Tag: WAR

  • سنہ 1965 کے ہیرو’سپاہی مقبول حسین‘ کون تھے

    سنہ 1965 کے ہیرو’سپاہی مقبول حسین‘ کون تھے

    چکلالہ : سنہ 1965 کی جنگ کے ہیرو سپاہی مقبول حسین ستارہ جرات کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی، وہ گزشتہ شام اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے تھے، انہوں نے زندگی کے چالیس سال بھارت کی قید میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے گزارے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے سپاہی مقبول حسین گزشتہ رارت سی ایم ایچ اٹک میں انتقال کرگئے ، انہوں نے 40 سال سے زائد عرصہ بھارت کی قید میں گزارا، دشمن نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے کے جرم میں ان کی زبان کاٹ دی تھی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق ان کی نمازِ جنازہ میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سمیت دیگر افسران اور جوانوں نے شرکت کی اور قومی ہیرو کو خراجِ تحسین پیش کیا، انہیں تغار کھنڈ کھاریاں میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا جائے گا۔

    سپاہی مقبول حسین کون ہیں؟


    ستمبر 2005 میں بھارتی حکومت کی جانب سے کچھ سویلین قیدیوں کا گروپ پاکستان کے حوالے کیا گیا، ان میں سے ایک قیدی ایسا تھا جس کی زباں کٹی ہوئی تھی لیکن آنکھوں میں چیتے سی چمک تھی۔ یہ شخص سپاہی مقبول حسین تھا ، جو کہ اپنے بارے میں کچھ بھی بتانے سے قاصر تھا لہذ ا انہیں بلقیس ایدھی سنٹر بھجوادیا گیا اور ان کے بارے میں اخباروں میں اشتہار دیے گئے۔

    مقبول حسین کی ایک بہن حیات تھیں اوران کا ایک بیٹا آرمی سے ریٹائرڈ تھا۔ اسے خبر ملی کہ بھارت کی طرف سے آنے والے قیدیوں میں اپنے ماموں کو تلاش کر سکتے ہو، بشارت حسین نے تمام عمر اپنی ماں سے مقبول حسین کے بارے ہی سنا تھا اور وہ انکے سچے ہیرو تھے۔بشارت ایدھی سنٹر پہنچا اور اس نے مقبول حسین کو دیکھا،اس کی تصویر اپنی والدہ کو دکھائی اور اسے مختلف علامات اور نشانات سے پہچان لیا گیا۔

    سپاہی مقبول کے عزیز محمد شریف 27 ستمبر 2005 کو انہیں بلقیس ایدھی ہوم سے ان کے آبائی گاؤں ناریاں‘ تراڑ کھل‘ ضلع سندھنوتی آزادکشمیر لے گئے۔ پھر ایک انکشاف تمام پاکستان کے لئے کسی معجزے سے کم نہیں تھا کہ یہ نیم پاگل نظر آنے والا شخص سپاہی مقبول حسین تھا۔ کشمیر میں ہونے والے آپریشن کاسپاہی جو دشمن کی قید میں زندگی ہے چالیس برس گزار کر اپنی دھرتی ماں پر واپس پہنچا تھا۔

     مقبول حسین کو کشمیر رجمنٹل سنٹر لایا گیا. کمانڈنٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔

    اس نے ایک نوجوان فوجی کی طرح کمانڈر کو سلیوٹ کیا۔ اور ایک کاغذ پر یہ نمبر لکھا
    ‘‘330139 ’’

    کمانڈنٹ کو کٹی زباں والے شخص کے بارےاتنا ہی تجسس تھا جس کا اظہار دوسرے لوگ کر رہے تھے. کمانڈنٹ کے حکم پر قیدی کے لکھے نمبر کی مدد سے جب ایک پرانی فائل کھولی گئ تو یہ واقعی سپاہی مقبول حسین تھا. وہ مقبول جس کو جنگ کے دوران نہ ملنے کے سبب ایک مخصوص وقت کے بعد شہید قرار دے دیا گیا تھا۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دشمن کے علاقے میں اسلحہ کے ایک ڈپو کو تباہ کر کے واپس آ رہا تھا کہ اسی دوران اس کی دشمن سے جھڑپ ہو گئی۔ سپاہی مقبول حسین جو اپنی پشت پر وائرلیس سیٹ اٹھائے ہوئے تھا۔

