Tag: vladimir putin

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اہم مشورہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اہم مشورہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ایک بار پھر یوکرین سے معاہدہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گولیاں چلانا بند کرو اور معاہدہ کرو۔

    واضح رہے کہ 25 اپریل کو سماجی پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا تھا کہ میں روس کی جانب سے کیے جانے والے حملوں پر خوش نہیں ہوں، یہ غیر ضروری اور ان کی ٹائمنگز بہت غلط ہیں۔

    ٹرمپ کا پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ولادیمیر، روکو! 5 ہزار فوجی ہر ہفتے مر رہے ہیں، آؤ امن معاہدے کو حتمی شکل دیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر کا اس سے قبل کہنا تھا کہ پاناما اور نہر سویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاناما کینال اور نہرسویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے، وزیر خارجہ مارکو روبیو کو اس صورتحال کا خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    اُنہوں نے وزیرخا رجہ مارکو روبیو کو کہا ہے فوری طور اس صورتحال کا خیال رکھیں اور اسے یاد رکھیں۔

    صدارت سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں اگر کینال کا انتظام قابل قبول انداز میں نہ چلایا گیا تو وہ پاناما سے کینال کا کنٹرول واپس دینے کا مطالبہ کریں گے۔

    کینیڈا میں انتخابات، لبرل پارٹی کے حوالے سے اہم خبر

    واضح رہے کہ امریکا نے پاناما کینال کی تعمیر اور اس سے منسلک علاقے کا انتظام کئی دہائیوں تک سنبھالے رکھا تاہم 1999 میں مکمل طور پر اس کا کنٹرول پاناما کو سونپ دیا گیا تھا۔

  • ایرانی وزیر خارجہ کی روسی صدر سے اہم ملاقات، سپریم لیڈر کا پیغام پہنچایا

    ایرانی وزیر خارجہ کی روسی صدر سے اہم ملاقات، سپریم لیڈر کا پیغام پہنچایا

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی روس کے دورے پر ہیں، اس دوران اُن کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کریملن میں اہم ملاقات ہوئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ اور روسی صدر کی ملاقات کے دوران ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات سے متعلق مشاورت اور تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر عباس عراقچی نے صدر پوتن کو ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا پیغام بھی پہنچایا۔

    واضح رہے کہ عباس عراقچی گزشتہ روز ماسکو پہنچے تھے جہاں وہ اعلیٰ روسی حکام سے بات چیت اور مشاورت کریں گے۔

    دوسری جانب سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور ان کے ہمراہ وفد سعودی قیادت کی ہدایت پر سرکاری دورے پر ایرانی دارالحکومت تہران پہنچے ہیں جہاں ان کا استقبال ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے کیا۔

    غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ شہزادہ خالد بن سلمان نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا پیغام پہنچایا، تاہم اس پیغام کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔

    ایران کے سپریم لیڈر نے ایران کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

    ’ایران پر اسرائیلی حملہ منسوخ نہیں کیا بلکہ…‘ صدر ٹرمپ کا نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ پر ردعمل

    واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع کا دورہ امریکا اور ایران کے درمیان رواں ہفتے روم میں ہونے والے جوہری مذاکرات سے قبل ہوا ہے۔

    ایران اور سعودی عرب کے مابین 2023 میں چین کی ثالثی میں ایک معاہدے کے تحت کئی برسوں کی کشیدگی کے بعد سفارتی تعلقات بحال کیے تھے، گزشتہ سال سعودی عرب کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے بھی ایران کا دورہ کیا تھا۔

  • ولادیمیر پیوٹن نے پانچویں بار صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    ولادیمیر پیوٹن نے پانچویں بار صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 5 ویں بار ملک کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کریملین میں سرخ قالین سج گیا، منگل کو ولادیمیر پیوٹن نے پانچویں بار آئندہ 6 سال کی صدارتی مدت کے لیے حلف اٹھا لیا۔

