Tag: wajid zia

  • قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح 10 بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    خواجہ حارث کی  واجد ضیاء پرجرح

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ حماد بن جاسم کو13مئی2017 کوخط لکھا گیا، انہیں2 خطوط کے مندرجات کی تصدیق کے لیے طلب کیا، انہیں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ہم نےانہیں متعلقہ دستاویزات اورریکارڈکےساتھ طلب کیا تھا، ہم نے خطوط کی بنیاد پرنہیں بلکہ ریکارڈ، ٹرانزیکشن، بینک ریکارڈ کا کہا تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حماد بن جاسم کوکہا کوئی معاہدہ دیں جوخطوط کے متن کی تصدیق کرے، میں نے حماد بن جاسم سے سپورٹنگ مواد مانگا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ 24مئی2017 کوحماد بن جاسم نے 13مئی2017 کے خط کا جواب دیا، کوئی شک شبہ نہیں جوابی خط حماد بن جاسم نے ہی لکھا تھا، انہوں نے کہا کہ خطوط کی تصدیق کردی اب آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 24مئی2017 کوحماد بن جاسم کو ایک اورخط لکھا، 24 مئی والے خط میں بیان اور پہلے خطوط کے متن کی تصدیق کے لیے طلب کیا۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنے پرجے آئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا، اہم معاملہ تھا اس لیے سپریم کورٹ کے پاناما عمل درآمد بنچ کوخط لکھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ رجسٹرار نے فون پر بتایا اہم معاملہ ہے جے آئی ٹی خود فیصلہ کرے، جے آئی ٹی خط میں یہ نہیں لکھا اتفاق نہ ہونے پر سپریم کورٹ کو آگاہ کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حماد بن جاسم نے کہا تھا پاکستان نہیں آسکتا، انہوں نے تجویز دی جے آئی ٹی ارکان قطر

    آجائیں، حماد بن جاسم نے کہا کہ سوالنامہ بھجوا دیں، جے آئی ٹی ٹیم میں سوالنامہ پراتفاق نہ ہوسکا، جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا سوالنامہ ابھی نہیں بھیجا جائے۔

    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹر میں تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث گواہ کوالجھانے کے لیے غیرضروری سوالات کررہے ہیں جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ کیاعدالت بے بس ہے کہ گواہ عدالت کوڈکٹیٹ کرے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں نےایسے پراسیکیوٹرنہیں دیکھے جوغیرضروری مداخلت کریں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسے پراسیکیوٹراس لیےنہیں دیکھے کیونکہ مرضی کا پراسیکیوٹرنہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ نے یہ فیصلہ کیسے کیا کہ گواہ کوسوالنامہ نہیں بھجوانا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی گواہ کوایڈوانس سوالنامہ نہیں بھیجا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی قانون بتا دیں جوایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے سے منع کرتا ہو جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ کوئی قانون ایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے کبھی کسی ہائی پروفائل کیس کی تفتیش کی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ بینظیرقتل کیس، غداری کیس، وارکرائم ٹریبونل میں تفتیشی افسررہا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ آپ نے29 سال کی سروس میں پولیس رول1861 پڑھے جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا کہ کوئی رول ایڈوانس سوالنامہ بھیجنے کی اجازت دیتا ہے نہ روکتا ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ کیا آپ نے ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق نوازشریف کی ملکیت کی کوئی دستاویزات پیش کیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ نہیں ایسی دستاویزات ہمارے پاس نہیں اور نہ ہی پیش کیں، ایون فیلڈ پراپرٹیز، نیلسن اور نیسکول کی ملکیت تھیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویز پیش کریں جس سے ثابت ہو نواز شریف بینفیشل اونر ہیں جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویزات نہیں جن سے ثابت ہو کہ نواز شریف بینفیشل اونر ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    یاد رہے کہ 27 مارچ کوشریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا تھا جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظورکی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 20 مارچ تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 20 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، بعدازاں مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کردیا گیا ہے جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق ہے۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجدضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ میرا بھی خیال یہی تھا کہ یہ اصل خط ہے، کل والا خط فیکس کے ذریعے فارن آفس سے وصول ہوا تھا، آج پیش کیا گیا خط سپریم کورٹ سے لے کرآیا ہوں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ غلطی ہوجاتی ہے پرواجد ضیاء کا یہ بیان ریکارڈ کاحصہ بنایا جائے، عدالت نے آج کے خط کی نقل وکیل کوفراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جودستاویزات دی جارہی ہیں یہ شہادت کے مطابق نہیں ہیں، عمران خان کیس میں کہا گیا تھا دستاویزات شہادت کے مطابق نہیں ہیں، یہ پتہ نہیں کہاں سے دستاویزات اٹھا کرلے آئے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل کوتنبیہہ کی کہ آپ تبصرہ نہ کریں جبکہ عدالت میں التوفیق کمپنی اورحدیبیہ مل کے درمیان معاہدے کا مسودہ پیش کردیا گیا۔

    امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرافٹ قانون شہادت پرپورا نہیں اترتا، پیش کیا گیا ڈرافٹ تصدیق شدہ نہیں ہے، واجد ضیاء نے کہا کہ دستاویزات نیب سے حاصل کیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حدیبیہ مل کے ڈائریکٹرکی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ یہ رپورٹ غیرمتعلقہ اورنا قابل تسلیم ہے۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں جمع متفرق درخواستوں کے ساتھ بھی یہ رپورٹ تھی جس پر سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات تصدیق شدہ بھی نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں لندن فلیٹ اورنیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری پیش کی گئی، نیلسن اورنیسکول کی لینڈ رجسٹری کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا، مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کی کاپی ہے۔

    عدالت میں کومبر کمپنی کی دستاویزات بھی پیش کردی گئیں جس پروکیل امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویزات بھی غیرمتعلقہ ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا مکمل بیان آج بھی ریکارڈ نہ ہوسکا جس کے بعد سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظور کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا جےآئی ٹی رپورٹ کےتجزیاتی حصےکوریکارڈ کا حصہ نہ بنانےکا فیصلہ

    عدالت کا جےآئی ٹی رپورٹ کےتجزیاتی حصےکوریکارڈ کا حصہ نہ بنانےکا فیصلہ

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں مکمل جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے صرف دستاویزی ثبوتوں کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔

    عدالت میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، طبعیت کی ناسازی کے باعث عدالت نے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرتے ہوئے انہیں حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو عدالت میں ہی رکنے کا حکم دیا۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء احتساب عدالت نہیں پہنچ سکے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ سپریم کورٹ سے ریکارڈ لے کرآئیں گے جس پر عدالت نے سماعت میں 10 بجے تک کا وقفہ کردیا۔

    احتساب عدالت میں وقفے کے بعد کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کےحکم پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی، تحقیقاتی ٹیم کوچند سوالات کے جواب تلاش کرنے، تحقیق کا حکم دیا گیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ گلف اسٹیل ، قطری خط اور ہل میٹل کی تحقیقات کا حکم دیا گیا، ملزمان کی رقوم جدہ، قطراوربرطانیہ کیسے منتقل ہوئی یہ سوال بھی تھا، نوازشریف کے بچوں کے پاس کمپنیزکے لیے سرمایہ کہاں سے آیا ؟۔

    پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ سوال تھا کہ نوازشریف اورزیر کفالت افراد کے آمدن سے زائد اثاثے کیسے بنے؟۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے واجد ضیاء کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے جس حکم نامے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ ریکارڈ پرنہیں جبکہ حکم نامے کی کاپیاں ملزمان کو بھی فراہم نہیں کی گئیں۔

    امجد پرویز نے جے آئی ٹی رپورٹ کوعدالتی کارروائی کا حصہ بنانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جو مواد اکٹھا کیا گیا اسے عدالتی کارروائی کاحصہ نہیں بنایا جاسکتا، جے آئی ٹی کے ہروالیم پر20 سے 25 صفحات کی سمری لکھی گئی ہے۔

    مریم نوازکے وکیل نے کہا کہ سمری کو بھی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، قانون کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ کو بطورثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پرریفرنس فائل کیا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیاء بطور گواہ پیش ہوئے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، واجد ضیاء نے دستاویزات اکٹھی کی ہیں وہ ہمارے تفتیشی افسر ہیں۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کا فیصلہ دیا اور جج محمد بشیر نے رپورٹ کے صرف دستاویزی ثبوتوں کوریکارڈ کاحصہ بنایاجائے گا، جو خطوط لکھے گئے اور دستاویزات جمع کی گئیں وہ ریکارڈ ہوں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: احتساب عدالت نے واجد ضیاء کوریکارڈ سمیت طلب کرلیا

