Tag: Vitamin D Deficiency

  • وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کسی ہارمون کی طرح کام کرتا ہے، انسانی جسم کے لئے اس کا سب سے بڑا ذریعہ کیا ہے؟ اور اس کی کمی یا زیادتی سے کون سے بیماریاں جنم  لے سکتی ہیں؟۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھو پیڈک سرجن پروفیسر محمد پرویز انجم  نے ناظرین کو کئی مفید باتیں بتائیں اور اس کی افادیت سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ انسانی جسم کے لئے وٹامنز کا سب سے بڑا اور قدرتی ذریعہ سورج کی روشنی ہے مگر گرمیوں میں زیادہ دیر دھوپ میں بیٹھنے کا نقصان یہ ہے کہ ہمارا جسم ایک خاص وقت تک سورج کی شعاعیں جذب کرتا ہے اس کے بعد وہ سلسلہ رک جاتا ہے۔

    ڈاکٹر پرویز انجم  نے بتایا کہ کہ ہمارے چہرے اور ہاتھوں کے ذریعے یہ وٹامنز جذب ہوتے ہیں، ضروری نہیں کہ دھوپ کا کمر اور گھٹنوں پر لگنا ضروری ہے، ہاں یہ حقیقت ہے کہ جتنی زیادہ دھوپ ہوگی، اتنی تیزی سے وٹامنز حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک عام انسان میں وٹامن ڈی کا کم از کم لیول 30 ہونا چاہیے مگر غیر متوازن غذاؤں کے باعث بہت کم لوگوں کا یہ لیول ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کل بیشتر مرد و خواتین اس وٹامن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آرتھو پیڈک سرجن نے بتایا کہ صبح نو بجے تک سرج کی روشنی لینا فائدہ مند ہے، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ضروری نہیں آپ سورج کی روشنی سے وٹامنز حاصل کریں,واک کرنا بھی وٹامن حاصل کرنے کا بڑا سبب ہے۔

    اس کے علاوہ خوراک میں دودھ سب سے اہم غذا ہے، اس کے حصول کے لئے دودھ کا استعمال نہایت ضروری ہے، اس کے علاوہ جتنی بھی ڈیری مصنوعات ہیں سب سے یہ وٹامن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات :

    اس کی کمی سے ہڈیاں کمزور اور ان میں درد کی شکایت، جوڑوں کی تکلیف اور آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    مدافعتی نظام کمزور ہونے سے جسم انفیکشنز اور بیماریوں جیسے نزلہ زکام اور وائرل بیماریوں کا آسانی سے شکار ہوسکتا ہے۔

    اس کی کمی ذہنی دباؤ، اداسی اور ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے، جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے اور مسلسل تھکن محسوس ہوتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے بال پتلے اور کمزور ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ سکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کے فوائد :

    یہ کیلشیم کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے ہڈیاں اور دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ مدافعتی نظام کو بہتر بنا کر جسم کو بیماریوں سے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔

    ذہنی صحت میں بہتری کے سبب ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جسمانی کمزوری کو دور کرکے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔

    دل کی صحت کے لیے فائدہ مند دل کے افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے، انسولین کی کارکردگی کو بہتر بنا کر ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار  ہے میٹا بولزم کو بہتر بنا کر وزن کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سورج کی روشنی کا بینائی سے کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    سورج کی روشنی کا بینائی سے کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    انسان کی صحت کیلئے وٹامنز بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں وٹامنز میسر نہ ہوں تو صحت کے پیچیدہ مسائل جنم لیتے ہیں۔

    ان وٹامنز میں ایک وٹامن ڈی بھی ہے جو زیادہ تر ہمیں سورج کی روشنی سے حاصل ہوتا ہے اور جسم میں اس کی کمی صحت کے متعدد مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ ،

    تاہم ایک نئی تحقیق میں اب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی ہماری بینائی کے لیے بھی خطرات پیدا کرسکتی ہے۔

    طیی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کے مطابق متعدد تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہےکہ وٹامن ڈی کی کمی سے جہاں دیگر مسائل ہوسکتے ہیں، وہیں آنکھوں کی بیماری میکولر ڈجنریشن (macular degeneration)بھی ہوسکتی ہے۔

    مذکورہ بیماری اگرچہ زائد العمری میں عام ہوتی ہے، تاہم اس سے وٹامن ڈی کی وجہ سے ادھیڑ عمر اور یہاں تک کے نوجوان بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

    اس مسئلے کے دوران متاثرہ شخص کا وژن یا ںظر بلر ہوجاتی ہے، اسے تمام چیزیں غیر واضح یا دھندلی دکھائی دیتی ہیں اور مذکورہ مسئلہ مسلسل رہنے سے بینائی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

    اگرچہ میکولر ڈجنریشن (macular degeneration) مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوسکتی ہے اور اس کا کوئی مستند علاج بھی دستیاب نہیں، تاہم وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کا ایک سبب ہے اور متعدد تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ وٹامن ڈی کی اچھی مقدار اس بیماری سے بچا سکتی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اگرچہ وٹامن ڈی کی مناسب مقدار سے میکولر ڈجنریشن (macular degeneration) بیماری کو ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری ہوسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں میکولر ڈجنریشن (macular degeneration) دیگر وٹامنز جن میں وٹامن ای، وٹامن اے، زنک، وٹامن سی، کوپر اور لیوٹین کی کمی سے بھی ہوسکتی ہے، تاہم وٹامن ڈی کی کمی سے اس کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

