Tag: Violence

  • کراچی: پولیس افسر اور بیٹوں کا تشدد، پڑوسی کی آنکھ ضائع

    کراچی: پولیس افسر اور بیٹوں کا تشدد، پڑوسی کی آنکھ ضائع

    کراچی: کچرا کیوں پھینکا؟ ٹریفک پولیس افسر نے بیٹوں کے ساتھ ملکر ہمسائے کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید میں کچرا پھینکے پر ٹریفک پولیس افسر کا ہمسائے سے جھگڑا ہوا، واقعےکی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نےحاصل کرلی ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس افسر اکرم اور پڑوسیوں میں تلخ کلامی اور لڑائی چل رہی تھی، سب انسپکٹرپہلے بیچ بچاؤ کی کوشش کرتا رہا تاہم اچانک بھڑک اٹھا۔

    والد کو اشتعال میں دیکھ بچوں نے پڑوسیوں پر اچانک پتھر پھینکنا شروع کردیئے، پھتر لگنے سے ہمسائےکی آنکھ ضائع ہوگئی۔

    متاثرہ شخص نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے اور ٹریفک پولیس افسر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

  • آزاد کشمیر انتخابات 2021: فائرنگ سے تحریک انصاف کارکن جاں بحق

    آزاد کشمیر انتخابات 2021: فائرنگ سے تحریک انصاف کارکن جاں بحق

    مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر میں انتخابات کے موقع پر فائرنگ سے پاکستان تحریک انصاف کا 1 کارکن جاں بحق اور 2 زخمی، جبکہ فائرنگ کے ایک اور واقعے میں ایک امیدوار کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں انتخابات کے موقع پر پرتشدد واقعات کا سلسلہ بھی جاری ہے، چڑھوئی میں فائرنگ سے پاکستان تحریک انصاف کا کارکن محمد ظہیر جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے تحریک انصاف کا ایک اور کارکن رمضان زخمی ہوا ہے جبکہ سر پر ڈنڈے لگنے سے بھی ایک تحریک انصاف کارکن زخمی ہوا، دونوں زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب انتخابی حلقے ایل اے 10 کوٹلی 3 کے متعدد پولنگ اسٹیشنز کے قریب فائرنگ ہوئی، پولنگ اسٹیشنز 91، 92، 93، 94، 95 اور 101 میں فائرنگ کی گئی۔

    فائرنگ سے پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد یاسین کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا، پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹر تاج حیدر نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو شکایت جمع کروادی۔

    خیال رہے کہ آج آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی 53 میں سے 45 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں جس کے لیے پولنگ جاری ہے۔

  • بھارت : مزدوری مانگنا مسلم نوجوان کا جرم بن گیا، بہیمانہ تشدد

    بھارت : مزدوری مانگنا مسلم نوجوان کا جرم بن گیا، بہیمانہ تشدد

    نئی دہلی : اترپردیش میں دانش نامی لڑکے کو صرف اس لیے بری طرح مارا پیٹا گیا کہ اس نے مندر کی اتظامیہ سے اپنی مزدوری طلب کی تھی، اس کے علاوہ ایک اور نوجوان آصف کو مندر سے پانی پینے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے اپنی روش نہ بدلی بلکہ اس میں مزید شدت آتی جا رہی ہے، نام نہاد جمہوریت کے دعویدار ملک میں مسلمانوں کے ساتھ تعصب کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    بھارتی ریاست اترپردیش میں مذہب کے نام پر نفرت کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یوپی کے اٹاوہ میں دانش نامی ایک نوجوان جمنا ندی کے پاس گاؤں کے مندر میں مزدوری کر رہا تھا۔

    دانش اینٹ بالو لوڈر گاڑی سے تین بار لایا شروع میں دو بار تو مندر انتظامیہ اس کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئی لیکن جب دانش نے تیسری بار سامان لانے کا معاوضہ مانگا تو انتظامیہ نے اس کا نام پوچھا اور اس کے ساتھ مسلمان ہونے کی بنا پر تشدد کیا گیا۔

    اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مندر انتظامہ نے الزام عائد کیا کہ دانش نے موبائل فون چوری کیا ہے جبکہ نوجوان کو صرف مسلمان ہونے کے جرم میں رسیوں سے باندھ کر پائپ سے بری طرح مارا پیٹا گیا۔

    اطلاع ملتے ہی اٹاوہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر مندر سے دو افراد کو حراست میں لے لیا جن میں سے ایک بی جے پی کا رہنما بتایا جا رہا ہے۔

