Tag: Vitamins

  • تربوز کے بیج وٹامنز کا خزانہ : حیرت انگیز فوائد

    تربوز کے بیج وٹامنز کا خزانہ : حیرت انگیز فوائد

    تربوز کے بیج اکثر پھینک دیے جاتے ہیں لیکن اگر آپ کو ان کی افادیت کا علم ہوجائے تو آپ یہ غلطی دوبارہ نہیں کریں گے بلکہ ان سے پوری طرح مستفید ہوں گے۔

    ویسے تو ماہ رمضان کے آخری ایام میں بازاروں میں تربوز دستیاب ہونا شروع ہوگیا تھا، جو اب بھرپور طریقے سے موجود ہے اور سب کا پسندیدہ پھل بھی ہے۔

    اس بار جب آپ پیاس بجھانے کے لیے رس دار تربوز کھا رہے ہوں تو اس کے اندر کالے اور بھورے رنگ کے بیج تھوکنے سے قبل ان کے فوائد کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کریں۔

    تربوز کے بیج جو اکثر تقریباً اس کی میٹھی اور رس دار حس کو بدمزہ کر دیتے ہیں لیکن یہ مت بھولیے کہ یہ بیج غذائیت اور وٹامنز کا بھرپور خزانہ ہیں۔

    تربوز کے بیج میں پروٹین، وٹامن ڈی، میگنیشیم، مونو ان سیچوریٹڈ چکنائی اور پولی ان سیچوریٹڈ چکنائی پائی جاتی ہے اور یہ کولیسٹرول اور خون کی نالیوں کی سوزش کے خاتمے کے لئے انتہائی مفید ہیں۔

    یہ بیج فالج اور ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لئے بھی طاقت فراہم کرتے ہیں۔ ایک اونس (تقریباً ایک کپ کا آٹھواں حصہ) تربوز کے بیج میں 10 گرام پروٹین پائی جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس باداموں کی اسی مقدار میں چھ گرام پروٹین پائی جاتی ہے۔

    اگرچہ یہ بیج کیلوریز میں زیادہ ہیں، لہٰذا آپ کو اپنے وزن کے حساب سے تربوز کے بیج کھانے کا اتنخاب کرنا چاہیے کیونکہ ایک کپ بُھنے ہوئے تربوز کے بیجوں میں تقریباً 600 کیلوریز ہوتی ہیں۔

    بیج کھانے کا طریقہ جانیے :

    تربوز کے بیج سے شاندار فوائد حاصل کرنے کے لئے آپ کو انہیں کھانے کا درست طریقہ بھی معلوم ہونا چاہیے۔ بیجوں کو پھل میں سے براہ راست کھانے کی بجائے انہیں سپراﺅٹ کریں (یعنی جب بیج میں سے ننھی کونپل پھوٹ نکلے) اور ان کے چھلکے اتاردیں۔ پھوٹتے ہوئے بیجوں کو کھانے سے ہی اصل فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

    تربوز کے بیجوں کے فوائد کیا ہیں؟

    جِلد کیلئے مفید:

    بُھنے ہوئے تربوز کے بیجوں کا ناشتہ کرنا آپ کی جِلد کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ مہاسوں کے پھیلنے سے روکتا ہے، آپ کی جِلد کو نمی بخشتا ہے اور عمر بڑھنے کی ابتدائی علامات کو بھی روکتا ہے۔

    بلڈ پریشر کم کرنے میں کارآمد

    تربوز کے بیجوں میں موجود ہائی میگنیشیم ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس عمل کے دوران دل کی صحت بہت بہتر بناتا ہے۔ مزید برآں، یہ بلڈ پریشر کو معتدل رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، جو دل کی صحت کو مزید بہتر بناتے ہیں۔

    ہڈیوں کی مضبوطی

    تربوز کے بیجوں میں موجود مواد کا امتزاج ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ جسم کی نشوونما میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

    تربوز کے استعمال سے پیدا ہونے والے ایسڈ جسم کے دیگر افعال کے علاوہ خون میں شکر کی سطح کو بھی معتدل رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    بالوں کی بہترین نشونما کیلئے انتہائی مفید

    تربوز کے بیج بالوں کو مضبوط بنانے اور جلد کو میں خوبصورت بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ آپ کو بازار سے تربوز کے بیج کا تیل بھی مل سکتا ہے۔ اس کا استعمال جلد کی مالش اور نمی کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ اسے بالوں کی نشوونما کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • وٹامنز سے بھرپور خربوزے کے حیران کن فوائد

    وٹامنز سے بھرپور خربوزے کے حیران کن فوائد

    خربوزہ موسم گرما کا پھل ہے، جس میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، اس کے بہت سے فوائد ہیں خاص طور پر انسانوں کے لئے، اس میں مختلف قسم کی بیماریوں کو ختم کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔

    اس میں مختلف قسموں کے 95 فیصد کے قریب وٹامنز ہوتے ہیں، اس میں بہت زیادہ تعداد میں منرلز بھی ہوتے ہیں۔اس میں کیونکہ پانی بہت زیادہ مقدار میں شامل ہوتا ہے جو کہ ہاضمہ کے لئے بہت بہتر ہوتا ہے، اس سے ہاضمہ بالکل ٹھیک رہتا ہے، یہ معدہ میں موجود تیزابیت کو ختم کر دیتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں منرلز بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

