Tag: wakeel

  • ڈسکہ: وکلاکی ہلاکت پر وکلا برادری کا ملک بھر میں احتجاج جاری

    ڈسکہ: وکلاکی ہلاکت پر وکلا برادری کا ملک بھر میں احتجاج جاری

    ڈسکہ: کالی وردی اورکالے کوٹ والوں کا تصادم سنگین ہوگیا پولیس فائرنگ سے صدرباراور ساتھی وکیل کی ہلاکت پر وکلاء آپےسےباہر ہوگئے۔

    وکلا کی ریلی پر پولیس کی مبینہ فائرنگ سے سیالکوٹ بار کے صدرراناخالد اور ایڈووکیٹ عرفان چوہان جاں بحق ہوگئے جس کے بعد وکلا نےبھی ڈسکہ کی سڑکوں کومیدان جنگ بنادیا۔

     ذرائع کے مطابق پولیس اور وکلا میں کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب ٹی ایم او دفتر کے باہر احتجاج کے بعد پولیس نے تین وکلا کو کمرے میں بند کر دیا، بار کے صدر آئے اورساتھیوں کو چھڑوالیا۔

     بعد ازاں وکلا ٹی ایم او کے خلاف مقدمہ درج کرانے پہنچے، پولیس نے بھی نہ سنی تو وکلا نے مار دھاڑ شروع کردی، اس دوران ایس ایچ او تھانہ ڈسکہ کی مبینہ فائرنگ سے بار کے صدر سمیت دو وکلا جاں بحق ہوگئے۔

    ساتھیوں کی ہلاکت پر وکلاآپے سےباہرہوگئےپولیس والے جہاں نظر آئے مارنا شروع کردیا، مظاہرین نے پولیس کی گاڑی کا شیشہ توڑ ڈالااور ڈی ایس پی کے دفترکو بھی اآگ لگادی۔


    تحریک انصاف کا ملک گیراحتجاج کااعلان


     تحریک انصاف نے ڈسکہ واقعے پرملک گیراحتجاج کااعلان کردیا ،عمران خان نےکارکنوں کو ملک بھر میں پرامن احتجاج کر نے کی ہدایت کردی، واقعے پر دیگر سیاسی رہنما بھی چراغ پا دکھائی دئے۔

    چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے واقع پر اظہار مذمت کرتے ہوئے حکومت پنجاب پر شدید تنقید کی،ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام شریف گلوؤں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔


    ڈسکہ واقع پر جے آئی ٹی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ


    دو وکلا کے قتل کی تحقیقات کیلئے حکومت پنجاب نے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ۔

    ڈسکہ میں پولیس کے ہاتھوں ساتھیوں کے قتل کے بعد وکلا برادری بپھری تو حکومت کیلئے امن و امان کی صورتحال چیلنج بن گئی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

     ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں پولیس آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کوہدایت کی کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لئے چیف جسٹس کو خط لکھا جائے۔

    وکلاآپے سےباہرڈی ایس پی آفس اور اسسٹنٹ کمشنرکےگھرکوآگ لگا دی۔


    وزیر اعظم نےوکلا کے قتل کا نوٹس لے لیا


    وزیر اعظم نواز شریف نے ڈسکہ میں وکلا کے قتل کا نوٹس لے لیا، حکومت پنجاب نے ذمہ داروں کو سزا دینے کی یقین دہانی کرادی۔

    ڈسکہ میں پولیس فائرنگ سے وکلا کی ہلاکت کے بعد پنجاب میں امن و امان کی صورتحال حکومت کیلئے چیلنج بن گئی وزیر اعظم نوازشریف نے ڈسکہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی حکومت پنجاب کے ترجمان زعیم قادری کا کہنا ہے واقعہ افسوسناک ہے وکلا برادری قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرے۔

     رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پرمقدمہ درج ہوگیاہے واقعےکےذمےداروں کو ضرور سزا ملے گی، رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا وکلا کی آڑ میں شر پسند عناصر بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔


    سیاسی رہنماوں نے شدید رد عمل


     ڈسکہ: پولیس کے ہاتھوں دووکلاء کی ہلاکت پر سیاسی قائدین نے غم و غصے کا اظہار کیا،چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے واقع پر اظہار مذمت کرتے ہوئے حکومت پنجاب پر شدید تنقید کی،ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام شریف گلوؤں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