  • امریکہ ہنگامہ آرائی : براک اوباما نے ٹرمپ پر بڑا الزام عائد کردیا

    امریکہ ہنگامہ آرائی : براک اوباما نے ٹرمپ پر بڑا الزام عائد کردیا

    واشنگٹن : امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ تاریخ امریکی کانگریس میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات کو ہمیشہ یاد رکھے گی، جس کو موجودہ صدر ٹرمپ نے بھڑکایا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے قانونی کے مطابق ہون والے انتخابات کے نتائج کے بارے میں بے بنیاد جھوٹ بولے جو ہماری قوم کے لئے ایک بہت بڑی بے عزتی اور شرمناک لمحہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں گزشتہ روز ہونے والی ہنگامہ آرائی پر امریکہ کے سابق صدر براک اوبامہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس عمل کو امریکہ کی بہت بڑی بے عزتی اور شرمناک قرار دیا۔

    امریکہ کے سابق صدر کا یہ بیان گزشتہ روز ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں کی جانب سے امریکی کانگریس پر دھاوا بولنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں رکاوٹ ڈالی، جہاں قانون سازوں کو صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کرنے کے لئے ترتیب دیا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ تاریخ امریکی کانگریس میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کو یاد رکھے گی جس کو موجودہ صدر نے بھڑکایا، جس نے قانونی کے مطابق ہوئے انتخابات کے نتائج کے بارے میں بے بنیاد جھوٹ بولے اور یہ ہماری قوم کے لئے ایک بہت بڑی بے عزتی اور شرمناک لمحہ ہے۔

    واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی کیپیٹل ہل (پارلیمنٹ بلڈنگ) کی عمارت میں داخل ہو گئے تھے جس کے بعد ٹرمپ کے حامیوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں، جھڑپوں کے بعد کیپیٹل بلڈنگ کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔

    اس پرتشدد جھڑپ میں اب تک چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جبکہ21جنوری کی سہ پہر تین بجے تک کرفیو کی مدت میں توسیع بھی کردی گئی ہے۔

  • خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین پر گھریلو تشدد میں اس قدر اضافہ کردیا کہ اقوام متحدہ نے اسے تاریک وبا قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی یا جبری شادی، وراثت سے محرومی، تیزاب گردی اور تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا نہ صرف خواتین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس میں چند مزید اقسام، جیسے غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی، (جس کے واقعات ملک بھر میں عام ہیں) اور خواتین کو تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ برس خواتین پر تشدد کے حوالے سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں گھر کو ہی خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 ہزار خواتین اپنے ہی گھر میں اپنوں ہی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے کے بعد قتل ہوئیں۔

    ان خواتین کے خلاف پرتشدد اور جان لیوا کارروائیوں میں ان کے خاوند، بھائی، والدین، پارٹنرز یا اہل خانہ ملوث تھے۔

    کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین کے لیے گھر کو مزید غیر محفوظ بنا دیا۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں نے گھروں پر رہنا شروع کیا تو گھریلو تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اپنے پرتشدد شوہر یا پارٹنرز کے ساتھ گھروں میں قید ہوگئیں اور ان کے لیے کوئی جائے فرار نہیں بچی۔

    صرف برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب ہاٹ لائن پر مدد مانگنے والوں کی تعداد میں 120 فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں یہ شرح 20 فیصد زیادہ رہی۔

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں، ارجنٹینا میں فارمیسیز کو خواتین کے لیے ’محفوظ جگہ‘ قرار دیتے ہوئے وہاں گھریلو تشدد کی شکایات رپورٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    فرانس کے ہوٹلز میں ان خواتین کے لیے ہزاروں کمرے مختص کیے گئے ہیں جو پرتشدد مردوں کی وجہ سے گھر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اسپین میں بھی ان خواتین کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    کینیڈا اور آسٹریلیا میں کووڈ 19 کے بحالی فنڈ میں تشدد کا شکار خواتین کے لیے بھی بڑا حصہ مختص کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہم کرونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد کی ایک اور تاریک وبا کی زد میں ہیں۔

  • بھارت : پریمی جوڑے کے ساتھ گاؤں والوں کا انتہائی اذیت ناک سلوک

    بھارت : پریمی جوڑے کے ساتھ گاؤں والوں کا انتہائی اذیت ناک سلوک

    بہار : بھارت میں گاؤں والوں نے لڑکا اور لڑکی کو سرعام دردناک اذیت کا نشانہ بنادیا، لڑکا اپنی دوست سے ملنے اس کے گاؤں آیا تھا کہ لوگوں نے دونوں کو پکڑ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے کٹیہار ضلع میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی ہے۔

    یہ واقعہ جمعہ کی رات کو اس وقت پیش آیا جب قریبی گاؤں کا ایک لڑکا اس گاؤں میں اپنی دوست سے ملنے گیا تھا، گاؤں والوں نے دونوں کو پکڑ لیا اور اس بے رحمانہ طریقے سے تشدد کیا کہ دیکھنے والے بھی دہل کر رہ گئے۔