    اپنے افسران سے پیغام رسائی کے فرائض کے ساتھ ساتھ ہاتھ میں اٹھائی مشین گن سے دشمن کا مقابلہ بھی کر رہا تھا اور اسی دوران وہ مقابلے میں زخمی ہو گیا ۔ سپاہی اسے اٹھا کر واپس لانے لگے مگر ساتھیوں کی حفاظت اور مشکل کا سوچ کر مقبول حسین نے خود کو ایک کھائی میں گرا لیا۔ ساتھی اسے تلاش کرتے رہے جبکہ وہ آنے والے دشمن کو روکنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ساتھی جب اسے نہ ڈھونڈ سکے تو آگے بڑھ گئےاور پھر مقبول حسین نے اپنی مشین گن سے دشمن کو مسلسل الجھائے رکھا، اسی دوران اسے مزید گولیاں لگیں اور وہ دشمن کے ہاتھوں جنگی قیدی بن گیا۔

    جب جنگ ختم ہی تو دونو ملکوں کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا اس دوران بھارت نے کہیں بھی سپاہی مقبول حسین کا ذکر نہ کیا ۔ اس لیے پاک فوج نے بھی سپاہی مقبول حسین کو شہید تصور کر لیا ، یادگار شہداء پر بھی اس کا نام کندہ کر دیا گیا۔ بھارتی افواج نے مقبول حسین پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑےِ، اسے چار فٹ کی کوٹھری میں بند کرکے تشدد اور اذیت سے دوچار کیا گیا۔پاؤں سے ناخن اورمنہ سے دانت اکھاڑ دئیے گئے۔ اس کی زباں پر ایک ہی نعرہ ہوتا۔۔ پاکستان زندہ باد.. وہ اسے مجبور کرتے کہ پاکستان کو گالی دو.. مگر اس کی زباں پر صرف اپنے وطن عزیز کا نعرہ ہوتا، بھارتی فوجی اس پر ٹوٹ پڑتے اور تشدد کا نشانہ بناتے۔ یہ ان کے لئے برداشت اور حب الوطنی کا ٹسٹ کیس تھا، وہ اسے جنگی قیدی کا سٹیٹس بھی اس لئے نہ دے رہے تھے کہ مقبول حسین ان کے لئے ایک ضد تھا۔۔ چیلنج تھا جبکہ مقبول کے لہو میں تو صرف اس وطن کی محبت تھی ۔

    سپاہی مقبول حسین ڈٹا رہا، اس کی ہمت کے سامنے بھارتی سپاہ کچھ بھی نہ کر پا رہی تھی۔۔ وہ تو بس ایک نعرہ لگاتا اور جیل کے دیوار گونج اٹھتے..پاکستان زندہ باد ۔ آخر انھوں نے اس کی زبان سے بدلہ لینے کا سفاکانہ فیصلہ کر لیا. انہوں نے سپاہی مقبول حسین کی زبان کاٹ دی. اب وہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگا سکتا تھا.. ہاں مگر وہ لکھ سکتا تھا.. وہ جیل کی چار فٹ چوڑی دیوار پر لکھتا رہا.. پاکستان زندہ باد.. اور 355139.. وہ آرمی نمبر جسے وہ کبھی بھولنا نہیں چاہتا تھا.. وہ بھولنا تو اپنی اس منگیتر نصیراں کو بھی نہیں تھا جو مقبول حسین کی منتظر تھی.اپنی بہن سرور جان جو اس کی لاڈلی تھی. وہ اس ماں کو بھی نہیں بھولنا چاہتا تھا جس نے مقبول کی شہادت کا خط ملنے کے بعد کہا تھا کہ میرا مقبول زندہ ہے.. وہ ایک دن ضرور واپس آئے گا. اور پھر وہ تمام عمر اس کا گاؤں کے داخلی حصے میں رہتے ہوئے انتظار کرتی رہی…وہ کہتی تھی کہ مجھے گاؤں کے شروع میں دفن کیا جائے،میں اپنے مقبول کا استقبال کروں گی۔

    سپاہی مقبول حسین نے 1965 سے لے کر 2005 تک اپنی زندگی کے بہترین 40سال اس اندھیری کوٹھری میں گزار دئیے۔ کٹی زبان سے پاکستان زندہ آباد کا نعرہ تو نہیں لگا سکتا تھا لیکن اپنے جسم سے بہتے خون کی مدد سے پاکستان زندہ باد لکھ دیا کرتا تھا، تنگ آکر بھارت نے انہیں سویلین قیدیوں کے درمیان پاکستان کے حوالے کردیا۔