    ڈسکہ میں  پولیس کے ہاتھوں دووکلاء کی ہلاکت پر سیاسی قائدین نے غم و غصے کا اظہار کیا،چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے واقع پر اظہار مذمت کرتے ہوئے حکومت پنجاب پر شدید تنقید کی،ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام شریف گلوؤں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کا قتل ناقابل قبول ہے، قانون پسند شہریوں پر گولیاں چلانے کے بجائے ان کی جان ومال کی حفاظت کی جائے۔

    چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی نے ڈسکہ میں وکلاء کے قتل پر اظہار مذمت کیا۔

    پنجاب اسمبلی میں بھی سیالکوٹ واقعہ پر اپوزیشن نے احتجاج کیا، سیکرٹری انفارمیشن فنکنشل لیگ پنجاب بلال گورایہ نے کہا کے ڈسکہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر اور انکے ساتھی کے قتل پر وزیراعلی پنجاب کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    ‎ ترجمان پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے پولیس کو شہریوں کو مارنے کا لائسنس دے رکھا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی ڈسکہ میں وکلا کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔


    وکلا کا ملک بھر میں احتجاج جاری


     ڈسکہ میں وکلا کی ہلاکت کے بعد وکلا نے ملک بھر میں احتجاج شروع کردیا، پاکستان اورپنجاب بار کونسل نے کل عدالتوں کے بائیکاٹ کااعلان کردیا۔

    سیالکوٹ میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ساتھیوں کی ہلاکت پر پنجاب سمیت ملک بھر کے وکلا بپھر گئے لاہور میں پنجاب بار کونسل کے وکلا نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مال روڈ بلاک کردیا۔

    وکلا نے حکومت اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی ملتان کے وکلا نے ساتھیوں کی ہلاکت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

    وکلا کی پولیس سے مڈ بھیڑ ہوئی تو پولیس موبائل کے شیشے ٹوٹ گئے فیصل آباد میں بھی کالے کوٹ والے مشتعل ہوگئے، پولیس اور وکلا میں کشیدگی بھی سامنے آئی،احتجاج کے دوران تھا نہ سول لائن پر پتھراؤ بھی کیا گیا ۔

    گوجرانوالہ کے وکلا بھی سڑکوں پر نکلے اور غم و غصے کا اظہار کیا،ایک وکیل نے خالی کھڑی پولیس موبائل کا شیشہ بھی توڑ ڈالا۔


    پولیس کی مبینہ فائرنگ: صدرڈسکہ بار، وکیل جاں بحق، چارزخمی


     وکلاء برادری کے احتجاج پرپولیس کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں صدرڈسکہ بارجاں بحق جبکہ متعدد وکیل زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی کی حدود میں وکلاء ٹاون میونسپل آفیسر (ٹی ایم او) کے خلاف مقدمہ درج نہ کئے جانے کے خلاف احتجاج کررہے تھے کہ پولیس نے فائرنگ کردی۔

    فائرنگ کے نتیجے میں صدر ڈسکہ بار رانا خالد اور ان کے ہمراہ ایک وکیل عرفان چوہان موقع پرہی گولیاں لگنے کے سبب جاں بحق ہوگئے۔

    فائرنگ کے واقعے میں مزید چار وکیل گولیاں لگنے کے سبب زخمی ہوئے۔ مقتولین کی میتیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جاچکا ہے جہاں زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران پولیس اور احتجاج کرنے کے والے وکلاء کے درمیان تصادم کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔

     وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

    پولیس کی جانب سےایک بار پھر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک اور وکیل محمد سمیع  زخمی ہوگئے۔

  • ڈسکہ واقع پر جے آئی ٹی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ

    ڈسکہ واقع پر جے آئی ٹی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ

    ڈسکہ: دو وکلا کے قتل کی تحقیقات کیلئے حکومت پنجاب نے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ۔

    ڈسکہ میں پولیس کے ہاتھوں ساتھیوں کے قتل کے بعد وکلا برادری بپھری تو حکومت کیلئے امن و امان کی صورتحال چیلنج بن گئی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

     ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں پولیس آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کوہدایت کی کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لئے چیف جسٹس کو خط لکھا جائے۔

     پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ واقعہ افسوسناک ہے لیکن وکلا بھی قانون کے دائرے میں رہیں۔

