Tag: volcano

  • وائرل ویڈیو: آتش فشاں کا دل دہلا دینے والا نظارہ دیکھنے لوگ اکھٹے ہو گئے

    وائرل ویڈیو: آتش فشاں کا دل دہلا دینے والا نظارہ دیکھنے لوگ اکھٹے ہو گئے

    چار سال بعد اٹلی کے آتش فشاں ماؤنٹ ایٹنا نے پھر سے لاوا اگلنا شرع کر دیا ہے۔

    اٹلی کے جزیرے ماؤنٹ ایٹنا نے چار سال کی خاموشی کے بعد لاوا اگلنا شرع کر دیا ہے، دھماکوں کی زور دار آوازوں کے ساتھ نکلنے والا لاوا کئی میٹر تک بلند ہوتے دیکھا گیا۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آتش فشاں کا دل دہلا دینے والا نظارہ دیکھنے لوگ اکھٹے ہو گئے ہیں، آتش فشانی کے بعد سے علاقے پر راکھ کی سرمئی چادر چھائی ہوئی ہے۔

    دریا کی طرح بہتی آگ، اور پہاڑ کے دہانے سے نکلتے لاوے کا خوب صورت لیکن دل دہلانے والا قدرتی منظر لوگوں کی دل چسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔

  • انڈونیشیا: آتش فشاں پھٹنے سے 50 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    انڈونیشیا: آتش فشاں پھٹنے سے 50 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    انڈونیشیا کے مغربی سماٹرا صوبے میں موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے باعث میراپی آتش فشاں پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 50تک پہنچ گئی۔

    نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا کے مغربی جزیرے سماٹرا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مزید 7 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ریاست بھر میں 3 ہزار 396 افراد بے گھر ہوئے جبکہ 27 افراد تاحال لاپتہ ہیں، جبکہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 50 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہو چکے ہیں۔

    متاثرہ علاقوں میں موبائل کچن اور موبائل پانی صاف کرنے کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، جبکہ موسم کی خرابی کے باعث دیگر امدادی سرگرمیوں کو روک دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا میں سماٹرا جزیرے کے مغرب میں واقع میراپی آتش فشاں پہلی بار 3 دسمبر کو پھٹا تھا۔جس کے بعد متعدد مرتبہ دھماکے ہوچکے ہیں۔

    اسرائیلی فوج رفح کے رہائشی علاقوں میں داخل، جانی نقصان کا خدشہ

    انتظامیہ نے علاقے کے رہائشیوں کو آتش فشاں پھٹنے کے مرکز سے 4.5 کلومیٹر کے دائرے میں علاقے میں داخل ہونے یا کام کرنے سے منع کردیا ہے۔

  • روزانہ ہزاروں ڈالر مالیت کے سونے کی بارش، ویڈیو دیکھیں

    روزانہ ہزاروں ڈالر مالیت کے سونے کی بارش، ویڈیو دیکھیں

    انٹارکٹیکا کے آتش فشاں پہاڑ ’ماؤنٹ ایریبس‘ نے سونا اُگلنا شروع کردیا، یومیہ 6ہزار ڈالر مالیت کا سونا ایک ہزار کلومیٹر تک پھیل جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق براعظم انٹارکٹیکا کا بلند ترین آتش فشاں پہاڑ ماؤنٹ ایریبس ہے۔

    Antarctica

    مذکورہ آتش فشاں کا ذکر ان دنوں ایک انتہائی حیران کن اور انوکھی وجہ سے میڈیا میں زیر گردش ہے جس کی بڑی وجہ اس سے نکلنے والی وہ دھول ہے جس میں سونے کی بڑی مقدار موجود ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ماؤنٹ ایریبس براعظم انٹارکٹیکا کا سب سے اونچا فعال آتش فشاں پہاڑ ہے جس کی اونچائی 12 ہزار 448 فٹ ہے۔

    آئی ایف ایل سائنس کے مطابق آتش فشاں سے ہر روز جو سونے کی دھول نکلتی ہے اس کا وزن تقریباً 80گرام تک ہے جس کی مالیت چھ ہزار امریکی ڈالر ہے۔

    نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) ارتھ آبزرویٹری کے مطابق یہ کہا جاسکتا ہے کہ انٹارکٹیکا میں روزانہ سونے کی بارش ہورہی ہے۔

     amazing volcano

    کیا پہاڑ سے نکلنے والا سونا حاصل کیا جاسکتا ہے؟

    انٹارکٹیکا کا ماؤنٹ ایریبس سے سونا نکلنے کی خبر پر کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال گردش کررہا ہے کہ کیا وہ یہ سونا اپنے لیے بھی حاصل کرسکتے ہیں؟ اگر آپ بھی یہی سوچ رہے ہیں تو جان لیں کہ اس سونے کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا کیونکہ اوّل تو اس جگہ پر پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

