Tag: waitress

  • ویٹرس سے بدتمیزی کسٹمر کو مہنگی پڑگئی، ویٹرس مارشل آرٹ کی ماہر نکلی

    ویٹرس سے بدتمیزی کسٹمر کو مہنگی پڑگئی، ویٹرس مارشل آرٹ کی ماہر نکلی

    دنیا بھر میں خواتین کے خلاف ہونے ہونے والے جرائم کو مدنظر رکھتے ہوئے خواتین کو مارشل آرٹس سیکھنے کی ترغیب دی جارہی ہے، اور حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے اس کی تصدیق کردی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں ایک لڑکی نے خود پر حملہ کرنے والے دو افراد کے دانت کھٹے کردیے۔

    ویڈیو سے یہ معلوم نہیں ہورہا کہ یہ ویڈیو کس شہر یا ملک کی ہے، البتہ ویڈیو میں ریستوران کا منظر دکھائی دے رہا ہے۔

    سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈڈ اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ویٹرس دو کسٹمرز کو سرو کر رہی ہے لیکن ایک کسٹمر اٹھ کر اس کا ہاتھ کھینچتا ہے۔

    ویٹرس فوری طور پر اپنا ہاتھ چھڑاتی ہے اور مارشل آرٹس کے داؤ پیچ سے لمحے بھر میں اسے ڈھیر کردیتی ہے۔

    اس دوران دوسرا شخص اٹھ کر کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ویٹرس کی لات کھا کر کرسی پر گر جاتا ہے، اس کے بعد وہ کرسی اٹھا کر ویٹرس پر حملہ کرتا ہے، ویٹرس نہ صرف کرسی روک لیتی ہے بلکہ اسی سے دوسرے شخص کو بھی سبق سکھاتی ہے۔

    یہ ساری کارروائی بمشکل ایک منٹ کے اندر ہوئی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو پہ صارفین نے ویٹرس کی مارشل آرٹس کی مہارت پر حیرانی کا اظہار کیا۔

    لوگوں نے کہا کہ بدتمیز کسٹمرز کو ویٹرس نے بالکل صحیح سبق سکھایا۔

  • دبئی: کیفے میں ویٹرس کو چھیڑنے پر بھاری جرمانہ

    دبئی: کیفے میں ویٹرس کو چھیڑنے پر بھاری جرمانہ

    دبئی: متحدہ عرب امارات میں ایک کیفے میں ویٹرس کو چھیڑنے پر ایک شخص پر 10 ہزار درہم جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی کی عدالت نے ایک کیفے میں ویٹرس سے چھیڑ خانی کے الزام میں ایک شخص پر دس ہزار درہم کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    یو اے ای قانون کے مطابق جو شخص کسی کا ہراساں کرنے یا چھیڑ خانی کا مرتکب پایا گیا، اسے کم از کم ایک سال قید اور کم از کم دس ہزار درہم جرمانے کی سزا ہوگی، یا دونوں سزاؤں میں سے کوئی ایک بھی دی جا سکتی ہے۔

    اماراتی قانون میں چھیڑ خانی کی تعریف یوں کی گئی ہے: ’’ہر وہ عمل جس سے متاثرہ شخص کو تکلیف ہوتی ہو، حیا سوز اشارے بھی اس کا حصہ ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ عام طور پر چھیڑ خانی سے متاثرہ بیش تر افراد شکایت درج کرانے سے گریز کرتے ہیں، کئی خواتین کو پتا بھی نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ قابل سزاجرم ہے اور رپورٹ کرنے پر انہیں انصاف ملے گا۔

    الامارات الیوم کے مطابق امارات اس قسم کی غیر مہذب حرکتوں کا سخت نوٹس لینے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

  • کسٹمر کے ماسک نہ پہننے پر ویٹرس نے کیا کیا؟ عجیب واقعہ

    کسٹمر کے ماسک نہ پہننے پر ویٹرس نے کیا کیا؟ عجیب واقعہ

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران ماسک پہننا اور 6 فٹ کا فاصلہ رکھنا زندگی کا معمول بن گیا ہے تاہم وبا کی ہلاکت خیزی کے باوجود اب بھی کچھ افراد ایسے ہیں جو ان اقدامات کو اپنانے سے گریزاں ہیں۔

    امریکا میں ایسی ہی ایک خاتون ریستوران میں داخلے پر ماسک پہننے سے انکار کرتی رہیں جس پر ویٹرس غصے سے اپنی ملازمت چھوڑ کر وہاں سے چلی گئی۔

    اس واقعے کی ویڈیو ٹک ٹاک پر شیئر کی گئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ریستوران میں ایک جوڑا داخل ہوا جس پر ویٹرس نے انہیں روک لیا اور خاتون سے کہا کہ ماسک پہنے بغیر اندر جانے کی اجازت نہیں۔