    غذائی ماہرین کے مطابق خربوزہ کی 100 گرام مقدار میں 32 کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اس پھل میں پائے جانے والے وٹامنز اور منرلز کے لحاظ سے فیٹ صفر فیصد، کولیسٹرول0 فیصد، سوڈیم 16 ملی گرام، کاربو ہائیڈریٹس 8 گرام، فائبر 3 فیصد، پروٹین ایک فیصد، وٹامن اے67 فیصد، وٹامن سی61 فیصد وٹامن بی 65 فیصد اور میگنیشیم3 فیصد اور پانی 95.2 گرام پایا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خربوزہ کھانے کی وجہ سے گرمی کا احساس کم ہوجاتا ہے اور بلد پریشر کنٹرول میں رہتا ہے جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن بھی متوازن رہتی ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خربوزہ بیماریوں کی جڑ قبض کی شکایت سے بھی جان چھڑانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    آئیے اس کے مزید حیرت انگیز فوائد سے اپنے قارئین کو آگاہ کرتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ خربوزہ ایسا پھل ہے۔جو چہرے کی تازگی برقرار رکھنے کےلیے انتہائی مفید ہے اور اس میں موجود پانی جلد میں قدرتی چمک لاتا ہے۔

    ہے جبکہ خربوزے میں موجود پروٹین جلد کو خوبصورت اور ملائم بناتے ہیں۔ خربوزے کے چھلکوں سے چہرے کا براہ راست مساج بھی کیا جا سکتا ہے، اس کا گودا چہرے پر لگانے سے رنگ نکھر آتا ہے۔

    خربوزے کا استعمال انسانی جسم کو غذائیت اور پانی کی مقدار فراہم کر کے ہیٹ ویو کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔گرمیوں میں اکثر افراد کو تیزابیت کی شکایت رہتی ہے، 90 فیصد پانی پر مشتمل یہ پھل سینے کی جلن ختم کرنے اور تیزابیت سے بچانے میں بھی مفید ہے۔

    اس کے استعمال سے غذا جَلد ہضم ہوتی ہے اور نظام ہاضمہ کی کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے۔ خربوزے کو قدیم زمانے میں جنت کا پھل بھی کہا جاتا تھا جو ہر سال اگست میں درختوں پر پک جاتے ہیں، اس پھل کی میٹھاس سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہمیں اس کے بیج نکالنے پڑتے ہیں لیکن تربوز کے بیج کی طرح یہ بیج بھی بے کار نہیں بلکہ اپنے اندر خصوصی فوائد سموئے ہوئے ہیں۔

    ان کا استعمال طب کی دنیا میں ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خربوزے کے بیج میں مختلف قسم کے وٹامن موجود ہوتے ہیں جن میں بی 9، ب 6 اور پی پی جبکہ طاقتور اینٹی آکسیڈینٹس سی اور اے شامل ہیں جو انسان کے اعصابی نظام کے لیے مفید ہیں۔

    ماہرین کے مطابق خربوزے کے بیج بلڈ شوگر کو کم کرنے اور کم کثافت والے کولیسٹرول کو دور کرنے میں مدد کرتے ہیں، زنک کی اعلی مقدار کی وجہ سے خربوزے کے بیج خاص طور پر مردوں کے لیے فائدہ مند ہیں، زنک خربوزے کے بیجوں کو خوبصورتی کا حقیقی امرت بنا دیتا ہے

  • وہ وٹامنز جو آپ کی جلد کو خوبصورت بنائیں

    وہ وٹامنز جو آپ کی جلد کو خوبصورت بنائیں

    ہر انسان اپنی جلد کو خوبصورت بنانا چاہتا ہے تاہم بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ ایسی کون سی اشیا استعمال کی جائیں جو جلد کو صحت مند اور خوبصورت رکھیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ وٹامن سی ہماری جلد کو بہتر بنانے اور نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن ماہرین وٹامن سی کے علاوہ دیگر وٹامنز کو بھی ہماری جلد کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔

    ان وٹامنز کے بارے میں جاننا آپ کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    وٹامن اے

    وٹامن اے جلد کے لیے ایک ضروری غذائیت ہے کیونکہ یہ کولیجن کی پیداوار کو بڑھانے، کیراٹین کی پیداوار کو کنٹرول کرنے اور جلد کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے، یہ جلد کی شفا اور جلد کی مرمت میں بھی مدد کرتا ہے۔

    وٹامن اے آلو، پتوں والی سبزیوں، انڈوں، کدو اور گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے، وٹامن اے مہاسوں، ایکنی، پگمنٹیشن ، باریک لکیروں اور جھریوں جیسے مسائل کے علاج میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    وٹامن ای

    وٹامن ای ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد پر سورج کے مضر اثرات کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، یہ جلد کی سوزش کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جھریوں کی ظاہری شکل کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس سے آپ کی جلد جوان محسوس ہوتی ہے۔

    گری دار میوے اور بیج (بادام، اخروٹ اور سورج مکھی کے بیج) وٹامن ای کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں جسے آپ اپنی خوراک میں شامل کر سکتے ہیں، وٹامن ای کو جلد پر کریم، لوشن اور سیرم کی شکل میں بھی لگایا جا سکتا ہے۔