    واقعے کی اطلاع پر وزیر اعظم نے بھی نوٹس لیتے ہوئے شہباز شریف سے رپورٹ طلب کی تھی وزیر داخلہ چوہدری نثار نےبھی جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور آئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔

  • وزیر اعظم نواز شریف نے ڈسکہ میں وکلا کے قتل کا نوٹس لے لیا

    وزیر اعظم نواز شریف نے ڈسکہ میں وکلا کے قتل کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے ڈسکہ میں وکلا کے قتل کا نوٹس لے لیا، حکومت پنجاب نے ذمہ داروں کو سزا دینے کی یقین دہانی کرادی۔
    ڈسکہ میں پولیس فائرنگ سے وکلا کی ہلاکت کے بعد پنجاب میں امن و امان کی صورتحال حکومت کیلئے چیلنج بن گئی وزیر اعظم نوازشریف نے ڈسکہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی حکومت پنجاب کے ترجمان زعیم قادری کا کہنا ہے واقعہ افسوسناک ہے وکلا برادری قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرے۔

     رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پرمقدمہ درج ہوگیاہے واقعےکےذمےداروں کو ضرور سزا ملے گی، رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا وکلا کی آڑ میں شر پسند عناصر بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

  • عدالت نے وکلاء کو ایان علی کی تصاویر بنانے سے روک دیا

    عدالت نے وکلاء کو ایان علی کی تصاویر بنانے سے روک دیا

    راولپنڈی: عدالت نےوکیلوں کوایان علی کی تصویریں بنانےسے روک دیا۔ ایان علی نےاعتراض کرتے ہوئے کہا تھاکہ  وکیلوں کوان کی تصویروں کاشوق ہے توانٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق ٹاپ ماڈل ایان علی راول پنڈی کی کسٹم عدالت میں پیش ہونےکےلئےآئیں توپچھلی پیشی کے برعکس چہرہ اورزلفیں کھلی ہوئی تھیں۔ تصویریں لینےاوربات کرنےکےلئےمیڈیاامڈ پڑا۔ لیکن وہ سب کونظرانداز کرتی ہوئی کمرہ عدالت میں داخل ہوگئیں۔

    عدالت میں موجود لوگ بھی ایان کےگلیمرسےمتاثرہوئےبغیرنہ رہ سکے ،اس موقع پروہاں موجود وکیل بھی موبائل فون سے ان کی تصاویر اتارنےلگے۔

    اس پرایان علی نےاعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کوان کی تصویروں کاشوق ہے وہ انٹرنیٹ سےڈاؤن لوڈ کرلیں،اس پرعدالت نے کہا کہ وکیل برادری پڑھالکھاطبقہ ہے۔ عدالت کا احترام کریں اورتصویریں نہ اتاریں۔

    عدالت نےکسٹم کےوکیل کی درخواست پر جوڈیشل ریمانڈ میں چو بیس اپریل تک توسیع کر دی۔ایان علی کوراولپنڈی ائیرپورٹ سے پانچ لاکھ ڈالرکےساتھ گرفتارکیا گیا تھا۔

    ایان علی پرمنی لانڈرنگ کا مقدمہ چل رہا ہے۔ پچھلی پیشی میں ایان برقع میں عدالت آئی تھیں۔

  • سب اچھا ہے، آئین کی نظرمیں

    آج سیاستدان ، وکلاءسب یک زبان ہو کر کہہ رہے ہیں کہ اگر آئین کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو ملک تقسیم ہو جائے گا خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے اور مارشل لا سے تباہی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔

    سب سے پہلے تو قارئین گرامی آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اب وکلاءوہ نہیں ہیں جو آج سے چالیس سال قبل صرف انسان اورانسانیت کا درس دیا کرتے تھے، آج وکلاءسیاسی جماعتوں میں تقسیم ہو چکے ہیں لہٰذا اب عوام کی نظر میں ان کے بیانات کی اہمیت ختم ہوگئی ہے پاکستان میں سیکڑوں وکیل تو وہ ہیں جو صرف ایک کیس کی فیس بیس لاکھ یااس سے بھی زیادہ لے رہے ہیں، اب ان جیسے وکیلوں کا غریبوں سے کوئی واسطہ نہیں سیاستدانوں کی طرف دیکھو تو مایوسی کے بادل عوام کے چہروں پر سجے نظر آتے ہیں۔

