Tag: washington post

  • ایمیزون کے بانی جیف بیزوس سے متعلق کارٹون شائع نہ ہونے پر واشگنٹن پوسٹ کی کارٹونسٹ مستعفی

    ایمیزون کے بانی جیف بیزوس سے متعلق کارٹون شائع نہ ہونے پر واشگنٹن پوسٹ کی کارٹونسٹ مستعفی

    واشنگٹن: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایوارڈ یافتہ سیاسی کارٹونسٹ این ٹیلنس مستعفی ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایمیزون کے بانی اور واشنگٹن پوسٹ کے مالک جیف بیزوس سے متعلق طنزیہ کارٹون شائع نہ ہونے پر واشگنٹن پوسٹ کی کارٹونسٹ این ٹیلنس مستعفی ہو گئیں۔

    کارٹونسٹ این ٹیلنس نے اخبار کے مالک امریکی ارب پتی تاجر جیف بیزوس کے کاروبار سے متعلق کارٹون شائع نہ ہونے پر احتجاجاً نوکری چھوڑی، اخبار نے کارٹون شائع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    کارٹون میں جیف بیزوس کے ساتھ ساتھ فیس بک اور میٹا کے بانی مارک زکربرگ اور اوپن اے آئی کے مالک سیم آلٹ مین کو ٹرمپ کے سامنے گھٹنے ٹیکتے اور پیسوں کے تھیلے اٹھائے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

    کارٹون میں مکی ماؤس کو بھی سجدے کی حالت میں دکھایا گیا ہے، ڈزنی کی ملکیت اے بی سی نیوز نے پچھلے مہینے ٹرمپ کے دائر کردہ ہتک عزت کے مقدمے کو حل کرنے کے لیے 15 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا رواں ہفتے مستعفی ہونے کا امکان

    این ٹیلنس کا کہنا ہے کہ اس کے پچھلے کارٹون بھی مسترد کیے گئے تھے، لیکن یہ پہلی بار تھا کہ اس کے ”نقطہ نظر“ کی وجہ سے کارٹون نہ چھپا ہو، یہ گیم چینجراور آزاد صحافت کے لیے خطرہ ہے۔

    این ٹیلنس طویل عرصے سے واشنگٹن پوسٹ سے بہ طور کارٹونسٹ وابستہ رہی ہیں، اخبار کے ادارتی صفحے کے ایڈیٹر ڈیوڈ شپلی نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کارٹون کو ’دہرائے جانے‘ سے بچنے کے لیے شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا، اس لیے نہیں کہ اس نے اخبار کے مالک کا مذاق اڑایا۔

  • امریکا یوکرین کی امداد روک سکتا ہے، واشنگٹن پوسٹ

    امریکا یوکرین کی امداد روک سکتا ہے، واشنگٹن پوسٹ

    اگر ریپبلکن پارٹی کے نمائندے 8 نومبر کو کانگریس کے وسط مدتی انتخابات میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو امریکہ کیف کی امداد کو مکمل طور پر کم یا روک سکتا ہے۔

    یہ بات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے ایک آرٹیکل میں کہی، اخبار نے اپنی رپورٹ میں ریپبلکن مارجوری ٹیلر گرین کا حوالہ دیا جنہوں نے کہا تھا کہ ریپبلکنز کے مطابق امریکا کا ایک پیسہ بھی یوکرین نہیں جائے گا۔

    واشنگٹن پوسٹ کے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ریپبلکنزپارٹی وسط مدتی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے تیار ہے اور ممکنہ طور پر یوکرین کی مزاحمت کی حمایت کرنے کے لیے امریکا کے پورے طریقہ کار کو بہتر بنائے گی۔

    اخبار کے مطابق توقع ہے کہ ریپبلکن قیادت ایوان میں امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان سے امریکی انخلاء سے نمٹنے کی پالیسی کے علاوہ ایران پر سیاسی دباؤ میں اضافی دباؤ بڑھائے گی۔

    ریپبلکن پارٹی کے اندازوں کے مطابق یوکرین کو بھی اب امریکا کی جانب سے مزید امداد کی امید نہیں کرنا چاہیے، اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ کانگریس نے یوکرین کے لئے پہلے ہی 60 بلین ڈالر کی امداد کی منظوری دے دی ہے اور کیف مسلسل مغرب سے امداد کی رقم بڑھانے کے لیے کہہ رہا ہے۔