    وٹامن بی کمپلیکس

    وٹامن بی کمپلیکس، وٹامن بی کی مختلف شکلوں کا ایک گروپ ہے (وٹامن بی 3، وٹامن بی 5، وٹامن بی 6 وغیرہ) جو آپ کی جلد، بالوں اور یہاں تک کہ ناخن کی مجموعی صحت میں مدد اور بہتری لاتا ہے۔ یہ جسم کو ضروری فیٹی ایسڈ کو موثر انداز میں استعمال کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    وٹامن بی کمپلیکس گوشت، انڈوں، مچھلی، جھینگے، گری دار میووں اور بیجوں میں پایا جاتا ہے، بی کمپلیکس وٹامنز عام طور پر تجویز کردہ وٹامن سپلیمنٹس میں سے ایک ہیں۔

    وٹامن کے

    وٹامن کے زخموں اور جہاں سرجری کی گئی ہے ان کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے، چند مطالعات آنکھوں کے سیاہ حلقوں کے علاج میں وٹامن کے کی اہمیت کا مشورہ دیتے ہیں۔

    وٹامن کے دیگر اجزا اور علاج کے ساتھ مل کر ایک خاص حد تک مسلسل نشانات، داغ اور سیاہ دھبوں کے علاج میں بھی مدد کرتا ہے، یہ قدرتی طور پر پالک، سبز پھلیوں، گوبھی وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔

    وٹامن ڈی

    وٹامن ڈی آپ کی جلد اور بالوں کی صحت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، یہ قدرتی غذائی ذرائع جیسے سالمن، ٹونا مچھلی اور دیگر اناج میں پایا جاتا ہے، دن میں 10 سے 15 منٹ تک اپنی جلد کو سورج کے سامنے رکھ کر وٹامن ڈی کی مناسب مقدار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

  • نبی کریم ﷺ کی پسندیدہ سبزی لوکی، وزن کم کرنے میں‌ بھی مفید

    نبی کریم ﷺ کی پسندیدہ سبزی لوکی، وزن کم کرنے میں‌ بھی مفید

    لوکی یعنی کدو ایسی سبزی کے لیے جس کی تعریف میں صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ یہ آقائے دو جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدہ ترین سبزی ہے۔

    مشکوۃ شریف کے مطابق حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ وہ اور نبی کریمﷺ سالن تناول فرما رہے تھے تو انس بن مالکؓ نے دیکھا کہ نبی کریمﷺ سالن میں کدو(لوکی) ڈھونڈ کر تناول فرما رہے تھے۔

    اسے عام طور پر کدو یا گِھیا کدو بھی کہا جاتا ہے، لوکی ایک ہلکی غذا ہے جو خود جلد ہضم ہوتی ہے اور اس دوران کسی قسم کی مشکل پیدا نہیں کرتی بلکہ دوسری غذاؤں کو بھی ہضم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، یہ موسم گرما کی ایک اہم اور انتہائی مفید سبزی ہے۔

    یوں تو قدرت نے تمام سبزیوں اور پھلوں میں انسانی جسم کی ضروریات اورعلاج کےلیے بیش بہا خزانے رکھے ہیں لیکن ان سب میں لوکی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

    لوکی کو زیادہ تر گوشت یا دال میں ڈال کر پکایا جاتا ہے، اس کا ذائقہ بہت لذیذ ہوتا ہے۔

    download

    لوکی کا شمار وٹامنز اور توانائی بخشنے والی بہترین سبزیوں میں ہوتا ہے گوشت اور گرم مسالہ نہ صرف اس کے ذائقے میں بلکہ اس کی تاثیر میں بھی خاطر خواہ اضافہ کر دیتے ہیں۔

    طب نبویﷺ میں بھی اس کا استعمال گوشت کے ساتھ کافی مفید بتایا گیا ہے جبکہ کئی ڈاکٹروں اور حکیموں نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ یہ کئی امراض میں ایک موثر دوا کا کام بھی سر انجام دیتی ہے۔

    وزن کم کرنے کے لیے لوکی کا شربت  اہم ہے

    وزن کم کرنے کے لیے لوکی کا شربت اہم کردار ادا کرتا ہے، اسے بغیر چینی کے بنایا جائے، شربت بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک عدد لوکی کا چھلکا اتار کر اسے بھاپ (اسٹیم ) دیں اوراس کے بعد چوپر مشین میں گلینڈ کر کے اس میں پودینہ، لیموں اور حسب ذائقہ نمک ڈال دیں اور دن مین دو مرتبہ پئیں۔

    علاوہ ازیں وزن کی کمی کے لیے سفید زیرہ 100 گرام ، اجوائن 10 گرام لیں ان دونوں کو پیس کر ایک چھوٹا چائے کا چمچ کے برابر صبح شام استعمال کریں۔

    سر درد اور دیگر بیماریوں میں لوکی کے فوائد 

    اگر آپ کے سر میں درد ہوتو تازہ لوکی کا گودا باریک کر کے سر پر لیپ کرنے سے درد چلا جاتا ہے، جن کا جگر کام نہ کرتا ہو وہ اس کو گلا کر پابندی کے ساتھ کھائیں توبہت جلد اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

    ہلکی آنچ پر پکا ہوا لوکی کا سالن وٹامن اے اور بی سے بھرپور ہوتا ہے جبکہ اس میں فولادی اشیاء کیلشیم اور پوٹاشیم کی بھی بھاری مقدار موجود ہوتی ہے، لوکی کھانے سے معدے کی تیزابیت اور جلن وغیرہ بڑی حد تک دور ہوجاتی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ غذائیں اور انکے فوائد


