Tag: WAR

  • الحدیدہ میں حوثیوں کی عسکری سرگرمیاں بدستور جاری ہیں: اقوام متحدہ

    الحدیدہ میں حوثیوں کی عسکری سرگرمیاں بدستور جاری ہیں: اقوام متحدہ

    واشنگٹن: اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ یمن کے ساحلی علاقے الحدیدہ سے انخلا کے باوجود ایران نواز حوثی ملیشیا کی الحدیدہ بندرگاہ پرعسکری سرگرمیاں غیرمعمولی حد تک بدستورجاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الحدیدہ میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کےلئے قائم اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کے سربراہ جنرل مائیکل لولیسگارڈ نے ایک بیان میں حوثیوں پر زور دیا کہ وہ الحدیدہ بندرگاہ پراپنی عسکری سرگرمیاں مکمل اور فوری طورپر ختم کریں، الحدیدہ میں کھودے گئے بنکر اور خندقیں ختم کرنا جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی الحدیدہ کے لئے طے پائے جنگ بندی معاہدے کے تحت الحدیدہ میں 450 افراد پرمشتمل کوسٹ گارڈ فورس کی تشکیل کی حمایت کی گئی تھی، یہ نفری الحدیدہ سمیت دو دوسری بندرگاہوں کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہے۔

    جنرل لولسیگارڈ نے یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کےلئے مذاکرات کا سلسلہ بحال کریں تاکہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے اور دوسرے مرحلے کو کامیابی سے آگے بڑھایا جا سکے۔

    حوثی باغیوں کو سعودی عرب پر حملوں کا حساب دینا ہوگا، شہزادہ خالد بن سلمان

    اقوام متحدہ کے نگران کمیشن کے سربراہ جنرل لولیسگارڈ نے جنگ بندی کمیٹی میں شامل یمنی حکومت اور حوثیوں کے نمائندوں کو مکتوب ارسال کیا ہے جس میں انہیں اقوام متحدہ کی امن فوج کی بحرالاحمر کی تین بندرگاہوں الحدیدہ، راس عیسیٰ اورالصلیف پر 11 سے14 مئی کے دوران تعیناتی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ مئی میں حوثی ملیشیا نے الحدیدہ سے یک طرفہ طورپر اپنا عملہ نکال لیا تھا مگر یمنی حکومت نے اسے حوثیوں کی ایک چال اور دھوکہ قراردے کر مسترد کردیا تھا۔

  • شام: گول کیپر سے باغی بننے والا فٹبالر فوجی کارروائی کے دوران ہلاک

    شام: گول کیپر سے باغی بننے والا فٹبالر فوجی کارروائی کے دوران ہلاک

    دمشق: گول کیپر سے باغی بننے والا شامی فٹبالر عبدالباسط السروت فوجی کارروائی کے دوران ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گول کیپر سے باغی بننے والا فٹبالر جسے ایوارڈ یافتہ ڈاکومینٹری میں کام کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے، شمال مغربی شام میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 27 سالہ باغی عبدالباسط السروت کی تنظیم کا کہنا ہے کہ سابقہ فٹبالر خطہ ادلب میں ہونی والی جھڑپوں میں ملوث درجنوں جنگجوؤں میں شامل تھے۔

    واضح رہے کہ یہ خطہ شام کی سابقہ القاعدہ کے اتحادیوں کے زیر تسلط ہے جو ایک معاہدے کے تحت محفوظ سمجھا جاتا تھا تاہم گذشتہ ایک ہفتے کے دوران یہاں بمباری دیکھنے میں آئی۔

    عبدالباسط شامی شہر ہومز کی فٹبال ٹیم کا حصہ تھے جبکہ وہ 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران مشہور گلوکار کے طور پر بھی سامنے آئے۔ حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف بشار الاسد کی فورسز کے کریک ڈاؤن کے بعد عبدالباسط السروت نے ہتھیار اٹھا لیے تھے۔

    شامی ڈائریکٹر طلال ڈیرکی کی جانب سے ریٹرن ٹو ہومز کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی جس میں السروت نے بھی کام کیا تھا، اس دستاویزی فلم کو سنڈینس فلم فیسٹیول 2014 میں بہترین دستاویزی فلم کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ باغی تنظیم جیش العزہ کے کمانڈر جمیل الصالح نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں فٹبالر عبدالباسط السروت کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا جسے انہوں نے ’شہید‘ کہا تھا۔