  • جنوبی اور شمالی کوریائی جنگ: بچھڑے ہوئے خاندان کو ملنے کا موقع مل گیا

    جنوبی اور شمالی کوریائی جنگ: بچھڑے ہوئے خاندان کو ملنے کا موقع مل گیا

    پیانگ یانگ: جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی تاریخی جنگ کے نتیجے میں بچھڑنے والے متعدد خاندان کو آپس میں ملنے کا موقع مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی اور شمالی کوریائی جنگ کے نتیجے میں لاکھوں خاندان تقسیم ہوگئے تھے، ہزاروں افراد نے جنوبی کوریا جبکہ اسی تعداد میں شمالی کوریا میں پناہ لے لی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے درجنوں عمر رسیدہ افراد کو 65 برس کے طویل انتظار کے بعد پہلی بار اپنے شمالی کوریائی رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی۔

    کوریائی ملکوں کے درمیان 1950 سے 1953 تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد جنوبی اور شمالی کوریا کے 89 منقسم خاندانوں کے ارکان کو پہلی بار ایک دوسرے سے ملنے کی اجازت دی گئی۔

    ملاقات کے دوران رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے، اپنے عزیر کو برسوں بعد دیکھ کر عمر رسیدہ افراد کے آنکھوں میں خوشی کے آنسوں نمایاں تھے اور گلے لگ کر خوب اپنی محبت کا اظہار کیا۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات، امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال

    خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے ان خاندانوں کو شمالی کوریا میں داخل ہونے کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے گئے تھے اور ان کی ملاقات گذشتہ روز شمالی کوریائی سیاحتی علاقے کومگانگ میں ہوئی۔

    علاوہ ازیں ہزاروں ایسے خاندان موجود ہیں جو اپنے بچھڑے عزیز سے ملنے کو بےتاب ہیں اور جنوبی کوریائی ریاست کو ملاقات سے متعلق درخواست بھی دے چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی تھی، اس دوران دوطرفہ تعلقات سمیت شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا تھا۔

  • یمن جنگ میں شامل فوجیوں کی غلطیوں پر عام معافی کا شاہی فرمان جاری

    یمن جنگ میں شامل فوجیوں کی غلطیوں پر عام معافی کا شاہی فرمان جاری

    ریاض : شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یمن میں برسرپیکار حوثی ملیشیاء سے لڑنے والے فوجیوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے معمولی غلطیوں پر سزا نہ دینے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حاکم وقت شامہ سلمان بن عبدالعزیز نے گذشتہ روز ایک حکم صادر کیا ہے کہ جس کے تحت حوثی جنگجوؤں کے خلاف جنگی کارروائیوں میں حصّہ لینے والے فوجیوں سے سرزد ہونے والی غلطیوں کو بخش دیا جائے گا۔

    عربی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے جاری ہونے والے شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ جو فوجی افسران و جوان یمن میں ’بحالی امید آپریشن‘ میں شرکت میں کررہے ہیں ان کی پیشہ وارانہ عسکری یا پھر مسلکی بنیادوں پر سرِزد ہونے والی معمولی کوتاہیوں میں انہیں عام معافی ہے۔

    یاد رہے کہ یمن کی سرکاری فوج نے سعودی اتحادی افواج کے تعاون سے چند روز قبل یمن کی حبل بندرگاہ پر اہم کارروائی کی تھی، جس کے باعث ایران نواز باغی بندرگاہ چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے جبکہ متعدد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ یمن جنگ میں گذشتہ تین برسوں کے دوران 10 ہزار سے زائد بے گناہ شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں، جس کے بعد اقوام متحدہ نے یمن کی موجودہ صورتحال کو ’بدترین انسانی تباہی‘ کہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ

    چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ جاری ہے، جہاں دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی درآمدات پر اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ اب شدت اختیار کرچکی ہے، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے نئے درآمدی محصولات عائد کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی برآمدات پر نئے امریکی درآمدی ٹیکس لگائے جانے کے بعد جواباًﹰ چین نے بھی اپنے ہاں امریکی درآمدات پر جمعہ چھ جولائی سے 34 ارب ڈالر مالیت کے اضافی محصولات عائد کر دیے ہیں۔


    امریکی صدر کا یورپی کاروں پر محصولات کا عندیہ، جرمن چانسلر کی تنبیہ


    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ دنوں چین پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق 5 جون سے ہوچکا ہے، جبکہ چین کی جانب سے امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی ٹیکس کا اطلاق آج سے ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر چین کا نام آتا ہے۔ ماہرین کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ کے ایک دوسرے کے خلاف مجموعی طور پر 68 ارب ڈالر مالیت کے ان اقدامات سے ایک بڑی تجارتی جنگ شدید تر ہو گئی ہے۔


    کینیڈا نے امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دیے


    واضح رہے کہ 2017 میں چین اور امریکا کے مابین مصنوعات کی جتنی بھی تجارت ہوئی تھی، اس میں امریکا کو 375 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا، جو ایک نیا ریکارڈ تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی اتحادی افواج کی حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی

    سعودی اتحادی افواج کی حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی

    صعناء :  سعودی اتحادی افواج نے یمنی باغیوں کے خلاف زمینی کارروائیوں کو وسیع کرتے ہوئے فضائی اور سمندری حدود سے بھی حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے شروع کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجؤوں کو اتحادی افواج کی جانب سے انخلا کے لیے دی گئی مہلت ختم ہونے پر سعودی اتحادی افواج نے یمن کی انتہائی اہم بندر گاہ الحدیدہ پر حملہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یمن میں انسانی بنیادوں پر سامان اور امدادی اشیاء کی فراہمی کا اہم مرکز الحدیدہ بندر گاہ ہے۔

    یمنی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی اتحادی افواج نے زمینی کارروائیوں کا دائرہ بڑھاتے ہوئے فوجی آپریشن میں فضائی اور سمندری افواج کی مدد بھی حاصل کرلی ہے، جس کے بعد فضا اور سمندر سے بھی حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق الحدیدہ شہر کے باسیوں کا کہنا ہے کہ سعودی اتحادی افواج کی کارروائیوں کے باعث شہر کے مضافات میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

    یمن میں امدادی سرگرمیاں انجام دینے والی ایجنسیوں نے شہر پر حملے کی صورت میں ڈھائی لاکھ افراد کی زندگی ضائع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، امدادی ٹیموں نے کہا ہے کہ سعودی افواج کی شہر پر کارروائی بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یمن جنگ میں 70 لاکھ سے زائد شہری امدادی اشیا اور خوراک پر منحصر ہیں۔

    حوثی باغیوں کے خلاف عسکری آپریشن کا آغاز کرنے سے پہلے یمنی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ الحدیدہ سے حوثی ملیشیا کو بے دخل کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تمام سیاسی وسائل اور مہلتیں ختم ہوچکی ہیں۔

    یمن کے صدر منصور الہادی کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ الحدیدہ کی آزادی یمن میں حوثیوں کی شکست کا آغاز ہوگا اور بحرہ باب المندب میں جہاز رانی دوبارہ محفوظ ہوجائے گی۔

    منصور الہادی کا کہنا تھا کہ ’حوثیوں کی شکست کے ساتھ ہی ایران کے ہاتھ بھی کٹ جائیں گے، جن سے ایران نے یمن کے باغیوں کو اسلحہ و گولہ بارود فراہم کرکے پُر امن یمن کو خون میں نہلا دیا اور بچوں تک کے ہاتھوں میں اسلحہ دے کے ملک کو ہتھیاروں میں غرق کردیا‘۔

    یمنی صدر منصور ہادی کی حمایت میں متحدہ عرب امارات نے حوثی باغیوں کو وارننگ دی تھی کہ الحدیدہ کو خالی کردیں ورنہ زبردست حملے کے لیے تیار ہوجائیں۔

    متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر خارجہ انور قرقاش نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم چاہتے تھے کہ الحدیدہ بندر گاہ کی ذمہ داری اقوام متحدہ کے ہاتھ میں ہو۔

    خیال رہے کہ یمن جنگ میں گذشتہ تین برسوں کے دوران 10 ہزار سے زائد بے گناہ شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں، جس کے بعد اقوام متحدہ نے یمن کی موجودہ صورتحال کو ’بدترین انسانی تباہی‘ کہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام: اسرائیل کی فضائی کارروائی، شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق

    شام: اسرائیل کی فضائی کارروائی، شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق

    دمشق: اسرائیلی فورسز نے شام میں فضائی کارروائی کی جس کے نتیجے میں شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 23 ہلاکتیں سامنے آئیں، جن میں شامی صدر بشار الاسد کے حمایت یافتہ جنگجو بھی شامل ہیں، علاوہ ازیں ہلاک ہونے والوں میں پانچ شامی فوجی شامل ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق اس کارروائی میں 28  اسرائیلی جنگی طیاروں نے تقریبا ستر میزائل فائر کیے، قبل ازیں شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیرئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ کارروائی گذشتہ شب شام سے ایرانی راکٹ حملوں کے جواب میں کی گئی ہے، علاوہ ازیں گذشتہ روز اپنے بیان میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ شام میں تقریبا تمام ’ایرانی ڈھانچے‘ تباہ کر دیے گئے ہیں۔

    ایرانی افواج کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں پر میزائل حملے

    یاد رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال ہے، اسرائیل کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ ایران شام کے گولان پہاڑی سلسلے پر میزائل فائر کر رہا ہے جس کا مقصد اسرائیلی فورسز کو نقصان پہنچانا ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے یہ بیان دیا جاتا رہا ہے کہ وہ ایران کی افواج کی شام میں موجودگی برداشت نہیں کرے گا اور اس سے قبل بھی اسرائیلی حملوں سے شام میں ایرانی شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے تاہم اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کارروائیوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل کا قبضہ ہے، جس کے باعث صیہونی افواج نے مذکورہ علاقے کو ریڈزون بنایا ہوا ہے اور وہاں بارودی سرنگیں بھی بچھائی ہوئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چین امریکاسے تجارتی جنگ لڑنےکی صلاحیت بھی رکھتاہے، چینی وزیرتجارت

    چین امریکاسے تجارتی جنگ لڑنےکی صلاحیت بھی رکھتاہے، چینی وزیرتجارت

    بیجنگ: امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کیے جانے کے ممکنہ نفاذ پر چینی وزارت تجارت نے کہا کہ بیجنگ حکومت امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی منصنوعات پر مزید 100 ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے گئے ہیں، جس کے بعد امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے۔

    امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر لگائے گئے مزید سو ارب ڈالر کے ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے رد عمل میں چینی وزارت تجارت نے بیان دیا ہے کہ ’چین امریکا سے تجارتی جنگ کے لیے بھی تیار ہے‘۔

    چین کے وزارت تجارت زونگ شان نے اپنے حالیہ بیان کا کہا ہے کہ چین امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ ہونے کی صورت میں ’اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہر قیمت ادا کرنے لیے تیار ہے‘۔

    امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے بیان کے خلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چین کے وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ ’اگر امریکا بین الااقوامی سوسائٹی اور چین کے خلاف یک طرفہ اقدامات کرے گا تو بیجنگ حکومت بھی ہرممکن اقدام کرے گی۔


    ٹرمپ نے چینی اشیاء پرمزید100ارب ڈالرکے ٹیکسزعائدکرنےکی ہدایت کردی


    خیال رہے کہ جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے امریکا کی 106 مصنوعات کے پر اربوں ڈالر کے ٹیکسز عائد کیے جانے کے خلاف امریکی وزارت تجارت کو ہدایات دی تھی کہ چین سے درآمد ہونے والی منصوعات مزید 100ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

    شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

     دمشق: ترک فوج نے اتحادیوں کے ہمراہ شام کے شمال مغربی صوبے عفرین میں کرد جنگجؤوں کو شکست دے کر کنٹرول سنبھال کرترکی کا پرچم لہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شمال مغربی حصّے میں گذشتہ آٹھ ہفتوں سے جنگ کے بعد ترک فوج نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ عفرین کا کنڑول حاصل کرکے اپنا پرچم لہرا دیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے عفرین کا کنڑول کرد ملیشیا کے ہاتھ میں تھا، جو انہوں نے شامی افواج کی حمایت سے حاصل کیا تھا، لیکن اب شمال مغربی حصّے پر ترک افواج نے اپنا قبضہ جماکر ترکی پرچم بھی لہرادیا ہے۔

     ترکی نے شام کے علاقی عفرین میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کردی ہے تاہم عفرین کی ایک رہائشی خاتون رانیہ کا کہنا تھا ترکی کی جانب سے داغے جانے والے شیلوں نے گاڑیوں میں موجود عام شہروں کو نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا’وہاں ہر جانب لاشیں ہی لاشیں تھیں‘۔

    ترک افواج عفرین پر قبضہ کرنے کے بعد شہر میں لگا مجسمہ گرا رہے ہیں

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ترکی کے جمعے کی رات ہونے والے فضائی حملوں میں متعدد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں میں ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ترک فضائیہ کی جانب سے جمعے کی رات اسپتال پر فضائی حملوں کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے

    مصدقہ ذرائع کی اطلاعات کے مطابق شام کے شمال مغربی شہر عفرین سے ترک فضائی حملوں کے باعث 150،000 افراد گھر چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

    کردش جنگجؤ گروپ کے ترجمان ہادیہ یوسف کا کہنا تھا کہ کرد جنگجو اب بھی ترک فوج اور اس کے اتحادیوں سے لڑنے میں مصروف ہیں البتہ شہر کو عام لوگوں کے قتل عام کی وجہ سے خالی کروالیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کردوں کی کوشش جاری ہے اور کردش لوگ ہر حال میں اپنا دفاع کریں گے، عفرین کی لڑائی نے شام میں ہونے والی خانہ جنگی میں نیا باب کھول دیا ہے اور گذشتہ سات سال سے شامی جنگ میں غیر ملکی کردار کو واضح کردیا ہے۔

    برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ عفرین کے ہسپتال میں 16 افراد ہلاک ہوئے، کردش ریڈ کریسنٹ کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’عفرین میں کام کرنے والا یہ واحد ہسپتال تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شمالی کوریا دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے‘ نکی ہیلی

    شمالی کوریا دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے‘ نکی ہیلی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہےکہ شمالی کوریا دنیا کے امن کو تہہ وبالا کرنے کہ درپر ہے، اگرجنگ ہوئی تو تمام ترذمہ داری شمالی کوریا پرعائد ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کےمسئلے پر سلامتی کونسل کےاجلاس سے خطاب میں اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کوشمالی کوریا سے تجارتی تعلقات منقطع کرلینے چاہیے۔

    امریکی سفیرنکی ہیلی کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔

    نکی ہیلی کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر زور دیا ہے کہ شمالی کوریا کو تیل کی فراہمی معطل کردے اور شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے خاتمے میں امریکہ کا ساتھ دے۔


    شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ


    خیال رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا کے بلیسٹک میزائل تجربے کے بعد امر یکہ اور جاپان کی درخواست پر سلامتی کونسل اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دہشت گرد ریاست قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا اور امریکا کی جنگ کا امکان بہت زیادہ ہے،برطانوی تھنک ٹینک

    شمالی کوریا اور امریکا کی جنگ کا امکان بہت زیادہ ہے،برطانوی تھنک ٹینک

    لندن : برطانوی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ شمالی کوریااورامریکا کی جنگ کاامکان بہت زیادہ ہے، برطانیہ کو ممکنہ تیسری عالمی جنگ کیلئے تیار رہنا چاہئے،شمالی کوریاسےجنگ میں لاکھوں افراد مارے جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا،شمالی کوریا پر تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ نے رپورٹ جاری کی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا اور امریکا کی جنگ کا امکان بہت زیادہ ہے، شمالی کوریا جنگ میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔

    برطانوی تھنک ٹینک کے مطابق شمالی کوریا میزائل پروگرام تیزی سے بڑھارہاہے، ٹرمپ کے شمالی کوریاکے خلاف ایکشن کا خطرہ بڑھ گیا، جنگ کی صورت میں عالمی معیشت بری طرح متاثرہوگی۔

    تھنک ٹینک کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ برطانیہ کو ممکنہ تیسری عالمی جنگ کیلئے تیار رہنا چاہئے، برطانیہ کے پاس فیصلے کیلئے صرف چند گھنٹے ہوں گے، شمالی کوریاسےجنگ میں لاکھوں افراد مارے جائیں گے۔


    مزید پڑھیں: امریکا کوایسی تکلیف دیں گے جواس نے پہلے کبھی نہیں سہی ہوگی، شمالی کوریا


    رپورٹ کے مطابق چین میں شمالی کورین تاجروں کو کاروبار120 دن میں بند کرنے کاحکم دیا ہے ، چین تجارتی لحاظ سے شمالی کوریا کا سب سے بڑا شراکت دارہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ، امریکا، یورپ ، چین اور دیگر ممالک کی جانب سے وارننگ کے باوجود شمالی کوریا گزشتہ کئی ماہ سے اپنے میزائلوں کے تجربات کر رہا ہے، حال ہی میں  شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا تھا، جس کے بعد امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    ہائیڈروجن بم کے تجربے کے بعد شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کو سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