Tag: WAR

  • تجارتی جنگ، چین نے امریکا میں مذاکراتی دور کامیاب قرار دے دیا

    تجارتی جنگ، چین نے امریکا میں مذاکراتی دور کامیاب قرار دے دیا

    بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے واشنگٹن میں ہونے والے مذاکراتی دور کو چین نے کامیاب قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں چینی اور امریکی وفود کے درمیان مذاکرات ہوئے اس دوران تجارتی جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چین کے نائب وزیر اعظم لیو ہی چین کے مذاکراتی وفد کی قیادت کررہے ہیں، جبکہ انہوں نے مذاکرات کو کامیاب قرار دیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں چینی نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سہ روزہ مذاکرات انتہائی مفید اور مثبت پیش رفت کے حامل رہے ہیں، امید ہے ثمرات نظر آئیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں غیر محصولاتی اقدامات ، تحفظِ حقوق دانش، زرعی معاملات، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معاہدوں کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    لیو ہی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے گفتگو بہتر لائحہ دے دی، امید ہے تجارتی تنازع جلد حال ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ چینی نائب وزیر اعظم اس مذاکراتی سلسلے میں اپنے وفد کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ امریکی وفد کی سربراہی مشترکہ طور پر تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر اور وزیر خزانہ سٹیون منوچن کے پاس ہے۔

    تجارتی جنگ، امریکی وفد مذاکرات کے لیے چین پہنچ گیا

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے اور جلد معاہدہ طے پاجائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ احسن انداز میں جاری ہے، ممکن ہے دوطرفہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ایک معاہدہ ہوجائے۔

  • یمن میں خانہ جنگی، سعودی عرب اور قطر کا امداد کا اعلان

    یمن میں خانہ جنگی، سعودی عرب اور قطر کا امداد کا اعلان

    صنعا: یمن میں خانہ جنگی کے باعث متاثر ہونے والے افراد کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے امداد کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی عوام کو متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے مشترکہ طور پر بیس کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی رقوم کے ذریعے متاثرین کی بنیادی ضروریات پوری کی جائیں گی، اس سے قبل بھی متعدد بار دونوں ریاستوں کی جانب سے امدادی پیکچ دیا جاچکا ہے۔

    حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز بشمول سعودی اتحادی افواج کے درمیان جھڑپوں کے باعث عام شہری اجیرن کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بعض اوقات امداد ہی متاثرین تک نہیں پہنچ پاتی۔

    غیرملکی میڈیا دعویٰ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ یا پھر دیگر ممالک کی جانب سے یمن کے لیے بھیجی گئی خوراک سے لدی امدادی ٹرک حوثی باغی اپنے قبضے میں لے لیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن کو درپیش بحران سے نکالنے کے لیے ایک اہم قدم اُٹھاتے ہوئے قحط اور افلاس کے شکار عوام کے لیے 500 ملین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کی تھی۔

    یو اے ای اور سعودی عرب کا یمن کے لیے 500 ملین ڈالر امداد کا اعلان

    واضح رہے کہ گذشتہ سال جون میں بھی شاہ سلمان بن عبدالعزیز ریلیف مرکز نے یمن جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے 70 ٹن وزنی سامان سے لدے تین طیارے یمنی شہر عدن روانہ کیے تھے۔

  • یمن میں قیام امن کے لیے سعودی عرب اور امریکا کی مشترکہ کوششیں

    یمن میں قیام امن کے لیے سعودی عرب اور امریکا کی مشترکہ کوششیں

    واشنگٹن: یمن میں قیام امن کے لیے سعودی عرب اور امریکا نے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان کی واشنگٹن میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات ہوئی اس دوران دونوں ممالک نے یمن سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے امریکی وزیرخارجہ نے سعودی عرب کی یمن میں قیام امن کے لیے کوششوں کو سراہا، اور ساتھ دینے کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے یمن میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے ملک کے خلاف کارروائی کرنے سمیت خطے سے عسکریت پسندی کے خاتمے پر زور دیا۔

    مائیک پامپیو نے شہزادہ خالد بن سلمان کو نیا منصب سنبھالنے پر مبارک باد بھی پیش کی اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور امریکا دوستی کی بہترین مثال قائم کرچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں خالد بن سلمان نے کہا تھا کہ حوثی جنگجوؤ مسلسل جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں، عالمی برادری یمن میں قیام امن کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔

    یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • امریکی وزیرخارجہ اور سعودی ولی عہد کا رابطہ، یمنی صورت حال پر گفتگو

    امریکی وزیرخارجہ اور سعودی ولی عہد کا رابطہ، یمنی صورت حال پر گفتگو

    ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران یمن کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے یمن میں قیام امن کی خاطر سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے کردار کو سراہا اور تعریف کی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے یمن مارٹن گریفتھس کی حمایت پر مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے حالیہ پیش رفت کا جائزہ لیا اور حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل پاسداری پر زور دیا۔

