Tag: WAPDA

  • ریموٹ کے ذریعے بجلی کا میٹر بند

    ریموٹ کے ذریعے بجلی کا میٹر بند

    دنیا کے ساتھ ساتھ بجلی چوروں نے بھی جدید انداز اپنالیے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بجلی چوری کرنے کیلئے میٹر کو ریموٹ سے کنٹرول کیا جانے لگا۔

    پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں کھربوں روپے مالیت کی بجلی چوری کا اسکینڈل پکڑا گیا جسے جدید طریقے سے انجام دیا گیا تھا، بجلی کے صنعتی میٹروں کو کس طرح سے ٹمپر کیا جارہا ہے اس کی مثال پہلے نہیں ملتی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے کروڑوں روپے کی بجلی چوری کا راز فاش کردیا جسے واپڈا کا ٹیکنیکل عملہ بھی حیرت سے دیکھتا رہ گیا۔

    واپڈا اہلکار کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلی بار ایسا دیکھا کہ ایم ڈی آئی میں ایسی چیز کو نصب کردیا گیا کہ بجلی کا میٹر بھی ریموٹ سے چلنے لگا، واپڈا کے ایکسئین ایاز کھوکھر بھی انگشت بدنداں تھے کہ یہ کیسے ممکن ہوا؟

  • واپڈا اور کیپکو بھی جڑانوالہ میں جلائے گئے گھروں کی بحالی کے لیے آگے آ گئے

    واپڈا اور کیپکو بھی جڑانوالہ میں جلائے گئے گھروں کی بحالی کے لیے آگے آ گئے

    اسلام آباد: واپڈا اور کیپکو بھی جڑانوالہ میں جلائے گئے گھروں کی بحالی کے لیے آگے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق واپڈا اور کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو) چند روز قبل مشتعل افراد کے ہاتھوں جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے نذرآتش کیے گئے گھروں کو بحال کریں گے۔

    واپڈا نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہہ بات قابل ذکر ہے کہ کیپکو کے اکثریتی حصص واپڈا کی ملکیت ہیں، واپڈا اور کیپکو کا یہ اقدام سماجی ذمہ داری کے تحت پاکستان کی مسیحی برادری سے یک جہتی کا اظہار ہے۔

    واپڈا نے کہا کہ جلائے گئے گھروں کی بحالی کے لیے ان کا حکومت پنجاب سے رابطہ ہے، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی معاونت سے گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کیا جا رہا ہے، جس کے فوری بعد مسیحی برادری کے گھروں کی ہنگامی بنیاد پر بحالی شروع کر دی جائے گی۔

  • نیشنل گرڈ میں مزید 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہوگی: واپڈا

    نیشنل گرڈ میں مزید 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہوگی: واپڈا

    لاہور: واپڈا کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ میں مزید 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق واپڈا حکام نے سستی بجلی کی فراہمی کے حوالے سے کہا ہے کہ 2030 تک واپڈا نیشنل گرڈ میں مزید 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل کرے گا۔

    واپڈا حکام کے مطابق یہ بجلی سستی اور ماحول دوست ہوگی، کوشش ہے کہ سستی بجلی سے مہنگی بجلی کا تناسب کم کیا جائے۔

    واپڈا حکام نے کہا کہ پن بجلی کی موجودہ پیداوار تقریباً ساڑھے 9 ہزار میگا واٹ ہے، نئے جاری منصوبوں سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 12 ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا۔

    واپڈا کے ان زیر تعمیر منصوبوں میں دیامر بھاشا ڈیم، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، مہمند ڈیم، کرم تنگی ڈیم، کچھی کینال اور کے فور پراجیکٹ شامل ہیں۔

  • پولیس اور دیگر محکمے واپڈا کے کروڑوں روپے کے نادہندہ نکلے

    پولیس اور دیگر محکمے واپڈا کے کروڑوں روپے کے نادہندہ نکلے

    محکمہ پولیس اور دیگر اداروں کے ذمے واپڈا کے کروڑوں روپے واجب الادا ہیں جنہیں وصول کرنے کیلئے نوٹسز جاری کر دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی ادارے محکمہ واپڈا کے کروڑوں روپے کے مقروض ہیں، محکمہ پولیس، صحت اور ٹی ایم اے واپڈا حکام کے کروڑوں کے نادہندہ نکلے۔

    گیپکو کی جانب سے محکمہ پولیس کو ایک کروڑ16لاکھ کا نوٹس جاری کردیے گئے، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ جیل حافظ آباد کو66لاکھ90ہزارکا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