    آرٹیکل کے مطابق انتخابات کے موقع پر ریپبلکن پارٹی کے مختلف امیدواروں اور قانون سازوں نے فنڈنگ روکنے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

  • کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش،  چین اور معروف امریکی اخبار آمنے سامنے

    کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، چین اور معروف امریکی اخبار آمنے سامنے

    واشنگٹن: چینی سفارتخانے نے کرونا وائرس کے ماخذ کی کھوج سے متعلق معروف امریکی اخبار کے ادارئیے کی تردید کردی ہے۔

    یکم ستمبر کو واشنگٹن پوسٹ نےنوول کرونا وائرس کے ماخذ کی کھوج سے متعلق ایک اداریہ شائع کیا جس میں حقائق کو بری طرح مسخ کرکے پیش کیا گیا، جس پر امریکا میں چینی سفارتخانے کے ترجمان نے فوری طور پر واشنگٹن پوسٹ کے ادارتی بورڈ کے نام ایک خط تحریر کیا۔

    چینی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق حقائق کی روشنی میں معاملات کی وضاحت کی گئی لیکن واشنگٹن پوسٹ نے اس خط کو شائع کرنے سے انکار کر دیا۔

    خط میں چینی سفارتخانے نے واضح کیا کہ چین نے دو بار عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے چین میں وائرس کے ماخذ کی تفتیش کے عمل کو قبول کیا اور اس سلسلے میں بھرپور معاونت فراہم کی۔

    یہ بھی پڑھیں: چینی محققین کی کرونا وائرس کے ماخذ سے متعلق رپورٹ

    دوسری جانب امریکی میڈیا سمیت متعدد ماہرین نے فورٹ ڈیٹرک بائیو لیب اور نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کے معاملات پرتحقیقات کرنے کی اپیل کی ہے جہاں کرونا وائرس پر تحقیقات جاری رہی تھیں لیکن امریکہ نے اس معاملے پر ابھی تک کوئی معاونت فراہم نہیں کی۔

    اطلاعات کے مطابق چین میں رپورٹ ہونے والے پہلے کیس سے قبل ہی امریکا اور اٹلی میں نوول کرونا وائرس سے ہونے والے نمونیا سے ملتے جلتے کیسز رونما ہوچکے تھے۔

    چینی سفارت خانے نے خط میں لکھا کہ مذکورہ تمام معلومات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور نہ ہی یہ کوئی من گھڑت ہیں ، ایسی وباؤں کے انسداد کے لیے دنیا کے عوام کو حق ہے کہ وہ حقیقت جانیں ،چینی عوام جو وبا سے شدید متاثر ہوئے وہ تو یہ حقیقت جاننے کے زیادہ حق دار ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ اگر امریکا وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کی کہانی پر قائم ہے پھر تو وائرس کے ماخذ کے سراغ کی خاطر امریکا کو فورٹ ڈیٹرک لیب اور نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کی تفتیش کی اجازت بھی دینی چاہیے،ساتھ ہی ساتھ دنیا کے مختلف علاقوں میں بھی وائرس کے ماخذ کی کھوج کی جانی چاہیئے تاکہ حقائق بالکل واضح ہو سکیں۔

  • افغانستان میں امن کے شراکت دار بنیں گے، لیکن امریکا کو فوجی اڈے نہیں دیں گے: وزیر اعظم

    افغانستان میں امن کے شراکت دار بنیں گے، لیکن امریکا کو فوجی اڈے نہیں دیں گے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر دو ٹوک لہجے میں کہہ دیا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن کا شراکت دار بننے کے لیے تیار ہے، لیکن امریکا کو فوجی اڈے فراہم نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں مضمون لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے افغانستان میں مفادات مشترکہ ہیں، دونوں ممالک افغانستان میں سیاسی مفاہمت اور معاشی ترقی چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم نے لکھا کہ تاریخ گواہ ہے افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، فغانستان میں کسی بھی فوجی تسلط کے حامی نہیں، فوجی تسلط سے افغانستان میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے۔ خانہ جنگی کی صورت میں مزید مہاجرین کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے لکھا کہ ہم نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے سفارتی کوششیں کیں، افغانستان میں طالبان کو بھی حکومت سازی میں شریک کیا جائے، امریکا 20 سال میں جنگ نہیں جیت سکا تو اڈے دینے سے کیا فرق پڑے گا۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کو فوجی اڈے فراہم کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا، امریکا کو اڈے دیے تو دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا، افغان جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے پر دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان کو 150 ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا، امریکا نے صرف 20 ارب ڈالر دیے۔