    اور دوسرا یہ کہ دور دراز مقام ہونے کی وجہ سے اس تک کوئی پہنچ بھی نہیں سکتا، اس لیے سائنسدان اور محققین سیٹلائٹ کی مدد سے اس علاقے کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔

  • ویڈیو: سیاح آتش فشاں کا نظارہ کرنے کے لیے کہاں کا رخ کر رہے ہیں؟

    ویڈیو: سیاح آتش فشاں کا نظارہ کرنے کے لیے کہاں کا رخ کر رہے ہیں؟

    بڈاپسٹ: سیاح جہاں دنیا کے بھر کے خوب صورت شہروں کا رخ کرتے ہیں وہاں وہ ایسے مقامات کی طرف بھی روانہ ہوتے ہیں جہاں کوئی آتش فشاں پہاڑ پھٹنے والا ہو، کیوں کہ یہ کسی بھی سیاح کی زندگی کا انوکھا واقعہ ہو سکتا ہے۔

    یورپی ملک آئس لینڈ ایسے ہی شان دار مقامات کا مرکز ہے جہاں سیاح آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کا نظارہ دیکھنے کی تمنا میں چلے آتے ہیں اور اس ملک میں سال بھر ’آتش فشاں کی سیاحت‘ کی گرماگرمی طاری رہتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ آئس لینڈ میں پچھلے ہفتے پھٹنے والے آتش فشاں سے لاوے کا آگ اگلتا دریا جیسے ہی کم ہوا، تو سیاحوں کی خوشی ماند پڑ گئی، روئٹرز کے مطابق لندن کی 49 سالہ خاتون ڈینٹل پریکٹس منیجر ہیزل لین نے جیسے ہی ٹی وی پر آتش فشاں پھٹنے کی فوٹیج دیکھی، انھوں نے فوراً ریکجاوک کے لیے ٹکٹ بک کروایا، تاکہ وہ پگھلے ہوئے سرخ آسمان کے نیچے شان دار لاوے کے دریا کا قریب سے مشاہدہ کر سکے۔

    ہیزل لین کا کہنا تھا کہ یہ خیال کتنا پاگل پن پر مبنی تھا کہ ریکجاوک جا کر آتش فشاں پھٹنے کا نظارہ کیا جائے، لیکن وہ اپنے بیٹے اور اس کی دوست کے ساتھ 22 دسمبر کو وہاں پہنچ گئیں لیکن افسوس کہ ریکجاوک سے تقریباً 40 کلومیٹر دور واقع آتش فشاں 18 دسمبر ہی کو پھٹ چکا تھا، اور اس سے لاوے کا بہاؤ بھی خاصا کم ہو چکا تھا۔

    واضح رہے کہ 4 لاکھ سے کم آبادی والے اس چھوٹے سے ملک آئس لینڈ میں 30 سے زیادہ فعال آتش فشاں ہیں، اس لیے سال میں کئی مرتبہ شوقین سیاحوں کے لیے مواقع دستیاب ہو سکتے ہیں، اور اسی لیے یہ یورپی جزیرہ آتش فشاں سیاحت کی اہم منزل ہے۔ آئس لینڈ کے علاوہ ہر سال ہزاروں سیاح میکسیکو اور گوئٹے مالا سے سسلی، انڈونیشیا اور نیوزی لینڈ کی آتش فشاں سائٹس کا رخ کرتے ہیں۔

    جنوب مغربی آئس لینڈ میں 2021 میں ایک آتش فشاں پھٹنے کے ساتھ ہی مقامی ٹور ایجنسیوں کی سرگرمیاں پھر سے عروج پر پہنچ گئی تھیں، اور ہزاروں سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا۔ مقامی ٹور ایجنسیاں آتش فشاں کے ساتھ ساتھ آئس لینڈ کے برفانی غاروں، گلیشیئرز اور جیو تھرمل پولز کے بھی دورے کرواتی ہیں، ان ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ گرنڈاویک میں آتش فشاں کے ساتھ سیاحوں کی ماند پڑتی دل چسپی پھر سے زندہ ہو گئی ہے۔