    شام کے شمالی شہر میں کار بم دھماکا، 14 نمازی شہید

    اس کے علاوہ انہوں نے اپنے پیغام میں ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں السروت کو گانا گاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے دعویٰ کیا تھا کہ شام میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں اور شامی فورسز کے مابین جھڑپ میں 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر تقریباً 83 ہلاک ہوگئے۔

  • ایران جنگ کے عراق پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے، جرمن وزیر خارجہ

    ایران جنگ کے عراق پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے، جرمن وزیر خارجہ

    بغداد : جرمن وزیر خارجہ نے ایران کے معاملے پر عراق سے اپنی مصالحتی کوششوں میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس مشرق وسطی میں کشیدگی میں کمی کے لئے خلیجی ممالک کے چار روزہ دورے پر ہفتہ کو بغداد پہنچے تھے جہاں انہوں نے ایران امریکا کشیدگی سے متعلق گفتگو کی۔

    جرمن وزیر خارجہ کے مطابق مشرق وسطیٰ کا استحکام بہت ضروری ہے اور امریکا اور اس کے اتحادیوں کی ایران کے ساتھ کسی ممکنہ جنگ کے نتیجے میں عراق پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر خارجہ بعد میں متحدہ عرب امارات اور ایران بھی جائیں گے۔

    یاد رہے امریکا نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا، جن میں ایران سب سے بڑی اورمنافع بخش پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں، جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔

  • جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    تہران: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، امریکی پابندیاں درحقیقت ایران کے اخلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے امریکی پابندیوں کو اقتصادی جنگ قرار دیا، اگرچہ انسانی ضروریات مثلا خوراک، دوائیں، زرعی اور طبی آلات و مشینریز ان سے مشتثنی ہیں تاہم اس کے باوجود تہران کا دعوی ہے کہ پابندیوں نے شہریوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران یہ اعلان کر چکا ہے کہ پابندیاں اٹھائے جانے سے قبل امریکا کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

    اپنے ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر کہا کہ امریکی پابندیاں درحقیقت ایران کے اخلاف اقتصادی دہشت گردی ہے جس نے بے قصور شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جنگ اور بات چیت خواہ شرائط کے ساتھ ہوں یا ان کے بغیر یہ آپس میں جوڑ نہیں کھاتیں۔

    یاد رہے کہ ایران نے چین کے خلاف امریکہ کی تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک قسم کی اقتصادی دہشت گردی قرار دیا تھا۔

    چین کے خلاف امریکہ کی تجارتی جنگ اقتصادی دہشت گردی ہے، ایران

    گذشتہ روز ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان موجودہ تجارتی جنگ، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کی سطح سے بھی اوپر پہنچ سکتی ہے۔

  • شام اور عراق میں فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی

    شام اور عراق میں فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی

    واشنگٹن: شام اور عراق میں پچھلے پانچ برسوں کے دوران بین الاقوامی اتحادی افواج کی جانب سے فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے زیر قیادت داعش کے خلاف سرگرم بین الاقوامی اتحاد نے اعتراف کیا ہے کہ 2014 میں تنظیم کے خاتمے کے لیے شروع کی جانے والی کارروائیوں کے بعد سے شام اور عراق میں اتحادی فضائی حملوں میں غیر دانستہ طور پر 1300 سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو جاری بیان میں بین الاقوامی اتحاد نے بتایا کہ اگست 2014 سے اپریل 2018 تک اس نے 34502 فضائی حملے کیے۔

    مشترکہ مشن فورسز کے جائزے کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں غیر دانستہ طور پر کم از کم 1302 شہری بھی ہلاک ہوئے۔

    اتحاد نے واضح کیا کہ شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے ابھی 111 رپورٹیں ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ بین الاقوامی اتحاد کے اعتراف سے کہیں زیادہ لگایا ہے۔

    شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق صرف شام میں بین الاقوامی اتحاد کے فضائی حملوں میں 3800 سے زیادہ شہری جاں بحق ہوئے جن میں ایک ہزار کے قریب بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی اتحاد نے جس میں 70 سے زیادہ ممالک شامل ہیں 2014 کے موسم گرما میں عراق اور پھر شام میں داعش تنظیم کے خلاف اپنی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