    لوکی میں معدنی اورروغنی اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کے لحمی حجم اور توانائیوں میں خاطر خواہ اضافہ کردیتے ہیں تاہم جو لوگ اس نہایت مفید سبزی کو کھانے سے گریز کرتے ہیں یا تو پھر پسند نہیں کرتے انہیں ان تمام باتوں پر غور کرنا چاہیے اور اپنی صحت کی خاطر اس کو اپنی خوراک کا حصہ بنانا چاہیے۔

  • ٹماٹرکا جوس صحت کیلئے انتہائی مفید ہے

    ٹماٹرکا جوس صحت کیلئے انتہائی مفید ہے

    سورة بقرة کی آیت نمبر 61میں ارشاد ربانی ہے ”آپ اپنے رب سے دعا کیجئے زمین سے اگائی چیزیں ہمارے لئے نکالیں“ اور زمین سے اگی چیزوں میں غذائی اور طبی افادیت کے اعتبار سے ٹماٹر اپنی مثال آپ ہے۔

    حکیم فیض عالم فیض کے مطابق ”موسم گرما میں ٹماٹر کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ سبزی گرمی کی شدت اور حدت کو بے اثر کردیتی ہے یہ گرمیوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے اگر ایسی سبزیوں میں جن کی تاثیر گرم ہو ٹماٹر کو شامل کردیں تو ان کی گرمی زائل ہوجاتی ہے اور تاثیر بدلنے سے فائدہ کرتی ہیں۔“

    پیداوار:

    ٹماٹر کا آبائی وطن میکسیکو ہے اسپین پادری نے یورپ میں لاکر 1500ءمیں ٹماٹر کی کاشت کی 1800ءتک اس انکشاف کے بعد کہ ٹماٹر صحت کا ضامن ہے بین الاقوامی طورپر بطور غذا استعمال ہونے لگا دنیا میں ٹماٹر کی سالانہ پیداوار 67 ملین شارٹ ٹن ہے سب سے زیادہ ٹماٹر امریکہ میں پیدا ہوتا ہے اس کے بعد روس‘ اٹلی‘ چین کا نمبر ہے ٹماٹر ایک پودے پر لگتا ہے چھوٹے سے پودے پر جب ٹماٹر آتا ہے تو ابتدا میں سبز ہوتا ہے جوں جوں پکتا جاتا ہے اس میں سرخی آتی جاتی ہے۔ یہ گول اور بیضوی شکل کا رس دار پھل ہے۔

    اقسام:

    دنیا بھر میں ٹماٹر کی 4000 اقسام پائی جاتی ہیں ٹماٹر کی 2 اقسام مشہور ہیں ایک میدانی اور دوسرا پہاڑی ٹماٹر‘ میدانی ٹماٹر گول ہوتا ہے جبکہ پہاڑی ٹماٹر ایک حد تک لمبوترا ہوتا ہے برطانیہ میں ٹماٹر کی سب سے بڑی قسم پائی جاتی ہے جس کا ایک ٹماٹر 2.45 کلو گرام تک پیدا ہوتا ہے اور اس ٹماٹر کا پودا 13.96 میٹر لمبا ہوتا ہے۔
    غذائی اجزاء:

    وٹامن اے 320 بین الاقوامی یونٹ‘ وٹامن بی 60 مائیکرو گرام‘ وٹامن سی 31 ملی گرام ‘ نایاسین 6.04 مائیکرو گرام تھا یامین 69 مائیکرو گرام‘ پروٹین 1.9 ملی گرام‘ کاربوہائیڈریٹ 4.5 ملی گرام‘ آئرن 2.4 ملی گرام‘ فاسفورس 40 ملی گرام‘ کیلشیم 20گرام۔

    غذائی افادیت:

    ٹماٹر کو 60 سے لے کر 140 درجہ فارن ہائیٹ پر خشک کیاجائے تو وٹامن سی ضائع نہیں ہوتے اور اس کا مربہ بنانے سے بھی یہ وٹامنز محفوظ رہتے ہیں‘ ٹماٹر میں آئرن دودھ سے دو گنا اور انڈے کی سفیدی سے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے کمزور بچوں کے لئے نہار منہ صبح ایک سرخ ٹماٹر کا جوس مفید ہے کہ اس میں وہ تمام اجزاءموجود ہوتے ہیں جن سے بچوں کی نشوونما ہوتی ہے خاص کر دانت نکالنے میں آسانی ہوتی ہے اور معدہ بھی درست رہتا ہے خون کی کمی‘ چہرے اور آنکھوں کی زردی ٹماٹر کھانے سے دور ہوتی ہے۔

    طبی افادیت:

    ٹماٹر کا رس پینے سے کئی بیماریوں کا خاتمہ ہوتا ہے‘ بچوں کے ہاتھ پاﺅں ٹیڑھے ہوجائیں تو ٹماٹر کا عرق پلانے سے افاقہ ہوگا‘ ٹماٹر کھانے سے ورم‘ گردہ اور ذیابیطس کے امراض میں فائدہ ہوتا ہے کچے ٹماٹر معدے کے لئے بہت مفید ہیں پیاز کے ساتھ کھانے سے اس کی افادیت اور بڑھ جاتی ہے ٹماٹر میں موجود Iycene نرخرے ‘ معدے اور بڑی آنت کے سرطان سے محفوظ رکھتا ہے جگر کے فعل کو درست رکھنے میں ٹماٹر بے حد مفید ہے بچوں کو ہیضہ ہوجائے تو چھلے ہوئے ٹماٹروں میں تھوڑی سی چفینی ملاکر ان کا عرق نکال لیں ہر نصف گھنٹے بچے کو ایک چمچہ عرق دیں جب تک مرض بالکل ختم نہ ہوجائے دیتے رہیں ۔

