Tag: WAR

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، ٹرمپ نے پھر ذکر کردیا

    پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، ٹرمپ نے پھر ذکر کردیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی میں مرکزی کردار ادا کرنے کی بات دہرا دی۔

    ریاست آئیوا میں امریکا کے ڈھائی سو سالہ یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں دونوں کے درمیان نیوکلیئر جنگ شروع ہوجاتی جسے ہم نے روکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوسوو اور سربیا کو لڑنے سے روکا، کانگو روانڈا جنگ بند کرائی، سب دیکھیں گے کہ ایک اسکول کے پروفیسر کو امن کا نوبیل انعام دے دیا جائے گا جسے آپ جانتے بھی نہیں ہوں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/dgmos-of-pakistan-and-india-to-meet-today/

    خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ امریکی جنگی طیاروں نے 37 گھنٹے پرواز کر کے ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا، دنیا جانتی ہے ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج اور ہتھیار ہیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ظہران ممدانی ڈی فنڈنگ پولیس  کے نعرے کا حامی ہے، ظہران ممدانی کمیونسٹ  ہے، انارکی اور آمریت لانا چاہتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بارڈر محفوظ ہے اور غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ مکمل بند ہے، غیرقانونی تارکین وطن کو ڈھونڈ کر ملک سے باہر نکالیں گے، امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیپورٹیشن پلان شروع کردیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ بگ بگ بیوٹی فل بل کی منظوری پر ریپبلکنز ارکان کانگریس اور سینیٹرز کا شکریہ، بیوٹی فل بل کے ذریعے امریکی عوام کو تاریخی ٹیکس ریلیف ملے گا۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کےدرمیان جنگ بندی کی بات ایک درجن بار دہراچکے ہیں, ہر بار یہ بات سن کر مودی سرکارسیخ پا ہوجاتی ہے اور ساتھ ہی بھارتی حزب اختلاف کانگریس کو مودی جی کا مذاق اڑانےکا پھر موقع ملا گیا ہے۔

    یہاں یہ بات یاد رہے کہ 10 مئی کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔

  • نیتن یاہو جنگ کیوں چاہتا ہے؟ اسرائیلی شہریوں نے بھانڈا پھوڑ دیا

    نیتن یاہو جنگ کیوں چاہتا ہے؟ اسرائیلی شہریوں نے بھانڈا پھوڑ دیا

    اسرائیل کے شہریوں نے اسرائیلی ٹیلی ویژن کی جانب سے کروائے گئے سروے میں نیتن یاہو کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا، اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم جنگ ختم کرنے سے زیادہ حکومت میں رہنے کے خواہش مند ہیں۔

    سروے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیشتر اسرائیلی شہریوں کے خیال میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ ختم کرنے سے زیادہ اقتدار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹی وی کی جانب سے کرائے گئے سروے پول میں سوال رکھا گیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم غزہ میں جنگ ختم کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں یا اپنی حکومت کو طول دینا انکی کوشش ہے۔

    55 فیصد اسرائیلی شہریوں نے اس سروے پول میں جواب دیا کہ وزیرِاعظم اپنی حکومت کو طول دینا چاہتے ہیں۔ 36 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے۔

    پول میں رہ جانے والے باقی 9 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں وہ جنگ جیتنا چاہتے ہیں۔

    دوسری جانب پاسداران انقلاب کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کے کسی بھی دشمنانہ اقدام کے جواب کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ انگلی بندوق کے لبلبے”ٹریگر”پر ہے اور کسی بھی دشمن کے جارحانہ اقدام کے جواب میں فیصلہ کن رد عمل دیا جائے گا، جو تصور سے بھی بڑھ کر ہو گا۔

    رپورٹس کے مطابق پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ یہ جواب صرف خیالی حملہ آوروں کو شدید پشیمان نہیں کرے گا، بلکہ اس سے تزویراتی طاقت کا توازن حق کے محاذ کی طرف اور صہیونی ایجنٹ کے خلاف تبدیل ہوجائے گا۔

    اسرائیل کی غزہ میں خون کی ہولی، مزید 76 فلسطینی شہید

    ایرانی فوج کی جنرل اسٹاف کمیٹی نے بھی کل اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ ملک کے خلاف کسی بھی ”غلط اقدام”پر سختی اور قوت کے ساتھ ردعمل دیا جائے گا۔