    گیپکو ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکس ای این گیپکوکی جانب سے ٹی ایم اے کو ایک کروڑ 74 لاکھ کا نوٹس موصول ہوا ہے، ایکس ای این گیپکو کی جانب سےڈی ایچ کیو اسپتال کو دو کروڑ8لاکھ40ہزار کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

  • چیئرمین واپڈا عہدے سے مستعفی

    چیئرمین واپڈا عہدے سے مستعفی

    اسلام آباد: واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے استعفیٰ دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔

    چیئرمین واپڈا لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم شہباز شریف کو بھیج دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مزمل حسین نے کہا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔

    چیئرمین واپڈا مزمل حسین کے دور میں 2.6 کھرب کے منصوبوں پر کام شروع کیا گیا، مزمل حسین کے دور میں شروع کیے گئے 75 فیصد منصوبے سیلف فنانس کے تھے۔

    دیامر، بھاشا، مہمند، داسو اور دیگر 7 ڈیمز مزمل حسین کے دور میں شروع ہوئے۔

    سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل (ر) مزمل حسین باصلاحیت اور پیشہ ور شخصیت ہیں، ہمارے دور میں ان کو حکومت کی پوری حمایت حاصل تھی۔

    انہوں نے کہا کہ مزمل حسین کا عہدہ چھوڑنا افسوسناک ہے۔

  • واپڈا نے اپنے کرکٹرز کو گھر بھیج دیا، ادارہ جاتی کرکٹ ختم

    واپڈا نے اپنے کرکٹرز کو گھر بھیج دیا، ادارہ جاتی کرکٹ ختم

    لاہور : ادارہ جاتی کرکٹ ختم ہونے کے بعد واپڈا میں بھی شعبہ کرکٹ کا خاتمہ کردیا گیا، واپڈا اسپورٹس بورڈ نے کھلاڑیوں کو ڈیوٹیوں پر بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق واپڈا اسپورٹس بورڈ نے کرکٹ آپریشن ختم کرنے کا اعلان کردیا جس کے بعد اب واپڈا کرکٹ کے ہونے والے مقابلوں میں حصہ نہیں لے گا، اس حوالے سے واپڈا نے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کو ری اسٹرکچر کردیا ہے، اسٹرکچرنگ میں ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو ریجنل کرکٹ ٹیموں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ کرکٹرزکے کیسز کا فیصلہ اب ان کی تقرریوں کے قواعد وضوابط کے مطابق ہوگا

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف یونٹس میں موجود مستقل ملازمین کرکٹرز کو ڈیوٹی جوائن کرنے کا کہہ دیا گیا ہے جبکہ کنٹریکٹ ملازمین کھلاڑیوں کو ڈیوٹی کرنے یا پھر گھر جانے کا آپشن دے دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق ماہانہ معاوضے اور وظائف حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو فارغ کردیا گیا، گیپکو نے21 مستقل اور کنٹریکٹ کرکٹرز کو ڈیوٹی کے احکامات جاری کردیے۔

    دیگر کمپنیاں آنے والے دنوں میں اپنے طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کریں گی، کرکٹر سلمان بٹ، محمدآصف، وہاب ریاض، کامران اکمل اور دیگرکھلاڑی اس قدام سے متاثرہوں گے۔

  • دیامر بھاشا ڈیم: ہزاروں ملازمتوں کی خوش خبری

    دیامر بھاشا ڈیم: ہزاروں ملازمتوں کی خوش خبری

    اسلام آباد: واپڈا نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے ہزاروں ملازمتوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان واپڈا نے ایک بیان میں خوش خبری دی ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پر تعمیراتی کام کے ساتھ ساتھ واپڈا نے بھرتیوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈیم کے لیے گریڈ 6 سے 16 تک 124 اسامیاں آج مشتہر کر دی گئی ہیں، مشتہر اسامیوں پر صرف دیامر، گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔

    واپڈا کا کہنا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے گریڈ 14 سے 20 تک 179 اسامیاں بھی مشتہر کی جا چکی ہیں، سیکورٹی کے لیے بھی 317 اسامیوں کا اشتہار جاری ہو چکا ہے، ان اسامیوں پر بھی پراجیکٹ ایریا، گلگت بلتستان کے لوگوں کو ترجیح دی جائے گی۔