    دل کے امراض:

    دل کے امراض میں ٹماٹر بہت مفید ہے 2چمچہ ٹماٹر کا رس اور 1 گرام ارجن کی چھال کا سفوف ملا کر صبح شام استعمال کرنے سے دل کے مرض میں فائدہ ہوتا ہے ‘ دق وسل‘ ہائی بلڈپریشر اور ناک کے ورم و سوزش میں بھی ٹماٹر کھانے سے فائدہ ہوگا‘ ٹماٹر کے استعمال سے چھوت کے امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے گٹھیا کے مرض میں بھی ٹماٹر مفید ہے یوں تو پتھری کے مرض میں ٹماٹر کا استعمال مضر ہے لیکن پتے کی پتھری میں ٹماٹر فائدہ دیتا ہے ‘ تخلیق کے مراحل طے کرنے والی خواتین اور شیرخوار بچوں کی ماﺅں کے لئے ٹماٹر بے حد مفید غذا ہے۔

    استعمال:

    ٹماٹرکچا‘ پکا دونوں صورتوں میں استعمال ہوتا ہے سلاد کا تصور ٹماٹر کے بغیر ممکن نہیں ٹماٹر کی چٹنی بہت شوق سے کھائی جاتی ہے ٹماٹر کا کیچپ تو دنیا بھر میں مقبول ہے ترقی یافتہ ممالک میں ٹماٹر کو تھوڑا سا کچل کرٹین کے ڈبوں میں فروخت کیاجاتا ہے ٹماٹر اٹلی کے پزا کا لازمی جز ہے ترکی میں ڈبل روٹی کے سلائس میں گوشت کے ساتھ ٹماٹر کا جوس ٹن پیک کے علاوہ گتے کے ڈبوں میں بھی عام فروخت ہوتا ہے چائینز ڈشز کی لذت میں ٹماٹر کا کردار بہت اہم ہے‘ برصغیر میں ٹماٹر کئی ڈشز بالخصوص مصالحے والی بریانی کے ذائقے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

    نظام ہضم:

    دوپہر کے کھانے کے بعد ٹماٹر ‘ چقندر اور سلاد استعمال کرنے سے ہاضمہ درست رہتا ہے ٹماٹر بھون کرسیندھانمک اور کالی مرچ ملا کر کھانے سے بدہضمی دور ہوتی ہے۔

    مضرات واحتیاط:

    استعمال کرنے سے پہلے ٹماٹر کو اچھی طرح دھو لینا چاہئے ایک وقت میں ایک پاﺅ سے زیادہ ٹماٹر کھانا مضر ہے ٹماٹر کھانے کے کچھ دیر بعد تک پانی نہیں پینا چاہئے تب دق کے مریضوں کو ٹماٹر نہیں کھانا چاہئے ‘ سینے اور گلے کے امراض میں مبتلا افراد بھی ٹماٹر سے پرہیز کریں تو بہتر ہے۔

    بیرونی اثرات:

    ٹماٹر کا رس ‘کافور اور ناریل کے تیل میں ملاکر پھوڑے پھنسیوں پر مالش کرنے سے آرام آتا ہے۔
    ذیبائش حسن: ٹماٹر کھانے سے جلد نکھرتی ہے ٹماٹر کی پتلی قاشیں چہرے پر ملنے سے کیل مہاسے دور ہوتے ہیں اور جلد نکھرآتی ہے۔

  • انڈے کے فوائد

    انڈے کے فوائد

    انڈے قدرت کی طرف سے پروٹین (لحمیات ) حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں جو دماغ اورپٹھوں کی نشوونما کے لئے اہم ہیں۔ انڈے کے استعمال سے قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جبکہ بصارت کی کمزوری کے عمومی عوامل میں بھی انڈے کا استعمال مفید اثرات ظاہر کرتا ہے۔

    بچوں کو انڈہ کھلانے سے ان کی افزائش ہڈیوں کی مضبوطی اور بصارت کی خامیاں دور ہوتی ہیں۔ انڈے میں پائی جانے والی 60فیصد چربی خشک تیزابی(Unsaturated)حالت میں ہوتی ہے جو چربی کی تر تیزابی حالت(Saturated)کے مقابلے انسانی صحت کے لئے زیادہ مفید اور صحت مند اثرات رکھتی ہے جبکہ انڈے میں کاربوہائیڈریٹس اور فائبر نہیں ہوتے ۔

    ایک انڈہ اوسطاً 85کیلریز کے مساوی توانائی رکھتا ہے۔ انڈے کی افادیت ، قیمت اور وافر دستیابی کے باوجود پاکستان میں فی کس انڈے استعمال کرنے کی شرح عالمی معیار سے کم ہے جو مجموعی آبادی کے تناسب سے فی کس آدھا انڈے مقرر کیا گیا ہے۔

    قابل ذکر ہے کہ انڈے کے استعمال کی ممانعت تجویز کرنے والے ماہرین طب اس میں پائے جانے والے ’’ کولیسٹرول‘‘ کو موضوع بحث بناتے ہیں’ جو بڑی یا کم عمر افراد میں عارضہ ، قلب کا باعث بنتا ہے ۔ تاہم تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ، مرغی اور مرغے کو اکٹھا رکھنے سے حاصل ہونے والے انڈوں میں مضر صحت کو لیسٹرول نہیں پایا جاتا ہے۔