    فضائی بمباری میں ابو بکر البغدادی ہلاک، شامی ٹی وی کا دعوی

    بین الاقوامی اتحاد نے ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ وہ داعش تنظیم کو کسی بھی علاقے میں کنٹرول حاصل کرنے سے محروم رکھنے کے لیے کام جاری رکھے گا اور تنظیم کو ان وسائل کے حصول سے بھی روکا جائے گا جن کی وہ دوبارہ نمودار ہونے کی کوششوں میں محتاج ہے۔

  • جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار

    جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار

    واشنگٹن : عالمی ادارہ انسداد ہتھیار ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے تمام ممالک میں نیوکلیئر ماڈرانائزیشن پروگرام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اس کے روایتی حریف ایران کے درمیان گذشتہ برس جوہری عالمی طاقتوں کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان شدید کشیدگی جاری ہے جس نے دنیا میں جوہری جنگ کا خطرہ مزید بڑھا دیا ہے۔

    عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار نے کہا ہے کہ جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اس اہم اور فوری نوعیت کے معاملے سے نمٹنے کیلئے دنیا سنجیدگی سے غور کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارے کی ڈائریکٹر برائے عدم ہتھیار تحقیق رینا ٹاڈان نے انتباہی بیان دیتے ہوئے کہا کہ دوسری عالمی جنگ سے ابتک کے مقابلے میں اب جوہری جنگ کاخطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سمیت متعدد عناصراس کی وجوہات میں شامل ہیں اور ان کا خطرہ اب زیادہ ہے اور ان سے متعلق سوچنا، ان سے نمٹنے کیلئے انتظامات انتہائی جواب طلب سوالات ہیں۔

    ریناٹاڈان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے تمام ممالک میں نیوکلیئر ماڈرانائزیشن پروگرام جاری ہے ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق بھی منظر نامہ تبدیل ہو رہاہے،ان معاملات کے پیچھے کسی حد تک امریکا چین کے درمیان اسٹریٹیجک مسابقت بھی کار فرما ہے۔

  • شام کے دو شہروں میں فضائی بمباری، 12 شہری ہلاک

    شام کے دو شہروں میں فضائی بمباری، 12 شہری ہلاک

    دمشق: شام کے شمال مغربی شہروں میں ہونے والی بمباری کے نتیجے میں 12 عام شہری جاں بحق ہوگئے، ان میں سے چھ شہری حلب میں مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزر ویٹری نے ایک بیان میں کہا کہ شمال مغربی شام اور حلب میں اسدی فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں بارہ عام شہری مارے گئے۔

    شامی آبزرویٹری کے مطابق حلب شہر اس وقت شامی فوج کے کنٹرول میں ہے مگر اس کے قریب واقع ادلب کا علاقہ شام میں القاعدہ کی سابقہ شاخ النصرہ فرنٹ جو کہ اب تحریر الشام کے نام سے سرگرم ہے کے قبضے میں ہے۔

    مسلح گروپوں کی طرف سے حلب میں سرکاری فوج کے زیرکنٹرول النیرب کیمپ پر چار گولے داغے جس کے نتیجے میں کم سے کم چھ شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    اس کیمپ میں زیادہ تر فلسطینی پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔ شام کے سرکاری ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق النیریب پناہ گزین کیمپ میں گولے گرنے سے چھ شہری مارے گئے۔

    شام میں فورسز کی فضائی بمباری، درجنوں افراد ہلاک

    دوسرے چھ شہری ادلب یا حماء کے علاقوں میں فضائی حملوں میں مارے گئے۔ خیال رہے کہ شام میں مارچ 2011ء کے بعد سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 70 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پہلا قدم مسئلہ فلسطین ہونا چاہیے،کویتی اسپیکر

    دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پہلا قدم مسئلہ فلسطین ہونا چاہیے،کویتی اسپیکر

    کویٹ سٹی : کویتی اسپیکر نے صیہونی ریاست اسرائیل کی دہشتگردی پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل کو عالمی پارلیمان سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کویتی پارلیمنٹ مجلس الام کے اسپیکر مرزوق الغانم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز مسئلہ فلسطین کے حل سے کیا جانا چاہیے۔ کویت صہیونی ریاست کو عالمی پارلیمنٹ سے بے دخل کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اخباری نمائندوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کویتی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ کویت عالمی پارلیمنٹ سے اسرائیلی ریاست کو نکال باہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے مظالم کا محاسبہ اور فلسطینیوں کو جلد انصاف ملے گا، اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے مرزوق الغانم نے کہا کہ بعض ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سیاسی سطح پر تعلقات ہیں مگر ہم اسے پارلیمانی اور عرب اقوام کی سطح پر قائم نہیں ہونے دیں گے۔