    انہوں نے کہا کہ علاقائی تجارت اور معاشی رابطوں سے افغانستان میں امن کو فروغ ملے گا، طالبان نے فوجی کامیابی کا اعلان کیا تو اس سے مزید خون ریزی ہوگی، توقع ہے افغان حکومت مذاکرات میں لچک کا مظاہرہ کرے گی۔ امریکا سے مل کر افغانستان میں امن کے شراکت دار بننے کے لیے تیار ہیں۔

  • افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندانہ ہوگا: وزیر اعظم

    افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندانہ ہوگا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کا انعقاد جبر کے تحت نہیں کیا جانا چاہیئے، افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں مضمون لکھتے ہوئے کہا کہ دوحہ مذاکرات سے افغان جنگ خاتمے کے قریب ہے، افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہے۔ افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندی ہوگا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خطے کے لیے امید کا سنہری موقع ہے، افغان عوام کے بعد سب سے زیادہ قیمت پاکستانی عوام نے چکائی۔ پاکستان نے 40 لاکھ مہاجرین کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نبھائی۔

    انہوں نے کہا کہ افغان جنگوں کے باعث پاکستان میں اسلحہ اور منشیات پھیلی، امن مذاکرات کا انعقاد جبر کے تحت نہیں کیا جانا چاہیئے، پاکستان افغان میں فریقین پر تشدد میں کمی پر زور دیتا ہے۔

    اپنے مضمون میں وزیر اعظم نے لکھا کہ افغان حکومت نے طالبان کو بطور سیاسی حقیقت تسلیم کیا، امید ہے طالبان بھی افغانستان کی پیشرفت کو تسلیم کریں گے۔ پاکستان افغانستان کو عالمی دہشت گردی کی پناہ گاہ بنتے نہیں دیکھنا چاہتا۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ آزاد اور خود مختار افغانستان کی جدوجہد میں افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

  • افغانستان سے اتحادی فوج کا انخلاء رک سکتا ہے، امریکی سیکریٹری دفاع

    افغانستان سے اتحادی فوج کا انخلاء رک سکتا ہے، امریکی سیکریٹری دفاع

    واشنگٹن : امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ افغان معاہدہ شرائط پر مبنی ہے، طالبان اور افغان حکومت میں سیاسی پیشرفت نہ ہوسکی تو ہماری فوج کا انخلا بھی رک سکتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے امریکی میگزین واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، مارک ایسپر نے کہا کہ امریکہ طالبان معاہدے پر عملدرآمد ہوا تو کچھ ماہ میں8600فوجی واپس بلالیں گے. افغان معاہدہ شرائط پر مبنی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں امریکی سیکریٹری دفاع نے کہا کہ طالبان اور افغان حکومت میں سیاسی پیشرفت بہت ضروری ہے، اگر دونوں فریقین میں سیاسی پیشرفت جاری رہی تو امریکا اور اتحادی 2021تک مکمل انخلا کرلیں گے اور اگر پیشرفت کا یہ سلسلہ رک  جاتا ہے تو بصورت دیگر ہماری فوج کا انخلا بھی رک سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج اٹھارہ ماہ کے اندر واپس چلے جائیں گی۔

    جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔

    مزید پڑھیں : طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے

    خیال رہے کہ اب تک افغانستان میں جاری جنگ کے دوران 2 ہزار 4 سو امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ سال2001 سے افغانستان میں جاری جنگ میں اب ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت پر تذبذب کا شکار ہیں۔

  • کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کو خاموش کردیا، امریکی اخبار

    کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کو خاموش کردیا، امریکی اخبار

