Tag: Vulture

  • ویڈیو : مردار ہڈیاں کھانے والا ’خاکروب‘ جانور

    ویڈیو : مردار ہڈیاں کھانے والا ’خاکروب‘ جانور

    گِدھ مردار اجسام کو کھانے والا پرندہ ہے جس کا پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن اس کی بھوک ختم نہیں ہوتی، اس کا معدہ انتہائی مضبوط اور مدافعتی نظام غیر معمولی ہوتا ہے جو ہڈیاں تک ہضم کرجاتا ہے۔

    لاشوں کو کھانے والے گدھ خود کوئی شکار نہیں کرتے بلکہ دوسرے شکاری جانوروں کا بچا کھچا کھاتے ہیں۔ انہیں قدرت کا خاکروب بھی کہا جاتا ہے جو مرجانے والے جانوروں کے اجسام کھا کر اس جگہ کی صفائی کردیتے ہیں۔

    vultures

    اویئر انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ان گِدھوں کی ایک قسم ایسی بھی ہے جسے ’بیئرڈڈ ولچر‘ یا داڑھی والے گدھ کہا جاتا ہے جو صرف مردار ہڈیاں کھاتے ہیں۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں گدھ اور بھیڑیے کے تعلق کو دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ دونوں جانور اپنے شکار کا صفایا کرتے ہیں۔

    ویڈیو میں دکھایا گیا ویران برفانی علاقوں میں ایک گدھ بھیڑیے کا پیچھا کرتا ہے، بھیڑیا عموماً شکار کرنے کے بعد یا مردہ پڑے جسم کو کھاتا ہے۔ اس وقت تک گدھ انتظار کرتا ہے کہ بھیڑیا اچھی طرح اپنا پیٹ بھرلے۔

    بھیڑیے کے وہاں سے ہٹ جانے کے بعد گدھ لاش پر اترتا ہے اور اس کی بقایا ہڈیوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیتا ہے۔

    اس کے بعد وہ اپنی پسند کی ہڈی کا ٹکڑا اٹھا کر فضا میں اڑ جاتا ہے اور اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر اسے کھالیتا ہے۔

    گدھ کے اندر دنیا کے تمام جانداروں میں سب سے زیادہ تیز ڈائجسٹو ایسڈ پایا جاتا ہے جو اسے سخت سے سخت غذا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا رپورٹ کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں ضرور کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر بھی کریں۔

  • پاکستان کا نایاب پرندہ گدھ سال میں کتنے انڈے دیتا ہے؟ حیرت انگیز رپورٹ

    پاکستان کا نایاب پرندہ گدھ سال میں کتنے انڈے دیتا ہے؟ حیرت انگیز رپورٹ

    لاہور : پاکستان میں گدھ نایاب ہوگئے جن کی افزائش کیلئے چھانگا مانگا مینں ایک خصوصی والچر ہاؤس تعمیر کیا گیا ہے۔

    یہ پرندہ اپنی بقا کے مسئلے سے دوچار ہے، محکمہ جنگلی حیات نے نایاب گدھ ریسکیو کرکے ان کی افزائش نسل کیلئے چھانگا مانگا کے جنگل میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے بحالی سنٹر قائم کیا گیا ہے۔

    خصوصی والچر ہاؤس پر جنگلی حیات کے ماہرین کی زیر نگرانی گدھ کی افزائش نسل کی کوششیں جاری و ساری ہیں۔

    ابتدائی طور پر یہاں 8 گدھ لائے گئے تھے جو اب تک 35 ہوگئے ہیں، اس پرندے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی مادہ سال میں صرف ایک انڈہ دیتی ہے جس کی وجہ سے اس کی افزائش میں تیزی نہیں ہے۔

    اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ گِدھوں کی کمی سے ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مردار جانوروں کو ختم کرنے میں یہ اہم، کردار ادا کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز چھانگا مانگا صابر چوہدری کی رپورٹ کے مطابق ماحول دوست گدھ نامی پرندے کی نسل تشویشناک حد تک کم ہورہی ہے، جس کی بڑی وجہ جانوروں کو دی جانے والی ادویات ہیں۔

  • مردہ خور جانوروں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کی ویڈیو دیکھیں

    مردہ خور جانوروں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کی ویڈیو دیکھیں

    کٹھمنڈو: نیپال میں مردہ خور جانور گِدھوں کی ضیافت کے لیے کئی ریسٹورنٹ کھل گئے ہیں۔

