Tag: walking

  • قدرت کا کرشمہ، گھٹنوں کے آپریشن کے کچھ دیر بعد ہی مریض چلنے لگا

    قدرت کا کرشمہ، گھٹنوں کے آپریشن کے کچھ دیر بعد ہی مریض چلنے لگا

    کرناٹک: بھارت کے ایک ملٹی اسپشلسٹ اسپتال میں گٹھنوں کے آپریشن کے ایک گھنٹہ بعد مریض چلنے لگا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق  ریاست کرناٹک کے ایک گاؤں کی 48 سالہ آشاما، جو کئی سالوں سے گھٹنے کے شدید درد میں مبتلا تھی۔

     

     

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ نارائن پیٹ ٹاؤن ​ملٹی اسپیشلٹ اسپتال میں ڈاکٹر پرساد شیٹی اور ڈاکٹر دیپیکا شیٹی کی نگرانی میں کامیابی کے ساتھ گھٹنے کی تبدیلی کا آپریشن کیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مریض آپریشن کے بعد ایک گھنٹے کے اندر چلنے لگا جسے دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔

  • ہارٹ اٹیک سے محفوظ رہنے کا آسان طریقہ

    ہارٹ اٹیک سے محفوظ رہنے کا آسان طریقہ

    جسمانی سرگرمی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے اور یہ کئی امراض سے محفوظ رکھ سکتی ہے، حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں صرف 11 منٹ کی چہل قدمی کو ہارٹ اٹیک سے محفوظ رہنے کا ذریعہ قرار دیا گیا۔

    حال ہی میں یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ امراض قلب سے بچنے کے لیے پیدل چلنا بہت ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ روزانہ 11 منٹ پیدل چلنے سے صحت مند زندگی گزاری جا سکتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ روزانہ 11 منٹ یا ہفتے میں 75 منٹ تیز چلتے ہیں تو آپ دل کی بیماریوں، ہارٹ اٹیک، فالج اور کئی اقسام کے کینسر کے خطرات کو کم کر سکتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہفتے میں 75 منٹ کی چہل قدمی یا واکنگ دل کی بیماریوں کے خطرے کو 17 فیصد اور کینسر کے خطرے کو 7 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔

    کیمبرج میڈیکل ریسرچ کونسل کے ایپیڈیمولوجی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر سورین بریج کا کہنا ہے کہ ہر ہفتے 150 منٹ کی ورزش یا واکنگ ضروری ہے، اور جن لوگوں کو یہ موقع نہیں ملتا وہ ہر ہفتے کم از کم 75 منٹ کی چہل قدمی یا ورزش کو یقینی بنائیں۔

    تحقیق میں ایک بار پھر خبردار کیا گیا کہ اگر جسمانی سرگرمی نہ ہو تو کئی امراض کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہر ہفتہ 150 منٹ ورزش کرنے پر 6 میں سے ایک شخص میں ہارٹ اٹیک سے ہونے والی موت کو روکا جا سکتا ہے۔

    ڈانس، ٹینس، دوڑ، والی بال جیسے کھیل بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو ہارٹ اٹیک سے اموات کی شرح کو کم کرتے ہیں۔

  • نوجوان چلتے چلتے اچانک گر کر مر گیا

    نوجوان چلتے چلتے اچانک گر کر مر گیا

    بھارت میں ایک نوجوان شخص سڑک پر چلتے چلتے اچانک گر کر ہلاک ہوگیا، ڈاکٹرز اس کی موت کی وجہ جاننے میں ناکام ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست اتر پردیش کے شہر میرٹھ میں پیش آیا، ایک گلی میں گھروں کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں سارا واقعہ ریکارڈ ہوگیا۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رات کے وقت 4 دوست کہیں جا رہے ہیں، ان میں سے ایک دوست کو اچانک چھینک آتی ہے۔

    چھینک آنے کے بعد وہ لڑکا اپنا سر پکڑ لیتا ہے اور اس کے بعد گلے پر ایسے ہاتھ رکھتا ہے جیسے حلق میں کچھ پھنس گیا ہے۔

    اس کے بعد ذرا سا چلنے کے بعد لڑکا اچانک گر جاتا ہے۔

    اس کے دوست پہلے تو سمجھ نہیں پاتے کہ اسے کیا ہوا ہے، بعد ازاں وہ اسے اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اور بائیک پر اسپتال لے جاتے ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جب لڑکے کو اسپتال لایا گیا تو وہ بے حس و حرکت تھا اور تھوڑی دیر بعد اس کی موت کی تصدیق ہوگئی۔

    ڈاکٹرز تاحال اس کی موت کی وجہ جاننے میں ناکام ہیں۔

  • کرونا کی طویل مدت علامات سے نجات کا آسان نسخہ

    کرونا کی طویل مدت علامات سے نجات کا آسان نسخہ

    امریکا میں حال ہی میں ایک اہم تحقیقی مطالعے کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ لانگ کووِڈ یعنی کرونا وائرس کی بیماری کی طویل مدت علامات سے نجات کا ایک آسان حل بھی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر کرونا مریضوں میں دیکھا گیا ہے کہ بیماری ختم ہونے کے بعد بھی انھیں طویل المیعاد علامات کا سامنا ہوتا ہے، جسے لانگ کووڈ کہتے ہیں۔

    پینینگٹن بائیومیڈیکل ریسرچ سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر روزمرہ کے معمولات میں چہل قدمی یا ورزش کو معمول بنا لیا جائے تو لانگ کووِڈ سے منسلک علامات یعنی ڈپریشن اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔

    طویل مدت کی علامات میں ذہنی صحت متاثر ہونے کے علاوہ انسولین کی سطح متاثر ہونا بھی شامل ہے، جس سے خون میں شوگر بڑھ جاتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ایکسرسائز اینڈ اسپورٹس سائنس ریویوز میں شائع ہوئے ہیں، محققین نے لکھا کرونا بیماری کے باعث بننے والی جسمانی سوزش سے کچھ مریضوں میں طویل مدت علامات پیدا ہوتی ہیں، اس سے ورم اور تناؤ کا ایسا سائیکل بنتا ہے جو خلیات کے افعال روک دیتا ہے، اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی سرگرمیوں سے اس سائیکل کی روک تھام ہو سکتی ہے، جس سے کووڈ سے جڑے ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ میں کمی آ سکتی ہے۔

    محققین نے بتایا کہ تناؤ، مدافعتی ردِ عمل، ورم یا سوزش اور انسولین کی حساسیت کے سلسلے میں ورزش مثبت اثرات مرتب کرتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پہلے ثابت ہو چکا ہے کہ کم شدت والی ورزشیں جیسا کہ چہل قدمی سے ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے اور انسولین کی حساسیت بحال ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایروبک ورزشیں انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ اچھی سمجھی جاتی ہیں تو دوسری طرف دوڑنا، سائیکل چلانا یا چہل قدمی ذہنی تناؤ کے حوالے سے زیادہ مددگار ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ دن بھر میں 30 منٹ کی معتدل چہل قدمی کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

  • روزانہ کتنے قدم چلنا خطرناک بیماریوں سے بچا سکتا ہے؟

    روزانہ کتنے قدم چلنا خطرناک بیماریوں سے بچا سکتا ہے؟

    پیدل چلنا صحت مند رہنے اور موت کا سبب بننے والی بے شمار بیماریوں سے بچانے کے لیے فائدہ مند ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس حوالے سے قدموں کی تعداد کا بھی اندازہ لگایا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت مند رہنے کے لیے 6 ہزار قدم چلنا کافی ہے۔

    امریکی ماہرین کے مطابق روزانہ 6 ہزار سے 8 ہزار قدم چلنا 60 سال کی عمر سے زیادہ کے لوگوں میں جلدی موت کے امکانات کو 54 فیصد تک کم کردیتا ہے، ہر روز 8 ہزار سے زائد قدم چلنے کے کوئی اضافی فوائد نہیں ہیں۔

    یونیورسٹی آف میسا چوسٹس کی ٹیم نے 15 مطالعوں کے نتائج پر نظر ثانی کی، جن میں روزمرہ کے چلے جانے والے قدم کے موت پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کیا گیا۔ ماہرین نے یہ تحقیق 4 برِاعظموں کے 50 ہزار افراد پر کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدل چلنا موت کے خطرات میں کمی کے لیے اہم تھا اور چلنے کی رفتار کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    تحقیق کی رہنما مصنف ڈاکٹر امانڈا پیلوچ کا کہنا ہے کہ تحقیق میں دیکھا گیا کہ جیسے جیسے قدموں کی تعداد بڑھی، خطرات میں کمی میں اضافہ ہوا، دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق میں ہر روز قدموں کی تعداد کے علاوہ چلنے کی رفتار کے ساتھ کوئی واضح تعلق نہیں پایا گیا۔

    تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ 60 سال سے کم عمر لوگوں کو روزانہ 8 ہزار قدم چلنے چاہیئں تاکہ قبل از وقت موت کے خطرے سے بچ سکیں۔

  • چہل قدمی کے دوران کی جانے والی غلطیاں

    چہل قدمی کے دوران کی جانے والی غلطیاں

    چہل قدمی اچھی صحت او رموٹاپے سے نجات کے لیے بے حد ضروری ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ لوگ واک کرتے ہوئے معمولی چیزوں کا اکثر خیال نہیں رکھتے جس کے باعث اُن کی یہ کاوش سود مند ثابت نہیں ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین اچھی صحت کے لیے روزانہ چہل قدمی کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ کسی بھی شخص کی فٹنس بہتر رہے اور  انسان چاک و چوبند رہے، بالخصوص موٹاپے سے عاجز افراد کو بھی ڈاکٹرز روزانہ واک کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔

    چہل قدمی کے دوران ہم کچھ ایسی معمولی غلطیاں کرتے ہیں جس کی وجہ سے واک کے اثرات ہمارے جسم پر اثر انداز ہوتے نظر نہیں آتے اور موٹاپہ جیسا کا تیسا ہی رہتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق چہل قدمی کے دوران عام طور پر چار چیزوں کا خیال رکھے جانا بے حد ضروری ہے۔