    کریملن پیلس میں منعقدہ حلف برداری تقریب میں موجود وزرا اور دیگر افراد سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ ہم متحد اور عظیم لوگ ہیں، ہم سب مل کر تمام رکاوٹوں پر قابو پالیں گے۔ انھوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ہم اپنے تمام منصوبوں کو مکمل کریں گے اور ہم مل کر جیتیں گے۔

    یاد رہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے رواں برس مارچ میں ہونے والے ملک کے صدارتی انتخابات میں 87.28 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    ولادیمیر پیوٹن

    پیوٹن 7 اکتوبر 1952 کو لینن گراڈ (اب سینٹ پیٹرزبرگ) میں پیدا ہوئے، انھوں نے 1975 میں لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور سوویت یونین کی اسٹیٹ سیکیورٹی کمیٹی (KGB) میں خدمات انجام دیں۔

    1990 میں سوویت یونین میں واپس آنے کے بعد پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ اور ماسکو میں مختلف ذمہ داریاں انجام دیں، جن میں سٹی گورنمنٹ اور صدارتی ایگزیکٹو آفس کے عہدے بھی شامل ہیں۔ وہ اگست 1999 میں وزیر اعظم بنے اور 31 دسمبر 1999 کو بورس یلسن کے مستعفی ہونے پر روس کے قائم مقام صدر بنے۔

    پیوتن نے 26 مارچ 2000 کو صدارتی انتخاب جیتا اور 14 مارچ 2004 کو دوسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے، اس کے بعد وہ 2008 سے 2012 تک روس کے وزیر اعظم رہے۔ مارچ 2012 میں پیوٹن نے صدارتی انتخاب جیتا، پھر 2018 میں دوبارہ روس کے صدر منتخب ہوئے، مارچ 2024 میں انھوں نے آزاد امیدوار کے طور پر صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور ایک بار پھر صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

  • نیٹو اگر تصادم چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں ، روسی صدر

    نیٹو اگر تصادم چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں ، روسی صدر

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ہم دفاعی تنظیم (نیٹو) کے ساتھ تصادم کے خواہاں نہیں ہیں لیکن اگر وہ یہ چاہتے ہیں تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں۔

    گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ماسکو نے یوکرینی بحران پر بات چیت کو مسترد نہیں کیا۔ بحران کے لیے افریقی اقدام "ایک بنیاد ہو سکتا ہے جس پر امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پوتن نے اسی تناظر میں کہا کہ روس جنگ بندی کے حوالے سے افریقی امن اقدام کے نکتے کو پورا نہیں کرسکتا کیونکہ یوکرین بڑے پیمانے پر حملے کر رہا ہے۔

    ولادی میر پوتن نے مزید کہا کہ اس وقت یوکرین کے محاذ پر کوئی "غیرمعمولی تبدیلیاں” نہیں ہوئی ہیں۔ 4 جون سے یوکرین اپنے 415 ٹینک اور 1300 بکتر بند گاڑیاں کھو چکا ہے۔

    صدر پوتن نے روس اور افریقی ممالک کے درمیان تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم افریقی براعظم کے بہت سے ممالک کے لیے فوجی سازو سامان کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی ممالک مغربی دباؤ کے خوف کے بغیر روسی ہتھیار خریدتے ہیں۔

  • روسی صدر پیوٹن کا شہزادہ محمد بن سلمان کو فون

    روسی صدر پیوٹن کا شہزادہ محمد بن سلمان کو فون

    ریاض: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کے درمیان ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے بدھ کو اطلاع دی کہ سعودی عرب کے ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا فون آیا۔

    گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے ذرائع پر تبادلہ خیال کیا۔

    رہنماؤں نے حالیہ صورت حال سمیت متعدد امور اور مشترکہ دل چسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    چین، پاکستان اور ایران کے درمیان پہلی مرتبہ انسداد دہشت گردی مذاکرات