     ماضی سے آج تک آئین کی حدود کا ہمیں پتہ نہیں چل سکا کبھی یہ خانہ جنگی کی باتیں کرتے ہیں کبھی ملک کی تقسیم کی باتیں کرتے ہیں یہ سب بناؤٹی ادا کارہیں ،جتنا ساتھ اس عوام کا فوج نے دیا ہے اس کی مختصر تاریخ ہے، ایوب خان مرحوم نے مارشل لاءلگایا صرف چینی کی قیمتیں معمولی سی بڑھائی گئیں عوام نے انہیں اتار دیا وہ خود بھلادشخص تھا چلا گیا۔

    اس کے بعد کیا ہوا؟ خوب سیاسی جھگڑے ہوئے ان سیاستدانوں نے پاکستان کے ایک بازو کو تن سے جدا کر دیا اور ہم صرف مغربی پاکستان کے ہو کررہ گئے، پربھٹو مرحوم نے اقتدار سنبھالا جمہوریت کے نام پر کیا کچھ نہیں ہو،ا 1977ءمیں جب الیکشن ہوا تو اس میں کھل کر دھاندلی ہوئی ،قومی اتحاد بنا اور پھر ان کے مطالبات نہ مانے گئے اور ضیاءالحق مرحوم نے ملک کی باگ دوڈ سنبھال لی، نہ آئین ختم ہوا نہ ملک ٹوٹا اور ان کا دور سنہری دور تھا.

    پھر اس ملک میں نواز شریف نے طیاروں کا رخ موڑنے کا فیشن روشناس کرایا ابھی گذشتہ دنوں بھی انہوں نے طاہرالقادری کو اسلام آباد کے بجائے لاہور ائیر پورٹ پر اتارا، اس طرح انہوں نے پرویز مشرف کو بھی آسمانوں کی سیرکروائی اورپھرنواز شریف نا کام سیاست کی طویل سپرپرنکل گئے۔

    پرویز مشرف نے ملک کی با گ دوڈ سنبھال لی یہ بھی فوجی جنرل تھے، انہوں نے ایک خوبصورت دور جو مہنگائی سے پاک تھا قوم کو دیا نہ آئین ختم ہوا نہ ملک تقسیم ہوا یہ سیاست دان عوام کو ڈراتے اور خوفزدہ کرتے ہیں کہ اگر فوج آئی تو ملک ختم ہوجائے گا ان عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ فوج ہی تو وہ ادارہ ہے جو تمہاری نا کامیوں جھگڑوں ، مفادات ، کرپشن ،نا جائز قرضے ، بد معاشیاں ان سب کولپیٹ کر اپنے بوٹو ں تلے کچلتا ہے اورعوام کو نئی روشنی دکھاتا ہے.

    سیاست دانوں نے آئین کوہوّا بنا رکھا ہے قرآن پاک کے حوالے سے تو ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتانہ جانے یہ اس اسلامی ملک میں آئین کو کیا بنانا چاہتے ہیں،اور کہتے ہیں کہ آئین میں تمام مسائل کا حل موجود ہے،اور آئین بالاتر ہے۔

    قارئین گرامی میں اپنے آرٹیکل میں آپ کے حقوق جو آئین نے دیئے ہیں اس پر تبصرہ ضرور کروں گا تاکہ آپ کو احساس ہو کہ یہ چندگھٹیا سیاست دان آئین کا نام لے کر آپ کو کتنا بیوقوف بنا رہے ہیں گذشتہ دنوں ماڈل ٹاﺅن میں قتل و غارت کی وجہ سے دو خواتین سمیت 14افراد شہید ہوئے اور بیسیوں افراد زخمی ہوئے، کیا آئین اس بات کی اجازت دیتاہے؟

    آئین کی مختصر تشریح یہ ہے کہ جب سیاست دانوں کے مفادات ہوتے ہیں تو یہ ایک ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور وہ وکلاءجو لاکھوں میں معاوضہ لیتے ہیں وہ اخبارات اور ٹی وی میں دلائل دیتے ہوئے سیاستدانوں کا ساتھ دے کرکہتے ہیں کہ واقعی آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور جہاں بھوک ،پیاس سے مرتی عوام کا معاملہ آئے وہاں یہ وکیل نظر نہیں آئیں گے،بلکہ سیاسی جماعتوں کے ترجمان اخبارات میں بیان دیتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا،

