Tag: violent

  • 33 ہزار سال پرانا قتل کیس حل

    33 ہزار سال پرانا قتل کیس حل

    نیو یارک : سائنسدانوں نے 33 ہزار سال قبل ہونےوالے قتل کا معمہ حل کرلیا، محققین نے بتایا کہ قاتل نے بائیں ہاتھ سے مقتول کے سر پر دو وار کیے جو اس کی موت کا باعث بنے۔

    تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں نے 33 ہزار سال قبل ہونیوالے قتل پر تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ قاتل نے بائیں ہاتھ سے مقتول کی کھوپڑی پر دو وار کئے جس کے باعث اس کی موت واقع ہوئی تھی۔

    جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ قتل کےلئے بلے کی طرز کا کوئی آالہ استعمال ہوا تھا۔یونیورسٹی کی سینئر محقق کیترینا ہارواتی نے کہا کہ اس قتل کی وجوہات کے بارے میں ابھی تک علم نہیں ہو سکا، اس بارے میں صرف مفروضے ہی قائم کیے جا سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رومانیہ کے علاقے ساؤتھ ٹرانسل وانیہ میں فاسفیٹ کی ایک کان میں کام کرنے والے مزدوروں نے 1941 میں یہ کھوپڑی دریافت کی تھی اس کے ساتھ ہی 33 ہزار سال قبل کے پتھر کے آلات اور ریچھوں کی باقیات بھی پائی گئی تھیں۔

    ماہرین آثار قدیمہ نے یہ تو معلوم کر لیا تھا کہ یہ کھوپڑی ایک بالغ مرد کی ہے تاہم محققین کے درمیان اس سوال پر ہمیشہ سے اختلاف رائے موجود رہا کہ اس پر موجود نشانات مرنے سے پہلے کے ہیں یا بعد میں کھوپڑی کو نقصان پہنچا تھا اور اب انہوں نے یہ معمہ بھی حل کرلیا ۔

    ہارواتی اور ان کی ٹیم طویل عرصے کی تحقیق اور تجربات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس شخص کو بلے جیسے کسی آلے کے دو وار کر کے قتل کیا گیا تھا اور قاتل نے وار کرنے میں بایاں بازو استعمال کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محققین نے انکشاف کیا کہ مقتول اور قاتل دونوں آمنے سامنے کھڑے تھے یہی وجہ ہے کہ ضرب کے نشان کھوپڑی کے دائیں طرف ہیں۔

  • ہانگ کانگ کے چین میں ضم ہونے کے 22 سال مکمل، عوام کا احتجاج

    ہانگ کانگ کے چین میں ضم ہونے کے 22 سال مکمل، عوام کا احتجاج

    ہانگ کانگ : سابق برطانوی کالونی ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کے بائیس سال مکمل ہونے پرہزاروں شہریوں نے احتجاج کیا، پولیس نے مظاہرین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد اس سابق برطانوی کالونی کو چین کے حوالے کرنے کے بائیس برس مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کے بدترین خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا ہے، ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد اس سابق برطانوی کالونی کو چین کے حوالے کرنے کے بائیس برس مکمل ہونے پر کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف پیپر اسپرے اور ڈنڈوں کا آزادنہ استعمال کیا گیا۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں1997 میں اس سابق کالونی کو بیجنگ کے حوالے کرنے بعد سے ہر سال بڑے احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری تھے، یہ حالیہ مظاہرےاس مجوزہ قانون سازی کے خلاف تھےجس کے تحت ملزمان کو ہانگ کانگ سے چین منتقل کیا جا سکتا ہے۔

  • یلو ویسٹ تحریک فرانس، گیارویں ہفتے بھی ہزاروں مظاہرین حکومت مخالف احتجاج میں شریک

    یلو ویسٹ تحریک فرانس، گیارویں ہفتے بھی ہزاروں مظاہرین حکومت مخالف احتجاج میں شریک

    پیرس : فرانس کے مختلف شہروں میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے گیارویں ہفتے بھی جاری رہے، پولیس نے پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کے خلاف ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت جاری احتجاج مسلسل گیارویں ہفتے بھی جاری رہا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یلو ویسٹ تحریک کے تحت منعقدہ مظاہروں میں 22 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی، احتجاجی تحریک پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوچکی ہے۔

    فرانسیسی پولیس نے معاشی پالیسی کی تبدیلی کے لیے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جھڑپوں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی دارالحکومت میں رواں ہفتے مظاہرین کی تعداد گزشتہ ہفتوں کی نسبت کم تھی۔ پولیس نے املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر پتھراؤ کرنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردیا تھا۔

    پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔

    کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

  • شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

    شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

    پیرس : فرانسیسی صدر نے پولیس نے ہاتھا پائی کرنے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’پولیس افسران پر حملہ کرنے والے مظاہرین کو شرم آنی چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میںن گذشتہ روز تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں شہریوں ملک کے مختلف حساس مقامات پر شدید احتجاج کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا اور جبکہ مظاہرین نے دارالحکومت میں حکومتی و عوامی اشیاء و مقامات کو بھی نقصان پہنچایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’فرانس میں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے‘۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے شہریوں اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی شہروں میں متعدد صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب احتجاج کرنے والے افراد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پُر امن طور پر احتجاج کررہے تھے اور ہم پولیس سے جھگڑا نہیں کرنا چاہتے تھے صرف حکومت تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے تھے۔

    لیکن صبح میں کچھ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑنا شروع کردیا اور اسٹریٹ سائنز اور بیرئرز کو آگ لگا کر پولیس پر پتھراؤ کیا اور صدر میکرون کے خلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہروں کے دوران پُر تشدد واقعات میں ملوث افراد میں سے 130 مظاہرین کو گرفتار کر چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والے احتجاج میں معمولی نوعیت کے پُر تشدد واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ پچھلے ہفتے ملک بھر میں 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد نے احتجاج کیا تھا جس دوران 2 افراد ہلاک اور 600 مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہری پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد (پیلے) رنگ کی جیکٹ پہن کر مظاہرہ کررہے ہیں جو عام کپڑوں کی نسبت زیادہ جلدی نظر آتی ہے اور اندھیرے میں روشنی پڑنے چمکتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس اہکاروں نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، مظاہرین وزیر اعظم ہاوس سمیت حساس مقامات کی جانب بڑھ رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے تھا کہ گذشتہ روز دارالحکومت پیرس میں مظاہرین میں شامل 43 سالہ شخص ہاتھ میں گرینیڈ لے کر صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا جسے طویل مذاکرات کے بعد پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا۔

    واضح رہے کہ فرانس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ڈیزل ہے اور فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 51 یورو فی لیٹر بنتا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