Tag: WAR

  • امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری کے بعد حکام کی نئی حکمت عملی

    امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری کے بعد حکام کی نئی حکمت عملی

    واشنگٹن: امریکی حکام نے شام میں جاری ترک فوج آپریشن کے تناظر میں ملکی فوج کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب شام میں جاری فوجی آپریشن کے دوران بارودی گولے امریکی فوجی مورچے کے قریب گرے جہاں درجنوں فوجی اہکار تعینات تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک فوج کی جانب سے امریکی فوجی مورچے کے قریب کی جانے والی گولہ باری ایک غلطی کا نتیجہ تھی جس کی حکام نے تصدیق بھی کی۔

    امریکی وزیردفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ شام میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اور ہماری فوج دو جنگ کرتی افواج کے درمیان موجود ہے، جن میں ایک ترک اور دوسری کرد فوج شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے شمالی شام سے امریکی فوج کو پیچھے ہٹنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام سے مکمل طور پر امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان بھی کرسکتے ہیں، تاہم اس سے متعلق کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔

    ایک اندازے کے مطابق شمالی شام میں امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد 1 ہزار ہے، جنہیں داعش کے خاتمے کے لیے شام بھیجا گیا ہے، ٹرمپ کے مطابق ہماری فوج اپنا مشن مکمل کرچکی ہے۔

    امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے اور خونریزی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے اور خونریزی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    نیویارک: اقوام متحدہ نے عراق میں جاری خونریزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ فریقین فوری طور پر تشدد کا راستہ ترک کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطی کے اس ملک میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں ایک سو کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ منگل سے بغداد میں سینکڑوں مظاہرین بدعنوانی، بے روزگاری، بجلی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔

    اسی دوران کئی مقامات پر سکیورٹی فورسز نے طاقت کا ناجائز استعمال کیا۔ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انہیں گھروں کو لوٹ جانے کا مشورہ دیا ہے۔

    عراق میں موجودہ صورت حال پر اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں، تاکہ تنازع مزید بڑھنے سے رک جائے۔

    عراق: حکومت مخالف احتجاج، 100 سے زائد افراد جاں بحق، وزیر اعظم کا اصلاحات کا اعلان

    خیال رہے کہ عراق میں حکومت مخالف احتجاج شدت اختیار کر گیا، مظاہرین اور سیکورٹی اہل کاروں میں جھڑپوں کے دوران اب تک 100 سے زاید افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    عراق میں کرپشن اور بے روز گاری کے خلاف عوامی احتجا ج 5 روز سے جاری ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے اس دوران پر تشدد واقعات میں سو سے زاید افراد جاں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    عراقی پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ملکی دارالحکومت اور جنوبی حصے میں مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 93 ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 4 ہزار کے قریب ہے۔

  • اسرائیل کا 38 سال بعد عراق پر حملہ، ایرانی میزائل تنصیبات بھی تباہ

    اسرائیل کا 38 سال بعد عراق پر حملہ، ایرانی میزائل تنصیبات بھی تباہ

    تل ابیب: اسرائیل نے عراق پر فضائی حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے 38 سال بعد عرب اسلامی ملک عراق پر حملہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق حملے کیلئے اسرائیلی فضائیہ کا استعمال کیا گیا، اسرائیل نے عراق پر کیے گئے حملے سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ اس سے عراق میں موجود ایران کے ایک خفیہ اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ۔

    اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی فضائیہ نے عراق میں جس خفیہ اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ہے، وہاں پر ایرانی میزائل موجود تھے، حملے کے نتیجے میں ایرانی میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا، حملے میں عراقی فوج کے 2 کمانڈوز کو ہلاک کیے جانے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے عراقی حکومت تاحال خاموش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے 1981 کے بعد پہلی مرتبہ عراق پر اس انداز میں حملہ کیا گیا ہے۔

    اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے 1981 میں عراق پر حملہ کرکے اس وقت کے حاکم عراق صدام حسین کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے ایٹمی ری ایکٹر کو تباہ کر دیا تھاتاہم اب اسرائیل نے ایک ایسے وقت میں عراق پر حملہ کیا ہے جب یہ عرب اسلامی ملک طویل جنگ کے بعد آہستہ آہستہ امن کی جانب لوٹ رہا ہے اور اس ملک میں کافی حد تک امن قائم ہو چکا ہے۔

    بین الاقوامی دفاعی ماہرین اسرائیل کے عراق پر اس مبینہ حملے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں،دفاعی ماہرین کی رائے میں اسرائیل کی یہ جارحیت عراق کو پھر سے جنگ کی آگ میں دھکیل سکتی ہے جبکہ خطے کے حالات بھی مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

  • گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70برس میں‌ کوئی جنگ نہیں‌ جیتی، جواد ظریف

    گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70برس میں‌ کوئی جنگ نہیں‌ جیتی، جواد ظریف

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکا کو افغانستان میں 18 سال بعد طالبان سے مذاکرات کرنا پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا ،ایران کشیدگی سے متعلق جاری بیان میں مؤقف اختیارکیا ہے کہ امریکا کو افغانستان میں سوائے رسوائی کے کچھ نہیں ملا، بالآخر اٹھارہ برس بعد طالبان سے مذاکرات کرنے پڑے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی اقدامات پر ردعمل کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکی موجودگی کا نتیجہ داعش کی صورت میں نکلا، شام میں امریکی موجودگی سے بھی رسوائی ملی، 290 افراد کو ایران ایئربس حملے میں مارا گیا، گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70 برس میں کوئی جنگ نہیں جیتی۔

    جواد ظریف نے کہا کہ اب بھی امریکہ کو ناکامی کا سامنا ہوگا، امریکی عوام سے ہمارا کوئی جھگڑا نہیں، ٹیکساس واقعہ پر ہمیں افسوس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی عوام لوگوں کو ستانے، تشدد کے کلچر کا نشانہ بنے ہیں، امریکی عوام اس کلچر کا نشانہ بنے کہ میز پر بات جنگ کی ہوگی،جنگ کا کلچر نہیں چل سکتا۔

    سفارتکاری سمجھداری ہے کمزوری نہیں، جواد ظریف

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یاد رکھیں کہ ایرانیوں نے کسی بھی جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کی اور کسی بھی مذاکرات میں ناکام بھی نہیں ہوئے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ جن خیالات کا اظہار ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں کیا تھا امریکی قومی سلامتی کے مشیرجان بولٹن نے دو سال قبل اسی طرح کے خیالات کا اظہار اپنے ایک آرٹیکل میں کیا تھا۔

  • جنگ کی صورت میں‌ ایران، اسرائیل کا صفایہ کرسکتا ہے، حسن نصراللہ

    جنگ کی صورت میں‌ ایران، اسرائیل کا صفایہ کرسکتا ہے، حسن نصراللہ

    بیروت : حزب اللہ کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکیوں کو جب یہ بات سمجھ آجائے گی کہ ایران کے ساتھ جنگ اسرائیل کا صفایہ کر سکتی ہے، تو وہ کئی مرتبہ سوچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی سرگرم شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے قائد مقاومت سیّد حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد امریکی اتحادی اسرائیل غیر جانبدار نہیں رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ خصوصی انٹرویو میں حسن نصر اللہ نے ایک سوال کا دیتے ہوئے کہا کہ ایران، اسرائیل پر پوری طاقت اور خوں خاری سے بمباری کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکیوں کو جب یہ بات سمجھ آجائے گی کہ یہ جنگ اسرائیل کا صفایہ کر سکتی ہے، تو وہ ایسی جنگ کے بارے میں کئی مرتبہ سوچیں گے۔

    سیّد حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ خطے میں ایران کے خلاف امریکی جنگ روکنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے شدہ جوہری معاہدے سے امریکا نے علیحدگی اختیار کرلی تھی جس کےبعد امریکا نے ایران پر تاریخ کی سخت ترین معاشی پابندیاں عائد کردیں تھی۔

    ایران پر معاشی پابندیوں کے اطلاق کے بعد سے امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

     ایران نے حال ہی میں آبنائے ہرمز کے اوپر پرواز کرنے والے ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا ہے، اس کے علاوہ امریکہ نے ایران پر تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔

  • شامی شہر ادلب میں فوج اور باغیوں کے درمیان شدید چھڑپیں، 72 افراد ہلاک

    شامی شہر ادلب میں فوج اور باغیوں کے درمیان شدید چھڑپیں، 72 افراد ہلاک

    ادلب: شامی فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں لاشوں کے انبار لگ گئے، دونوں طرف سے 72 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر ادلب کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں، اب تک دونوں طرف سے 72 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی فوج اور اپوزیشن کی حامی فورسز کے درمیان جھڑپیں گذشتہ روز بھی جاری رہیں تھیں جبکہ لڑائی میں توپ سے حملے کیے جارہے ہیں۔

    شہر کے مختلف علاقوں میں باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ حکومتی فوج نے اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں، دونوں طرف سے بھاری اسلحے سے حملے کیے جارہےہیں۔

    ادلب کے علاقے کرناز کے مقام پر اپوزیشن کی حامی فورسز کے حملے میں ایک خاتون جب کہ اللطامنہ میں روسی بمباری سے ایک عام شہری مارا گیا۔