    پہلے تو ملزمان نے دونوں کو برہنہ کرکے ان کی ویڈیو بنائی اور پھر انہیں بلیک میل کرکے اجتماعی طور پر لڑکی سے بھی بد سلوکی کی اور پھر اس پر ہی بس نہ کیا بلکہ لڑکے اور لڑکی کے نازک اعضاء کو گرم لوہے سے داغ دیا۔

    اطلاع ملنے پر پولیس نے ان دونوں کو بازیاب کرایا اور لڑکی کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر گاؤں کے متعدد افراد پر مقدمہ درج کرلیا۔

    اس سلسلے میں ڈنڈکھورہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کتھر کے ایس پی ہری موہن شکلا نے بتایا کہ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے کارروائی شروع کردی ہے۔

    بعدازاں عاشق جوڑے کو کینگارو کورٹ میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزمان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ان پر دو لاکھ 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

  • بھارت : ہندو انتہا پسندوں کا باپ بیٹے پر بہیمانہ تشدد

    بھارت : ہندو انتہا پسندوں کا باپ بیٹے پر بہیمانہ تشدد

    جموں : مقبوضہ کشمیر میں گائے کو پتھر مار کر زخمی کرنے کے الزام میں مشتعل ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان باپ بیٹے پر بہیمانہ تشدد کرکے شدید زخمی کردیا، پولیس کے آنے پر بھی نہ رکے۔

    تفصیلات کے مطابق خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار کہنے والے بھارت میں ہندو انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، گاؤ رکھشا کے نام پر مسلامنوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس حوالے سے ایک افسوس ناک واقعہ جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی کے ارناس میں پیش آیا جہاں مبینہ گاؤ رکھشوں کے ایک ہجوم نے مسلم باپ اور بیٹے کو لاٹھیوں، لاتوں اور گھونسوں سے پیٹ پیٹ کر زخمی کر دیا۔

    ہفتے کو پیش آنے والے اس واقعے کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جو ان غنڈوں نے خود بنوا کر پوسٹ کروائی ہیں۔ پولیس کی پارٹی نے موقع پر پہنچ کر محمد اصغر کو ہجوم کے پنجوں سے چھڑا لیا تاہم اس سے قبل زخمی محمد اصغر کا بیٹا جاوید احمد کسی طرح وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

    سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ریاسی ریشمی وزیر نے بتایا کہ پولیس نے ارناس میں پیش آنے والے واقعے کے سلسلے میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت تین مقدمے درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں تاہم کوئی گٓرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع ریاسی کے گاؤں کے رہائشی باپ اور بیٹے پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک گائے کو زخمی کیا تھا جبکہ جس اکثریتی طبقے کی وہ گائے تھی جس سے وابستہ ایک ہجوم نے قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ان پر تشدد کیا۔

    واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگوں کا ایک بڑا ہجوم ایک شخص کو لاٹھیوں لاتوں اور گھونسوں سے مار رہا ہے وہ مارنے کا سلسلہ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں بھی جاری رکھتے ہیں۔

    زخمی محمد اصغر کے ایک پڑوسی محمد عباس ملک نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی گائے ان کے کھیت میں داخل ہوگئی تھی اور فصل کو نقصان پہنچایا تھا۔

    محمد اصغر کے بیٹے جاوید احمد نے اس گائے کو اپنے کھیت سے باہر نکالنے کے لئے بظاہر اس پر پتھر مارا جس کی وجہ سے وہ معمولی زخمی ہوگئی تھی۔

    ان لوگوں کی جانب سے معافی مانگنے کے باوجود انتہا پسند باز نہ آٓئے اور اور اپنی بربریت کا مطاہرہ کرتے ہوئے نہتے باپ بیٹے پر لاٹھی اور لاتوں گھونسوِں سے حملہ کردیا۔

  • انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان رکشہ ڈرائیور پر بہیمانہ تشدد، داڑھی کے بال نوچ لیے

    انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان رکشہ ڈرائیور پر بہیمانہ تشدد، داڑھی کے بال نوچ لیے

    نئی دہلی : بھارتی ریاست راجستھان میں 52 سالہ رکشہ ڈرائیور کو شرپسندوں نے بری طرح زد و کوب کرکے مودی زندہ باد اور جے شری رام بولنے پر مجبور کیا، پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمانوں کیخلاف شر انگیزیاں رکنے کا نام نہیں لے رہیں۔ ایسے ہی انتہاپسندوں نے 52 سالہ مسلمان رکشہ ڈرائیور غفار احمد کچاوا کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے جے شری رام اور مودی زندہ باد کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔

    سفاک ملزمان نے سفید داڑھی کے بال بھی نوچ ڈالے اور بہیمانہ تشدد سے اس شخص کی آنکھ بھی متاثر ہوئی ہے اور جسم جگہ جگہ زخموں سے بھرا ہوا ہے۔

    پولیس نے رکشہ ڈرائیور پر حملہ کرنے اور زبردستی ‘مودی زندہ باد’ اور ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کرکے ان کیخلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔

    متاثرہ شخص غفار احمد کچاوا نے پولیس کو شکایت کی ہے کہ جے شری رام کے نعرے لگانے سے انکار کرنے پر ملزمین نے انہیں مارا پیٹا اور آنکھوں پر بھی حملہ کیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق جمعہ کی صبح 4 بجے کے قریب غفار احمد قریبی گاؤں میں مسافروں کو چھوڑنے کے بعد واپس آرہا تھا کہ ایک کار میں سوار دو افراد نے اسے روکا اور تمباکو طلب کیا تاہم انہوں نے تمباکو لینے کے بہانے سے روکا اور اس کے بعد انہیں مودی زندہ باد اور جئے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا۔ غفار کے انکار کرنے پر انہوں نے اسے لاٹھی سے مارنا شروع کر دیا۔

    ایف آئی آر میں کچاوا نے کہا کہ ان میں سے ایک شخص نے مجھ سے زبردستی ‘جے شری رام’ اور ‘مودی زندہ باد’ کے نعرے لگانے کو کہا جس پر میں نے انکار کر دیا۔ اس نے مجھے تھپڑ مارا جس کے بعد میں نے اپنی ٹیکسی لی اور سیکر کی طرف بھاگنے کی کوشش کی۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے پیچھا کیا اور جگمال پورہ کے قریب میری گاڑی کے آگے آ گئے، انہوں نے مجھے زبردستی گاڑی سے اترنے پر مجبور کیا اور مجھ پر حملہ کر دیا، انہوں مجھے ‘جے شری رام’ اور ‘مودی زندہ باد’ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔

  • خواتین پر تشدد کے بارے میں معاشرتی سطح پر سوچنا ہوگا: صدر مملکت

    خواتین پر تشدد کے بارے میں معاشرتی سطح پر سوچنا ہوگا: صدر مملکت

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خواتین پر تشدد کے خلاف قانون موجود ہے لیکن عملدر آمد کی ضرورت ہے، ہمیں معاشرتی سطح پر اس مسئلہ پر سوچنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر ایوان صدر میں تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز شرمین عبید چنائے سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس مسئلے پر قانون ہے لیکن عملدر آمد کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرتی سطح پر اس مسئلہ پر سوچنا ہوگا۔ ایسے مسائل پر عوام میں آگاہی انتہائی ضروری ہے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد سے متعلق تحریک انصاف کی پالیسی واضح ہے، حکومت نے خواتین پر تشدد سے متعلق سخت اقدامات کیے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم نے وزیر قانون کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ معاشرے سے اس برائی کے خاتمے کے لیے آگاہی کو بڑھانا ہوگا۔

  • اوباش نوجوانوں کا تشدد، پروفیسر کی وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل

    اوباش نوجوانوں کا تشدد، پروفیسر کی وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل

    ملتان : اوباش لڑکوں کے تشدد سے زخمی ہونے والے نجی کالج کے پروفیسر اعجاز نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور اعلی پولیس حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والے سٹی کالج ملتان کے پروفیسر اعجاز نے اے آر وائی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ12جولائی کو کالج میں میوزیکل کنسرٹ ہوا تھا۔

    اس موقع پر میں میں نے لڑکوں کو لڑکیوں والی سائیڈ پر جانے سے منع کیا تھا،جس پر ان لڑکوں نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے یکم نومبر کو مجھے راستے میں روک کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بعد ازاں پولیس نے میری درخواست پر ملزم حمزہ کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا تھا، پروفیسر اعجاز کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے اندارج کے بعد حمزہ نامی لڑکے اور اس کے ساتھیوں نے مجھے دھمکیاں دینا شروع کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے دباؤ میں آکر حمزہ اور اس کے ساتھیوں کو معاف کردیا تھا، گزشتہ روز مجھ پر تشدد کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل کرکے میرا مذاق بنایا گیا، اب انہوں نے ویڈیو وائرل کی ہے میں انہیِں ہرگز معاف نہیں کروں گا۔

    پروفیسر اعجاز نے کہا کہ پولیس کو دوبارہ ملزمان کیخلاف کارروائی کی درخواست دی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزداراوراعلیٰ پولیس افسران سے اپیل ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔

    اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ہیومن رائٹس کمیشن کے پارلیمانی سیکرٹری مہندر پال سنگھ کا کہنا ہے متاثرہ پروفیسر کو ضرور انصاف ملے گا۔