    عام طور پر وٹامن ڈی کو انسانی جسم سورج کے درجہ حرارت سے حاصل کرتا ہے لیکن اس باوجود جسم کو وٹامن ڈی کی مطلوبہ مقدار نہیں مل پاتی، اس لیے ماہرین صحت وٹامن ڈی سے بھرپور پھل اور سبزیاں کھانے سمیت وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کھانے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔

    وٹامن ڈی سے بھرپور سپلیمنٹس میں ایکٹو وٹامن ڈی ہوتی ہے جو کہ اس کی کمی کو فوری طور پر مکمل کرنے میں مددگا ثابت ہوتی ہیں۔

  • کرونا وائرس: وٹامن ڈی کی کمی کا شکار افراد ہوشیار

    کرونا وائرس: وٹامن ڈی کی کمی کا شکار افراد ہوشیار

    کرونا وائرس کے بارے میں نئی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ جن افراد میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہوتی ہے ان میں کرونا وائرس پوری شدت سے حملہ آور ہوسکتا ہے۔

    امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی صحت مند سطح کووڈ 19 کے مریضوں میں مختلف پیچیدگیوں بشمول سائٹوکائین اسٹروم (خون میں مدافعتی پروٹینز کا بہت زیادہ اخراج ہونا) کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    وٹامن ڈی سورج کی روشنی سے جلد میں قدرتی طور پر بنتا ہے مگر مخصوص غذاؤں اور سپلیمنٹس کے ذریعے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    نیویارک کے لیونکس ہل ہاسپٹل کے ڈاکٹر لین ہوروٹز کا کہنا ہے کہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کووڈ 19 کے مریضوں میں بدترین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ وٹامن ڈی مدافعتی نظام کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے دوران کووڈ 19 کے اسپتالوں میں زیرعلاج 253 مریضوں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، جن میں ورم کا باعث بننے والے سی ری ایکٹیو پروٹین اور بیماری سے لڑنے والے مدافعتی خلیات کی ایک قسم لمفوسائٹ کی تعداد کو بھی دیکھا گیا۔

    تحقیق میں اس کی وجہ اور اثرات کو ثابت نہیں کیا گیا مگر یہ ضرور دیکھا گیا کہ جن مریضوں میں وٹامن ڈی کی سطح مناسب حد تک تھی، ان میں کووڈ 19 سے سنگین پیچیدگیوں بشمول خون میں آکسیجن کی کمی اور موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 40 سال سے زائد عمر کے ایسے مریض جن میں وٹامن ڈی کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان میں کووڈ 19 سے موت کا خطرہ اس وٹامن کی کمی کے شکار افراد کے مقابلے میں 51.5 فیصد کم ہوتا ہے۔

  • وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    ہمارے جسم کو صحت مند رہنے کے لیے مختلف وٹامنز اور معدنیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہی میں سے ایک وٹامن ڈی بھی ہے جس کے حصول کا سب سے آسان ذریعہ سورج کی روشنی ہے۔

    وٹامن ڈی ہماری ہڈیوں کی مضبوطی اور اعصاب کی نشونما کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس کی کمی ہمارے جسم کو سخت ناقابل تلافی نقصانات پہنچا سکتی ہے۔

    یہ وٹامن کچھ غذاؤں جیسے مچھلی، اورنج جوس، پنیر اور انڈے کی زردی وغیرہ میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن اسے صرف ان غذاؤں کی مدد سے مکمل طور پر حاصل کرنا ناممکن ہے۔

    جسم کو درکار وٹامن ڈی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹس سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی ہمارے اندر بہت سے طبی مسائل پیدا کرسکتی ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔

    ہڈیوں کی کمزوری

    وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے۔ یہ ہڈیوں میں کیلشیئم کو جذب ہونے میں مدد دیتا ہے جس سے ہڈیوں کی نشونما میں اضافہ ہوتا ہے۔

    اس کی کمی کمر، جوڑوں اور گھٹنوں وغیرہ میں درد کا سبب بن سکتی ہے جو اس قدر شدید ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے روزمرہ کے کام انجام دینے سے قاصر ہوجاتے ہیں۔

    بہت زیادہ پسینہ آنا

    وٹامن ڈی کی کمی جسم میں پسینہ کے غدود کو فعال کرتی ہے جس سے زیادہ پسینہ آتا ہے۔ یہ علامت نومولود بچوں میں بھی پائی جاسکتی ہے۔

    اگر کسی شخص یا بچے کو بہت زیادہ پسینہ آرہا ہے تو یہ وٹامن ڈی کی کمی کی علامت ہے اور ایسی صورت میں فوری طور پر اس کے تدارک کی ضرورت ہے۔

    ڈپریشن

    وٹامن ڈی کی کمی خون کے بہاؤ کی رفتار کو کم کرتی ہے جس سے ایک طرف تو اعصاب اور پٹھوں کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، دوسری جانب دماغ کی طرف خون کا کم بہاؤ ڈپریشن، مایوسی اور اداسی کے جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    بالوں کا جھڑنا

    بالوں کا تیزی سے جھڑنا ذہنی دباؤ کے باعث ہوتا ہے تاہم وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کی ایک وجہ ہے۔ خواتین میں خاص طور پر بال جھڑنے کی وجہ وٹامن ڈی کی کمی ہی ہے۔

    پٹھوں میں درد

    وٹامن ڈی کی کمی پٹھوں میں درد اور الرجی کا سبب بھی بن سکتی ہے جو جلد کو زخمی بھی کرسکتی ہے۔ ایسے افراد سپلیمنٹس کے ذریعے وٹامن ڈی کی کثیر مقدار لے کر اس تکلیف سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