    جیتے ہوئے سیاستدان نواز شریف کا ساتھ دے رہے ہیں آئین کی بقاء اورجمہوریت کی سلامتی کی باتیں کررہے ہیں کیونکہ ان کے دال دلیے چل رہے ہیں، لیکن دھرنے دینے والوں سے کیسے نمٹا جائے اس کا حل ان کے پاس نہیں ہے۔

    ملک کی بہتری کے لئے ہمارے لیڈروں کے پاس کوئی حل نہیں بس ان کا کہنا ہے جمہوریت قائم رہے اس لئے کہ جب پاک فوج آتی ہے اور ملک کا اقتدار سنبھالتی ہے تو ان کی کرپشن اقرباءپروری لوٹ مار سب کی چھٹی ہوجاتی ہے اوریہ عوا م کی لوٹی ہوئی دولت سے گزاراکرتے ہیں پھر نئے الیکشن کی بات کرتے ہیں تاکہ اسمبلیوں میں آکر دوبارہ اپنے پیٹ کی دوزخ کو ٹھنڈا کر سکیں کیونکہ پاک فوج کی موجودگی میں تو یہ اپنے بلوں میں چلے جاتے ہیں.

    لہٰذا اس سے پہلے کہ فوج اس ملک کے تباہ شدہ سسٹم کو سنبھالے اوردھاندلی کے معاملے کو خوش اسلوبی سے سنبھالنے کے لئے نواز شریف اور ان کے رفقاءعمران خان اور طاہرالقادری کے کہنے کے مطابق سیاسی نظام میں تبدیلی لائیں،جلد از جلد شفاف انتخابات کرائیں نگراں حکومت قائم کی جائے اور فوج کی نگرانی میں شفاف الیکشن کرائے جائیں .

    اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آپ کو یہ الفاظ سننے پڑیں گے کہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا جان دے دیں گے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دیںگے لہٰذا عدالتوں اور پاک فوج سے بھی درخواست ہے کہ برائے مہربانی اس ملک میں شفاف الیکشن کروادیں تاکہ یہ جمہوریت اور آئین کے نام نہاد چمپیئن مستقبل میں یہ نہ کہہ سکیں کہ 18کڑوڑ عوام ہمارے ساتھ ہے ہم آئین اور جمہوریت کے لئے جان تو کیا سر کٹوا سکتے ہیں تاکہ ہمارے دال اور دلیے چلتے رہیں۔

  • عمران خان کی جانب سےافتخارچوہدری کودیا گیا نوٹس کا جواب واپس

    عمران خان کی جانب سےافتخارچوہدری کودیا گیا نوٹس کا جواب واپس

    اسلام آباد: عمران خان کے وکیل حامدخان نے عمران خان کی جانب سے سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کودیا گیا ہتک عزت کے نوٹس کا جواب واپس لے لیا۔

    عمران خان کے وکلاء کی جانب سے یہ جواب افتخار محمد چوہدری کے اس ہتک عزت کے جواب میں دیا گیا تھا جو افتخار محمد چوہدری نے عمران کو ان کی جانب سے عائد کئے گئے انتخابی دھاندلی کے الزامات پر معافی مانگنے یا بیس ارب روپے ادا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، بصورت دیگر ان کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کا سامنا کرنا تھا،

    عمران خان کے وکلاء نے سابق چیف جسٹس کو جو جواب بھجوایا اس میں سابق چیف جسٹس کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائے گئے تھے اور تسلیم کیا گیا تھا کہ عمران خان سے الفاظ کے چنائو میں غلطی ہوئی اس پر شدید رد عمل آنے کے بعد عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکلاء نے یہ جوب ان سے مشاورت کے بغیر ارسال کیا جو ان کے وکیل حامد خان نے واپس لینے کا اعلان کر دیا .

    ادھر چیف جسٹس کے وکلاء شیخ احسن اور توفیق آصف کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کے نوٹس کا جواب واپس لینے کا کوئی اصول یا قانون موجود نہیں، انہوں نےکہا کہ عمران خان نے نہ صرف اپنے وکلاء پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے بلکہ اگر عمران خان کا بیان درست ہے کہ حامد خان نے بغیر مشاورت کے جواب دیا تو یہ وکیل کا یہ اقدام مس کنڈکٹ میں آتا ہے۔