    پہلی غلطی: ہاتھوں کا حرکت نہ کرنا

    اکثر لوگ چہل قدمی کرنے کے دوران اپنے ہاتھوں کو مصروف رکھتے ہیں، جب تک واک کرنے کے دوران  دونوں ہاتھ اور پیر حرکت نہ کرے تو اس کا اثر صحت پر بالکل نہیں پڑتا۔ ڈاکٹرز کا کہنا  ہے کہ چہل قدمی کے دوران ہاتھوں کی کوہنیوں  کا 90 ڈگری زاویے تک حرکت کرنا ضروری ہے۔

    دوسری غلطی: چھوٹے قدموں سے چہل قدمی

    چہل قدمی کے دوران بہت زیادہ رفتار  اچھی نہیں کیونکہ ماہرین کے مطابق ایسا کرنے سے قدم چھوٹے اٹھتے ہیں، اگر آپ تیز واک کرنے کے عادی ہے تو قدموں کے درمیان فاصلے کا خیال ضرور رکھیں۔

    تیسری غلطی: قدم جما کر نہ چلنا

    بعض اوقات چہل قدمی کے دوران کچھ لوگ قدم رگڑھ رگڑھ کر چلتے دکھائے دیتے ہیں جو اچھی عادت نہیں، عام طور پر اس کی وجہ بڑے جوتے، سستی ہوتی ہے، اسی طرح اگر قدم جما کر زمین پر نہ رکھے جائیں تو چہل قدمی بے اثر ہی رہتی ہے۔

    چوتھی غلطی: کپڑوں اور جوتے کا خیال نہ رکھنا

    چہل قدمی کے دوران ڈھیلے ڈھالے کپڑوں کے ساتھ آرام دہ جوتوں کا پہننا بھی بہت ضروری ہے، اگر آپ چست کپڑوں میں واک کریں گے تو خون کی تیز روانی متاثر ہوگی جس کے باعث پٹھوں اور اعصاب پر اس کے مضر اثرات پڑتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روزانہ چہل قدمی، ماں بننے کے امکانات روشن

    روزانہ چہل قدمی، ماں بننے کے امکانات روشن

    نیویارک: دورانِ حمل طبی ماہرین خواتین کو کام کام اور چہل قدمی میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہیں تاہم امریکی ماہرین نے ماں بننے کے لیے چہل قدمی کو ضروری قرار دے دیا۔

     

    تفصیلات کے مطابق امریکی یونیورسٹی  Massachusetts Amherst کے ماہرین نے تحقیق کی جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وہ خواتین جو صاحبِ اولاد نہیں یا ماضی میں اُن کی  زچگیاں ضائع ہوئیں وہ اگر  روزانہ چہل قدمی کریں تو یہ اُن کے لیے سود مند ہے۔ تحقیق کے مطابق چہل قدمی سے جسمانی سرگرمی ہوتی ہے جو خواتین کو ماں بننے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    محقق لنڈ سے روسو نے کہا ہے کہ تحقیق کے دوران یہ حیران کُن بات بھی سامنے آئی کہ وہ خواتین جن کا ماضی میں دو سے تین بار حمل ضائع ہوچکا وہ بھی اگر چہل قدمی کریں تو ماں بننے کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں علاوہ ازیں ایسی خواتین کو اپنے موٹاپے کی وجہ سے حاملہ نہیں ہوپاتی اُن کے لیے بھی یہ بہت زیادہ مفید ہے۔

    مطالعاتی مشاہدے میں 2 ہزار سے زائد خواتین کو شامل کیا گیا تاہم 1214 مائیں ایسی تھی جو روزانہ 10 منٹ چہل قدمی کرتی ہیں جبکہ بقیہ روزمرہ میں اس عادت سے دور ہیں۔

    مزید پڑھیں: حاملہ خواتین کا ڈانس سے علاج کرنے والا ڈاکٹر

    امریکی ماہرین نے تحقیق کے نتائج پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ایسی خواتین جو صاحبِ اولاد نہیں وہ ہرگز مایوس نہ ہوں بلکہ اپنے خوراک کا باقاعدگی سے خیال رکھتے ہوئے روزانہ چہل قدمی کریں۔

    دوسری جانب امریکی ماہرین نے حاملہ خواتین کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ زچگی کے دوران ڈاکٹر سے مشورے کے بعد ہی چہل قدمی کریں تاکہ کسی بھی بڑے نقصان سے محفوظ رہا جاسکے۔

    یہ بھی پڑھیں: موٹاپا سیزیرین آپریشن کے رجحان میں اضافے کا سبب

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کا مرحلہ ہر خاتون کے لیے بہت زیادہ اچھا اور اہم تجربہ ہوتا مگر جیسے جیسے زچگی کے ایام قریب آتےہیں مریضہ کو ذہنی دباؤ اور شدید درد کا احساس ہوتا ہے اگر اس میں بے احتیاطی کی جائے تو صورتحال ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