  • جاپان یوکرین کی مدد کو آگیا، اہم اعلان کردیا

    جاپان یوکرین کی مدد کو آگیا، اہم اعلان کردیا

    ٹوکیو: روس یوکرین جنگ میں جاپان نے اہم ترین فیصلہ کرلیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان نے یوکرین کو بُلٹ پروف جیکٹس اور دیگر غیر جارحانہ کمک فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو جاپانی سیلف ڈیفنس فورسز کی ملکیت ہیں۔

    یہ فیصلہ جاپانی وزیراعظم کیشیدا فومیو نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یوکرین کو انسانی بحران سے بچانے کے لئے فوری طور پر ہیلمٹ، سخت سرد موسم کا لباس، خیمے، کیمرے، حفظان صحت کی مصنوعات، ہنگامی غذائی اشیا اور پاور جنریٹر فراہم کیا جائے۔

    قومی سلامتی کونسل اجلاس کے بعد چیف کابینہ سیکریٹری ماتسونو ہیروکازو نے میڈیا کو بتایا کہ بین الاقوامی برادری، یوکرین کی حمایت پر متحد ہے، انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ایسا سامان فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی جو کسی بھی طرح سے انسانی نقصان کا باعث بن سکتا ہو۔

    واضح رہے کہ جاپانی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے جب جاپان نے اپنی سیلف ڈیفنس فورسز کی بُلٹ پروف جیکٹس کسی دوسرے ملک کو فراہم کی ہیں، یہ اقدام یوکرین کی درخواست پر کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: روس : فوجیوں کی توہین اور فیک نیوز پھیلانے پر سخت سزا دینے کا قانون منظور

    دوسری جانب یوکرین پر حملے کے نویں روز روس اور یوکرین میں شہریوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    روس کی جانب سے شہریوں کے انخلا کےلیے 10 بجے عارضی سیز فائر کا آغاز کیا گیا، روسی حکام کا کہنا ہے کہ سیز فائر شروع ہوتے ہی لوگ شہر ماریوپول اور وول نوواخا سے انخلا کرسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز دونوں ممالک نے مذاکرات کے تحت متاثرہ علاقہ چھوڑنے والوں کو محفوظ راستہ دینے پر اتفاق کیا تھا۔

  • پہلے دن کتنے لوگ ہلاک اور کتنا نقصان ہوا؟ صدر یوکرین کی تصدیق

    پہلے دن کتنے لوگ ہلاک اور کتنا نقصان ہوا؟ صدر یوکرین کی تصدیق

    کیف : یوکرین میں ہونے والی جنگ کے پہلے دن روس کے حملے میں137یوکرین فوجی شہریوں سمیت ہلاک ہوئے، حملوں میں اب تک 316افراد زخمی ہوئے۔

    یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ روز روسی حملے کے پہلے دن مجموعی طور پر137یوکرینی فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔

    صدر یوکرین زیلینسکی کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں میں 10افسران بھی شامل ہیں جبکہ حملوں میں اب تک 316افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

    یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ یوکرین کو روس سے لڑنےکیلئےتنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ترک میڈیا نے خبر دی ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کیف میں دھماکوں کی زوردار آوازیں سنی گئی ہیں، روسی فوجیوں کی کیف کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روس نے یوکرین کے چرنوبیل نیوکلیئر پلانٹ پر قبضہ کرلیا ہے۔

    اس کے علاوہ فرانس اور روس کے صدور میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی تازہ صورتحال پربات چیت کی۔

    فرانسیسی صدرنے روس سے یوکرین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

  • وہ جنگ جو ایک بالٹی کی وجہ سے شروع ہوئی

    وہ جنگ جو ایک بالٹی کی وجہ سے شروع ہوئی

    جنگیں ہر طرح کی وجوہات کے لیے لڑی جاتی ہیں، معاشی سلامتی، طاقت، انتقام، سیاست، بین الاقوامی اتحاد، شخصیات کے مابین تنازعہ وغیرہ لیکن تاریخ میں ایک جنگ ایسی بھی ہوئی ہے جو لکڑی کی بالٹی کی وجہ سے شروع ہوئی۔