  • ایٹمی جنگ کے حوالے سے روسی صدر پیوٹن کا اہم بیان

    ایٹمی جنگ کے حوالے سے روسی صدر پیوٹن کا اہم بیان

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایٹمی جنگ میں کوئی فریق کامیابی حاصل نہیں کرسکتا اور ایسی جنگ کبھی نہیں چھڑنی چاہیے۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق معاہدہ جوہری عدم پھیلاؤ کانفرنس کے شرکاء کو لکھے گئے خط میں پیوٹن کا کہنا تھا کہ ایٹمی جنگ کوئی جیت نہیں سکتا۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایسی جنگ کبھی نہیں چھڑنی چاہیے، ہم عالمی برادری کے تمام ارکان کے مکمل اور غیر منقسم سکیورٹی کے لیے پرعزم ہیں۔

  • روسی صدر نے عالمی طاقتوں کو ایک بار پھر آئینہ دکھادیا

    روسی صدر نے عالمی طاقتوں کو ایک بار پھر آئینہ دکھادیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اب دنیا میں اکیلی طاقت کا دور ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ یک قطبی عالمی نظام کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے باوجود یہ دور ختم ہوگیا۔

    روسی صدر نے کہا کہ یہ ایک فطری عمل ہے، یہ تبدیلیاں تاریخ کا ایک فطری دھارا ہے کیونکہ کرہ ارض کے تہذیبی تنوع دولت کو یکجا کرنا مشکل ہے۔

    روسی صدر نے یوکرین کا نام لئے بغیر کہا کہ جہاں ایک واحد مضبوط طاقت کے باوجود قریبی ریاستوں کے ایک محدود دائرے کو تسلیم کرتے ہیں اور کاروبار اور بین الاقوامی تعلقات کے تمام اصولوں کی اپنے مفاد میں تشریح کرتے ہیں، ایسے عقیدوں پر مبنی دنیا یقینی طور پر غیر مستحکم ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: روس کی یوکرین کو بڑی پیشکش

    پیوٹن نے واضح کیا کہ سیاسی اقتصادی اور دیگر ماڈلز کے ساتھ ثقافتوں کے یہ ماڈل آج کی دنیا میں کام نہیں کرسکتے بلکہ وہ ماڈل جو دو ٹوک انداز میں بغیر کسی متبادل کے ایک مرکز سے مسلط کیےجا رہے ہیں۔

    دوسری جانب روس نے یوکرین کے اناج کے جہازوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے تاہم راہداریوں کے قیام کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ روس نے یوکرین پر حملے کے ساتھ بحریہ اسود میں بندرگاہوں کی بھی ناکہ بندی کر رکھی ہے، جس کے باعث یوکرینی اناج کی ترسیل رک گئی ہے، جس کی وجہ سے دنیا میں خوراک کا بحران بڑھ رہا ہے، جبکہ اناج، کھانا پکانے کے تیل، ایندھن اور کھاد کی قیمتوں میں بھی عالمی سطح پر مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    عالمی سطح پر گندم کی سپلائی کا تقریباً ایک تہائی حصہ روس اور یوکرین کا ہے، یوکرین مکئی اور سن فلاور آئل کا بھی بڑا برآمد کنندہ ہے۔

  • ہم نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا، پیوٹن کا دعویٰ

    ہم نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا، پیوٹن کا دعویٰ

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک مختصر انٹرویو میں کہا ہے کہ اینٹی ایئر کرافٹ فورسز نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے صدر ولادیمیر پوتن سے امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق ایک سوال کے جواب کا حوالہ دیا تھا جس میں روسی صدر نے کہا تھا کہ روس یوکرین کے ساتھ آسانی سے نمٹ رہا ہے اور ان کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے۔

    تاہم اتوار کو نشر ہونے والے انٹرویو کے ایک کلپ نے یہ واضح کر دیا کہ صدر پوتن دراصل ایک مختلف سوال کا جواب دے رہے تھے جو کہ نہیں دکھایا گیا۔

    صدر پوتن نے کہا کہ ہمارے اینٹی ایئر کرافٹ سسٹمز (یوکرین کو فراہم کردہ) ہتھیاروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ روس نے کس قسم کے ہتھیاروں کو تباہ کیا گیا۔