    یمن میں مقامی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے ہے تاہم اس کے باوجود دوطرفہ حملوں کو سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں یمن کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس ہوا تھا، اجلاس میں خصوصی مندوب برائے يمن مارٹن گرفتھس بھی شریک تھے، جو یمن میں فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی پر مسلسل آواز بلند کررہے ہیں۔

    یمن کی موجودہ صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ اقوام متحدہ کا اہم اجلاس

    اقوام متحدہ کی جانب سے شدید تشویش کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری ہے، رواں ہفتے حوثی باغیوں نے سعودی شہر پر ڈرون سے حملہ کرنے کی کوشش کی جسے سعودی دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا تھا۔

    دوسری جانب سعودی اتحادی افواج نے گذشتہ ہفتے یمن میں فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت 22 عام شہری مارے گئے تھے۔

  • یمن کی موجودہ صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ اقوام متحدہ کا اہم اجلاس

    یمن کی موجودہ صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ اقوام متحدہ کا اہم اجلاس

    نیویارک: یمن میں خانہ جنگی کا حل نکالنے اور موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کا اہم اجلاس ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں مقامی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے ہے تاہم اس کے باوجود دوطرفہ حملوں کو سلسلہ جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یمن میں مذکورہ جنگ بندی معاہدے کو بچانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

    اجلاس بند کمرے میں ہوا جبکہ اجلاس سے متعلق تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں، غیرملکی میڈیا کے مطابق سلامتی کونسل کے اراکین نے معاہدے کو بچانے کے لیے ہرممکن اقدامات پر زور دیا ہے۔

    اجلاس میں خصوصی مندوب برائے يمن مارٹن گرفتھس بھی شریک تھے، جو یمن میں فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی پر مسلسل آواز بلند کررہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے شدید تشویش کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری ہے، رواں ہفتے حوثی باغیوں نے سعودی شہر پر ڈرون سے حملہ کرنے کی کوشش کی جسے سعودی دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا تھا۔

    یمن میں جنگ بندی امن کی جانب پہلا قدم ہے: مندوب اقوام متحدہ

    دوسری جانب سعودی اتحادی افواج نے گذشتہ روز یمن میں فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت 22 عام شہری مارے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

  • جرمنی کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

    جرمنی کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

    برلن: جرمن حکام نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے یمن جنگ اور جمال خاشقجی کے قتل کے تناظر میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں توثیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر مذکورہ پابندی رواں ماہ 9 مارچ کو ختم ہونا تھی تاہم جرمنی نے ہتھیاروں کی فراہمی پر جاری پابندی کی مدت اختتام مارچ تک بڑھا دیا۔

    جرمنی نے یمنی جنگ میں سعودی عرب کے کردار اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے تناظر میں گزشتہ برس نومبر میں سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ یمن کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، چاہتے ہیں جنگ ختم ہو۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب سے متعلق بھی لائحہ عمل طے کرلیا ہے، امید یمن جنگ کا جلد خاتمہ ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ جنوری 2015 میں بھی جرمنی نے مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام کے باعث سعودی عرب کو مزید اسلحہ فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش

    امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش کردیا گیا جس کے ذریعے امریکا افغانستان میں اپنی فتح کا اعلان کرے گا اور 45 روز میں فوجی انخلا کا لائحہ عمل طے کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال اور ڈیموکریٹس کے سینٰٹر ٹام اوڈال نے پیش کیا۔

    بل کو افغان ایکٹ 2019 کا نام دیا گیا جس کی منظوری ہوتے ہی امریکا افغان جنگ میں جیت کا اعلان کرےگا جبکہ بل کے متن میں درج ہے کہ 45 روز میں ہی افغانستان سےامریکی فوج کی واپسی کالائحہ طےکیا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی فرید قریشی کے مطابق بل منظور ہونے پر ایک سال میں امریکی فوجی افغانستان سے واپس بلالی جائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ملا برادر کی قیادت میں طالبان وفد سے امریکی ٹیم افغان امن پر گفتگو کر رہی ہے اور پیش رفت بھی جاری ہے۔

    دوسری جانب افغان طالبان کا قطر میں ہونے والے امن مذاکرات سے متعلق کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔

    افغان طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے: امریکا

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔

  • سعودی عرب نے شام میں اپنا سفارت خانہ کھونا قبل از وقت قرار دے دیا

    سعودی عرب نے شام میں اپنا سفارت خانہ کھونا قبل از وقت قرار دے دیا

    ریاض: شام میں جاری خانہ جنگی کے پیش نظر سعودی عرب نے وہاں اپنا سفارت خانہ کھونا قبل از وقت قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے شام میں عسکریت پسندی کے خاتمے اور امن کی فضا بحال نہ ہونے تک اپنا سفارت خارنہ نہ کھونے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجیبر نے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی اور شام کے موضوع پر مفصل تبادلہ خیال کیا۔

    دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے کہنا تھا کہ شام میں عسکریت پسندی اور دہشت گردوں کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ شام میں سفارت خانہ کھولنا وہاں سیاسی عمل میں پیشرفت پر بھی منحصر ہے، حالات کے مطابق مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    شام میں سنگین صورت حال کے پیش نظر سعودی عرب نے مارچ 2012 میں شامی دارالحکومت دمشق میں اپنا سفارت خانہ بند کرتے ہوئے تمام سفارتی عملے کو وطن واپس بلا لیا تھا۔

    عالمی برادری شام کا بحران ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے، عادل الجبیر

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ عالمی برادری شام کا بحران ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس بات کی توقع کی جارہی ہے کہ شام کی خود مختاری اور یکجہتی کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور غیرملکی فورسز کو وہاں سے دور کردیا جائے گا، عالمی برادری بھی شام کا بحران ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔

  • پاکستان کی تعریف اور مودی پر تنقید، بھارتی پروفیسر پر شدت پسند طالب علموں کا اندوہناک تشدد

    پاکستان کی تعریف اور مودی پر تنقید، بھارتی پروفیسر پر شدت پسند طالب علموں کا اندوہناک تشدد

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع وجے پور میں واقع یونیورسٹی کے پروفیسر کو مودی حکومت پر تنقید اور پاکستان کی تعریف کرنا مہنگا پڑ گیا، انتہاء پسند طالب علموں نے استاد پر تشدد کر کے گھٹنے کے بل بیٹھ کر معافی منگوائی اور پوسٹ حذف کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق سول انجیئرنگ کالج اور یونیورسٹی میں طالب علموں کو علم تقسیم کرنے والے پروفیسر سندیپ وتھار نے اپنے فیس بک پر بھارتی فضائیہ کی کارروائی کو ناکامی قرار دیتے ہوئے جنگی جنون میں مبتلاء مودی حکومت پر شدید تنقید کی تھی۔

    پروفیسر نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی واپسی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے پاکستان کی پُرامن پالیسیوں کو سراہتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قائدین اور سربراہان کو سیکھنے کا مشورہ بھی دیا۔

    مزید پڑھیں: مجھے غدار کہنے والے عقل سے پیدل اور جنگی جنون میں‌ مبتلا ہیں، سابق بھارتی جج

    یہ بھی پڑھیں: ابھی نندن کی رہائی، عمران خان کا فیصلہ بہادری قرار، بھارتی وزیراعلیٰ کا خراج تحسین

    ہلاکتی کالج آف انجینئرنگ میں زیرتعلیم بھارتی شدت پسند طالب علموں نے اپنے استاد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں گھٹنوں کے بل بیٹھا کر مغلظات بکیں، طالب علموں نے اس سارے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔

    شدت پسندوں نے اپنے پروفیسر سے فیس بک اور ٹویٹر پر کی گئی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کیا اور گھٹنوں کے بل بیٹھا کر معافی بھی منگوائی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پروفیسر سندیپ نے پاک بھارت کشیدگی پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد انہیں شدت پسند تنظیم اے بی وی پی اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے طالب علموں نے یونیورسٹی کے احاطے میں ہی تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران اُن کے ساتھیوں نے بھی بچانے کی کوشش نہیں کی۔

  • بھارت کی او آئی سی میں ناکامی، کانگریس رہنماء مودی پر برس پڑے

    بھارت کی او آئی سی میں ناکامی، کانگریس رہنماء مودی پر برس پڑے

    نئی دہلی: کانگریس کے رہنما منیش تیواری بھارتی حکومت پر برس پڑے، او آئی سی میں ناکامی پر مودی کو آئینہ دکھا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے او آئی سی اجلاس میں جاکر سفارتی میدان میں ناکامی اور بھارت کو دہشت گرد ریاست قرار دیے جانے پر کانگریس کے رہنماء منیش تیواری نے نریندر مودی پر لفظی گولہ باری کردی۔

    منیش تیواری کا کہنا تھا کہ ابوظہبی میں ہوئی اسلامک کانفرنس سمٹ بھارت کے لیے اور اس کے ہر شہری کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔

    انہوں نے نئی دلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کی حالیہ لہر کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

    رہنما کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ سے سوال کیا کہ کیا یہ ہی آپ کی سفارتی کامیابی ہے کہ آپ نے بھارت پر دہشت گرد ریاست کا لیبل لگوادیا۔ کیا یہ ہی آپ کا سب سے بڑا سفارتی کارنامہ ہے؟

    مجھے غدار کہنے والے عقل سے پیدل اور جنگی جنون میں‌ مبتلا ہیں، سابق بھارتی جج

    دوسری جانب بھارتی وزیرِ اعظم کی پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی کوششوں کے بر عکس کانگریس کے سینئر رہنما چدمبرم نے مودی سرکار کو پاکستان سے مذاکرات کا مشورہ دے دیا ہے۔

    سابق وزیرِ خزانہ پی چِدمبرم نے نریندر سنگھ مودی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی بہ جائے مذاکرات کریں۔