Tag: waqas ali shah

  • ایم کیوایم کےکارکن وقاص کی ہلاکت معمہ بن گئی

    ایم کیوایم کےکارکن وقاص کی ہلاکت معمہ بن گئی

    کراچی: ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھا پے کے دوران کارکن وقاص علی شاہ کی ہلاکت بدستور معمہ بنی ہوئی ہے۔

      آج صبح رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو کے علاقے کا محاصرہ کرکے الطاف حسین کی رہائش گاہ اور خورشید بیگم سیکریٹریٹ پر قائم مختلف شعبہ جات میں چھاپوں اور تلاشی کے دوران نقاب پوش سرکاری اہلکاروں نے سامان کی توڑپھوڑ کی، وہاں رکھے گئے کمپیوٹرز، ٹی وی اور دیگرسامان توڑپھوڑدیا، فون اور کیمرے منقطع کرکے تباہ کردیئے اور تنظیمی معاملات سے متعلق فائلیں اپنے قبضے میں لے لیں اور ان شعبوں میں موجود کارکنوں، ذمہ داروں اورمنتخب نمائندوں کوگرفتارکیا۔

    رینجرز اہلکاروں کی بلاجواز فائرنگ سے ایم کیوایم شعبہ اطلاعات کے سرگرم کارکن وقاص علی شاہ شہید ہوگئے، 24 سالہ وقاص علی شاہ صبح ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی رہائش گاہ نائن زیرو اور ایم کیوایم کے مرکز خورشید بیگم میموریل سیکریٹریٹ پر رینجرز کے غیرقانونی چھاپوں اور گرفتاریوں کی اطلاع کے بعد ایم کیوایم کے دیگر کارکنان کے ہمراہ نائن زیرو عزیزآباد پہنچے تھے، جہاں رینجرز کے اہلکاروں نے جمع ہونے والے کارکنان بالخصوص خواتین سے بدسلوکی کی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بعدازاں نائن زیرو سے جاتے ہوئے رینجرز کے اہلکاروں نے وہاں موجود ایم کیوایم کے کارکنان پر بلاجواز فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں وقاص علی شاہ سر پر گولی لگنے کے باعث موقع پرہی شہید ہوگئے جبکہ رینجرز کی فائرنگ سے متعدد کارکنان شدید زخمی ہوگئے جنہیں مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    وقاص علی شاہ ایک شعلہ بیاں مقرر تھے اور گزشتہ کئی برسوں سے ایم کیوایم اور اے پی ایم ایس او کے پروگراموں میں نظامت کے فرائض انجام دے رہے تھے، وقاص علی شاہ کی شہادت کے واقعہ سے ایم کیوایم کے کارکنان وہمدردوں میں شدید غم وصدمہ پایاجاتا ہے۔

    ایم کیو ایم کے کا رکن وقاص شاہ کی ہلا کت کس کی گو لی سے ہو ئی یہ ہے وہ معمہ جو ہنوز حل طلب ہے، ابھی تک کی موصول فوٹیج کے مطابق جس موقع پررینجرزاہلکارنے مجمع کو منتشر کر نے کیلئے ہوائی فائرنگ کی تو اس موقع پر وقاص شاہ زندہ تھا۔

     اس کے بعد رینجرز اہلکار کی بندوق کا رخ زمین کی جانب ہے، وقاص دیوار کی اوٹ میں دکھا ئی دے رہا ہے،اسی دوران نا معلوم سمت سے گولی چلتی ہے، جس کی آواز سنی جا سکتی ہے،گولی چلتےہی وقاص لہولہان ہوکرزمین پرگر جا تا ہے۔

    اب سوال یہ ہے کہ وقاص کو گولی کس نے اور کس جانب سے ما ری حقیقت کچھ بھی ہو لیکن ایک ماں سے اس کا لخت جگر چھن گیا۔

    ایم کیوایم کےکارکن وقاص کی ہلاکت معمہ بن گئی وقاص کی ہلاکت کس کی گولی سےہوئی،معاملہ الجھ گیا
    رینجرزاہلکارکی ہوائی فائرنگ کے موقع پر وقاص زندہ تھا جس وقت گولی چلی تورینجرزاہلکارکی گن زمین کی طرف تھی گولی چلتےہی وقاص لہولہان ہوکرزمین پرگرگیا۔

