Tag: virus

  • کیا آپ ان مخفف الفاظ کے معنی جانتے ہیں؟

    کیا آپ ان مخفف الفاظ کے معنی جانتے ہیں؟

    ایس ایم ایس، اے ایم، پی ایم، جی پی ایس اور اس جیسے لاتعداد مخفف الفاظ ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم افراد ان الفاظ کا اصل مطلب یا ان کے مکمل الفاظ جانتے ہوں گے۔

    آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والے ان مخفف الفاظ کا کیا مطلب ہے۔


    جی پی ایس

    راستے کی سمت کا تعین کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والے لفظ جی پی ایس گلوبل پوزیشننگ سسٹم ہے۔


    اے ایم ۔ پی ایم

    دنیا بھر میں دن اور رات کا تعین کرنے کے لیے اے ایم اور پی ایم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا مطلب ہے اینٹی میریڈیم (دوپہر سے قبل) اور پوسٹ میریڈیم (دوپہر کے بعد)۔


    ایس ایم ایس

    واٹس ایپ کی ایجاد سے قبل ٹیکسٹ مسیجنگ یا ایس ایم ایس ہی رابطے کا آسان ذریعہ تھا۔ اس کا مطلب ہے شارٹ میسج سروس۔


    وائرس

    کمپیوٹر کو نقصان پہنچانے والا وائرس دراصل وائٹل انفارمیشن ریسورس انڈر سیز کا مخفف ہے۔


    ای جی

    انگریزی زبان کے جملوں میں استعمال کیا جانے والا لفظ ای ۔ جی ’مثال کے طور پر‘ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا اصل مطلب ہے ایگزیمپلی گریشیا جو لاطینی زبان کا لفظ ہے۔


    آئی ای

    انگریزی زبان میں ایک اور لفظ آئی ای (آئی ڈی ۔ ای ایس ٹی) کا مطلب ہے ’وہ یہ کہ‘۔ یہ مخفف کسی چیز کی وضاحت کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔


    سی سی ۔ بی سی سی

    ای میل بھیجنے کے دوران آپ کو ایک آپشن سی سی اور بی سی سی نظر آتا ہے۔ سی سی کا مطلب کاربن کاپی اور بی سی سی کا مطلب بلائنڈ کاربن کاپی ہے۔

    یہ آپشن ایک سے زائد افراد کو بیک وقت ای میل بھیجنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    فرق صرف اتنا ہے کہ سی سی میں لکھے جانے والے نام کا ای میل میں موجود ہر شخص کو علم ہوگا۔ جبکہ بی سی سی میں درج کیے جانے والے نام کے بارے میں نہ تو کسی دوسرے شخص کو (ای میل میں موجود) علم ہوگا اور نہ خود اس شخص کو کہ اسے اور کتنے افراد کے ساتھ یہ ای میل کی گئی ہے۔


    پی ایس

    آپ نے اکثر چند پیراگرافس پر مشتمل کسی مضمون کے آخر میں پی ایس لکھا دیکھا ہوگا۔ اس کا مطلب ہوتا ہے پوسٹ اسکرپٹ۔

    مضمون ختم ہونے کے بعد اگر کوئی ضمنی بات شامل کرنی ہو تو اسے پی ۔ ایس ۔ لکھ کر لکھا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    کراچی / لاہور / کوئٹہ: عید الاضحیٰ کی آمد قریب آتے ہی گانگو وائرس نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے، طبی ماہرین نے مویشی منڈی جانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کانگو وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں کی منڈیاں سجتے ہی موذی مرض کانگو وائرس کے خطرات بھی بہت بڑھ گئے ہیں ایک طرف ڈاکٹرز نے مویشی منڈی جانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مارکیٹ پہنچنے سے قبل اور وہاں گھومنے کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    دوسری جانب صوبائی حکومتوں کو منڈی انتظامیہ کی جانب سے انسداد کانگو کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، صوبائی حکومتوں کی جانب سے آگاہی پمفلٹ تقسیم کیے گئے جبکہ کانگو وائرس ختم کرنے کے لیے اسپرے بھی کیا جارہا ہے۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟

    کانگو وائرس کوئی نئی بیماری نہیں۔ پاکستان میں سال 2002 میں کانگو وائرس سے ایک لیڈی ڈاکٹر اور 4 بچوں سمیت 7 افراد لقمہ اجل بنے۔ یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق کانگو نامی کیڑا بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جو جانور کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے۔ یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجائے۔

    اس کیڑے کے کاٹنے کے بعد وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر تیزی سے سرایت کرجاتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں۔ بعد ازاں جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔

    کانگو وائرس کی علامات:

    کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    اسے سر درد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اور آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

    تیز بخار سے جسم میں سفید خلیوں کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ شخص کے جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر مرض کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ شخص دوبارہ صحت مند ہوسکتا ہے تاہم علاج کے لیے پابندی ضروری ہے۔

    احتیاطی تدابیر:

    کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات بظاہر نظر نہیں آتیں تاہم ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی ادویات کا اسپرے کیا جائے۔