    ایون فیلڈ ریفرنس: احتساب عدالت نے واجد ضیاء کوریکارڈ سمیت طلب کرلیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں نیب پراسیکیوٹر کی درخواست پر پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو اصل ریکارڈ کے ساتھ 22 فروری کو طلب کرلیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ویڈیو لنک کے ذریعے دو غیرملکی گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے اصل ریکارڈ ہونا ضروری ہے اس لیے آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کیا جائے۔

    احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیاء کو طلب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیٹپن ریٹائرڈ صفدر کو بھی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

    پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجدضیاء پہلی بارنا اہل وزیراعظم نوازشریف کی موجودگی میں عدالت آئیں گے۔

    خیال رہے کہ نیب کی جانب سے 22 جنوری کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں استغاثہ کی جانب سے دو غیرملکی گواہ شامل ہیں۔


    نیب کی نوازشریف، مریم نوازاورکیپٹن صفدرکا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 14 فروری کو نیب نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں‘ واجد ضیا

    جےآئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں‘ واجد ضیا

    اسلام آباد : پاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی سربراہ واجد ضیا کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ سپریم کورٹ میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاناما کیس میں بننے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بطور گواہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    واجد ضیا نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں ہے، جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ سپریم کورٹ میں ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ریکارڈ کے حصول کے لیے رجسٹرارسپریم کورٹ کوخط لکھا گیا تھا، ابھی دوبارہ یاد دہانی کرا دیتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈارسے متعلق ریکارڈ والیم ایک اورنو میں ہے۔

    احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کو 12 فروری کو دوبارہ طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف اب تک 26 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں اور گواہوں نے اسحاق ڈار کی جائیداد، کمپنیوں اور بینک اکانٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    یاد رہے کہ 31 جنوری کو اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیا بطور گواہ پیش نہیں ہوئے تھے ،

    بعدازاں احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کو 8 فروری کو طلب کیا تھا ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

     

  • مشرف کو بلاکر سزا دی جائے، تب عدلیہ کا وقار بحال ہوگا: کیپٹن صفدر

    مشرف کو بلاکر سزا دی جائے، تب عدلیہ کا وقار بحال ہوگا: کیپٹن صفدر

    اسلام آباد: کیپٹن صفدر نے ایک بار پھر عدلیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مشرف کو بلاکر سزا دی گئی، تب ہی حقیقی معنوں میں عدلیہ کا وقار بحال ہوگا.

    تفصیلات کے مطابق سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف کے داماد اور مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن صفدر نے عدلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پرویز مشرف کی سزا سنائی گئی، تب چیف جسٹس کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

    اس موقع پر کپٹن صفدر نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو بھی آڑے ہاتھوں‌ لیا. انھوں‌ نے کہا کہ شاید واجد ضیا نے بھی ایگزیکٹ کی بے نامی یونیورسٹی سے ڈگری لی ہے، جب ہی ان کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملائے جارہے ہیں.

    کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ والوں کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آرہے ہیں، اس کا جواب ملنا چاہیے.

    اس موقع پر انھوں‌ نے اعلیٰ عدلیہ اور ججز کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو پرویز مشرف کو پاکستان بلوانا کر سزا دینی چاہیے، تب ہی چیف جسٹس کی ڈی چوک پر ان کی بڑی بڑی تصویریں آویزاں کی جائیں گی.

    ایک عمران قصور میں اوردوسرا عمران پورے ملک میں پکڑا گیا، کیپٹن صفدر

    یاد رہے کہ چند روز قبل سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر استحقاق کمیٹی میں درخواست دائر کی تھی، جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں طلب کیا گیا تھا.

    البتہ اے آر وائی کی خبر اثر کر گئی، حکومت پاناما کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کی قائمہ کمیٹی کے سامنے طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور ہوگئی تھی.

    ایگزیکٹ جعلی ڈگری ازخود نوٹس، شعیب شیخ سمیت تمام ملزمان جمعہ کو طلب

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے شعیب شیخ سمیت تمام ملزمان کو جمعہ کوطلب کرلیا ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • حکومت واجد ضیاء کی طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور

    حکومت واجد ضیاء کی طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور

    اسلام آباد: اے آر وائی کی خبر اثر کر گئی، حکومت پاناما کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کی قائمہ کمیٹی کے سامنے طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی جانب سے قومی ادارے کے تقدس میں چلائے گئی خبر رنگ لے آئی، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں استحقاق کمیٹی کا نظر ثانی شدہ شیڈول جاری کردیا گیا، جس کے مطابق واجد ضیا کا کمیٹی میں طلبی کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سابق نااہل وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر استحقاق کمیٹی میں درخواست دائر کی تھی، جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں طلب کیا تھا۔

    پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو لیگی رہنماؤں کی دھمکیاں

    درخواست گزار کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے جس سے میرا استحقاق مجروح ہوا، مذکورہ الزامات کے جواب کے لیے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو طلب کیا جائے۔

    استحقاق کمیٹی نے جے آئی ٹی کی جانب سے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پندرہ سو ریال جیب خرچ ملنے کے الزام پر واجد ضیاء کو ایجنڈا تیار کرنے کے بعد کمیٹی اجلاس میں طلب کیا تھا۔ البتہ اب یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    واضح رہے گذشتہ دنوں لیگی رہنماؤں نے عدلیہ اور نیب کے بعد پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    جس کے ردِ عمل میں پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈارکا کہنا تھا کہ نون لیگی رہنماؤں کی واجد ضیاء کودھمکیاں سسیلین مافیا کی واضح نشانی ہے، ن لیگی جے آئی ٹی پر اثڑ انداز ہونےکی کوشش کرتے رہے، نیب کورٹ پر اثرا نداز ہونے کے لیے ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو لیگی رہنماؤں کی دھمکیاں

    پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو لیگی رہنماؤں کی دھمکیاں

    اسلام آباد : حکومت نے عدلیہ اور نیب کے بعد پاناما جے آئی ٹی کے خلاف بھی محاذ کھول دیا اور پانامہ کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو لیگی رہنماؤں کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہے۔

    لیگی رہنماؤں نے عدلیہ اور نیب کے بعد پاناما جے آئی ٹی کو نشانے پر لے لیا، پانامہ کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر نااہل وزیر اعظم کے داماد کیپٹین(ر) صفدر نے شدید تنقید کی۔

    نوازشریف کےدامادریٹائرڈ کیپٹن صفدر نے واجد ضیا کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں طلبی کیلئے کمیٹی میں تحریک استحقاق جمع کرائی ہے، کیپٹن صفدر نے تحریک استحقاق میں کہا ہے کہ واجد ضیا نے ان پر بے بنیاد الزامات لگائے، ان کا استحقاق مجروح ہوا، بے بنیاد الزامات پر جے آئی ٹی سربراہ کو بلایا جائے۔

    واجد ضیاء کو دو فروری کی صبح ساڑھے دس بجے بلا کر بازپرس کی جائے، جے آئی ٹی نے کیپٹن صفدر کو پندرہ سو ریال جیب خرچ ملنے کا انکشاف کیا تھا۔

    واجد ضیا کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں طلب کیا جائے گا ، قومی اسمبلی کی کمیٹی میں طلبی کا ایجنڈا تیار کرلیا گیا نیٹ طلبی کیپٹن صفدر تحریک استحقاق پر ہوگی۔


    مزید پڑھیں : آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کیس، جےآئی ٹی سربراہ واجدضیاآج بطور گواہ پیش نہ ہوئے


    دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈارکا کہنا ہے کہ نون لیگی رہنماؤں کی واجد ضیاء کودھمکیاں سسیلین مافیا کی واضح نشانی ہے، ن لیگی جے آئی ٹی پر اثڑ انداز ہونےکی کوشش کرتے رہے، نیب کورٹ پر اثرا نداز ہونے کے لیے ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔

    سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے اےآروائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا جے آئی ٹی سربراہ کو دھمکیاں دینا اچھی بات نہیں۔

    سابق اٹارنی جنرل شاہ خاور کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب دھمکیاں دینے والے کی گرفتاری کا حکم دیں، واجد ضیاءکودھمکیاں عدالت کے واضح حکم کی خلاف ورزی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس کیس، جےآئی ٹی سربراہ واجدضیاآج بطور گواہ پیش نہ ہوئے، 8 فروری کو طلب

    اثاثہ جات ریفرنس کیس، جےآئی ٹی سربراہ واجدضیاآج بطور گواہ پیش نہ ہوئے، 8 فروری کو طلب

    اسلام آباد : اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیا آج بطور گواہ پیش نہ ہوئے ، احتساب عدالت نے واجد ضیا کو 8 فروری کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈارکےخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم ہونے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بطور گواہ پیش نہیں ہوئے۔

    ایس ای سی پی کی سدرہ منصور نے عدالت میں اضافی دستاویزات جمع کرادیں، سدرہ منصور نے بتایاکہ اسحاق ڈار کی کمپنیوں سےمتعلق دو دستاویز رہ گئے تھے، جو جمع کرائے گئے۔

    سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 1993 سے 2009 کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

    ایس ای سی پی کےگواہ سلمان سعید نے ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مہلت مانگتے ہوئے کہا ریکارڈ کراچی سے آرہا ہے،کچھ دیر میں پہنچ جائےگا۔.

    عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔

    واجد ضیاء 8 فروری کو طلب

    وقفے کے بعد سماعت کے دوران واجد ضیاء کو بلانے کے حوالے سے پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق کا کہنا تھا کہ عدالت واجد ضیاء کو طلبی کا نوٹس جاری کرے۔

    احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ سمن کیوں جاری کریں، واجد ضیاء استغاثہ کے گواہ ہیں۔ نیب انہیں خود لے کر آئے، احتساب عدالت کی جانب سے آٹھ فروری کو دو گواہوں واجد ضیاء اور نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس کے بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا ہے۔

    اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران آج دو گواہوں سدرہ منصور اور سلمان سعید کے بیان ریکارڈ کئے گئے، گواہ سلمان سعید نے اسحاق ڈار کی کمپنیوں ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، ہجویری مضاربہ مینیجمنٹ ،کور کیمیکل پرائیویٹ لمیٹڈ ،سپینسر فارما پرائیویٹ لمیٹڈ اور سپینسر ڈسٹریبیوشن کمپنی سے متعلق ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کیا۔

    کیس کی مزید سماعت آٹھ فروری کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں : اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کےخلاف گواہ سدرہ منصور کا بیان قلمبند


    یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں چھ مزیدگواہوں نے بیان ریکارڈکروایا تھا۔

    اہم گواہ کمشنر اِن لینڈریوینیو کے افسر اشتیاق احمد نے عدالت کو بتایا تھا کہ انیس سوترانوے سے دوہزارنوتک اسحاق ڈارکے اثاثوں میں اکانوے فیصد اضافہ ہوا جبکہ انہوں نے اسحاق ڈار کا 1979سے1993تک اور2009سے2016تک کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا۔

    استغاثہ کے گواہ ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین نے ہجویری آرگن ٹرانسپلانٹ ٹرسٹ کےڈائریکٹرزکی تفصیلات نیب کوفراہم کرتے ہوئے بتایا اسحاق ڈار ٹرسٹ کے صدر تھے جبکہ ڈائریکٹرز میں سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ بھی شامل تھے۔


    مزید پڑھیں : اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا


    اس کے علاوہ استغاثہ کے گواہان نیب کے افسرشکیل انجم ، ڈپٹی ڈائریکٹرنیب اقبال حسن ، نیب پولیس اسٹیشن لاہورکےافسرعمر دراز، نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹرزاور منظور نے بھی بیان قلمبندکرایا۔

    احتساب عدالت میں گواہی کا سلسلہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ۔ عدالت نے مجموعی طور پر اٹھائیس گواہوں کے بیانات قلمبند کرنا ہیں، جن میں اہم ترین گواہ اور جے آئی ٹی کے سربراہ واجدضیاء کا بیان بھی شامل ہے، عدالت ابتک چوبیس گواہوں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جس میں واجد ضیا کو تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسا شخص تعینات کیا جائے، جو رقم واپس لانے کی اہلیت رکھتا ہو، واجد ضیا احتساب اور رقم کی واپسی پر دلچسپی نہیں رکھتے، واجد ضیا شریف خاندان کے خلاف جانبدارانہ رویہ رکھے ہوئے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ واجد ضیا نے قرض اتارو ملک سنوارو اسکیم کے بارے میں دریافت نہیں کیا، واجد ضیا نے یونس حبیب کی جانب سے رقوم کی بابت کچھ دریافت نہیں کیا، واجد ضیا کی تحقیقات کا رخ مستند ریکارڈ کی طرف نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


    درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ بااختیار ہونے کے باوجود ریکارڈ ٹیمپرنگ پر کارروائی نہیں کی گئی، سفری سہولتوں کے باوجود قطر جاکر بیان قلم بند نہیں کیا، این آر او کیس میں عدالت نے رقوم واپس لانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

    جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی جانب سے دستیاب ریکارڈ پر بھی ٹیمپرنگ کا سنگین الزام عائد کیا جبکہ نیب پر بھی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ قومی احتساب بیورو کا ادارہ جے آئی ٹی رکن کے خلاف انضباطی کارروائی کررہا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