Tag: WASA

  • مختلف سرکاری ادارے واسا کے 7 ارب 50 کروڑ روپے کے نادہندہ

    مختلف سرکاری ادارے واسا کے 7 ارب 50 کروڑ روپے کے نادہندہ

    حیدرآباد: واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (واسا) کے حکام نے کہا ہے کہ مختلف سرکاری ادارے واسا کے 7 ارب 50 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں۔

    واسا حکام کے مطابق مختلف وفاقی، صوبائی اور خود مختار ادارے واسا کے بلوں کی بر وقت ادائیگی کرنے میں ناکام رہے ہیں، واسا کی دسمبر 2023 تک بقایا جات کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہیں۔

    حیدرآباد میں قائم وفاقی ادارے واسا کے ایک ارب 45 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں، صوبائی اداروں نے واسا کے ایک ارب 76 کروڑ 60 لاکھ روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں، جب کہ خود مختار اداروں پر واسا کے 4 ارب 28 کروڑ 82 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔

    محکمہ صحت کے اسپتالوں پر 38 کروڑ 70 لاکھ روپے کے واجبات ہیں، سرکاری تعلیمی اداروں اور حیدرآباد بورڈ پر 17 کروڑ 23 لاکھ روپے کے واجبات ہیں، سائٹ حیدرآباد پر بھی ایک ارب 15 کروڑ روپے کے واجبات ہیں، اور سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ بھی 41 کروڑ 91 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے نادہندہ اداروں میں پولیس ٹریننگ سینٹر، سینٹرل جیل، نارا جیل بھی شامل ہیں، پاکستان پوسٹ، ریلوے اور حیسکو کے گرڈ اسٹیشنز، اور رہائشی کالونیاں بھی نادہندہ ہیں۔

  • لاہور بارش : سبزی منڈی ڈوب گئی، واسا کا پانی صاف کرنے سے انکار

    لاہور بارش : سبزی منڈی ڈوب گئی، واسا کا پانی صاف کرنے سے انکار

    لاہور : ایک گھنٹہ ہونے والی موسلا دھار بارش سے جل تھل ہوگیا، ملتان چونگی سبزی منڈی مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں دوسرے روز بھی بادل جم کر برسے، سڑکیں پانی سے بھر گئیں، شہریوں کو آمد ورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بارش سے بجلی کا نظام بھی شدید متاثر ہوا۔

    شہر کے مختلف نشیبی علاقے زیرآب آگئے، بارش کے بعد کئی سڑکیں ڈوب گئیں ،جوہر ٹاؤن، ماڈل ٹاؤن، ائیرپورٹ، مال روڈ، ڈیوس روڈ پر بارش کا زوردار برسی۔

    ملتان چونگی پر قائم سبزی منڈی مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی، لوگ گھٹنوں تک کھڑے گندے پانی سے گزر کر سبزیاں خریدنے پر مجبور ہیں۔

    دوسری جانب اتنی خراب صورتحال کے باوجود واسا کا عملہ تاحال پانی نکالنے سبزی منڈی نہ پہنچ سکا، شہری کا کہنا ہے کہ پوری منڈی ڈوب گئی لیکن کوئی مشینری یہاں موجود نہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ واسا نے سبزی منڈیوں سے پانی نکالنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے باعث شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں لوگ اذیت میں مبتلا ہیں۔ ذرائع کے مطابق واسا اور سبزی منڈی انتظامیہ کی آپس میں ٹھن گئی۔

    ایم ڈی واسا محمد زاہد کا کہنا ہے کہ سبزی اور فروٹ منڈی سے پانی نکالنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے جبکہ منڈی انتظامیہ نے بھی صاف کہہ دیا کہ بارش کا پانی نکالنے کی ذمہ داری واسا کی ہے ہماری نہیں۔

    گندے پانی سے گزرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ واسا اور منڈی انتظامیہ کی لڑائی میں ہمیں اذیت کیوں دی جارہی ہے؟ متعلقہ حکام صورتحال کا نوٹس لیں۔