    آئس لینڈ کے سابق صدر اولفور راگنار گرامسن نے 23 دسمبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ پیش گوئی ہے کہ دو ہفتوں میں آتش فشانی کا عمل دوبارہ شروع ہو سکتا ہے، اس لیے اپنی فلائٹس ابھی سے بک کروالیں۔

    اگرچہ آتش فشاں کا نظارہ کرنا ایک خطرناک عمل ہے، اس میں کئی سیاح ہلاک بھی ہو چکے ہیں، تاہم سنسنی خیزی کے متلاشی سیاحوں کے لیے مشکل چوٹی چڑھنے، آتش فشاں کے گڑھے کے پاس چہل قدمی اور ہوا میں گندھک کی بو محسوس کرنے سے بڑھ کر کوئی شے نہیں ہو سکتی۔

    ابھی گزشتہ برس جب ہوائی میں دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں پہاڑ ماونا لوا 1984 کے بعد پہلی بار پھٹا، تو ہزاروں تماشائی اس کے آگ اگلتے لاوے کے دھاروں کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ تاہم اس میں جان بھی سکتی ہے، دسمبر کے آغاز میں انڈونیشیا کا ماراپی آتش فشاں پہاڑ پھٹا تو اس سے 22 کوہ پیما گڑھے کے قریب ہلاک ہوئے، انڈونیشیا میں بھی 100 سے زیادہ فعال آتش فشاں پہاڑ واقع ہیں۔ نیوزی لینڈ میں بھی وائٹ آئی لینڈ میں آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

    کئی کمپنیاں ایسی ہیں جو تمام تر حفاظت کے ساتھ آتش فشاں کے مقام کا ٹور کرواتی ہیں، جرمنی کی کمپنی والکینو ڈسکوری چلانے والے ماہر ارضیات اور آتش فشاں ماہر ٹام فائفر ہر سال تقریباً 150 افراد کو جاوا، سولاویسی، سسلی اور آئس لینڈ سمیت ایسے دیگر مقامات پر لے کر جاتے ہیں۔

  • روس میں آتش فشاں نے فضائی ٹریفک کو خطرے میں ڈال دیا

    روس میں آتش فشاں نے فضائی ٹریفک کو خطرے میں ڈال دیا

    ماسکو: روس میں آتش فشاں نے فضائی ٹریفک کو خطرے میں ڈال دیا ہے، گزشتہ روز کامچٹکا جزیرہ نما پر واقع شیولوچ آتش فشاں پھٹ پڑا ہے، جس کی راکھ 10 کلومیٹر کی بلندی تک پھیل گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی صبح روسی آتش فشاں شیولوچ پھٹ پڑا ہے، جس کی راکھ کے بادل تقریباً دس کلومیٹر کی بلندی چھا گئے، اور اس سے فضائی ٹریفک کے لیے خطرہ پیدا ہو گیا ہے، قریبی گاؤں کو بھی 8.5 سینٹی میٹر راکھ نے ڈھک لیا۔

    حکام کی جانب سے ’کوڈ ریڈ وولکینو آبزرویٹری نوٹس‘ جاری کیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ کسی بھی وقت راکھ کے یہ بادل 15 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ سکتے ہیں۔

    حکام کے مطابق بین الاقوامی اور کم بلندی پر پرواز کرنے والے طیاروں کی آمد و رفت متاثر ہو سکتی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ راکھ کے بادل کا پھیلاؤ رفتہ رفتہ جاری ہے۔

    آتش فشاں کے بعد مقامی حکام نے اسکول بند کر دیے ہیں اور قریبی دیہات کے رہائشیوں کو گھر کے اندر رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شیولوچ گزشتہ دس ہزار برسوں کے دوران 60 بار بری طرح سے پھٹا ہے، اور آخری بار اس طرح کا بڑا دھماکا 2007 میں ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ جزیرہ نما کامچٹکا میں تقریباً 160 آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں، لیکن ان میں سے صرف دو درجن ہی فعال ہیں، یونیسکو نے کامچٹکا کے آتش فشاں پہاڑوں کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر رکھا ہے۔

  • آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر، 12 سیاحوں کا افسوسناک انجام

    آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر، 12 سیاحوں کا افسوسناک انجام

    ماسکو: آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر روسی سیاحوں کے افسوس ناک انجام پر منتج ہو گیا۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق متعدد روسی سیاح آتش فشاں پر چڑھتے ہوئے مر گئے، یہ افسوس ناک واقعہ روسی جزیرہ نما کامچٹکا میں پیش آیا۔

