Tag: Voice of America

  • فوج اور پی ٹی آئی میں بلاتاخیر مذاکرات کا آغاز ہونا چاہئے: رؤف حسن

    فوج اور پی ٹی آئی میں بلاتاخیر مذاکرات کا آغاز ہونا چاہئے: رؤف حسن

    تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید کر سکتے ہیں کہ فوج اور پی ٹی آئی میں ڈیڈلاک مزید نہ رہے، یہ ریاست کے مفاد میں ہے۔

    پاکستان تحریکِ انصاف(پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں کہا کہ امید ہے پی ٹی آئی اور فوج میں ڈیڈ لاک مزید برقرار نہیں رہے گا اس وقت فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت اشد ضروری ہے۔

    رؤف حسن نے کہا کہ فوج اور پی ٹی آئی میں بلا تاخیر مذاکرات کا آغاز ہونا چاہئے، پی ٹی آئی ہمیشہ سے فوج سے بات چیت کرنا چاہتی ہے، ہمارے دروازے کھلے ہیں، فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت ریاست کے مفاد میں ہے۔

    پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ الیکشن مینڈیٹ حقیقی لوگوں کے پاس جانا چاہئے، سیاسی استحکام کے لیے پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، عدالتی عمل یا نئے انتخابات سے مینڈیٹ کی تصیح کی جائے۔

     رؤف حسن کا کہنا تھا کہ فوج کو سیاست میں نہیں لانا چاہتے لیکن آگے بڑھنے کا راستہ فوج سے بات چیت میں ہی نکلتا ہے، اس وقت طاقت حکومت کے پاس نہیں بلکہ فوج کے پاس ہے اس لیے حکومت نہیں فوج سے ہی بات فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بڑی جماعت اور طاقتور ادارے کے درمیان بات چیت ضروری ہے، پی ٹی آئی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی طاقت فوج کے پاس ہے، فوج سے مذاکرات کے لیے جو کرسکتے تھے وہ کیا ہے۔

    رؤف حسن نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے 9 مئی کی تحقیقات کی جائیں، 9 مئی کے شواہد سامنے لائیں جائیں تو معافی مانگیں گے۔

     رؤف حسن نے کہا کہ پارٹی رہنماوں کا ذاتی حیثیت میں فوج سے رابطہ ہے، ذاتی رابطے پی ٹی آئی اور مقتدرہ مذاکرات میں مددگار ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ رابطے کے نتیجے میں ہی 22 اگست کا جلسہ ملتوی کیا۔

     ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی کو مذاکرات کا اختیار دیا ہے، سیاسی جماعتوں سے نتیجہ نکلے تو محموداچکزئی فوج سے بات کر سکتے ہیں۔

    رؤف حسن کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ کو زیر اثر کرنے میں کامیاب نہیں ہوگی، عدلیہ کی حمایت کے بغیر حکومت کھڑی نہیں رہ سکتی، اور عدلیہ میں خود مختاری ثابت کرنے کی لہر آئی ہوئی ہے۔

    ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیر اطلاعات ملک دشمن عناصر سے رابطے کے دعوے کو ثابت کریں، میرا ملک دشمن عناصر سے کوئی رابطہ نہیں ہے، ان کے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں جو ریاست مخالفت کے زمرے میں آئیں، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد سب سڑکوں پر تحریک چلائیں گے۔

    رؤف حسن کا کہنا تھا کہ 8 ستمبر سے ملک گیر تحریک کا آغاز کررہے ہیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے، اجازت ملے یا نہ ملے 8 ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہوگا، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد اب سڑکوں پر تحریک چلائیں گے۔

     رؤف حسن نے مزید کہا کہ اختلاف اتحاد میں مزید جماعتیں شامل ہونے جارہی ہیں، جے یو آئی سے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بہت خوشگوار رہی ہے، جے یو آئی سے دوطرفہ سطح پر معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا۔

  • توقعات اپنی جگہ لیکن کوئی ایسا قدم نہیں لے سکتا جس کی آئین اجازت نہ دے: صدر مملکت

    توقعات اپنی جگہ لیکن کوئی ایسا قدم نہیں لے سکتا جس کی آئین اجازت نہ دے: صدر مملکت

    اسلام آباد: صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے شفاف انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ ان سے توقعات اپنی جگہ لیکن وہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھا سکتے جس کی آئین اجازت نہ دے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وائس آف امریکا کو خصوصی انٹرویو میں کہا لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا الیکشن کمیشن اور حکومت کی ذمہ داری ہے، پی ٹی آئی کے تحفظات کی طرف خط لکھ کر حکومت کی توجہ دلائی تو حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے۔

    صدر مملکت عارف علوی نے کہا 9 مئی کی مذمت کر چکا، تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا،حکومتوں کو بھی چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ کریں کہ احتجاج پرتشدد ہو جائے، عام شہریوں کے فوجی عدالت میں مقدمے کا معاملہ عدالت میں ہے، قبل از وقت رائے کا اظہار نہیں کرنا چاہتا۔

    انھوں نے کہا عدلیہ، انتظامیہ، سیاسی رہنما انتخابات کے بروقت انعقاد پر متفق ہیں، انتخابات 8 فروری کو ہوں گے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن شفاف بنانے کے لیے آئین صدر کو عملی قدم کی اجازت نہیں دیتا، معاملات پر حکومت کی توجہ دلانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، صدر کے پاس انتظامی اختیارات نہیں۔

    عارف علوی نے کہا صدر کا آئینی مدت مکمل کرنا استحکام کی علامت ہے، نواز شریف وزیر اعظم منتخب ہوئے تو حلف کا تقاضا پورا کروں گا، سیاست دان، انتظامیہ، اسٹیبلشمنٹ مل کر کام کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

    افغان پناہ گزینوں کے مسئلے پر انھوں نے کہا کہ دنیا نے پناہ گزینوں کا بوجھ بانٹنے میں پاکستان کی مدد نہیں کی، غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ مناسب اقدام ہے، تاہم ایپکس کمیٹی افغانوں کی واپسی کے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتی ہے، معیشت اب پناہ گزینوں کا بوجھ مزید اٹھانے کی سکت نہیں رکھتی۔

    فلسطین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے قیام کی تحریک سے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے، اور غزہ صورت حال پر پاکستان نے عالمی فورمز پر اپنے مؤقف کا بھرپور اعادہ کیا، مسئلہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی منصوبہ ہے، غزہ ظلم پر دنیا کی عالمی رہنماؤں کی خاموشی افسوسناک ہے۔