    ترجمان نے بتایا کہ دیامر، جی بی کے لوگوں کی معاشی ترقی واپڈا کی ترجیحات میں شامل ہے۔

    دیامیر بھاشا ڈیم تعمیر کے مراحل میں داخل

    یاد رہے کہ جولائی 2020 میں دیامر بھاشا ڈیم تعمیر کے مراحل میں داخل ہوا تھا، یہ ملکی تاریخ کا ایک بڑا سنگ میل تھا، اس منصوبے سے بھارت کے آبی عزائم ناکام بنانے میں مدد ملے گی، یہ بلند ترین ڈیم پاک چین دوستی کا مظہر ہوگا، اس سے پیدا ہونے والی سستی بجلی سے قومی خزانے کو 270 ارب روپے کی اضافی بچت ہوگی۔

    ایف ڈبلیو او (فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن) اس پروجیکٹ میں 30 فی صد کی شراکت دار ہے، ڈیم کی تعمیر میں مقامی وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، اس ڈیم کی بلندی 272 میٹر ہے۔ ڈیم کے لیے 14 اسپل وے بنائے جائیں گے، کوہستان اور گلگت بلتستان میں سیاحتی سرگرمیوں کو بھی اس ڈیم کی تعمیر سے فروغ ملے گا۔

  • سال 2019 پانی و بجلی کے وسائل کی ترقی کے لیے تاریخی سال رہا

    سال 2019 پانی و بجلی کے وسائل کی ترقی کے لیے تاریخی سال رہا

    اسلام آباد: سال 2019 پانی و پن بجلی کے وسائل کی ترقی کے لیے تاریخی سال ثابت ہوا، رواں برس نیشنل گرڈ کو ریکارڈ 34 ارب 67 کروڑ 80 لاکھ یونٹ پن بجلی مہیا کی گئی۔

    واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی سال 2019 سے متعلق کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی۔ سنہ 2019 پانی و پن بجلی کے وسائل کی ترقی کے لیے تاریخی سال ثابت ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں برس نیشنل گرڈ کو ریکارڈ 34 ارب 67 کروڑ 80 لاکھ یونٹ پن بجلی مہیا کی گئی۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں پن بجلی میں 6 ارب 32 کروڑ 10 لاکھ یونٹ اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2019 میں 51 سال کے تعطل کے بعد مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا۔ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے مشاورتی خدمات لی گئیں جبکہ ڈیم پارٹ کی تعمیر کے لیے بڈز کی جانچ مکمل کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کے منصوبے پر تعمیراتی کام اگلے 2 ماہ میں شروع ہوگا، رواں سال وزیر اعظم نے سندھ بیراج جیسے منصوبے کی منظوری بھی دی۔

  • بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر رواں سال شروع ہوجائے گی، واپڈا

    بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر رواں سال شروع ہوجائے گی، واپڈا

    اسلام آباد : واپڈا کا کہنا ہے کہ ملک کی اہم ضرورت ڈیمز کی تعمیر رواں مالی سال میں شروع ہوجائے گی، بھاشا ڈیامر ڈیم اورمہمند ڈیم کی تعمیر سے پانی اور  بجلی کے مسائل حل ہوں گے۔

    واپڈا کے مطابق میں بھاشااور مہمند ڈیم کی تعمیر رواں سال شروع ہوجائے گی ، بھاشا ڈیم میں 81 لاکھ ایکٹر فٹ اور مہمند ڈیم میں 12لاکھ ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ ہوگا، دونوں ڈیمز سے مجموعی طور پر 5700 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔

    رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے ان دونوں ڈیمز کی تعمیر کیلئے65 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ رقم 37 ارب روپے تھی۔

    بینکنگ سیکٹر زرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے حکم پر کھولے گئے اکاونٹس میں پانچ دن میں تیرہ لاکھ روپے جمع ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے دیامیر بھاشا اور مہمند کو فوری تعمیر کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے فنڈز قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے حکم جاری ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے دو ڈیمز دیامیر بھاشا اور مہمند کی تعمیر کے لیے فنڈز قائم کیے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عطیات جمع کرانے کے لیے اکاؤنٹس کھول دیے تھے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈیمز کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا جبکہ میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی۔

    چیف جسٹس کی تحریک نے اثر دکھایا اور فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگارا نے ڈیمز کی حمایت کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار کے نام خط لکھا اور کہا تھا کہ بھاشا کی تعمیر کیلئے ہرقسم کے تعاون کے لیے تیار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چترال میں واپڈا نے ہزاروں درخت کاٹ دیے