    <

    ڈی جی رینجرز سندھ ،میجرجنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کے کارکن وقاص کو ٹی ٹی پستول کی گولی لگی۔

    ڈی جی رینجرز نے کہا کہ رینجرزٹی ٹی پستول استعمال نہیں کرتی ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وقاص علی شاہ شہید کے سوگوارلواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کا اظہا رکرتے ہوئے کہاکہ وقاص علی شاہ کی شہادت سے مجھے ذاتی طورپر دلی صدمہ پہنچا ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں مجھ سمیت ایم کیوایم کے تمام کارکنان آپ کے غم میں برابرکے شریک ہیں۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کارکنان سے خطاب میں رینجرز پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وقاص علی شاہ کو رینجرز کی گولی لگی ہے۔

    واضح رہے کہ علیٰ الاصبح ایم کیوایم کےمرکزنائن زیرومیں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی اطلاع پر رینجرزنے کرنل طاہر کی سربراہی میں عزیز آباد کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کیا، آپریشن کے دوران عامرخان سمیت کئی کارکنوں کوتحویل میں لے لیا گیا جبکہ رینجرز کے مطابق چھاپہ کے دوران نائن زیرو سے غیرملکی اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

    ایم کیوایم کے مرکزسے ملحقہ خورشید بیگم میموریل ہال بھی کورینجرز چھاپے کے بعد عارضی طورپرسیل کردیا گیا۔

  • نائن زیرو پرچھاپہ: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسیبن کا ردعمل

    نائن زیرو پرچھاپہ: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسیبن کا ردعمل

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد نے پارٹی کے مرکزی دفتر نائن زیرو پرچھاپے کے ردعمل میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کچھ لوگ قانون سے ماورا ہیں۔

    انہوں نے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کو بھی تنبیہہ کی کہ دہشت گردوں کی پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں رابطہ کمیٹی آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ’پارٹی کے تمام سیاسی اور سماجی خدمت کے معاملات رینجرزکے سپرد کردیتے ہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ چند لوگوں نے پارٹی کو بدنام کیا ہوا ہے جن لوگوں نے غلطیاں کی ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیئے، نائن زیرو کوبدنام کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج نائن زیرو پررینجرز کے چھاپے کے دوران جو کچھ ہوا ہے اس کے لئے بھی انسانی حقوق کی تنظیموں کواپنی آوازاٹھانی ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ علم کے شوقین طالب علم کو رینجرز اہلکارنے گولی مارکرشہید کردیا اورنجی ٹی وی کے کیمرہ مین کو زخمی کیا گیا جبکہ ساٹھ سے افراد کو گرفتارکرلیا گیا۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پرتمام ترکاروائی کسی سرچ یا گرفتاری وارنٹ کے بغیر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بد قسمتی سے کچھ افراد تو قانون کے دائرے میں آتے ہیں اور کچھ افراد قانون کی زد بن جاتے ہیں ، انہیں ہر قسم کے ظلم اورزیادتی کی اجازت مل جاتی ہے۔

    انہوں نے کارکنوںکو یاد دہانی کرائی کہ کراچی میں جاری قتل و غارت گری کے خلاف ہم نے ہی فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا تھافوج تو نہیں آئی لیکن رینجرز نے آپریشن شروع کردیا۔

    انہوں سوال کیا کہ آج تک پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کہ گھر پراس طرح چھاپہ مارکرتوڑپھوڑ کی گئی،’ایم کیو ایم ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت ہے تو کیا ہم مسلمان اورپاکستان کے شہری اورمسلمان نہیں ہیں جو ان کے ساتھ اس طرح کاسلوک روا رکھا جارہا ہے‘۔