    لکڑی کی ایک عام سی بالٹی جو کنویں سے پانی بھرنے کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔ اس عجیب و غریب بالٹی کی جنگ میں 2 ہزار لوگ مارے گئے۔

    یہ سنہ 1325 کی بات ہے جب اٹلی میں دو ریاستیں بلونہ اور موڈینا ایک دوسرے کی سخت مخالف تھیں، ان دونوں شہروں کی الگ الگ فوج تھی اور ان کی حکومت، افواج اور لوگوں کے درمیان اختلاف اس قدر شدید تھا کہ یہ ایک دوسرے کا نقصان کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔

    ایک بار موڈینا شہر کے کچھ فوجی بلونہ میں داخل ہوگئے اور بلونہ شہر کے بیچ و بیچ بنے ایک کنویں میں پانی نکالنے کے لیے لکڑی کی بنی بالٹی کو چرا لیا اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔

    ویسے تو یہ ایک لکڑی کی عام سی بالٹی تھی لیکن یہ بالٹی اب اس شہر کی حکومت اور ان کی فوج کے لیے انا کا مسئلہ تھا۔ انہوں نے موڈینا کی حکومت سے بالٹی کی واپسی کا مطالبہ کیا جس کے انکار میں بلونہ نے موڈینا کے خلاف اعلانِ جنگ کردیا۔

    بالٹی چرانے والے موڈینا کے پاس فوج اور گھوڑوں کی تعداد بلونہ سے تقریباً 3 سے 4 گنا کم تھی۔ 15 نومبر 1325 کو لکڑی کی بالٹی کی وجہ سے اس جنگ کا آغاز ہوا۔

    دونوں شہروں کے ہزاروں فوجی کئی گھنٹے ایک دوسرے سے لڑتے رہے جس کے نتیجے میں 2 ہزار کے قریب فوجی بالٹی کی لڑائی کے نام ہوگئے۔

    موڈینا کے 8 ہزار فوجی بلونہ کے 32 ہزار فوجیوں پر بھاری پڑگئے اور بلونہ کی فوج کو بالٹی لیے بغیر ہی واپس بھاگنا پڑا۔ اسی چڑھائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موڈینا کی فوج بلونہ کے شہر میں گھس گئی اور ان کے کئی قلعے تباہ کردیے اور بہت سارا نقصان کر دیا۔

    بلونہ نے تعداد میں تین سے چار گنا ہونے کے باوجود اس جنگ میں منہ کی کھائی، موڈینا نے یہ بالٹی کبھی بھی واپس نہیں کی۔ یہ تاریخ کی چند عجیب ترین جنگوں میں سے ایک جنگ تھی جسے وار آف دا بکٹ کا نام دیا گیا۔

    یہ بالٹی اٹلی کے شہر موڈینا میں آج بھی محفوظ ہے۔

  • امریکا میں جنگ کے خلاف مظاہرے، فوج کی واپسی کا مطالبہ

    امریکا میں جنگ کے خلاف مظاہرے، فوج کی واپسی کا مطالبہ

    واشنگٹن: ایران امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے جنگ کے امکانات کے پیش نظر سینکڑوں افراد نے امریکی شہروں میں مظاہرے کیے، نوجوانوں نے امریکی فوج واپس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق مظاہرین نے ٹرمپ ہوٹل کے باہر ٹرمپ کا پتلا اٹھا کر امریکی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ خواتین مظاہرین نے جنرل قاسم سلیمانی کے حق میں بھی کتبے اٹھا رکھے تھے۔

    غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن اور لاس اینجلس میں امریکی شہریوں نے جنگ کے خالف مظاہرے کئے، نوجوانوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر بھی جنگ کے خلاف احتجاج کیا۔

    دریں اثنا نیویارک، شکاگو سمیت دیگر شہروں میں بھی ایران پر امریکی پابندیوں اور جنگ کے خلاف مظاہرے کیے گئے، مظاہرین نے عراق اور افغانستان سے امریکی فوجیں واپس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔

    ایرانی جنرل کی ہلاکت، امریکی فوج کی آپریشنل سرگرمیوں پر پابندی عائد

    واضح رہے کہ امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کی موت پر ایران نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکا نے حملہ کر کے بڑی غلطیاں کیں، جنرل سلیمانی کی موت کا جواب کسی بھی وقت کسی بھی شکل میں دیا جائے گا، امریکا نےعراق کی خود مختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، امریکا کے خلاف قانونی اقدامات بھی کریں گے۔