    کامچٹکا ریجن کے پراسیکیوٹر کے ایک سینیئر معاون الیزاویٹا ڈینی سیوک نے میڈیا کو بتایا کہ 12 سیاحوں کا ایک گروپ منگل (30 اگست) کو 15 ہزار 597 فٹ بلند آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کے لیے نکلا تھا۔

    حکام کے مطابق اس گروپ میں 2 گائیڈ بھی شامل تھے، تاہم اس گروپ کو اس وقت خطرناک حالات کا سامنا کرنا پڑا جب ہفتے (3 ستمبر) کو تقریباً 14 ہزار فٹ کی بلندی سے ایک سیاح گر کر مر گیا۔

    ابتدائی معلومات کے مطابق 12 افراد کے سیاحوں کے گروپ میں سے 6 سیاح الگ ہو گئے تھے، اور پہاڑ چڑھتے وقت ہلاک ہو گئے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ سیاحوں کو بچانے کی تین کوششیں اس وقت ترک کر دی گئیں جب شدید ہواؤں نے ریسکیو ہیلی کاپٹروں کو لینڈنگ سے روکا، اس لیے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

  • اسپین میں آتش فشاں پھٹنے سے 5 ہزار افراد کی نقل مکانی

    اسپین میں آتش فشاں پھٹنے سے 5 ہزار افراد کی نقل مکانی

    میڈرڈ: اسپین کے ایک جزیرے میں آتش فشاں پھٹنے سے 5 ہزار افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے، حکام صورتحال سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ہسپانوی جزیرے لا پالما میں بڑے پیمانے پر آتش فشاں پھٹنے سے تقریباً 5 ہزار افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک 5 ہزار افراد کو لاس لانوس ڈی اریڈین فٹ بال کے میدان میں منتقل کیا گیا ہے، فضائی حدود کھلی ہیں، ہوائی اڈے کی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔

    اس سے قبل آتش فشاں انسٹی ٹیوٹ آف کینریز نے اتوار کو ہسپانوی جزیرے لا پالما میں آتش فشاں پھٹنے کی تصدیق کی تھی۔

    قابل ذکر ہے کہ اسپین کے نیشنل جیوگرافک انسٹی ٹیوٹ نے اس علاقے میں ایک ہفتہ قبل زلزلے کی سرگرمی ریکارڈ کی تھی۔ اس کی وجہ سے حکام نے حادثے سے پہلے لوگوں کو باہر نکالا تھا۔

    اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے گزشتہ روز ہنگامی اجلاس کے بعد ٹویٹ کیا کہ ہم اس ہفتے اس صورتحال کا اندازہ لگانے اور اس سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • ابلتا ہوا آتش فشاں لوگوں کے لیے پکنک پوائنٹ بن گیا

    ابلتا ہوا آتش فشاں لوگوں کے لیے پکنک پوائنٹ بن گیا

    ریکیاوک: یورپی ملک آئس لینڈ میں آتش فشاں پہاڑ سے بہتا لاوا لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بن گیا، لوگ بڑی تعداد میں یہاں پہنچ کر پکنک منانے لگے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آئس لینڈ میں لاوا اگلنے والا آتش فشاں پکنک پوائنٹ بن گیا، ماؤنٹ فائگرج فال میں موجود آتش فشاں جمعے کی رات پھٹا تھا اور اس میں موجود ایک دراڑ کی وجہ سے لاوا باہر نکل آیا ہے۔

    اس پہاڑ سے لاوا اگلنے کا یہ واقعہ 800 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار رونما ہوا ہے۔

    لاوا بہنے کے بعد لوگ بڑی تعداد میں یہاں پہنچ گئے اور تصاویر بنانے لگے۔ کچھ افراد نے کھولتے ہوئے لاوا پر ہاٹ ڈاگز پکانے کا تجربہ بھی کیا۔

    ابتدائی طور پر اس مقام کو بند کر دیا گیا تھا، تاہم ہفتے کی شام لوگوں کو یہاں آنے کی اجازت دے دی گئی۔

    آتش فشاں پہاڑ کے قریب دن کے اوقات میں گاڑیوں کی طویل قطاریں نظر آرہی ہیں اور ہزاروں افراد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    سیاحوں اور سائنس دانوں کے علاوہ عام مقامی افراد بھی آگ اگلتے پہاڑ کے سامنے تصاویر بنوا کر قدرت کے اس انوکھے عمل کو اپنے لیے یاد گار بنا رہے ہیں۔