    انہوں نے یہ بھی کہاکہ جب چھاپے مارے جاتے ہیں تو انتہائی نازیبا اورناقابلِ بیان زبان استعمال کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے افتخار چوہدری کی سربراہی میں رولنگ دی تھی کہ کراچی کہ جس علاقے میں بھی امن و امان کے مسائل ہیں اس کے ذمہ دار سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ ذمہ دار ہیں، تو کیا ایم کیو ایم کے علاوہ کسی اورجماعت پریہ آپریشن اس اندازمیں کیا گیا اوروہاں بھی ایسی ہی نازیاب زبان استعمال کی گئی؟۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’میرے گھر پر1992 سے اب تک 100سوسے زائد چھاپے مارے گئے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ میرے ستر سالہ بزرگ بھائی کو شہید کیا، میرے شہید بھتیجے کے سرپرکلہاڑی کا وار کرکے سر کے دو ٹکڑے کردئیے گئے، ہزاروں کارکن شہید ہوئے یہاں تک کہ قبرستان کے قبرستان آباد ہوگئے اور آج ان میں وقاص شاہ کا اضافہ ہوگیا پھر بھی ہم نے صبرواستقامت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ اگررینجرزجرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی کرنے نائن زیرو آئی تھی تو وہاں سے چند قدم کے فاصلے پر واقع میری سب سے بڑی بیماربہن کے گھرکیا کرنے گئے تھے جہاں سوائےاٹینڈینٹ کے اورکوئی بھی موجود نہیں تھا۔

  • ایم کیوایم کے کارکنوں کوانسان سمجھا جائے، فیصل سبزواری

    ایم کیوایم کے کارکنوں کوانسان سمجھا جائے، فیصل سبزواری

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنماء فیصل سبزواری نے نائن زیرو پر چھاپے کے دوران فائرنگ سے کارکن کے جاں بحق ہونے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کارکن کو پوائنٹ بلینک گولی ماری گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سے جتنا بھی اسلحہ برآمد ہوا ہے سب کے لائسنس موجود ہیں اور جو ممنوعہ بور کا اسلحہ ہے اس کے پرمٹ وزارتِ داخلہ کی جانب سے دئیے گئے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نا ئن زیرو کے لئے حکومت اور انٹیلجنس اداروں کی جانب سے سیکیورٹی وارننگ ماضی میں جاری کی جاتی رہیں ہیں اورہمیں کہا جاتا رہا ہے کہ اسلحہ رکھا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ 1992سے آج تک یہی کیا جاتا رہا ہے جھوٹے سچے جناح پور کے نقشے بنائے جاتے رہے ہیں اور اب یہ اسلحہ دکھایا گیا ہے، اگررینجرزچاہے توہم انہیں سب کے پرمٹ اورلائسنس دکھا سکتے ہیں۔

    انہوں نے مبینہ طور پررینجرز کی فائرنگ کے نتیجے میں اے پی ایم ایس او کے کارکن وقاص علی شاہ کی ہلاکت پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کے ترجمان نے خود کہا ہے کہ کسی قسم کی مزاحمت نہیں ہوئی اس کے باوجود ہمارے کارکنان پرتشدد کیا گیا ، خواتین کو مارا گیا اور نوجوان کارکن کو پوائنٹ بلینک گولی ماردی گئی۔

    فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ میڈیا کے کیمروں نے سارا منظرریکارڈ کیا ہے اورنجی ٹی وی کا کیمرہ مین بھی زخمی ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے نواحی علاقوں سے ایک لاش ملتی ہے تو ایم کیو ایم کے تمام لاپتہ کارکنوں کے گھر میں کہرام مچ جاتا ہے ایسی صورتحال میں ہم احتجاج بھی نہ کریں تواورکیا کریں؟۔

    انہوں وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف اور ڈی جی رینجرز سے مطالبہ کیا کہ رینجرز کے چھاپے کے دوران بے گناہ کارکن کی ہلاکت اور خواتین پرتشدد کا جواب دیا جائے۔

    انہوں وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرکے کہاکہ’’کراچی کو صرف سڑکیں نہیں بلکہ سڑکوں پر انسانوں کو بھی ضرورت ہے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ وہ اپنے قائد کے کہنے پرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پرامن احتجاج کررہے ہیں، خدارا ایم کیو ایم کے کارکنوں کو انسان سمجھاجائے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے سیاسی مرکز نائن زیرو پر رینجرز کی جانب سے رات گئے چھاپہ مارا گیا اور اسلحہ برآمد کیا گیا ، ساتھ ہی ساتھ ایم کیو ایم کے رہنماء عامرخان کو چند مشتبہ افراد کے ساتھ پوچھ گچھ کے لئے لے گئے ہیں۔