    انڈے استعمال کرنے والے اسے موسم کے لحاظ سے بھی منسوب کرتے ہیں جیسا کہ موسم گرما میں انڈہ نہیں استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ انسانی جسم میں گرمی پیدا کرتا ہے۔انڈوں سے متعلق یہ تاثر بھی کم علمی کی بنیاد پر ہے۔

    درحقیقت انڈے میں پائی جانے والی توانائی ہر موسم میں انسانی جسم کی ضرورت پورا کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ انڈہ توانائی کا اضافی ذریعہ نہیں بلکہ متوازن غذا ہے۔ ایک انڈے میں اوسطاً 85کیلریز فی ایک سو گرام ہوتی ہیں جبکہ اگر 100گرام دالیں استعمال کی جائیں تو ان میں پائے جانے والے حراروں کا تناسب 320کیلریز ہوگا۔

    انڈے میں پائی جانے والی توانائی ہر موسم میں انسانی جسم کی ضروریات پورا کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ انڈوں کا استعمال ہر موسم میں بناء خوف وخطر کیا جاسکتا ہے تاہم ماہرین طب سختی سے تجویز کرتے ہیں کہ دودھ کی طرح انڈے کو بھی پکا کر استعمال کرنا چاہئے ۔

    انڈے کو ابالنے یا پکانے سے ایسے ممکنہ مائیکرو جرثوموں کا خاتمہ ہوسکتا ہے، جو انڈے کے بیرونی خول سے انڈے کے اندرونی مادے میں کسی طور منتقل ہوکر انسانی جسم کے اندرونی نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ 16لاکھ افراد میں ایک فرد ایسے بیکڑیا سے متاثر ہوسکتا ہے جو فارم ہاوسیسز پر صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔عام درجہ حرارت پر 2ہفتے تک رکھنے پر بھی انڈے اپنی غذائی افادیت اور خصوصیات برقرار رکھتے ہیں۔

    کیا دیسی انڈے زیادہ مفید ہوتے ہیں
    اکثر پولٹری ماہرین جو دیسی کے مقابلے فارمی مرغی کے انڈے استعمال کرنیکی وکالت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے دیسی انڈوں سے متعلق عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ فارمی مرغیوں سے حاصل کردہ انڈوں(Fam Eggs)سے غذائی اعتبار سے بہتر ہوتے ہیں جو حقیقت نہیں۔

    دیسی انڈہ فارمی انڈے کے مقابلے میں سائز اور وزن میں کم ہوتا ہے اور غذائی اعتبار سے زیادہ وزن ہونے کے سبب فارمی انڈے کا استعمال دیسی انڈے سے بہتر ہے۔ دیسی انڈے کی زردی گہرے رنگ کی ہوتی ہے جس کی وجہ بڑی مقدار میں پائے جانیوالا کیمیائی مادہ کے اجزا ء ہوتے ہیں تاہم دونوں انڈوں میں پائے جانیوالے وٹامن اے کی مقدار قدرے مساوی ہوتی ہے۔

    انڈے کے تاجر عوام کو دھوکہ دینے کے لئے فارمی انڈوں کو سیاہ چائے کی پتی میں ڈبوئے رکھتے ہیں تاکہ ان کی رنگت دیسی انڈوں جیسی ہوجائے اور پھر انہیں مہنگے داموں فروخت کیا جاسکے۔

    انڈہ کیسے استعمال کیا جائے

    ماہرین طب کے مطابق‘‘ انڈے کو ہمیشہ اچھی طرح پکا ہوا ، یا خوب ابلا ہوا، یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے اچھی طرح گرم کرکے استعمال کرنا چاہئے۔ کچا انڈہ استعمال کرنے سے انسانی جسم میں پیچیدگیاں رونما ہوسکتی ہیں۔ خصوصاً کم عمر یا بڑھتے ہوئے بچوں کو انڈہ دیتے ہوئے اس بات کی تسلی کرلینی چاہئے کہ وہ اچھی طرح پکے ہوئے ہیں۔

    انڈے کے بارے میں ہمارے ہاں مختلف اعتقاد پائے جاتے ہیں جن میں انڈے سے وابستہ ’’ اچھی اور بری‘‘ دونوں اقسام کی روایات موجود ہیں۔ امراض سے شفایابی اور نظر بد کے اثرات دور کرنے کے لئے انڈے کو کسی چور اہے میں توڑا جاتا ہے۔ انڈے کا استعمال جادو ٹو نے میں ہونے کی وجہ سے رات کے وقت انڈہ لیموں اور چونا خریدنا ان اشیاء کا کسی سے ادھار مانگنا معیوب تصور کیا جاتا رہا ہے۔ انڈے کی لین دین میں بھی احتیاط عام رہی ہے اور جب کسی کو انڈہ دیا جاتا تھا تو اس پر سیاہی لگادی جاتی تھی، کہ مبادانظرنہ لگے۔