    روس کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کے طیاروں اور میزائلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے کے 100 دن جمعے کو مکمل ہوئے۔

    یوکرین نے کہا ہے کہ روس ملک کے 20 فیصد علاقے پر قابض ہو چکا ہے۔ ان میں کریمیا اور ڈونباس کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جن پر 2014 سے روس کا کنٹرول ہے۔

    یوکرین کے دارالحکومت کیف کے اطراف میں پسپائی کے بعد روسی افواج مشرقی یوکرین پر قبضے کی کوشش میں ہیں، جس سے جنگ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    روس کی یوکرین میں پیش قدمی اگرچہ اس کی توقع سے کہیں زیادہ سست رہی ہے تاہم روسی افواج نے43 ہزار مربع کلومیٹر سے زائد علاقے تک اپنا کنٹرول بڑھا لیا ہے۔

    سنیچر کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے یوکرین پرحملے کو روسی صدر کی تاریخی غلطی قرار دیا تھا لیکن انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین میں اگر جنگ رک جاتی ہے تو سیاسی حل کی تلاش کے لیے ضروری ہے کہ روس کی تضحیک نہ کی جائے۔

    ایمانوئل میکخواں کسی بھی اہم یورپی ملک کے واحد حکمران ہیں جو یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو میں صدر پوتن سے رابطے میں ہیں اور اس وجہ سے ان کو مشرقی یورپی ممالک اور بالٹک ریاستوں کی حکومتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔

  • کیا ولادیمیر پیوٹن عالمی بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں؟

    کیا ولادیمیر پیوٹن عالمی بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں؟

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر عالمی بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

    مغربی میڈیا کے مطابق یوکرین کی غلہ پیدا کرنے اور برآمد کرنے کی صلاحیت پر روسی حملوں نے دنیا کی ‘روٹی کی باسکٹوں میں سے ایک’ کو توڑ کر رکھ دیا ہے، جس سے خوراک کے عالمی بحران کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

    اس صورت حال میں مغرب کی جانب سے ان الزامات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن اپنی 3 ماہ کی جنگ میں خوراک کو ایک طاقت ور نئے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

    عالمی رہنماؤں نے منگل کے روز یوکرین میں پھنسے ہوئے 20 ملین ٹن اناج کی فراہمی کے لیے، بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ پیش گوئی کی ہے کہ اگر اس اناج کی ترسیل نہ ہو سکی تو کچھ ممالک میں بھوک اور کچھ ممالک میں سیاسی بدامنی سر اٹھا سکتی ہے۔

    ڈیووس، سوئٹزرلینڈ میں ورلڈ اکنامک فورم میں مقررین کا کہنا تھا کہ یہ روس کا اپنے پڑوسی پر حملے کا اب تک کا سب سے بڑا عالمی نتیجہ ہو سکتا ہے، اس فورم پر روس یوکرین جنگ کے نتائج کے بارے میں خدشات نے تقریباً ہر دوسرے مسئلے کو ایک طرف کر دیا ہے۔

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    اقوام متحدہ کی ایجنسی ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے کہا کہ ‘یہ ایک زبردست طوفان کے اندر ایک اور زبردست طوفان کی طرح ہے’ ، انھوں نے صورت حال کو انتہائی نازک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سے دنیا بھر میں قحط پڑ جائے گا۔