    مرزوق الغانم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں مصر کی مثال دی جاسکتی ہے۔ مصر کا اسرائیل کے ساتھ سیاسی سطح پر ایک معاہدہ ہے مگر عوامی سطح پر صہیونی ریاست کے ساتھ کوئی تال میل نہیں۔

    کویتی اسپیکر نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے 96 فی صد واقعات سے مسلمان متاثر ہوتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مرزوق الغانم کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے باہمی اختلافات نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی راہ ہموار کی۔

    کویتی اسپیکر مرزوق الغانم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز اسرائیل کے مظالم کے خلاف ہونا چاہیے۔

  • فلپائنی صدر نے کینیڈین سفارت خانے میں کوڑا ڈالنے کی دھمکی دے دی

    فلپائنی صدر نے کینیڈین سفارت خانے میں کوڑا ڈالنے کی دھمکی دے دی

    منیلا : فلپائنی صدر نے کینیڈین حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کینیڈا کی حکومت نے منیلا کو بھیجے گئے کوڑے کرکٹ کے کنٹینر واپس نہ لیے تو حکومت اس پر جوابی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائن کے صدر روڈو ریگو دوتیرتے نے کینیدا سے مطالبہ کیا ہے کہ کچھ برس قبل غلطی سے فلپائن بھیجے کوڑا کرکٹ کے کنیٹر فوری واپس لے ورگرنہ فلپائنی حکومت اس پر جوابی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

    فلپائنی حکام کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا کی حکومت نے منیلا کو بھیجے کوڑے کرکٹ کے کنٹینر واپس نہ لیے تو ان کنٹینرز میں موجود کچرا و فضلاء کینیڈین سفارت خانے پر پھینک دیں گے۔

    فلپائنی صدر کا کہنا تھا کہ ’اس شرط پر یہ کوڑا کرکٹ قبول ہوگا، اگر کینیڈا فلپائن کو تعلیم کی مد میں رقم فراہم کرے‘۔

    دوتیرتے کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران کینیڈین حکام نے کوڑے کو واپس لیں ورنہ اسے جبراً واپس بھیجا جائے گا۔

    خیال رہے کہ سنہ 2013ء اور 2014ء کے دوران کینیڈا کی طرف سے گھروں میں جمع ہونے والے پلاسٹک، بیگز، بوتلیں استعمال شدہ ڈائپرز اور دیگر فالتو چیزوں پر مشتمل کوڑے کرکٹ کے 100 کنٹینر فلپائن پہنچا دیئے گئے تھے۔

    کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوڑا کرکٹ ایک نجی کمپنی ریسائیکلنگ لے جانا چاہتی تھی مگر غلطی سے وہ منیلا پہنچ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس پر فلپائن کی جانب سے متعدد بار سفارتی سطح پر احتجاج کیا گیا مگر کینیڈا ابھی تک فلپائن بھیجے گئے کوڑے کرکٹ کا معاملہ حل نہیں کرسکا ہے۔

    کینیڈا کا کہنا ہے کہ کوڑا کرکٹ ایک نجی کمپنی کے تجارتی معاہدے کے تحت منتقل کیا گیا جس میں حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ منیلا میں قائم کینیڈین سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں کوڑے کرکٹ کے معاملے کے حل کےلیے کوشش کر رہی ہیں۔ جلد ہی ہم اس کا کوئی مناسب حل نکال لیں گے۔

  • لیبیا: اپریل کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ڈبلیو ایچ او

    لیبیا: اپریل کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ڈبلیو ایچ او

    طرابلس: عالمی ادارہ برائے صحت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا میں جاری جنگی صورت حال کے نتیجے میں رواں ماہ کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ لیبیا میں اس ماہ کے دوران اب تک121 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایک ترجمان نے گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ جنگی سردار خلیفہ حفتر کی جانب سے دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے بعد یہ ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے زخمیوں کی تعداد ساڑھے پانچ سو سے زائد بتائی ہے، ڈبلیو ایچ او نے طرابلس کے لیے ادویات بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہاں پر طبی امدادی عملے کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے، عالمی ادارہ صحت نے امدادی کارکنوں اور ان کے قافلوں کو تواتر کے ساتھ نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی ہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا، اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ کا لیبیا میں جاری لڑائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق لیبیا کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لڑائی کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکے جانے سے پہلے سنجیدہ نوعیت کی سیاسی بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں۔