    انڈے کا ایک استعمال یہ بھی رہا ہے کہ بیمار پر صدقہ کرنے سے صحت یابی ہوتی ہے، ایسے انڈوں پر کاک یا کاجل سے لکیریں لگا کر رات کے وقت کسی چوراہے پر رکھ دیا جاتا تھا تاکہ صبح کوئی ضرورتمند اسے اٹھالے۔ کئی معاشروں میں انڈے کو بڑا مبارک سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً بلقان کے کسان اچھی فصل کے لئے اپنے بلوں پر انڈے توڑتے ہیں۔ انڈوں کو تبرک ایک دوسرے کو دیا جاتا ہے اور انہیں گھر میں برکت کے لئے رکھا جاتا ہے ۔ انڈے کے بارے میں عمومی اعتقاد سے بڑھ کر اس کی غذائی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ یہ مقوی، زود ہضم اور ہر لحاظ سے ایک مکمل غذا ہے۔

    انڈہ وٹامنز کا خزانہ

    انڈے میں وٹامن سی کے سوا تمام وٹامن موجود ہوتے ہیں، ایک بڑے انڈے میں 75حرارے( کیلوریز) ہوتے ہیں اور جمنے والی چکنائی صرف دو فیصد ہوتی ہے۔ جو صرف اس کی زردی میں ہوتی ہے ، انڈے کی سفیدی خالص پروٹین کی بنی ہوتی ہے اور ہر بڑے انڈے میں اس کی مقدار 6گرام ہوتی ہے، اس کے علاوہ انڈے میں لائبو فلاوین، فولاد اور فاسفورس خاصی مقدار میں ہوتے ہیں۔ انڈے کو اس میں موجودچکنائی کی وجہ سے مضر صحت قرار دیا جاتا ہے۔ ممتاز امریکی ماہر غذائیات ایڈ یلے ڈیوس کی رائے میں مرغوں سے میل کھانے کے بعد حاصل ہونے والے بارآور انڈوں کی زردی میں کولیسٹرول کی مضر اثرات باقی نہیں رہتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک عام انسان کو ہفتے میں چار انڈے کھانے چاہئیں۔ جاپان میں ہونیوالی ایک تحقیق اور جائزے کے مطابق جاپان میں ہر فروسالانہ328انڈے (اوسطاً) کھاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے خون میں کولیسٹرول  کی سطح امریکہ کے شہریوں کے مقابلے میں کم پائی گئی ہے اور جاپان کے رہنے والے امریکہ کے مقابلے میں امراض قلب سے بھی محفوظ پائے گئے ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جاپانی مچھلی اور سویا بین زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح انڈے کے ساتھ پیاز اور لہسن کے استعمال سے بھی کولیسٹرول کی سطح کم رکھی جاسکتی ہے۔

  • ٹماٹر : ورم‘ گردہ اور ذیابیطس کے امراض میں مفید

    ٹماٹر : ورم‘ گردہ اور ذیابیطس کے امراض میں مفید

     زمین سے اگی چیزوں میں غذائی اور طبی افادیت کے اعتبار سے ٹماٹر اپنی مثال آپ ہے ‘ موسم گرما میں ٹماٹر کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ سبزی گرمی کی شدت اور حدت کو بے اثر کردیتی ہے یہ گرمیوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے اگر ایسی سبزیوں میں جن کی تاثیر گرم ہو ٹماٹر کو شامل کردیں تو ان کی گرمی زائل ہوجاتی ہے اور تاثیر بدلنے سے فائدہ کرتی ہیں۔“

    پیداوار:ٹماٹر کا آبائی وطن میکسیکو ہے اسپین پادری نے یورپ میں لاکر 1500ءمیں ٹماٹر کی کاشت کی 1800ءتک اس انکشاف کے بعد کہ ٹماٹر صحت کا ضامن ہے بین الاقوامی طورپر بطور غذا استعمال ہونے لگا دنیا میں ٹماٹر کی سالانہ پیداوار 67 ملین شارٹ ٹن ہے سب سے زیادہ ٹماٹر امریکہ میں پیدا ہوتا ہے اس کے بعد روس‘ اٹلی‘ چین کا نمبر ہے ٹماٹر ایک پودے پر لگتا ہے چھوٹے سے پودے پر جب ٹماٹر آتا ہے تو ابتدا میں سبز ہوتا ہے جوں جوں پکتا جاتا ہے اس میں سرخی آتی جاتی ہے۔ یہ گول اور بیضوی شکل کا رس دار پھل ہے۔

    اقسام: دنیا بھر میں ٹماٹر کی 4000 اقسام پائی جاتی ہیں ٹماٹر کی 2 اقسام مشہور ہیں ایک میدانی اور دوسرا پہاڑی ٹماٹر‘ میدانی ٹماٹر گول ہوتا ہے جبکہ پہاڑی ٹماٹر ایک حد تک لمبوترا ہوتا ہے برطانیہ میں ٹماٹر کی سب سے بڑی قسم پائی جاتی ہے جس کا ایک ٹماٹر 2.45 کلو گرام تک پیدا ہوتا ہے اور اس ٹماٹر کا پودا 13.96 میٹر لمبا ہوتا ہے۔

    غذائی اجزائ: وٹامن اے 320 بین الاقوامی یونٹ‘ وٹامن بی 60 مائیکرو گرام‘ وٹامن سی 31 ملی گرام ‘ نایاسین 6.04 مائیکرو گرام تھا یامین 69 مائیکرو گرام‘ پروٹین 1.9 ملی گرام‘ کاربوہائیڈریٹ 4.5 ملی گرام‘ آئرن 2.4 ملی گرام‘ فاسفورس 40 ملی گرام‘ کیلشیم 20گرام۔