    ادھر جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر ایران میں مظاہرے جاری ہیں، قطر کے وزیرِ خارجہ محمد بن جاسم الثانی نے تہران کا دورہ کیا ہے، انھوں نے اس نازک وقت میں ایرانی صدر سے ملاقات کی اور خطے کی صورت حال پر گفتگو کی۔ جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد نیٹو نے بھی عراق میں تربیتی مشن معطل کر دیا ہے، نیٹو اہل کار داعش کے خلاف عراقی اہل کاروں کو تربیت دے رہے تھے۔

  • جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    انقرہ: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک ہم منصب میلود چاوش سے ملاقات کی اس دوران شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے دوران شام میں ترک فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماس نے ملاقات سے قبل بتایا تھا کہ وہ ترک وزیر خارجہ میلود چاوش اولو پر فائر بندی کے لیے زور ڈالیں گے۔

    برلن حکومت شام میں ترک فوجی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔ اسی کے ساتھ برلن حکومت کی جانب سے انقرہ حکومت کو اسلحے کی فروخت کے نئے پرمٹ کے اجرا روکنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

    جرمنی میں ترک نژاد شہریوں اور کردوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، اس وجہ سے دونوں ممالک کے مابین اختلافات خارجی امور میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔

  • شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    واشنگٹن: امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم نے کہا ہے کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں لینڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ امریکا ایک ایسا منصوبہ بنا رہا ہے جس کا مقصد شامی تیل کو ایران اور داعش کے ہاتھ لگنے سے روکنا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی کمانڈرایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔

    گراہم نے وائٹ ہاﺅس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کی طرف سے بریفنگ لینے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایک ایسے منصوبے کی تیاری پر کام کررہے ہیں جو میرے خیال میں کامیاب ہوسکتا ہے۔

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی حد تک محسوس کرتا ہوں کہ ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جو شام میں ہمارے بنیادی مقاصد کو پورا کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا کے اس منصوبے میں شام میں ترک فوجی آپریشن رکاوٹ بنے گا، جس پر امریکی حکام غور کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت امریکا نے ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کی گئی تھی، بعد ازاں جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے پر ترکی سے پابندیاں اٹھالی گئیں۔

  • ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں جاری ترک فوجی آپریشن کے تناظر میں اپنی فوج بلانے کا اعلان کیا تھا جسے ایوان نمائندگان نے مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی۔ نمائندگان کا کہنا ہے کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی سے داعش دوباہ مستحکم ہوجائے گی۔

    قرارداد کےحق میں 354 جبکہ مخالفت میں60ووٹ پڑے، 129ری پبلکن اراکین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے، قرارداد میں ترکی سے شام میں فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کا شام سے ملکی فوج بلانے کا فیصلہ غلط ہوگا، ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی کی بھی مذمت کی گئی۔

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا فیصلہ داعش کو دوبارہ ابھرنے کا موقع فراہم کرے گا، صدر نے فوجی مشیروں کی وارننگ کو نظر انداز کیا، امید ہے صدر ٹرمپ فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔

    خیال رہے کہ ترک فوج شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کررہی ہے جس پر عالمی رہنماؤں کو شدید تشویش ہے، دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا جس میں ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

  • ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے مشرقی شام میں بڑے پیمانے پر جاری فوجی آپریشن ختم کرنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں سے خوفزدہ نہیں، کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں شام میں جاری رہیں گی۔

    انہوں نے واشنگٹن حکام کو واضح کردیا کہ ترکی اقتصادی پابندیوں کے باعث دباؤ میں نہیں آئے گا، اپنے مقصد کے حصول کے لیے اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ترکی کی جانب سے سرحد سے متصل شامی علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے کارروائی جاری ہے، ترکی اپنی سرحد سے شام کے اندر بیس میل تک محفوظ علاقہ قائم کرکے شامی مہاجرین کو بسانا چاہتا ہے۔

    ترکی کی معیشت کو فوری تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں، امریکی صدر

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا ہے، امریکا نے ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