Tag: Virender Sehwag

  • سہواگ کی 20 سالہ شادی خطرے میں؟ اہم خبر سامنے آگئی

    سہواگ کی 20 سالہ شادی خطرے میں؟ اہم خبر سامنے آگئی

    بھارت کے سابق جارح مزاج بلے باز وریندر سہواگ اور ان کی اہلیہ آرتی اہلاوت کے درمیان علیحدگی کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

    بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وریندر سہواگ اور ان کی اہلیہ آرتی کی شادی 2004ء میں ہوئی تھی اور ان کے 2 بیٹے ہیں جو کہ 2007ء اور 2010ء میں پیدا ہوئے تھے۔

    فیملی کے قریبی ذرائع کے مطابق دونوں کئی ماہ سے الگ رہ رہے ہیں تاہم دونوں کی جانب سے اس حوالے سے خاموشی ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جوڑے کے درمیان جلد طلاق ہونے کا امکان ہے، سہواگ کی جانب سے کچھ وقت سے اپنی اہلیہ کے ساتھ تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کی گئی تھیں، اس کے علاوہ انہوں نے اپنی اہلیہ کو سوشل میڈیا پر فالو بھی نہیں کیا ہوا۔

    یاد رہے کہ سہواگ بھارت کے لئے 104 ٹیسٹ اور 251 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں۔

    اس سے قبل سہواگ کے بیٹے آریاویر نے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نہ صرف کرکٹ کے میدان میں انٹری دے دی ہے بلکہ والد کی طرح اپنے ڈیبیو میچ میں شاندار اننگ کھیلی۔

    سہواگ کے بیٹے آریاویر نے حال ہی میں ونو مانکڈ ٹرافی میں دہلی انڈر 19 ٹیم کے لیے ڈیبیو کیا اور گزشتہ دنوں منی پور کے خلاف میچ میں دھماکا خیز اننگ کھیل کر اپنے شاندار مستقبل کی نوید سنا دی ہے۔

    سہواگ کے بیٹے نے گزشتہ سال بی سی سی آئی انڈر 16 ڈومیسٹک ٹورنامنٹ بھی کھیلا تھا۔ جہاں انہوں نے وجے مرچنٹ ٹرافی 2023 میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

  • روہت شرما کے بعد اگلا کپتان کون؟ سہواگ نے بتادیا

    روہت شرما کے بعد اگلا کپتان کون؟ سہواگ نے بتادیا

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کو چمپئن بنانے والے کپتان روہت شرما نے ٹی-20 انٹرنیشنل سے اپنی ریٹائرمنٹ کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

    سابق بھارتی کرکٹر کی جانب سے روہت شرما کے اس فیصلے کو سراہا جارہا ہے، مگر روہت کے جانے کے بعد ٹی ٹوئنٹی کی قیادت کون سنبھالے گا، اس حوالے سے وریندر سہواگ نے اپنی بات سامنے رکھی ہے۔

    سابق جارح مزاج بلے باز وریندر سہواگ نے زمبابوے کے خلاف آئندہ ٹی-20 سیریز کے لیے نوجوان شبھمن گل کو کپتان مقرر کرنے سے متعلق ٹیم مینجمنٹ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔

    وریندر سہواگ کا کہنا تھا کہ روہت کی جگہ شبھمن کو ہی کپتان ہونا چاہئے، اس بیان کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ سہواگ نے اگلے کپتان کے لئے ہاردک پانڈیا کو مسترد کردیا ہے۔

    سہواگ کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ شبھمن گل طویل وقت تک ٹیم کے کپتان بنے رہیں گے۔ وہ تینوں فارمیٹ کھیلنے والے کھلاڑی ہیں۔ گزشتہ سال انہوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

    ٹیم میں تعصب ہونے کی باتیں غلط، قوم کا ہم پر غصہ جائز ہے، محمد رضوان

    واضح رہے کہ بھارتی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کے بعد روہت شرما کو دنیا بھر سے مبارکبادیں موصول ہورہی ہیں، آج اجلاس کے دوران ایوان کے اسپیکر اوم برلا نے بھی بھارتی ٹیم کو عالمی چمپئن بننے پر مبارکباد پیش کی۔

  • سہواگ نے بالکل ٹھیک کہا ہے؟ باسط علی نے حمایت کردی

    سہواگ نے بالکل ٹھیک کہا ہے؟ باسط علی نے حمایت کردی

    سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی وریندر سہواگ کے بیان کی حمایت کردی۔