    چترال میں واپڈا نے ہزاروں درخت کاٹ دیے

    چترال: ملک کے خوبصورت ترین علاقے میں واپڈا نے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لیے جنگلا ت اور زرعی زمین کا بے دریغ صفایا کردیا‘ ہزاروں کی تعداد میں قد آور پھل دار درخت کاٹ ڈالے ‘ متاثرین نے نقصان کے ازالے کے لیے معاوضے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گولین گول پن بجلی گھر سے مین ٹرانسمیشن لائن لے جانے کے لیے واپڈا کا ٹھیکیدارچترال کے مختلف علاقوں میں جنگلات کی کٹائی میں مصروف ہے۔ بروز کے بعد بیر بولک کے مقام پر ہزاروں درخت کاٹے جارہے ہیں اور متاثرین کے بارہا احتجاج کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک تین ہزار درخت کاٹے جاچکے ہیں جبکہ مزید دو ہزار درخت کٹنا باقی ہیں۔

    متاثرین کا کہنا ہے کہ واپڈا کے ٹھیکیدار صرف پیسہ بچانے کے لیے بنجر زمین اور پہاڑی علاقے چھوڑ کر ہمارے زرعی زمین اور جنگلات میں سے بجلی کی ٹرانسمینش لائن گزاررہے ہیں‘ جس کے لیے اب تک ہزاروں تناور درخت کاٹے جاچکے ہیں۔ ان درختوں میں نہایت نایاب قسم کے درخت جسے شاہ بلوط کہتے ہیں وہ بھی شامل ہیں جن کی افزائش نہایت سست رفتاری سے ہوتی ہے اور اس کی عمر دس ہزار سال تک بڑھ جاتی ہے۔ ان کے علاوہ قومی درخت دیار، اخروٹ، خوبانی، ناشپاتی، املوک، شاہ توت اور دیگر میوہ دار درختوں کو بھی کاٹا گیا اور ان کو معاوضہ بھی نہیں دیا گیا۔

    اس سلسلے میں انسپکٹر جنرل فارسٹ سید محمود ناصر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ان درختوں کی اس طرح بے دریغ کٹائی پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے اسے ماحولیات کے لیے خطرناک بتایا۔

    گولین گول کے پراجیکٹ ڈائریکٹر جاوید آفریدی سے جب اس حوالے سے استفار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم فارسٹ رولز کے مطابق ان درختو ں کی ادائیگی کرتے ہیں اور ڈپٹی کمشنر چترال کے اکاؤنٹ کے ذریعے ان متاثرین میں یہ رقم تقسیم ہوتی ہے ۔

    دوسری جانب متاثرین کا کہنا ہے کہ صرف بجلی کے ٹاور کے نیچے جو زمین آتی ہے اس کی مالیت سے کچھ کم قیمت ادا کی گئی ہے تاہم واپڈاایک ٹاور سے دوسرے ٹاور تک جو بجلی کا تار بچھارہا ہے ان کے نیچے بھی درختوں صفایا کیا جارہا ہے اور ان کی ادائیگی نہیں کی جارہی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف صوبائی حکومت اربو ں کی تعداد میں درخت لگانے کا دعویٰ کرتی ہے تو دوسری طرف واپڈا و الے علاقے کے حسین ترین جنگل کو کاٹ کر تباہ کررہے ہیں جن میں کئی سال پرانے درخت بھی موجود ہیں اور قانون کے مطابق جس درخت کی عمر ستر 70 سال ہوجائے وہ قومی اثاثہ تصور ہوتا ہے۔

    محکمہ جنگلی حیات کے سابق سب ڈویژنل آفیسر عنایت الملک کا کہنا ہے کہ یہ درخت اور جنگل پرندوں کا مسکن تھے جہاں بہت نایاب پرندے رہتے تھے تاہم درختوں کی کٹائی سے ان کی افزائشِ نسل متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

    ان متاثرین نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم پاکستان ، وفاقی وزیر پانی و بجلی اور چیئرمین واپڈا سے اپیل کی ہے کہ ان کی زرعی زمین اور جنگل میں ہزاروں کی تعداد میں جو درخت کاٹے گئے ہیں ان کے عوض ان کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضہ دیا جائے کیونکہ یہ نہایت پسماندہ لوگ ہیں اور یہ جنگل اور زمین ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھا جسے واپڈا نے کاٹ کر ختم کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