    دوسری جانب صوبے میں مسلسل دوسرے روز بارشوں کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب  سردار عثمان بزدار نے صوبائی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور واسا حکام کو الرٹ رہنے کا حکم دے دیا ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ متعلقہ افسران خود فیلڈ میں موجود رہیں، نکاسی آب کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، جتنی جلدی ممکن ہو سکے نکاسی آب کے کام کو مکمل کیا جائے۔

  • اسموگ میں کمی کے لیے سرکاری افسران سائیکل پر دفتر آنے لگے

    اسموگ میں کمی کے لیے سرکاری افسران سائیکل پر دفتر آنے لگے

    لاہور: صوبہ پنجاب کی واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کے افسران سائیکل پر سوار ہو کر دفتر پہنچنے لگے، مینیجنگ ڈائریکٹر زاہد عزیز کا کہنا ہے کہ لاہور میں اسموگ کے پیش نظر واسا نے یہ اقدام کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسموگ میں کمی کے اقدامات کے تحت واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کا عملہ سائیکلوں پر دفتر پہنچنے لگا، واسا کے مینیجنگ ڈائریکٹر زاہد عزیز کی قیادت میں افسران نے سائیکلوں پر سفر کیا۔

    زاہد عزیز کا کہنا ہے کہ لاہور میں اسموگ کے پیش نظر واسا نے یہ اقدام کیا ہے۔

    ایم ڈی واسا نے چند دن قبل اسموگ میں کمی کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت 31 اکتوبر کے بعد سے ہر ہفتے کے روز افسران سائیکل پر دفتر آئیں گے۔

    علاوہ ازیں 31 اکتوبر سے رواں سال کے آخر تک افسران دفاتر تک اکیلے گاڑی چلا کر نہیں آسکیں گے، ایک گاڑی کم از کم 2 افسران استعمال کریں گے، صرف خواتین افسران کو اس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    واسا نے اعلان کیا تھا کہ 16 اکتوبر کے بعد سے تمام ہیوی مشنری 2 ماہ کے لیے بند رکھی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے زہریلی دھند یعنی اسموگ کا مسئلہ نہایت شدت اختیار کرگیا ہے، اسموگ موسم سرما میں صوبہ پنجاب کو خاص طور پر متاثر کر رہی ہے۔

    اسموگ کی وجہ سے سانس لینا دو بھر ہوجاتا ہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد سانس کی بیماری سمیت مختلف طبی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    اسموگ کی بڑی وجہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات کو جلانا قرار دیا گیا تھا جس کے باعث گزشتہ برس صوبے بھر میں قائم اینٹوں کے بھٹوں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    رواں برس بھی پنجاب میں اکتوبر سے دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہر میں اسموگ کی آمد سے قبل اداروں کی مشترکہ ٹیمیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافہ کرنے والی گاڑیوں کے چالان یقینی بنائے جائیں اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا تک انہیں بند رکھا جائے۔

  • لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر عثمان بزدار سخت برہم

    لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر عثمان بزدار سخت برہم

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے شہری انتظامیہ اور واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) حکام سے رابطہ کیا، وزیر اعلیٰ نے لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بارش کے پیش نظر پیشگی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے، بارش ہوئے کئی گھنٹے گزر گئے پانی کیوں کھڑا ہے؟

    انہوں نے ہدایت کی کہ واسا حکام مرکزی اور رابطہ سڑکوں پر جمع پانی کی نکاسی پر توجہ دیں، جہاں جہاں پانی جمع ہے افسران اپنی نگرانی میں وہاں سے نکاسی مکمل کروائیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پانی کھڑا ہونے سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، نکاسی آب کا عمل فوری توجہ کا متقاضی ہے، غفلت کی گنجائش نہیں۔

    انہوں نے لاہور اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں پانی کی نکاسی نہ ہونے پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ صفائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، شکایت آنے پر عملے کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔

    وزیر اعلیٰ نے صفائی آپریشن مؤثر انداز سے جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپریشن پر مامور گاڑیاں گلیوں، سڑکوں اور محلوں کا گشت کرتی رہیں اور صفائی کا کام جلد مکمل کریں۔