  • زمین اچانک آگ اگلنے لگی، ہولناک منظر کی ویڈیو، کمزور دل والے نہ دیکھیں

    زمین اچانک آگ اگلنے لگی، ہولناک منظر کی ویڈیو، کمزور دل والے نہ دیکھیں

    ریکجیک : آئس لینڈ میں ہزاروں زلزلوں کے بعد آخر کار آتش فشاں پھٹ گیا، زمین سے نکلنے والے آگ کے شعلوں اور ابلتے ہوئے لاوے نے دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کردیا۔

    آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکجیک کے قریب واقع گیلڈن آڈالور میں آتش فشاں پھوٹ پڑا۔ اس کا نظارہ واقعی انوکھا ہے۔ ہر طرف آگ ہی آگ دیکھنے کو مل رہی ہے تاہم آتش فشاں کے قریب واقع شہروں کو اس سے کسی طرح کا کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔

    آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات کے دفتر نے بتایا ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں اس علاقے میں ہزاروں چھوٹے چھوٹے زلزلوں کے بعد جمعہ کے روز دارالحکومت ریکجیک کے قریب آئس لینڈ میں آتش فشاں پھٹ گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکجیک سے40کلومیٹر دور آتش فشاں پھٹنے کے بعد سرخ بادل نے رات کے آسمان کو روشن کردیا۔ اس علاقے میں ایک فلائی زون بھی قائم کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس آتش فشاں تک پہنچنے کے لئے سیاحوں کو تقریباً 8 کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑا لیکن یہاں پہنچنے کے بعد دوبارہ سڑک پر واپس پہنچنے میں انہیں کافی دشواریوں کا بھی سامنا رہا۔

    اس سفر کے تعلق سے ایک سیاح ایگل اورن کا کہنا ہے کہ اس آتش فشاں تک پہنچنے کے لیے ہم نے تقریبا تین گھنٹے کا سفر کیا ہے۔

    گذشتہ رات 100 سے زیادہ ریسکیو اہلکاروں نے مسافروں کو بحفاظت واپس ان کی گاڑیوں تک پہنچانے میں کافی مدد کی ہے، جبکہ اس علاقے کا موسم بھی کافی خراب ہے۔ خراب موسم کی وجہ سے اس آتش فشاں کو عوام کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

    ہفتوں انتظار کے بعد آخرکار آئس لینڈ کا یہ آتش فشاں پھوٹ پڑا، گذشتہ تین ہفتوں میں 50 ہزار سے زائد یہاں زلزلے آئے جس کے بعد جمعہ (19 مارچ) کی شام اس کے پھٹنے کی شروعات ہوئی۔

    اس حوالے سے پروفیسر جینیوا یونیورسٹی جوئل رچ نے بتایا کہ ہم یہاں تقریباً دو ہفتوں سے ہیں، یہاں کا نظارہ واقعتا بے حد شاندار ہے، ہم اس علاقے میں کافی کچھ معلومات یکجا کرنے آئے ہیں۔

    کافی انتظار کے بعد ہمیں یہ سب دیکھنے کو ملا، آتش فشاں کا پھٹنا ہمارے لیے بے حد منفرد تجربہ ہے۔ ہم نے یہاں آتش فشاں کو پھٹتے دیکھا اور یہ نظارہ ہمارے لیے بے حد لاجواب ہے۔

  • آتش فشاں پہاڑ سے لاوا ابلنے کا منظر ویڈیو میں ریکارڈ

    آتش فشاں پہاڑ سے لاوا ابلنے کا منظر ویڈیو میں ریکارڈ

    اٹلی میں ایک آتش فشاں پہاڑ سے لاوا پھوٹنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، آتش فشاں پھوٹنے سے قبل جزیرے پر زلزلہ بھی ریکارڈ کیا گیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اٹلی کے جزیرہ سسلی میں واقع ماؤنٹ ایٹنا سے لاوا ابلنے کا منظر ویڈیو میں ریکارڈ ہوگیا۔

    اس آتش فشاں پہاڑ سے لاوا ابلنا معمول کی بات ہے، پہاڑ کے نیچے لاوے کی ندی بھی بہتی رہتی ہے۔

    3 ہزار 350 میٹر بلند اس پہاڑ سے لاوا ابلنے کی ویڈیو آتش فشاں کے ایک ماہر بورس بینشخی نے بنائی جو اس وقت وہاں کام کر رہے تھے، بورس اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس اینڈ وولکونولوجی سے بھی منسلک ہیں۔

    ان کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لاوے سے جزیرے کا آسمان رات کے وقت بے حد روشن ہوگیا۔ لاوا پھوٹنے سے قبل جزیرے پر 2.7 شدت کا زلزلہ بھی محسوس کیا گیا۔