ لاہور ہے تو میں خود لاہور جارہا ہوں۔

  • رحیم یارخان : کمسن ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کرنے والی مالکن گرفتار

    رحیم یارخان : کمسن ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کرنے والی مالکن گرفتار

    رحیم یارخان میں کمسن گھریلو ملازمہ پرتشدد کا واقعے کا آئی جی پنجاب عثمان انور نے سختی سے نوٹس لیا جس کے بعد پولیس نے تشدد میں ملوث ملزمہ کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رحیم یارخان میں چوری کا الزام لگا کر مالکن نے کم عمر ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کرکے شدید زخمی کردیا۔

    بچی کے والدین نے الزام عائد کیا کہ 10سالہ مہرین پر بہیمانہ تشدد کے بعد اس کے بازو کو استری سے جلایا گیا، بچی کو لوہے کےراڈ کے ذریعے ٹانگوں اور جسم پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بہیمانہ تشدد سے زخمی ہونے والی 10سالہ ملازمہ مہرین کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی گئی بچی کی آنکھ ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق بچی کے والد نے ملزمان کی طرف سے دھمکانے پر درخواست واپس لے لی
    والدین کا کہنا ہے کہ بااثر ملزمان نے زبردستی صلح نامہ لکھوا کر بچی واپس دی، انہوں نے اپیل کی کہ ڈی پی او رحیم یارخان بچی کو انصاف فراہم کریں۔

    بعد ازاں آئی جی پنجاب عثمان انور نے نوٹس لیتے ہوئے آرپی او بہاولپور کو فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد ڈی پی او رحیم یارخان نے مالکن اور شوہر کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے بچی پر تشدد میں ملوث ملزمہ کو گرفتار کرلیا۔

    ڈی پی او رحیم یار خان نے میڈیا کو بتایا کہ مالکن نے چوری کاالزام لگا کر کمسن گھریلو ملازمہ کو تشدد کانشانہ بنایا۔