    شام : اتحادی افواج کی بمباری : 7 بچوں سمیت 14 شہری جاں بحق

    یاد رہے کہ حال ہی میں شام میں اتحادی افواج کی جانب سے ایک گاﺅں پر کی جانے والی بمباری سے سات بچوں سمیت چودہ افراد جاں بحق ہوگئے تھے، چار ماہ میں اب تک 520 بے گناہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی شمال مغربی شام اور حلب میں اسدی فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں بارہ عام شہری مارے گئے تھے۔

  • جرمنی نے امریکی مطالبہ مسترد کردیا، شام میں فوج نہ بھیجنے کا فیصلہ

    جرمنی نے امریکی مطالبہ مسترد کردیا، شام میں فوج نہ بھیجنے کا فیصلہ

    برلن: جرمنی نے امریکی مطالبہ مسترد کرتے ہوئے شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے اپنی بری فوج نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے درخواست کی تھی کہ جرمن حکام اپنی بری فوج شام میں تعینات کرے تاکہ داعش کے خلاف جاری جنگ اور دہشت گردی کے خاتمے میں مدد مل سکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی نے واضح کيا کہ داعش کے خلاف اتحاد کے ساتھ تعاون موجودہ صورت ميں برقرار رہے گا تاہم شام ميں فوج تعينات کرنا ہرگز منصوبے کا حصہ نہيں ہے۔

    جرمنی کے حکومتی ترجمان اسٹيفان زائبرٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ شام میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی فوجی اتحاد سے تعاون جاری رکھیں گے البتہ جرمن بری فوج کی تعیناتی ممکن نہیں ہے۔

    دریں اثنا امریکا نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ جرمن شامی اپوزیشن اتحاد کی تربیت اور معاونت کے لیے اپنے عسکری ماہرین کے دستے بھی شام بھیجے۔

    خیال رہے کہ شام اور عراق میں داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد میں اسی سے زائد ممالک شامل ہیں اور اس مقصد کے لیے فی الوقت جرمن عسکری ماہرین اور جنگی جہاز عراق میں تعینات ہیں۔

    جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ہم داعش کو شکست دے چکے ہیں۔ تاہم اس اعلان کے بعد بھی داعش کی شدت پسندی جاری ہے۔ غیر ملکی میڈیا یہ بھی دعویٰ کررہے ہیں کہ آئی ایس آئی ایس کے جنگجو افغانستان منتقل ہورہے ہیں۔

  • فلسطین کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کا شعبہ صحت متاثر ہوگا، اسرائیلی ذرائع

    فلسطین کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کا شعبہ صحت متاثر ہوگا، اسرائیلی ذرائع

    یروشلم : عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین یا حزب اللہ کے ساتھ جنگ کی صورت میں زخمیوں کو محفوظ مقامات یا ہسپتالوں میں منتقل کرنا زیادہ مشکل اور پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ مستقبل میں فلسطین کے ساتھ جنگ کی صورت میں اسرائیل کا صحت کا شعبہ تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔

    عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی طرف سے جنگ کی صورت میں اسرائیل کا داخلی ہیلتھ سسٹم ناکام ہوسکتا ہے۔

    اسرائیل کے سیکیورٹی ڈھانچے کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جنگ کی صورت میں زخمیوں کو محفوظ مقامات یا ہسپتالوں میں منتقل کرنا زیادہ مشکل اور پیچیدہ ہو سکتا ہے، اس کی وجہ دشمن کے اسلحہ کے معیار میں ترقی اور اس کی جدید خصوصیات بتایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کا کہ اسرائیل کے پاس ایمبولینسوں کی قلت ہے اور اس قلت کا تناسب 30 فیصد تک ہے جبکہ فوجی شعبے میں ایمبولینسوں کی قلت 20 فی صد تک ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جنگ کی صورت میں اسرائیل کا شعبہ حادثات بھی جنگ کی صورت میں متاثر ہوسکتا ہے، بہت زیادہ رش کی صورت میں اسرائیلی ہنگامی طبی سروسز کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • آج دنیا پناہ گزینوں کا عالمی دن منارہی ہے

    آج دنیا پناہ گزینوں کا عالمی دن منارہی ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے پندرہ لاکھ سے زائد مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 2001 میں ایک قرارداد کے تحت ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد عوام میں پناہ گزینوں سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا جو جنگ، نقصِ امن یا کئی دیگر وجوہات کی بناء پر اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    ہر سال 20 جون کو عوام میں یہ سوچ پیدا کی جاتی ہے کہ باحالت مجبوری اپنا مسکن و وطن ترک کرنے والے مہاجرین کے حقوق اور ضرورتوں کا خیال رکھیں۔

    اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کا ادارہ یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں دنیا کے سو سے زائد مما لک میں اس دن کو خوب جذبہ سے مناتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ہر سال 20 جون کا دن پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پرمنایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث آج بھی کروڑوں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو غربت کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ جنگوں اور دیگر پُر تشدد واقعات کے باعث ابتک 7 کروڑ 10 لاکھ افراد اپنے گھربار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں، بدھ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 20 سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں گزشتہ برس 20 لاکھ افراد نے پناہ لی ہے۔

    یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 کروڑ پناہ گزینوں کی حیران کن ہے جو گزشتہ دو دہائی کی نسبت دوگنی تعداد ہے اور ان پناہ گزینوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق شام، افغانستان، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ سے ہے۔

    یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں پناہ گزینوں کی تعداد میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے،گزشتہ برس کے اختتام تک پناہ گزینوں کی تعداد 70.8 ملین تھی جبکہ 2017 میں پناہ گزینوں کی تعداد 68.5 ملین تھی۔

    گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہر پانچ میں سے تین افراد یا 4 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد کو کسی نہ کسی مجبوری کے باعث اپنے آبائی وطن کو ترک کرکے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے پر مجبور ہوا ہے۔

    افغانستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر پاکستان میں اس وقت لاکھوں کی تعدا د میں افغان بطورمہاجر گزشتہ 37 سال سے پناہ گزین ہیں۔ پاکستان اس وقت جہاں خود امن و امان، معاشی و انرجی بحران مختلف بحرانوں کا شکار ہے ، ایسے حالات میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ افغانستان کی صورت حال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے میں حکومت پاکستان افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے لئے اقدامات کررہی ہے، واپسی پر ان خاندانوں کو معقول وظیفہ بھی دیا جارہا ہے مگر اس کے باوجود لاکھوں افغان پناہ گزین واپس جانے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں۔

    کانگو میں پناہ لینے افریقی ملک روانڈ کی خواتین عالمی یوم پناہ گزین پر ہاتھ سے بنائی ہوئی اشیاء فروخت کررہی ہیں

    شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم ، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں پناہ گزین ہیں اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی، یورپ اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجر کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، عراق کے 14 لاکھ 26 ہزار افراد، صومالیہ کے 10 لاکھ 7 ہزارافراد، سوڈان کے 5 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    پناہ گزینوں کے اس عالمی دن کا پیغام ہے کہ اقوام عالم کو چاہئے وہ اقوام متحدہ کے کردار کواس قدر مضبوط بنائیں کہ وہ ملکوں، قوموں کے درمیان تنازعات، شورشوں اور نقص امن کی صورتحال پر اپنا موثر کردار ادا کرسکے، تاکہ دنیا بھر کے ممالک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہواور کسی کو کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔

  • جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جاپانی وزیر اعظم کے دورہ تہران کا کوئی خیال نہیں کیا، ان کی کوششوں کا جواب ایران نے دو ٹینکروں پر حملے سے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کا کہنا ہے کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنی خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

    عرب اخبار ‘الشرق الاوسط’ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب جاپان کے وزیر اعظم تہران کے دورے پر تھے اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کررہے تھے۔

    جاپانی وزیر اعظم کی امن کوششوں کے باوجود ایران نے اس کا بھی کوئی خیال نہیں کیا، ایران نے جن آئل ٹینکرز پر حملہ کیا ان میں سے ایک جاپان کا تھا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے شہریوں، خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے اقدام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے خلیج کے ایک اہم بحری راستے میں تیل کے ٹینکروں پر تازہ حملے کے لیے حریف ملک ایران کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

    علاقے میں کشیدگی میں اضافے کے دوران سعودی شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی قسم کے خطرے سے نمٹنے میں کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کو خلیج عمان میں دو ٹینکروں پر حملہ کیا گیا تھا۔ یہ حملہ ان چار دوسرے ٹینکروں پر متحدہ عرب امارات کے ساحل سے دور سمندر میں ہونے والے حملے کے ایک ماہ بعد ہوا ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھی ان حملوں کا الزام ایران پر لگایا ہے لیکن ایران نے فوری طور پر ان کی تردید کی ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے لوگوں، اپنی خومختاری، اپنی سالمیت اور اپنے اہم مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

    سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے اس سے قبل حملے کے سریع اور فیصلہ کن جواب کی بات کہی تھی۔ دنیا کی سب سے بڑی دو بین الاقوامی شیپنگ ایسوسی ایشنز نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے بعض کمپنیوں نے اپنے جہاز کو آبنائے ہرمز اور خلیج عمان میں جانے سے روک دیا ہے۔

    بحری سکیورٹی بمکو (بی آئی ایم سی او) کے سربراہ جیکب لارسین نے بتایا کہ اگر صورت حال مزید خراب ہوتی ہے تو ٹینکروں کی حفاظت کے لیے اس کے ہمراہ فوجی دستے ہوں گے۔