    نیپال میں دنیا کی نایاب گِدھ جاتی کے تحفظ کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ایک طرف سرکار کی طرف سے مال مویشیوں کو دی جانے والی ایک قسم کی دوا ڈائیکلوفینک پر پابندی لگائی تو دوسری طرف رضاکارانہ طور پر مقامی افراد نے گِدھوں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کھول دیے ہیں۔

    گِدھ جاتی کے تحفظ کے لیے نیپال کا پہلا ریسٹورنٹ ایک کاروباری شخصیت دھان بہادر چوہدری نے ایک این جی او کے تعاون سے چھوٹے سے گاؤں پیتھاؤلی میں 2010 میں کھولا تھا، پیتھاؤلی کا گاؤں چٹوان نیشنل پارک کے باہر واقع ہے۔

    دوسرا ریسٹورنٹ پوکھارا میں 2014 میں قائم کیا گیا تھا، یعنی پیتھاؤلی گاؤں کے ریسٹورنٹ کے چار سال بعد، پوکھارا کا قصبہ گاہا چوک وادی میں میں واقع ہے، یہ وادی کوہِ ہمالیہ کی ترائیوں پھیلی ہوئی ہے۔

    اس علاقے میں اس پہاڑی ملک کی ان 7 برادریوں میں سے ایک آباد ہے، جنھوں نے پہاڑی جنگلوں میں بسنے والی گِدھوں کے لیے خصوصی ریسٹورنٹس قائم کر رکھے ہیں۔

    ریسٹورنٹس کھلنے کی وجہ سے اس بلند و بالا پہاڑیوں میں گھرے ملک میں گِدھ کی کم ہوتی نسل میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    ریسٹورنٹ کا کھانا

    ریسٹورنٹ قائم کرنے والے دھان بہادر چوہدری کہتے ہیں کہ اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ یہاں گدھ کیمیائی مادوں سے صاف خوراک کھا سکیں۔ ان ریسٹورنٹس میں ایسے مال مویشی کاٹ کر ڈالے جاتے ہیں جو عمر رسیدہ ہو جاتے ہیں۔

    کسی مقام پر گر کر مر جانے والے ایسے جانوروں کو بھی گِدھوں کی خوراک بنایا جاتا ہے، یہ ریسٹورنٹ زیادہ عمر کے جانور خریدتے بھی ہیں، زیادہ عمر کی گائے کی طبعی موت کے بعد اس کی جلد اتار لی جاتی ہے اور بقیہ نعش گِدھ نسل کے مخصوص ریسٹورنٹ کے علاقے میں رکھ دی جاتی ہے۔

    نعش رکھنے کے کچھ ہی دیر بعد درختوں پر ڈھیرے ڈالے بے شمار گِدھ اتر آتے ہیں اور صرف آدھ گھنٹے میں قریب قریب ساری نعش چٹ کر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں گِدھ کی برصغیر میں پائی جانے والی 9 میں سے 4 اقسام اس وقت معدومیت کا شکار خیال کی جاتی ہیں۔

  • ہڈیاں کھانے والا گدھ

    ہڈیاں کھانے والا گدھ

    مردہ اجسام کھانے والے پرندے گدھ خود کوئی شکار نہیں کرتے بلکہ دوسرے شکاری جانوروں کا بچا کھچا کھاتے ہیں۔ انہیں فطرت کا خاکروب بھی کہا جاتا ہے جو مرجانے والے جانوروں کے اجسام کھا کر اس جگہ کی صفائی کردیتے ہیں۔

    گدھوں کی ایک قسم جسے بیئرڈڈ ولچر یا داڑھی والے گدھ کہا جاتا ہے صرف ہڈیاں کھاتے ہیں۔

    ایک ویڈیو میں گدھ اور بھیڑیے کے تعلق کو دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ دونوں جانور شکار کا صفایا کرتے ہیں۔

    ویران برفانی علاقوں میں گدھ بھیڑیے کا پیچھا کرتا ہے۔ بھیڑیا عموماً شکار کرنے کے بعد یا مردہ پڑے جسم کو کھاتا ہے۔ اس وقت گدھ انتظار کرتا ہے کہ بھیڑیا اچھی طرح اپنا پیٹ بھر لے۔

    بھیڑیے کے ہٹ جانے کے بعد گدھ لاش پر اترتا ہے اور اس کی ہڈیوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیتا ہے۔

    اس کے بعد وہ اپنی پسند کی ہڈی کا ٹکڑا اٹھا کر فضا میں اڑ جاتا ہے اور اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر اسے کھاتا ہے۔

    گدھ کے اندر دنیا کے تمام جانداروں میں سب سے زیادہ تیز ڈائجسٹو ایسڈ پایا جاتا ہے جو اسے سخت سے سخت غذا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