Tag: walnut

  • اخروٹ کے چھلکے میں حیرت کا ننھا سا جہاں آباد

    اخروٹ کے چھلکے میں حیرت کا ننھا سا جہاں آباد

    چینی فنکار نے اپنے انوکھے فن کے ذریعے اخروٹ کے چھلکے کے اندر پوری دنیا بسا دی۔

    چین کے صوبے ہنان سے تعلق رکھنے والا یہ فنکار منی ایچر آرٹسٹ ہے یعنی ننھے منے شاہکار بنا دیتا ہے۔

    وہ نہایت مہارت سے اخروٹ کے چھلکے کے اندر مختلف شاہکار تخلیق کرتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آرٹسٹ نے پہلے اخروٹ کو تراشا اور پھر اس میں اپنی شاندار تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

    اس سے پہلے اس نے اخروٹ کے دونوں چھلکوں کو اسکرو کی مدد سے جوڑا۔

    فنکار نے اخروٹ کے اندر لائبریری، کارٹون، فیری ٹیل، گھر کا کچن اور گارڈن بنایا، اس کے علاوہ اس نے اندر روشنیوں کا بھی استعمال کیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sputnik Türkiye (@sputnik_turkiye)

     

  • اخروٹ اور اس کے بے شمار طبی فوائد

    اخروٹ اور اس کے بے شمار طبی فوائد

    اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے اور اسے موٹاپے سے بچاؤ کے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    مگر روزانہ کچھ مقدار میں اسے کھانا جان لیوا امراض قلب کا باعث بننے والے کولیسٹرول کے مسئلے سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    ہاسپٹ کلینک آف بارسلونا کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے افراد اگر روزانہ اخروٹ کی کچھ مقدار (آدھا کپ) کا استعمال عادت بنالیں تو وہ نقصان دہ کولیسٹرول یا ایل ڈی ایل کی شرح میں معتدل کمی لاسکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ اخروٹ کھانے سے جسم میں ایل ڈی ایل ذرات کی تعداد میں بھی کمی آتی ہے جو دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا تھا کہ گریاں بالخصوص اخروٹ کھانے سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے، اس کی ایک بڑی وجہ اس گری کے کھانے سے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب ہم نے ایک اور وجہ بھی دریافت کی ہے اور وہ یہ ہے کہ اخروٹ کھانے سے ایل ڈی ایل ذرات کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے، ان ذرات کا حجم مختلف ہوسکتا ہے، چھوٹے کثیف ذرات شریانوں میں خون کی روانی روکنے کا باعث بنتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 63 سے 79 سال کی عمر کے 708 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا اور انہیں 2 سال تک اخروٹ کا استعمال کراکے کولیسٹرول پر مرتب ہونے والے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا اور ایک گروپ کی روزانہ کی غذا میں آدھے کپ اخروٹ کا اضافہ کیا گیا جبکہ دوسرے کو اس گری سے دور رکھا گیا۔

    2 سال بعد ان گروپس کے کولیسٹرول لیول کی جانچ پڑتال میں دریافت کیا گیا کہ اخروٹ کھانے والے گروپ میں شامل افراد کے ایل ڈی ایل کولیسٹرول لیول میں اوسطاً 4.3 ایم جی/ڈی ایل کمی آئی ہے اور ہر قسم کے کولیسٹرول کی سطح میں اوسطاً 8.5 ایم جی/ڈی ایل کمی آئی۔

    اسی طرح روزانہ اخروٹ کھانے سے ایل ڈی ایل کے مجموعی ذرات کی شرح میں 4.3، چھوٹے ایل ڈی ایل ذرات کی تعداد میں 6.1 فیصد کمی آئی جس سے دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ کم ہوگیا۔ اس گروپ میں شامل مردوں کے کولیسٹرول کی سطح میں 7.9 فیصد جبکہ خواتین کے کولیسٹرول میں 2.6 فیصد کمی آئی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ کوئی حیران کن کمی نہیں، مگر تحقیق میں شامل افراد صحت مند تھے جو کسی غیر متعدی بیماری سے متاثر نہیں، بلڈ کولیسٹرول کے عارضے کے شکار افراد کا کولیسٹرول لیول اس گری کے استعمال سے زیادہ کم ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ کچھ مقدار میں اخروٹ کھانا دل کی صحت کو بہتر بنانے کا ایک آسان ذریعہ ہے، اخروٹ میں موجود صحت بخش چکنائی سے وزن میں بھی اضافہ نہیں ہوتا۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع ہوئے۔

  • اخروٹ، طاقت کا خزانہ جو غذا بھی ہے اور دوا بھی ہے

    اخروٹ، طاقت کا خزانہ جو غذا بھی ہے اور دوا بھی ہے

    اخروٹ، غذائی حراروں کے سبب موسم سرما میں جسم میں طاقت اور حرارت کا احساس دلاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ غذا اور دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

    اخروٹ موسم سرما میں استعمال ہونے والے خشک میوہ جات میں اپنی غذائی افادیت کے لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے، سرد برفانی علاقوں کے لوگ موسم کی شدتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کا بکثرت استعمال کرتے ہیں اور میدانی علاقوں کے لوگوں میں بھی یہ رغبت سے استعمال ہوتا ہے۔

    اس میں لحمیات، روغنیات ، فاسفورس، فولاد، پوٹاشیم، حیاتین اور کیلوریز جیسے اجزاء شامل ہوتے ہیں، عام طور پر اخروٹ کا مغز ہی استعمال ہوتا ہے مگر حکیم اخروٹ کا چھلکا، پتے اور جڑ وغیرہ بھی مختلف امراض کے لیے دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