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں۔

    مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔

    مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔

    لمبی آستینوں والی اور ہلکے کپڑے کی قمیض پہنیں۔

    مویشی منڈی میں بچوں کو نہ لے کر جائیں۔

    مویشی منڈی میں موجود جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے لہٰذا اس سے بھی دور رہیں۔

    کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

    جانوروں کی خریداری کے لیے فل آستین کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جن کے کاٹنے سے مختلف انسان مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

    جانوروں کی نقل و حمل کے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس پہنیں۔ خصوصاً مذبح خانوں، قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔

    مذبح خانوں میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشاندہی کر سکیں۔

  • دنیا بھرکے کمپیوٹرز کو ہولناک سائبر حملے کاخطرہ

    دنیا بھرکے کمپیوٹرز کو ہولناک سائبر حملے کاخطرہ

    انٹرنیٹ سے منسلک دنیا بھر کےکروڑوں کمپیوٹرز ایک ہولناک سائبر حملے کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ کمپیوٹر کو مفلوج کرکے تاوان کا مطالبہ کرنے والے وائرس سے بینک، اسپتال، اسکول، دفاتر ،گھر کوئی محفوظ نہیں۔

    وانا کرائے نامی وائرس دنیا بھر کے کمپیوٹرزپردوسرے حملے کے لئے تیار ہے، جمعے کو یہ وائرس جنگل کی آگ کی طرح 150 سے زائد ممالک میں کمپیوٹر سسٹمز میں پھیل گیا تھا۔

    کمپیوٹروں کو مفلوج کرکے یہ وائرس تاوان کی رقم کا مطالبہ کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سائبر حملے میں دو لاکھ سے زائد کمپیوٹر متاثر ہوئے۔ ایک برطانوی نوجوان نے اتفاق سے اس حملے کو روک دیاتھا۔

    ماہرین کے مطابق اس وائرس کے دوسرے ورژن اب بھی کئی کمپوٹروں میں موجود ہیں۔ خاص طور پر پرانے کمپویٹر اس کانشانہ ہیں۔ سائبر سیکیورٹی سے وابستہ کمپنیاں ابھی تک کسی حتمی حل تک نہیں پہنچ سکیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر دوسرا حملہ ہوا تو بہت نقصان ہوگا۔ کمپیوٹر سافٹ ویئراورمصنوعات بنانے والی عالمی کمپنی مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ جمعے سے ہونے والے سائبر حملے کو خواب غفلت سے بیدار ہونے کے کے لیے انتباہ کے طور پر دیکھا جانا چاہئیے۔

  • ڈینگی وائرس تیزی پھیلنے لگا، 2300 افراد میں وائرس کی تصدیق

    ڈینگی وائرس تیزی پھیلنے لگا، 2300 افراد میں وائرس کی تصدیق

    کراچی / راولپنڈی / ملتان : ملک بھر میں ڈینگی وائرس بے قابو ہوگیا۔ راولپنڈی میں چوبیس گھنٹےکے دوران ستر سے زائد مریضوں میں ڈینگی بخار کی تصدیق ہوگئی، جبکہ ملتان میں بھی پچیس مریض سامنے آگئے،۔

    محکمہ صحت پنجاب کی کارگردگی کا پول ڈینگی مچھر کے وار نے کھول کر رکھ دیا۔ روالپنڈی میں ڈینگی بخار کے مریضوں سے اسپتال بھر گئے ہیں۔

    چوبیس گھنٹے میں ستر سے زائد افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ کل تعداد تئیس سو کے قریب جا پہنچی ہے۔

    ملتان میں بھی حالات مختلف نہیں ڈینگی مریضوں کی تعداد دوسو سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ یہاں بھی چوبیس گھنٹے میں پچیس کیسز سامنےآ ئے۔

    لاہور میں اکیس سے زائد افراد کو ڈٰینگی مچھر نے اپنا شکار بنا لیا ہے، محکمہ صحت کے مطابق رواں سال اب تک ڈینگی سے چار ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ان میں سے تین کا تعلق راولپنڈی اور ایک کا ملتان سے ہے۔

  • ایبولا وائرس کی تشخیص اب سوٹ کیس سائز کی لیبارٹری کے زریعے ممکن

    ایبولا وائرس کی تشخیص اب سوٹ کیس سائز کی لیبارٹری کے زریعے ممکن

    ایبولا وائرس کی تشخیص کےلئے سوٹ کیس سائز کی ایک ایسی لیبارٹری تیار کی گئی ہے جس کی مدد سے صرف پندرہ منٹ میں مریض میں ایبولا وائرس کی موجودگی کا پتہ لگایا جا سکےگا۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خون اور تھوک کے نمونوں کے ٹیسٹ سے صرف پندرہ منٹ میں کسی بھی مریض میں موجود ایبولا وائرس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف فوری مریض کا علاج ممکن ہوگا بلکہ اس سے وائرس کی منتقلی کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔

    دور افتادہ علاقوں کے اسپتالوں جہاں طبی سہولیات کی کمی ہے وہاں ایبولا کے ٹیسٹ کے لیے سوٹ کیس سائز کی یہ لیبارٹری بے حد مفید ثابت ہو گی۔