    واضح رہے کہ دنیا کا خوراک کی تقسیم کا نیٹ ورک پہلے ہی وبائی امراض سے متعلق رکاوٹوں کی وجہ سے تناؤ کا شکار تھا، اب یوکرین سے برآمدات جنگ کی وجہ سے تقریباً ختم ہو گئی ہیں، جب کہ یوکرین دنیا کے سب سے بڑے سپلائرز میں سے ایک ہے، روس نے ملک کی بحیرۂ اسود کی کچھ بندرگاہوں پر قبضہ کر لیا ہے اور باقی کی ناکہ بندی کر دی ہے، جس کی وجہ سے مکئی، گندم، سورج مکھی کے بیج، جو اور جئی سے لدے کارگو جہاز پھنس چکے ہیں۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی افواج نے ایک طرف یوکرین کی سب سے زیادہ پیداواری کھیتی باڑی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، دوسری طرف جنگ میں یوکرین کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، جو اناج کی پیداوار اور ترسیل کے لیے ضروری ہے، یوروپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے ڈیووس میں جمع ہونے والے سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کو بتایا کہ روس جو یوکرین سے بھی بڑا برآمد کنندہ ہے، نے یوکرین کے اناج کے ذخیرے اور زرعی مشینری کو ضبط کر لیا ہے۔

    انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ روس اب بلیک میلنگ کے طور پر اپنی خوراک کی برآمدات کو ذخیرہ کر رہا ہے، اور عالمی قیمتوں میں اضافے کے لیے سپلائی روک رہا ہے، یا سیاسی حمایت کے بدلے گندم کی تجارت کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اب یوکرین میں لڑائی تیزی سے مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقے کی ایک چھوٹی سے ٹکڑے میں مرکوز ہو رہی ہے، جہاں روی افواج سست مگر خونی پیش رفت کر رہی ہیں، جب کہ اسٹریٹجک لحاظ سے اہم شہر سیویروڈونسک کو تین اطراف سے گھیر کر محاصرے میں لے لیا ہے۔

    شہر کے اندر، جو کبھی ایک صنعتی مرکز تھا، روسی توپ خانے سے ہونے والی تباہی ہر سڑک پر ٹوٹی پھوٹی عمارتوں، جلی ہوئی گاڑیوں اور گڑھوں سے بھری سڑکوں کی صورت میں عیاں ہے۔

  • یوکرین پر حملہ کیوں کیا؟ روسی صدر نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا

    یوکرین پر حملہ کیوں کیا؟ روسی صدر نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین پر فوجی آپریشن کو درست فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ولادی میر پیوٹن نے ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں یوم فتح کی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین جنگ کے اسباب پر کھل کر گفتگو کی اور کہا کہ یوکرین میں کارروائی کا مقصد روس مخالف ایک جارحانہ عمل کے خلاف ایک پیشگی اقدام تھا۔

    روسی صدر نے الزام عائد کیا کہ یوکرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی، ہم نے یوکرین میں فوجی انفراسٹرکچر کو کھلتے دیکھا، سینکڑوں غیر ملکی فوجی ماہرین اپنا کام شروع کر رہےتھے جبکہ نیٹو ممالک سے جدید ترین ہتھیاروں کی باقاعدہ ترسیل ہوتی تھی، یہ سب معاملات روس کے لیے خطرہ پیدا کررہے تھے۔

    یوم فتح پریڈ سے خطاب میں پیوٹن نے انکشاف کیا کہ دونباس میں ہماری تاریخی زمینوں بشمول کریمیا پر حملہ کرنے کی مکمل تیاریاں تھیں، ہم کسی صورت انیس سو چالیس کی سوویت قیادت کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہتے۔

    یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں اسکول پر بمباری، 60 افراد ہلاک

    روسی صدر نے نشاندہی کی سوویت یونین نے نازی جرمنی کو سب سے فوری اور واضح تیاریوں سے گریز یا ملتوی کرکے اسے مشتعل نہ کرنے کی کوشش کی جو اسے ایک آسنن حملے سے اپنے دفاع کے لیے کرنی تھی، نتیجے کے طور ملکی دفاع کا لمحہ ضائع ہوگیا اور سوویت یونین پر جرمن فوج نے حملہ کردیا جبکہ ملک حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جنگ عظیم دوم سے پہلے جرمنی کو مطمئن کرنے کی کوشش ایک غلطی ثابت ہوئی جس کی ہمارے لوگوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی، ہم دوسری بار یہ غلطی نہیں کریں گے، ہمیں ایسا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