    خاتون نے اصرار کیا کہ وہ دیگر افراد سے 5 فٹ کا فاصلہ رکھے ہوئے ہیں، لہٰذا بظاہر انہیں ماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔

    ویٹرس نے کہا کہ وہ مینیجر کو بلا کر لا رہی ہیں، مذکورہ خاتون نے مینیجر سے بھی یہی کہا اور ان سے بحث و تکرار کرتی رہیں۔

    اس بحث و تکرار کے دوران ویٹرس غصے میں آگئیں اور چلانے لگیں، انہوں نے خاتون سے کہا کہ ان جیسے لوگوں کی وجہ سے دیگر افراد کا باہر نکلنا اور ملازمت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    اس کے بعد انہوں نے کہا کہ انہیں یہاں ملازمت کی معقول اجرت نہیں ملتی جس کے بعد اپنا ایپرن اور کیپ اتار کر پٹخا اور ملازمت چھوڑنے کا اعلان کر کے غصے سے باہر چلی گئیں۔

    ان کے جانے کے بعد خاتون نے بالآخر ماسک پہن لیا۔ ویٹرس کے اس ردعمل نے وہاں موجود لوگوں کو حیران و پریشان کردیا۔

    سوشل میڈیا پر لاکھوں افراد نے اس ویڈیو کو دیکھا اور ویٹرس کے رویے کو درست قرار دیا، انہوں نے کہا کہ ویٹرس اپنا کام کر رہی تھی لیکن مذکورہ کسٹمر جیسے افراد ان کی زندگیوں کو مشکل بنا رہے ہیں۔

  • کم ٹپ کیوں دی، برطانوی ویٹر نے جوڑے کی توہین کردی

    کم ٹپ کیوں دی، برطانوی ویٹر نے جوڑے کی توہین کردی

    لندن : برطانیہ کے مقامی ریستوران کی ویٹر نے کم بخشش(ٹپ) دینے پر کھانے کے لیے آنے والے جوڑے کی توہین کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ایک ریستوران میں کھانا کھانے کے لیے آنے والے ایک جوڑے کو ریستوران کی ویٹر نے مناسب ٹپ نہ دینے پر توہین آمیز رویہ اختیار کرکے انہیں ریستوران سے جانے پر مجبور کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ جوڑے نے کوئی عجیب کام کیا اور نہ ہی کوئی سماجی حدود عبور کی تاہم ویٹر نے خلاف توقع جوڑے کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا۔

    متاثرہ جوڑے نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم ایک ریستوران ملاقات کے لیے گئے، ملاقات بہت اچھی رہی، ریستوران کا کھانا اور سروس بھی بہت اچھی تھی‘۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہماری خوشی بہت مختصر تھی، کیوں کہ میں جب بھی ریستوران میں کھانے کے لیے جاتا ہوں تو ٹپ کے بارے بھول جاتا ہوں اور بل کی ادائیگی کے وقت ٹپ یاد آتی ہے لیکن اس وقت میری جیب میں پیسے نہیں ہوتے۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ’میں نے شرمندگی کے ساتھ اپنی گرل فرینڈ سے کہا کہ کیا وہ کچھ مدد کرسکتی ہے جس پر اس نے خوشی خوشی کچھ رقم مجھے دی اور ہم نے ویٹر کی ٹپ کا بندوبست کردیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’ویٹر مسکراتی ہوئی آئی اور بل لے کر چلی گئی، تاہم ایک منٹ کے بعد ہی ویٹر واپس آئی اور پوچھا کہ ’کیا آپ کو یہاں کا ماحول اور سروس اچھی نہیں لگی‘۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’ریستوران کی ویٹر چاہتی تھی کہ ریستوران میں موجود تمام افراد میری خطا کے بارے میں جانے کیوں کہ اس آواز بہت بلند تھی جو سب کو اس طرف متوجہ کررہی تھی‘۔

    ویٹر نے برطانوی جوڑے سے کہا کہ ’اگر آپ ٹپ برداشت نہیں کرسکتے تو میں مشورہ دیتی ہوں کہ مستقبل میں زیادہ مناسب ریستوران کا انتخاب کیجئے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویٹر کی جانب سے توہین آمیز الفاظ سننے کے بعد جوڑے نے فیصلہ کیا کہ مزید ڈراما بنے اس سے قبل ریستوران کو چھوڑ دیا جائے۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ’میں سمجھتا ہوں کہ مذکورہ ویٹر کی زندگی میں کوئی ایسی مشکلات چل رہی ہوں گی جس کے باعث اس نے ایسا رویہ اختیار کیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گاہک کے کم ٹپ دینے پر ویٹر کے نامناسب رویے نے گاہک کو شرمندہ کیا۔ جس کی وجہ سے ریستوران نے ایک ہی رات میں دو گاہک کھو دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں