Tag: warant

  • ایبٹ آباد کی عدالت نے میرشکیل و دیگرکومفرورقراردیدیا

    ایبٹ آباد کی عدالت نے میرشکیل و دیگرکومفرورقراردیدیا

    ایبٹ آباد: مقامی عدالت نے توہین اہل بیت کیس میں جیو ٹی وی کے مالک میرشکیل الرحمن ،میر ابراہیم اور دیگر کو مفرور قرار دے کر دائمی وارنٹ جاری کردئیے ہیں۔

    سول جج نجیب الحق کی سربراہی میں عدالت نے مدعی بلال مرتضیٰ کی دائر درخواست پر مختصر فیصلہ سنادیا ہے۔

    عدالت میں عدم حاضری پر جیو کے مالک میرشکیل الرحمن، سی ای اوجیو نیٹ ورک میرابراہیم، پروگرام کی میزبان شائستہ لودھی سمیت وینا ملک اوراسدخٹک کوعدالت نے دفعہ 512کے تحت مفرور قرار دے دیا، پانچوں ملزمان کے گرفتاری کیلئے دائمی وارنٹ بھی جاری کردئیےگئے ہیں۔

    عدالت نے دائمی وارنٹ کے ذریعے پولیس کو حکم دیا ہے کہ پانچوں ملزمان کی پاکستان میں کہیں بھی موجودگی پر انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

    عدالت میں درخواست مدعی بلال مرتضیٰ نے دائر کی تھی اور وہ خود ہی مقدمہ کی پیروری کررہے ہیں۔

  • میرشکیل، میرابراہیم ودیگر کیخلاف دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

    میرشکیل، میرابراہیم ودیگر کیخلاف دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

    ایبٹ آباد :تو ہین اہل بیت کیس میں عدم حاضری پرایبٹ آباد کی مقامی عدالت نے جیو نیوز کے مالک میر شکیل الرحمان، میر ابراہیم ،شائستہ لودھی،وینا ملک اور اسدخٹک کے دائمی وارنٹ جاری کر دئیے.

    دائمی وارنٹ کے ذریعے تمام ملزمان کی پاکستان میں کہیں بھی موجودگی پر پولیس کو گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مدعی بلال مرتضی کی دائر درخواست پرسول جج تھری نجیب الحق کی عدالت نے توہین اہل بیت کیس کی سماعت کےدوران ملزمان کی عدم حاضری پربر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے جیو کے مالک میر شکیل الرحمان، میر ابراہیم ،شائستہ لودھی،وینا ملک اور اسدخٹک کے دائمی وارنٹ جاری کر دئیے۔

    عدالت نے دائمی وارنٹ کے ذریعے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ملزمان کی کہیں بھی موجودگی پر انھیں گرفتار کرکے عدالت میں پیشی کو یقینی بنائیں۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پرمتعلقہ تھانہ میرپور کے ایس ایچ او ،تفتیشی ٹیم اور مدعی کو بیانات قلمبند کروانےکیلئے بھی طلب کر لیا، کیس کی مزیدسماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

  • ملک کے تمام مسائل کاحل نگران حکومت ہے، پرویزمشرف

    ملک کے تمام مسائل کاحل نگران حکومت ہے، پرویزمشرف

    کراچی (ویب ڈیسک) – سابق صدر جنرل پرویز مشرف کاکہناہےکہ ملک کے تمام مسائل کا حل ایک طاقتور نگران حکومت ہے وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سیاست اور سازش میں خصوصی گفتگو کررہے تھے۔

    سابق صدر خصوصی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد پہلی بار کسی ٹی وہ چینل کو دئیے گئےخصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنا حکومت اورعدالت کام ہے وہ ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے باربارالتجا نہیں کریں گے ہاں یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ ایک آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں کہ جب چاہے جہاں چاہے جائیں اور جب چاہے وطن واپس آئیں۔

    پرویز مشرف اےآر وائی نیوز کے پروگرام سیاست اورسازش میں ڈاکٹر معید پیرزادہ اور فواد چوہدری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ملکی تاریخ کی بہت سی سیاسی گھتیاں سلجھائیں۔

    ڈاکٹرمعید پیرزادہ کی جانب سے کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ہمراہ جنرل کیانی کو بھی 03 نومبر غداری کے مقدمےمیں شامل کیا جانا چاہئیے۔

    فواد چوہدری نے جب ان اشخاص کے بارے میں سوال کیا کہ جو مشرف دور میں ان کے ساتھ تھے اورجن میں سے بہت سوں کا سیایسی کیرئر سابق صدر کے باعث شروع ہوا وہ اب نواز شریف کی کابینہ کا حصہ ہیں۔ جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ لوگوں کواپنا کردار بلندکرناچاہئیے یہ لوٹا کریسی اب نہیں چلتی انہوں نے وفاداریاں تبدیل کرنے والے کے لئے اپنے غصے کا اظہار بھی کیا

    فوا چوہدری نے جب ان پر مقدمات کے حوالے سے ان کے ادارےکی سپورٹ کے فقدان کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نےپہلے تو ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پرکوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے لیکن بعد میں انہوں نےکہا کہ پہلےاس طرح کے معاملات تھے لیکن اب نہیں ہیں۔

    اکبر بگٹی کے قتل سے متعلق مقدمےکی بابت ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک لاحاصل مقدمہ ہے اکبر بگٹی کی ہلاکت غار میں دھماکے سبب ہوئی جس میں پاک فوج کے چار افسر بھی شہید ہوئےتھے اور دھماکہ یا تو خودکش تھا یا غار کے اندر اکبر بگٹی یا انکے آدمیوں کی جانب سے کیا گیا تھا کیونکہ فوج کے افسران راکٹ لانچر یا دھماکہ خیز مواد کے کر نہیں براہ راست کاروائی نہیں کرتے بلکہ یہ سپاہیوں کا کام ہے۔

    ڈاکٹر معید پیرزادہ نے جب بگٹی کی لاش کی حوالگی سے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انکی میت ان کےآبائی گاؤں لے جائی گئی تھی اور وہیں تدفین ہوئی ہے۔

    انہوں نے بلوچستان کی صورتحال پر گفتگو کو وسیع کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بد امنی میں عالمیں طاقتیں ملوث ہیں سوویت یونین اور بھارت سازشوں میں مشغول ہیں۔

    ڈاکٹر معید پیرزادہ نے جب بلوچستان میں مسلم لیگ ق کی کارکردگی کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جوشیلے لہجے میں جواب دیا کہ بلوچستان میں ہماری کارکردگی بہترین تھی وہاں 67 فراری کیمپ تھے اور %95 فیصد بلوچستان’بی‘ایریا تھا جہاں حکومت کی رٹ ہی نہیں تھی ، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فراری کیمپ ختم کئے اور بلوچستان میں حکومتی عملداری قائم کی

    اس موقع پر فواد چوہدری نے سوال کیا کہ فوجی آپریشن کے بعد سیاسی عمل کیوں نہیں شروع کیا جاتا جسکے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد بلوچستان میں دو مرتبہ بلدیات، صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوئے ہیں انفرا اسٹرکچر پرتوجہ دی جارہی ہے تعلیم کو عام کیا جارہا ہے اورعلیحدگی پسندوں کو ماراجارہاہے۔

    لاپتہ افرادسے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہاں جنگ جاری ہے ایف سی کی چوکیوں پرحملے ہوتے ہیں اورحملہ آور جانتے ہیں کہ حکومت انکا پیچھا کرے گی اسی لئے بیشترپہاڑوں میں روپوش ہوگئے ہیں یا مارےگئے ہیں اس لئے یہ سوال بے معنی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ افغانستان سے ملحق معاملات کی اپنی ایک تاریخ ہے پہلے جہاد لانچ کیا گیا اور جب سوویت یونین چلا گیا تو انہیں ان کے حال پر چھوڑدیا گیا پھر طالبان آگئے اوران کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی صورتحال یہ ہے کہ بھارت اور روس افغانستان کو پاکستان مخالف ملک بنانا چاہتے ہیں تو ایسی صورت میں پاکستان کی ہمنواء سوچ کو افغانستان میں فروغ دینا ہمارا حق ہے۔

    انہوں اسامہ کی حمایت سے انکار کیا اورکہا کہ ہم نے اسے نہیں چھپایا اور اس کا یہاں سے برآمد ہونا یقیناً غفلت ہے۔ انہوں اس بات سے انکار کیا کہ کوئی آرمی آفیشل ان کے علم میں لائے بغیر اسامہ کو یہاں چھپا کر رکھے ہوئے تھا۔

    این آر او کے بارے میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا اور اس میں کسی قسم کا عالمی دباؤ نہیں تھا ، انہوں نے کہا کہ این آر او بینظیر سے کیا تھا اور اس کے بعدنواز شریف بھی آگئے۔

    کالا باغ ڈیم کے موضوع پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ اس کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا ہوگی اگر اسی وقت کرتے تو سندھ میں بغاوت ہوجاتی۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ملک میں تیسری سیاسی قوت بننا چاہتے تھے لیکن انہیں الیکشن نہیں لڑ نےدیا گیا ۔ عمران خان کے احتجاج سے متعلق سوال پر انکا کہنا تھا کہ افر وہ سولو فلائٹ کریں گے تو ملک کی تیسری سیاسی قوت نہیں بن سکتے انہیں دیگر قوتوں کو ساتھ ملانا ہو گا۔۔

    ملک کے تمام مسائل کاحل انہوں نے ایک طاقتور نگراں حکومت کو قراردیا جو کہ ملک میں اصلاحات کرے اور ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرے۔

  • الطاف حسین کا سابق صدر پرویزمشرف کوفون، عدالتی فیصلے پرمبارکباد

    الطاف حسین کا سابق صدر پرویزمشرف کوفون، عدالتی فیصلے پرمبارکباد

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سابق صدرجنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کوفون کرکے انہیں آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر مبارکبادپیش کی ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا سابق صدر پرویز مشرف سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کافیصلہ اس اصولی موٴقف کی کامیابی ہے کہ اس قسم کے مقدمے میں کسی ایک فرد کے خلاف کارروائی انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔

    الطاف حسین نے عدالتی فیصلے پر جنر ل پرویزمشرف ، ان کے اہل خانہ اوردیگر تمام احباب کوبھی مبارکباد پیش کی،جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے بھرپور اخلاقی حمایت پر الطاف حسین اوران کے احباب کا شکریہ اداکیا، الطاف حسین نے آئین شکنی کے مقدمے میں سابق صدرکی پیروی کرنے والے ممتاز قانون داں بیرسٹر فروغ نسیم اور بیرسٹر احمد رضا قصوری کو بھی مقدمے کی کامیاب پیروی کرنے پر مبارک باد دی ہے ۔

  • پرویزمشرف کی والدہ،اہلیہ اوربیٹی کراچی پہنچ گئیں

    پرویزمشرف کی والدہ،اہلیہ اوربیٹی کراچی پہنچ گئیں

    کراچی: سابق صدر پرویز مشرف کی والدہ زرین مشرف اہلیہ صہبامشرف اورصاحبزادی کےہمراہ کراچی پہنچ گئیں۔

    سابق صدر مشرف کی والدہ صحت یابی کے بعد دبئی سے پاکستان کیلئے روانہ ہوئی تھیں، زریں مشرف کچھ عرصہ قبل شدید علیل تھیں اور اسپتال میں زیر علاج تھیں، تاہم صحت یابی کے بعد وہ اپنے بیٹے اور سابق آرمی چیف اور صدر مملکت پرویز مشرف سے ملاقات کیلئے دبئی ایئرپورٹ سے کراچی پہنچ گئیں۔

    ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی والدہ کا پاکستان میں مستقل قیام کا امکان ہے، سابق صدر کی والدہ کے ہمراہ پرویز مشرف کی اہلیہ صبا مشرف، بیٹی عالیہ بھی طیارے میں ان کے ہمراہ کراچی پہنچیں ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے بارہا اپنی والدہ سے ملاقات کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی لیکن ان کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا گیا۔

  • نریندرمودی پاکستان اور مسلمانوں کے دشمن ہیں، سابق صدر پرویزمشرف

    نریندرمودی پاکستان اور مسلمانوں کے دشمن ہیں، سابق صدر پرویزمشرف

    نئی دہلی/کراچی:  سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف نے کہاہے کہ اگر ضرورت پڑی تو پاکستان بھارت کیخلاف ایٹم بم استعمال کرنے سے نہیں ہچکچائے گا ۔

    بھارتی میڈیا کو دیئے گئے ایک اںٹرویومیں سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف نے کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام ہرقسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں، یہ پاک فوج ہے جس نے اُنہیں روکا ہوا ہے ۔

     اُنہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو پاکستان اور مسلمان دشمن قرار دیا، اُنہوں نے مودی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں ۔

    پرویزمشرف کا کہناتھا کہ بھارت پروکسی وار کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرناچاہتا ہے،اُنہوں نے دعوی کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں پاکستان کیلئے مُشکلات پیدا کررہی ہیں اور اس بارے میں ثبوت موجود ہیں ۔

     سابق صدر نے کہا کہ پاکستان کبھی اپنی مشرقی سرحدوں کی حفاظت کے متعلق غفلت نہیں کرے گا، اُنہوں نے کنڑول لائن پر حالیہ کشیدگی کا ذمہ دار بھارت کو ٹھرایا ۔

    پرویز مشرف کا کہناتھا کہ پاکستان بھارتی جارحیت سےنمٹنے کیلئے کیلئے ہمیشہ تیار ہے،اُنہوں نے بھارت کی جانب سے انڈیا میں دہشت گردی پھیلانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا بھارت کے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔

  • اگرتبدیلی نہیں آئی توملک کامستقبل تاریک ہوگا، پرویزمشرف

    اگرتبدیلی نہیں آئی توملک کامستقبل تاریک ہوگا، پرویزمشرف

    کراچی: سابق صدر پاکستان جنرل (ر) مشرف نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی نظریہ میں تبدیلی لانا ہوگی، وسائل کے باوجود ملک میں تبدیلی نہ ہونا بد قسمتی ہے۔

    کراچی میں آل پاکستان مسلم لیگ کے یومِ تاسیس کے موقع پرپارٹی کےسربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حالت تشویش ناک تھی اس لئے وطن واپس آیا، مجھے معلوم تھا کہ مجھے دہشتگردوں سے خطرہ ہے اور مجھے سیاسی معملات میں اُلجھادیا جائے گا۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ ملک میں تبدیلی لانے کے لئے سیاسی جماعت بنائی کہ تبدیلی ہوگی تو ملک میں خوشحالی آئے گی، مجھے کسی قسم کا لالچ نہیں ہے، میں نے اپنی ذات سے بالا ترہوکر صرف ملک کے لئے کام کیا، پاکستان کے سیاسی نظریہ میں تبدیلی لانا ہوگی، وسائل کے باوجود ملک میں تبدیلی نہ ہونا بد قسمتی ہے ۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ میں نے دنیا میں پاکستان کی پہچان بنائی گئی، میں نے اس ملک کے لئےجنگ لڑی اور پاکستان کی خاطر اپنا خون اور جان دینے کے لئے ہروقت تیار ہوں، مجھ پرغداری کا مقدمہ چلا یا گیا،آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنے پرافسوس ہے، 2013  کے الیکشن کے بارے میں میرے خدشات درست نکلے، انتخابات میں مجھے نااہل قرار دینا افسوس ناک اورغیر آئینی تھا ۔

    انہوں نے واضع کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے ساتھ ہوں یہ ان کی بچکانہ سوچ ہے جو شخص بھی پاکستان کی عوام کے لئے بات کرے گا میں اس کے ساتھ ہوں، اگرنواز شریف بھی ملک میں خوشحالی لائیں گے تو میں اُن کا بھی ساتھ دوں گا، دھرنے والوں کی باتوں میں سچائی ہے، پاکستان میں تبدیلی آتی ہوئی نظرآرہی ہے، حکومت میں تبدیلی آرہی ہے۔

    خطاب کے اختتام پرسابق صدرپرویزمشرف کا کہنا تھا کہ مجھے الیکشن ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے بلکہ قومی حکومت یا ٹیکنوکریٹ کی حکومت بنتی نظرآرہی ہے، پہلے الیکشن ریفارمزہوں پھر الیکشن کا انعقاد ہونا چاہئے، وفاق کا صوبوں پر کنٹرول نہیں صوبے خود مختار ہوچکے ہیں، اگر اب بھی تبدیلی نہ آسکی تو پاکستان کا مستقبل تاریک ہے۔