    غذائی افادیت: ٹماٹر کو 60 سے لے کر 140 درجہ فارن ہائیٹ پر خشک کیاجائے تو وٹامن سی ضائع نہیں ہوتے اور اس کا مربہ بنانے سے بھی یہ وٹامنز محفوظ رہتے ہیں‘ ٹماٹر میں آئرن دودھ سے دو گنا اور انڈے کی سفیدی سے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے کمزور بچوں کے لئے نہار منہ صبح ایک سرخ ٹماٹر کا جوس مفید ہے کہ اس میں وہ تمام اجزاءموجود ہوتے ہیں جن سے بچوں کی نشوونما ہوتی ہے خاص کر دانت نکالنے میں آسانی ہوتی ہے اور معدہ بھی درست رہتا ہے خون کی کمی‘ چہرے اور آنکھوں کی زردی ٹماٹر کھانے سے دور ہوتی ہے۔

    طبی افادیت: ٹماٹر کا رس پینے سے کئی بیماریوں کا خاتمہ ہوتا ہے‘ بچوں کے ہاتھ پاﺅں ٹیڑھے ہوجائیں تو ٹماٹر کا عرق پلانے سے افاقہ ہوگا‘ ٹماٹر کھانے سے ورم‘ گردہ اور ذیابیطس کے امراض میں فائدہ ہوتا ہے کچے ٹماٹر معدے کے لئے بہت مفید ہیں پیاز کے ساتھ کھانے سے اس کی افادیت اور بڑھ جاتی ہے ٹماٹر میں موجود Iycene نرخرے ‘ معدے اور بڑی آنت کے سرطان سے محفوظ رکھتا ہے جگر کے فعل کو درست رکھنے میں ٹماٹر بے حد مفید ہے ۔

    بچوں کو ہیضہ ہوجائے تو چھلے ہوئے ٹماٹروں میں تھوڑی سی چفینی ملاکر ان کا عرق نکال لیں ہر نصف گھنٹے بچے کو ایک چمچہ عرق دیں جب تک مرض بالکل ختم نہ ہوجائے دیتے رہیں ‘ دل کے امراض میں ٹماٹر بہت مفید ہے 2چمچہ ٹماٹر کا رس اور 1 گرام ارجن کی چھال کا سفوف ملا کر صبح شام استعمال کرنے سے دل کے مرض میں فائدہ ہوتا ہے ۔

    دق وسل‘ ہائی بلڈپریشر اور ناک کے ورم و سوزش میں بھی ٹماٹر کھانے سے فائدہ ہوگا‘ ٹماٹر کے استعمال سے چھوت کے امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے گٹھیا کے مرض میں بھی ٹماٹر مفید ہے یوں تو پتھری کے مرض میں ٹماٹر کا استعمال مضر ہے لیکن پتے کی پتھری میں ٹماٹر فائدہ دیتا ہے ‘ تخلیق کے مراحل طے کرنے والی خواتین اور شیرخوار بچوں کی ماﺅں کے لئے ٹماٹر بے حد مفید غذا ہے۔

    استعمال:ٹماٹرکچا‘ پکا دونوں صورتوں میں استعمال ہوتا ہے سلاد کا تصور ٹماٹر کے بغیر ممکن نہیں ٹماٹر کی چٹنی بہت شوق سے کھائی جاتی ہے ٹماٹر کا کیچپ تو دنیا بھر میں مقبول ہے ترقی یافتہ ممالک میں ٹماٹر کو تھوڑا سا کچل کرٹین کے ڈبوں میں فروخت کیاجاتا ہے ٹماٹر اٹلی کے پزا کا لازمی جز ہے ترکی میں ڈبل روٹی کے سلائس میں گوشت کے ساتھ ٹماٹر کا جوس ٹن پیک کے علاوہ گتے کے ڈبوں میں بھی عام فروخت ہوتا ہے چائینز ڈشز کی لذت میں ٹماٹر کا کردار بہت اہم ہے‘ برصغیر میں ٹماٹر کئی ڈشز بالخصوص مصالحے والی بریانی کے ذائقے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

    نظام ہضم:دوپہر کے کھانے کے بعد ٹماٹر ‘ چقندر اور سلاد استعمال کرنے سے ہاضمہ درست رہتا ہے ٹماٹر بھون کرسیندھانمک اور کالی مرچ ملا کر کھانے سے بدہضمی دور ہوتی ہے۔

    مضرات واحتیاط: استعمال کرنے سے پہلے ٹماٹر کو اچھی طرح دھو لینا چاہئے ایک وقت میں ایک پاﺅ سے زیادہ ٹماٹر کھانا مضر ہے ٹماٹر کھانے کے کچھ دیر بعد تک پانی نہیں پینا چاہئے تب دق کے مریضوں کو ٹماٹر نہیں کھانا چاہئے ‘ سینے اور گلے کے امراض میں مبتلا افراد بھی ٹماٹر سے پرہیز کریں تو بہتر ہے۔

    بیرونی اثرات:ٹماٹر کا رس ‘کافور اور ناریل کے تیل میں ملاکر پھوڑے پھنسیوں پر مالش کرنے سے آرام آتا ہے۔
    ذیبائش حسن: ٹماٹر کھانے سے جلد نکھرتی ہے ٹماٹر کی پتلی قاشیں چہرے پر ملنے سے کیل مہاسے دور ہوتے ہیں اور جلد نکھرآتی ہے۔