    سہواگ نے وہاب ریاض اور محمد عامر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دونوں پاکستان کے نیوز چینلز پر بیٹھ کر کمنٹس دیتے تھے، جیسے آج ہم دے رہے ہیں، آج اُن میں سے ایک چیف سلیکٹر اور ایک ٹیم میں ہے۔

    سہواگ نے کہا کہ جو بندے ٹیم پر پہلے تنقید کررہے تھے اور اب جب اُن کے پاس پاور آئی ہے، تو انہوں نے بھی کیا کیا ہے، کہ یار محمد عامر میرے ساتھ اس کو لے لیتے ہیں، سہواگ نے کہا کہ آپ کسی کی بے جا حمایت نہ کریں، میرٹ کو ترجیح دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام میں اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے سابق بھارتی کھلاڑی سہواگ کے بیان کی مکمل حمایت کی۔

    باسط علی نے کہا کہ پڑوسی ملک کے کھلاڑی نے سچ بول دیا ہے، اس میں جھوٹ کیا ہے؟ باسط علی نے کہا کہ ٹیم کی سلیکشن ون مین شو تھی، انہوں نے کہا جس طرح محمد حفیظ ٹیم کا ڈائریکٹر تھا، اسی طرح وہاب ریاض ڈائریکٹر ہے۔

    باسط علی نے کہا کہ 1992کا ورلڈ کپ بھی ہم دعاؤں سے جیتے تھے، کہ یا اللہ بارش ہوجائے، اللہ نے کرم کیا تو بارش ہوگئی، اس طرح ہم فائنل میں پہنچے تھے۔

  • سہواگ کا بابر اعظم سے متعلق سخت بیان : سابق کرکٹرز نے کیا کہا؟

    سہواگ کا بابر اعظم سے متعلق سخت بیان : سابق کرکٹرز نے کیا کہا؟

    بھارتی ٹیم کے سابق اوپننگ بلے باز وریندر سہواگ کی جانب سے پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم سے متعلق بیان پر سابق کرکٹرز  نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں وریندر سہواگ نے بھارتی ٹی وی کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ بابر اعظم اگر کپتانی نہیں کرتے تو میرے حساب سے ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں ان کی جگہ بھی نہیں بنتی۔

    سہواگ کا کہنا تھا کہ وکٹ پر وہ جتنا ٹائم لیتے ہیں یا جو ان کا اسٹرائیک ریٹ ہے اس حساب سے وہ اس فارمیٹ کیلئے موزوں نہیں کیونکہ وہ چھکا مارنے والے پلیئر نہیں ہیں بہت محتاط کرکٹ کھیلتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم گیم چینجر نہیں ہے کیونکہ جب کوئی کھلاڑی پاور پلے میں چھکے نہیں مار سکتا تو اسے ٹیم میں نہیں رکھنا چاہیے۔

    اس موقع پر تجزیہ نگار شاہد ہاشمی نے کہا کہ وریندر سہواگ کے الفاظ کچھ زیادہ سخت ہیں، یہ بات ٹھیک ہے کہ بابر اعظم جارحانہ بلے بازی نہیں کرتا زیادہ چھکے نہیں لگاتا یا اسٹرائیک ریٹ صحیح نہیں یہ باتیں ایسی ہیں جن پر قابو پایا جاسکتا ہے یا انہیں بہتر کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس سال وہ 30سال کا ہوجائے گا اس کے پاس ابھی کم از کم پانچ سال ہیں جس میں وہ خود کو ٹی ٹوئنٹی کیلئے بہتر کرسکتا ہے تاہم اسے خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔

    کامران اکمل کا کہنا تھا کہ جہاں تک سہواگ کی بات ہے تو آج کل کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے حوالے سے تو ان کی بات ٹھیک ہے لیکن میں یہ نہیں کہوں گا کہ اسے ٹیم کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری ٹیم میں مقابلے بازی کا رجحان نہیں جو منجمنٹ کی غلطی ہے، انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اس وقت ٹیم کو کس چیز کی ضرورت ہے۔

  • شعیب اختر کا بولنگ ایکشن درست نہیں تھا، سہواگ کے بیان نے طوفان کھڑا کردیا

    شعیب اختر کا بولنگ ایکشن درست نہیں تھا، سہواگ کے بیان نے طوفان کھڑا کردیا

    نئی دہلی: سابق بھارتی اوپنر وریندر سہواگ نے پاکستان کے سابق اسپیڈ اسٹار شیعب اختر المعروف ” راولپنڈی ایکسپریس کے بالنگ ایکشن پر ایک بار پھر سوالات اٹھادئیے ہیں۔

