Tag: viral fever

  • چکن گونیا کیا ہے اور اس کا کیا علاج ہے؟

    چکن گونیا کیا ہے اور اس کا کیا علاج ہے؟

    شہر قائد میں گزشتہ کئی روز سے چکن گونیا نامی وائرل بیماری اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے اور متاثرہ مریضوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔

    چکن گونیا کیا ہے؟

    چکن گونیا ایک ایسی وائرل بیماری ہے جو خاص قسم کے مچھر کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے لیکن یہ ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوسکتی، یہ بیماری یورپی ممالک میں زیادہ اثر انداز ہورہی ہے۔

    اب تک اسے دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں دریافت کیا جاچکا ہے، چکن گونیا سے متاثرہ مریضوں کی ہلاکت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اس کی علامات کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف منفی اثرات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

    علامات

    اس بیماری کی علامات میں بخار، جوڑوں میں تکلیف، سر درد، پٹھوں میں درد، خارش اور جوڑوں کے ارگرد سوجن وغیرہ شامل ہیں۔

    مگر خسرہ جیسے دانے، قے اور متلی بھی اس کی ایسی علامات ہیں جن کا سامنا کم افراد کو ہوتا ہے۔ چکن گونیا کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ ہی ممکن ہوتی ہے۔

    سال 2007میں یورپی ملک اٹلی میں پہلی بار چکن گونیا وائرس کے انفیکشن کا پھیلاؤ شروع ہوا۔ اس کے بعد سال2010 اور 2014 میں فرانس میں اس کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے۔ دسمبر2013 میں چکن گونیا وائرس کیریبین میں ابھرا اور دیکھتے ہی دیکھتے امریکہ تک پھیل گیا۔

    احتیاط اور علاج

    امریکی ویب سائٹ سنٹرز فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریونشن کی رپورٹ کے مطابق چکن گونیا کو روکنے یا اس کے مکمل علاج کی اب تک کوئی مخصوص دوا نہیں بنائی جاسکی۔

    تاہم اس بیماری کی علامات کا علاج کرنا ضروری ہے، جس کیلئے درج ذیل اقدامات کیے جاسکتے ہیں کہ جس سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    مریض کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ آرام کرے، پانی زیادہ پیے، اور اپنے معالج کے مشورے سے بخار اور درد کی دوا کھائی جاسکتی ہے اور ساتھ ہی صحت کی بہتری کیلئے دودھ جوسز اور موسمی پھلوں کا استعمال لازمی کرے۔

  • وائرل بخار ختم کرنے کے لیے آسان ٹوٹکا

    وائرل بخار ختم کرنے کے لیے آسان ٹوٹکا

    کرونا وائرس کے ساتھ موسم سرما میں وائرل بخار نے بھی تقریباً ہر شخص کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس سے روزمرہ زندگی کی مصروفیات بھی متاثر ہورہی ہیں، اس سے نمٹنے کے لیے ایک آسان گھریلو ٹوٹکا موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ٹی وی اینکر اور بیوٹی ایکسپرٹ رابعہ انعم اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں شریک ہوئیں۔

    رابعہ نے بخار، نزلہ زکام، جسم میں درد اور دیگر وائرل علامات کو فوراً ٹھیک کرنے کا ٹوٹکا بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ ذرا سی چٹکی خاکسیر اور بڑی کشمش یا منکا کے 8 سے 10 دانے لے کر ایک لیٹر پانی میں اچھی طرح ابالیں۔

    اس پانی کو دن میں دو بار پئیں، بخار اور جسم میں درد وغیرہ فوراً کم ہوجائے گا۔

    رابعہ نے بتایا کہ یہ ٹوٹکا ٹائیفائڈ کے مریضوں کے لیے بھی بہترین ہے جن کا بخار نہ ٹوٹ رہا ہو۔ کشمش کی وجہ سے یہ قہوہ ہلکی سی مٹھاس لیے ہوتا ہے پھر بھی اگر بدذائقہ لگے تو تھوڑا سا شہد ڈال کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • بھارت میں کرونا کے بعد ایک اور قہر نازل، سینکڑوں بچے متاثر

    بھارت میں کرونا کے بعد ایک اور قہر نازل، سینکڑوں بچے متاثر

    بہار: بھارتی ریاست بہار سمیت کئی اضلاع میں تیزی سے پھیلتے وائرل بخار نے بڑے پیمانے پر بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کرونا کے بعد پٹنہ سمیت دیگر اضلاع میں تیزی سے وائرل بخار کا پھیلاؤ دیکھا جارہا ہے، جو بڑی تعداد میں بچوں کو متاثر کررہا ہے۔

    پٹنہ کے سب سے بڑے اسپتال تصور کیے جانے والے پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ دس دنوں کے دوران وائرل بخار کے سنگین مریضوں کی تعداد میں یکدم اضافہ ہوا، اسپتال او پی ڈی میں ساٹھ فیصد مریض ایسے ہیں جو وائرل بخار سے متاثر ہیں، کئی مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جنہیں ایمرجنسی وارڈ میں داخل کردیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پٹنہ اور مظفرپور ضلع میں صرف ہفتے کے روز پچاسی بچوں کو شدید بخار کے باعث داخل کیا گیا جبکہ ایک ہفتے کے دوران کم از کم دو سو بچے اسی وائرل بخار میں مبتلا ہوکر اسپتال پہنچے۔

    ایس کے ایم سی ایچ کے چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر گوپال سہنی کا کہنا ہے کہ وائرل بخار تقریباً ایک ہفتے میں بہت تیزی سے پھیلا، خاص طور پر بچے زیادہ متاثر ہوئے، انہیں کافی تیز بخار کے ساتھ ساتھ سانس پھولنے کی تکلیف بھی دیکھی گئی، انہوں نے کہا کہ یہ وائرل بخار موسم بدلنے کی وجہ سے ہورہا ہے، اسے عام طور پر کولڈ وائرل فیور کہتے ہیں۔

    ڈاکٹر سہنی کا کہنا تھا کہ یہ وائرل بخار بچوں کے ساتھ ساتھ بالغوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے، لیکن بالغوں کے مقابلے بچے اس کی لپیٹ میں تیزی سے آرہے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ اپنی صحت کا خیال رکھیں۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چار سے پانچ دن کی دوا لینے کے بعد ان کی صحت میں بہتری ہو رہی ہے۔