Tag: want

  • جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جاپانی وزیر اعظم کے دورہ تہران کا کوئی خیال نہیں کیا، ان کی کوششوں کا جواب ایران نے دو ٹینکروں پر حملے سے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کا کہنا ہے کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنی خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

    عرب اخبار ‘الشرق الاوسط’ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب جاپان کے وزیر اعظم تہران کے دورے پر تھے اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کررہے تھے۔

    جاپانی وزیر اعظم کی امن کوششوں کے باوجود ایران نے اس کا بھی کوئی خیال نہیں کیا، ایران نے جن آئل ٹینکرز پر حملہ کیا ان میں سے ایک جاپان کا تھا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے شہریوں، خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے اقدام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے خلیج کے ایک اہم بحری راستے میں تیل کے ٹینکروں پر تازہ حملے کے لیے حریف ملک ایران کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

    علاقے میں کشیدگی میں اضافے کے دوران سعودی شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی قسم کے خطرے سے نمٹنے میں کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کو خلیج عمان میں دو ٹینکروں پر حملہ کیا گیا تھا۔ یہ حملہ ان چار دوسرے ٹینکروں پر متحدہ عرب امارات کے ساحل سے دور سمندر میں ہونے والے حملے کے ایک ماہ بعد ہوا ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھی ان حملوں کا الزام ایران پر لگایا ہے لیکن ایران نے فوری طور پر ان کی تردید کی ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے لوگوں، اپنی خومختاری، اپنی سالمیت اور اپنے اہم مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

    سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے اس سے قبل حملے کے سریع اور فیصلہ کن جواب کی بات کہی تھی۔ دنیا کی سب سے بڑی دو بین الاقوامی شیپنگ ایسوسی ایشنز نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے بعض کمپنیوں نے اپنے جہاز کو آبنائے ہرمز اور خلیج عمان میں جانے سے روک دیا ہے۔

    بحری سکیورٹی بمکو (بی آئی ایم سی او) کے سربراہ جیکب لارسین نے بتایا کہ اگر صورت حال مزید خراب ہوتی ہے تو ٹینکروں کی حفاظت کے لیے اس کے ہمراہ فوجی دستے ہوں گے۔

  • عالمی برادری طالبان سے بات کرے افغانستان میں‌ پائیدار امن چاہتے ہیں، اشرف غنی

    عالمی برادری طالبان سے بات کرے افغانستان میں‌ پائیدار امن چاہتے ہیں، اشرف غنی

    کابل : افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں عالمی برادری طالبان سے بات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں امریکا اور تحریک طالبان افغانستان کے درمیان گزشتہ 16 روز سے امن مذاکرات کا پانچواں دور اختتام پذیر ہوگیا تاہم ابھی تک دونوں فریقین میں امن معاہدہ طے نہیں ہوسکا۔

    افغان صڈر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی آپریشن کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں، عالمی برادری طالبان سے بات چیت کرے۔

    اشرف غنی کے ترجمان نے ٹویٹ کیا کہ ’میں طویل مدت کےلیے جنگ بندی کے معاہدے، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان برائے راست مذاکرات کی امید کررہا ہوں۔

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تمام فریقین افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے 4 مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے، فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے ہیں۔

    زلمے خلیل کا کہنا تھا کہ طالبان معاہدہ طے ہونے کے بعد طالبان افغان حکومت دیگر قبائل سے افغانستان میں دائمی امن کےلیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

    دوسری جانب ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء اور مستقبل میں افغانستان سے دیگر ممالک پر حملوں سے متعلق پیش رفت ہوئی ہے۔

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران جنگ بندی اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوسری طرف افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں امریکا نے تمام شرایط منوانے کے لیے اپنا اصرار برقرار رکھا جب کہ طالبان کی جانب سے انکار ہوتا رہا۔

    طالبان نے امریکی فوجی انخلا کی تاریخ کے اعلان تک کسی بھی یقین دہانی سے انکار کیا، تاہم زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی انخلا پر متفق ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

  • عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    لندن/واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ  2020 میں ہونے والے امریکا کے صدراتی انتخابات میں حصّہ لوں گا، عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ برطانیہ کے موقع پر نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 2020 میں ہونے والے انتخابات میں حصّہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا میں اپوزیشن جماعتوں میں کوئی ایسا امیدوار موجود نہیں جو انتخابات میں میرا مقابلہ کرسکے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بیشتر ویب سائٹس جھوٹی خبروں کا مرکز ہے لیکن جھوٹی خبروں کی نفی کرنے کے لیے ٹویٹر اچھا ہتھیار ہے کیوں اس کے ذریعے دنیا تک براہ راست پیغام پہنچ جاتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اور امریکی عوام دنیا میں امن و استحکام چاہتے ہیں، جس کی واضح مثال روس اور شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کی صورت میں سامنے ہے، لیکن امریکی عوام کا مفاد سب سے پہلے اہم ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن اور امیگریشن سمیت متعدد جارحانہ پالیسیوں اور ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کے خلاف امریکی عوام گذشتہ کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں، جس کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں خاصہ کمی واقع ہوئی ہے۔

    یاد ہے کہ 4 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن بچوں کو ان کے والدین سے علحیدہ کرنے کی پالیسی کے سیاہ فام خاتون رسی کی مدد سے احتجاجاً مجسمہ آزادی پر چڑھ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کے خلاف شہریوں کی جانب سے مجسمہ آزادی پر احتجاج کیا گیا تھا، مظاہرین پر پولیس نے دھاوا بول کر درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سعودی عوام و حکام افغانستان میں مستقل قیام امن کے خواہاں ہیں، شاہ سلمان بن عبدالعزیز

    سعودی عوام و حکام افغانستان میں مستقل قیام امن کے خواہاں ہیں، شاہ سلمان بن عبدالعزیز

    ریاض : سعودی عرب کے حاکم وقت شاہ سلمان بن عبد العزیز نے جاری بیان میں کہا ہے کہ عید الفطر کے دوران افغان حکومت کا طالبان سے جنگ بندی کا اقدام قابل تحسین ہے، سعودی عوام اور حکومت افغانستان میں مستقل قیام امن کے خواہاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حاکم شاہ سلمان بن عبدالعزیز آلسعود کی جانب سے افغانستان کی موجودہ حکومت اور افغان طالبان کے درمیان افغان شہریوں کا خیال کرتے ہوئے عید الفطر کے دوران جنگ بندی کے اقدامات کی تائید و حمایت کی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے حاکم وقت شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی حکومت کے اقدامات قابل داد ہیں، حکومت اور طالبان کے مابین مختصر مدت کے لیے سہی مگر جنگ بندی کے باعث عوام کو کچھ مدت کے لیے امن و امان کا ماحول مسیر آئے گا۔

    سعودی عرب کے شاہی محل سے جاری بیان میں شاہ سلمان بن عبد العزیز کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ افغان طالبان اور حکومت جنگ بندی کے معاہدوں کو مزید توسیع دیں گے تاکہ افغان شہری ملک کو امن و استحکام کی جانب لے جانے میں مدد کرسکیں۔

    شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو اپنے افغان بھائیوں کی جنگ و جدل کے باعث پیش آنے والی مشکلات کا باخوبی علم ہے۔

    شاہی بیان کے مطابق افغان حکومت اور طالبان عوام کے سکون اور ملکی سلامتی کی خاطر گذشتہ برسوں میں پیش آنے والی تلخیوں کو بھلا کر رواداری اور مصالحت کی فضاء قائم کرکے افغانستان سمیت پورے خطے میں نئے دور کا آغاز کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغان حکومت اور اس کے حریف طالبان آپس میں یکجا ہوکر تعلیماتِ اسلامی کے ذریعے فرقہ واریت کی راستے کو ترک کرکے ملک میں بھائی چارے اور نیکی کی فضاء کو پروان چڑھائیں۔

    طالبان اور افغانستان کی حکومت دونوں کو چاہیئے کہ تشدد کی راہ کو چھورڑ کر افغان عوام کی زندگیوں کو خطرے سے نکالیں۔ سعودی عوام اور حکام بردار اسلامی ملک افغانستان میں مستقل امن و امان کی صورتحال قائم ہونے کے خواہش مند ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