    بھارتی ڈیجیٹل شو ‘ہوم آف ہیروز’ میں میزبان اور سابق کرکٹر سنجے منجریکر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وریندر سہواگ نے شعیب اختر کے بولنگ ایکشن پر کہا کہ شعیب اختر اپنا ہاتھ چھپا کر بولنگ کے وقت بھاگتے تھے کیونکہ انکے ایکشن میں کچھ جھول تھا۔

    سابق بھارتی بیٹر کا کہنا تھا کہ شعیب اختر کو بھی یہ معلوم تھا کہ ان کی کہنیاں جھکی ہوئی ہیں ورنہ آئی سی سی ان پر پابندی کیوں لگاتی؟، بریٹ لی کا ہاتھ سیدھا تھا اور اسی لیے انہیں پڑھنا اتنا مشکل نہیں تھا لیکن شعیب کے خلاف آپ اندازہ نہیں لگاسکتے تھے کہ گیند کہاں سے آئے گی اور کہاں جائے گی؟۔

    سہواگ نے شعیب اختر اور بریٹ لی کو سب سے تیز گیند باز قرار دیا لیکن وہ نیوزی لینڈ کے شین بانڈ کو بہترین مخالف فاسٹ بولر مانتے تھے، سہواگ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی بریٹ کو کھیلنے میں آسانی محسوس نہیں کی لیکن اگر میں شعیب کو دو چوکے مارتا تو مجھے نہیں معلوم کہ ان کا ردعمل کیا ہوتا؟ وہ پیروں پر یارکر بھی مار سکتے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کے خلاف وائٹ بال سیریز: قومی خواتین اسکواڈ کا اعلان

    اس سے قبل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے دسمبر 1999 میں پہلی بار آئی سی سی نے اختر کے ایکشن پر سوال اٹھائے تھے اور انہیں اگلے دو سالوں میں کئی طبی ٹیسٹ سے گزرنا پڑا تھا لیکن کرکٹ کی گورننگ باڈی نے کبھی بھی بولنگ کی بنیاد پر ان پر باقاعدہ پابندی نہیں لگائی تھی۔

    شعیب اختر گھٹنے کی انجری کے باعث چودہ سال پر محیط کیریئر میں انہوں نے پاکستان کے لیے 224 ون ڈے اور 46 ٹیسٹ میچز میں 178 وکٹیں حاصل کیں تھی۔یاد رہے کہ وریندر سہواگ کا مکمل انٹرویو 19 مئی کو ریلیز کیا جائے گا۔

  • وریندر سہواگ بھی اپنی ٹیم کا مذاق بنانے لگے

    وریندر سہواگ بھی اپنی ٹیم کا مذاق بنانے لگے

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں شکست کے بعد بھارت کی ٹیم واپسی کی تیاری کررہی ہے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف میمز کی بھرمار ہے۔

    صارفین اپنے اپنے انداز میں بھارتی ٹیم کا مذاق بنا رہے ہیں، وہیں بھارت کے سابق کھلاڑی وریندر سہواگ بھی پیچھے نہ رہے اور بھارتی سورماؤں کو ٹرول کرنا شروع کردیا۔

    سابق بھارتی بلے باز وریندر سہواگ نے اپنے ٹوئٹر پر بھارتی سیاستدان راہول گاندھی کی ایک تصویر شیئر کی ہے جس کے کیپشن میں لکھا کہ ’ختم بائے بائے ٹاٹا گڈ بائے۔‘

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے بھارتی ٹیم کے باہر ہوجانے پر اس کے مداح بھی کافی اداس نظر آرہے ہیں اور اپنی ناراضگی کا اظہار سوشل میڈیا پر کر رہے ہیں۔

    ایسے ہی ایک مداح نے وریندر سہواگ کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ویرات کوہلی نے بہت بڑی غلطی کی ہے پاکستان سے شکست کے بعد کوہلی نے پاکستان کو اگلے 10 برسوں کے لیے ایک نئی زندگی دی ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا میں سب سے بڑی ٹی ٹوئنٹی لیگ کا دعویٰ کرنے والا بھارت چوتھی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی کے عالمی میلے میں سیمی فائنل میں پہنچنے سے قبل ہی باہر ہوگیا۔

    پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جیتنے والی بھارتی ٹیم اس کے بعد مسلسل تین مرتبہ پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئی تھی جبکہ 2014 میں رنر اپ رہی اور 2016 میں سیمی فائنل میں شکست سے دوچار ہوئی تھی۔

    پانچ سال بعد ہونے والے ٹی ٹوئنٹی کے ورلڈکپ میں بھی بھارتی ٹیم کوئی اچھی پرفارمنس نہیں دے سکی اور سپر 12 کے راؤنڈ سے ہی باہر ہوگئی ہے۔