    واشنگٹن : مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ بھارتی کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیرکی پوری آبادی کومفلوج اورخاموش کردیا ہے، عالمی برادری کے نوٹس لینے کا وقت آگیا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیرکی صورتحال دنیا کے سامنے لانے لگا، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مقبوضہ کشمیرپر رپورٹ میں کہا کہ بھارتی کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیرکی پوری آبادی کو مفلوج اور خاموش کردیا، مسلسل بندش،چھاپوں اور گرفتاریوں سے مقبوضہ کشمیر کی فضا سوگوار ہے۔

    اخبار کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسزنے پانچ اگست سے اب تک چھاپوں میں گیارہ سے چودہ سال کے نوجوانوں سمیت ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا، کشمیریوں کو بھارتی میڈیا کے سب نارمل ہونے کے جھوٹ پرغصہ ہے۔

    امریکی اخبار نے مزید کہا عالمی برادری کے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کا نوٹس لینے کا وقت آگیا ہے۔

    مزید  پڑھیں : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کشمیر میں مظالم پر ایک اور رپورٹ شایع کر دی

    دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انڈیا نے کہا کہ دنیا کو کشمیر کی خاموشی پردھیان دینا ہوگا، کشمیراور کشمیری بچے انصاف کے منتظر ہیں، اس بارے میں سب کو بولنے کی ضرورت ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہےکہ کشمیراور کشمیری بچے انصاف کے منتظر ہیں۔

    خیال رہے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 81 واں روز ہے، وادی میں اسکول، کالجز اور تجارتی مراکز بند ہیں، مقبوضہ وادی میں نظام زندگی پوری طرح مفلوج ہو چکا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری عوام اور ڈاکٹرز کو اسپتال جانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، طلبہ اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز میں نہیں پہنچ پا رہے۔

    مواصلاتی نظام کی بندش سے کشمیری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ گھروں میں ادویات اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث موت آہستہ آہستہ کشمیریوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔

  • امریکا اب مزید پاکستان کے کندھوں پر رکھ کر بندوق نہ چلائے: وزیر اعظم

    امریکا اب مزید پاکستان کے کندھوں پر رکھ کر بندوق نہ چلائے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا اب مزید پاکستان کے کندھوں پر رکھ کر بندوق نہ چلائے، پاکستان امریکا کی جنگ بہت لڑ چکا۔ اب ہم وہ کریں گے جو ہمارے عوام اور ملک کے مفاد میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کچھ شرائط عوام کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔ پاکستان کے عام عوام کے لیے فکر مند ہوں۔ پاکستان کو فلاحی ملک اور انصاف پر مبنی معاشرہ بنانا چاہتا ہوں۔

    اپنے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا اب پاکستان کے کندھوں پر رکھ کر بندوق نہ چلائے، ٹرمپ سے ٹویٹر پیغامات ٹویٹر وار نہیں تھا۔ یہ صرف ریکارڈ کی درستگی کے لیے تھا۔ ’صدر ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہ کرنے کی ضرورت تھی‘۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان امریکا کی جنگ بہت لڑ چکا۔ اب ہم وہ کریں گے جو ہمارے عوام اور ملک کے مفاد میں ہوگا۔ پاکستان میں طالبان کے ٹھکانے نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کو بطور ہتھیار استعمال کرے، ایسے تعلقات نہیں چاہتے۔ ڈرون حملوں کے کون خلاف نہیں ہوگا۔ ایک دہشت گرد کے ساتھ 10 دوست اور پڑوسی مارے جاتے ہیں۔ ایسے میں کون اپنے ملک میں ڈرون حملوں کی اجازت دے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ چین جیسے تعلقات امریکا سے بھی چاہتے ہیں۔ اسامہ بن لادن کے قتل کے معاملے میں امریکا نے اپنے اتحادی پر اعتماد نہیں کیا، امریکا کو پاکستان کو مطلع کرنا چاہیئے تھا، ’ہمیں پتہ نہیں چلا ہم دوست تھے کہ دشمن۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سے کچھ مدد ملی ہے۔ رقم کی تفصیلات حکومتیں راز رکھنا چاہتی ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 30 برس میں ہم نے آئی ایم ایف کے 16 پروگرام لیے، اگر آئی ایم ایف کے پاس گئے تو یقینی بنائیں گے یہ آخری بار ہو۔

    وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ ممبئی حملوں کا کیس جلد ہونا پاکستان کے مفاد میں ہے۔ ممبئی حملہ دہشت گردی تھی۔ ہم نے سکھوں کے لیے کرتار پور میں ویزا فری امن راہداری کھولی۔ ’توقع ہے بھارت الیکشن کے بعد مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے گا‘۔

  • ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ میں صحافی کی گمشدگی کے خلاف ’خالی کالم‘ شائع

    ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ میں صحافی کی گمشدگی کے خلاف ’خالی کالم‘ شائع

    واشنگٹن : نامور امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ نے اپنے صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے خلاف تصویر اور نام کے ساتھ ’خالی کالم‘ چھاپ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں موجود سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہونے والے معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے امریکا کے مشہور خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ نے اخبار میں خالی کالم شائع دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دی واشنگٹن پوسٹ نے اپنے صافی کی گمشدگی کے خلاف اخبار میں ایک جملہ’ایک گمشدہ آواز‘ تحریر کرکے صحافی کا نام اور تصویر کے ساتھ شائع دیا، اخبار انتظامیہ کے اس خاموش احتجاج کا مقصد گمشدہ صحافی کے حق میں مؤثر آواز اٹھانا اور گمشدگی کا معاملہ دنیا کے سامنے لانا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم میں سعودی صحافی جمال خاشقجی منگل کے روز ترکی کے دارالحکومت میں واقع سعودی سفارت میں داخل ہوئے تھے جس بعد لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کے باہر انتظار میں کھڑی صحافی کی منگیتر نے کئی گھنٹے گزرنے کے بعد شام کے اوقات مقامی پولیس اسٹیشن میں امریکی اخبار کے لیے خدمات انجام دینے والے صحافی کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی۔

    گمشدہ صحافی کی منگیتر نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرواتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ سعودی صحافی کو سفارت خانے میں ہی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا میں سعودی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے ان کی گمشدگی کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات کو جھوٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے کچھ دیر بعد واپس چلے گئے تھے۔

    ترک حکام کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی تاحال سفارت خانے کے اندر موجود ہیں، حالات کو جاننے کے لیے ترک حکام سعودی سفارت خانے سے رابطہ کررہے ہیں۔

    ترک حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات سفارت کاری کے اصولوں اور قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے کی جارہی ہے اور سعودی سفارت خانے کو مکمل تعاون کرنے کے لیے درخواست دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطن ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی شہری حالیہ دنوں معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ سے وابستہ تھے۔

  • نواز کی برطرفی پاکستان کیلئے امید کی کرن ہے، عدلیہ کا فیصلہ قابل ستائش ہے، امریکی اخبار

    نواز کی برطرفی پاکستان کیلئے امید کی کرن ہے، عدلیہ کا فیصلہ قابل ستائش ہے، امریکی اخبار

    واشنگٹن : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے نواز شریف کی برطرفی کو پاکستان کیلئے امید کی کرن قرار دے دیا اور کہا کہ عدلیہ کا فیصلہ قابل ستائش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دینے پر واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ عدلیہ کا فیصلہ قابل ستائش ہے، عدالت کرپشن اورمن مانی کےسمندر میں احتساب ڈھونڈنے میں کامیاب رہی ہے۔

    امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ برطرفی سے پاکستان کوسیاسی اتار چڑھاو کا سامنا ہوگا تاہم یہ وقتی ہوگا، نواز شریف کو قوم سے جھوٹ بولنے پر برطرف کیا گیا ہے، نواز شریف نے اپنے اور خاندان کے اثاثوں اور بزنس کے بارے میں جھوٹ بولا۔

    واشنگٹن پوسٹ میں کہا گیا کہ نواز خاندان کے غیر قانونی اثاثو ں کا انکشاف پانامہ لیکس میں ہوا، پانامہ لیکس نواز شریف کے تین بچوں کی آف شور کمپنیوں کے ثبوت سامنے آئے۔

    امریکی اخبار کے مطابق سیاسی حالات پاکستان کے معاشی معالات پر اثر انداز نہیں ہوں گے، خاص طور پر چین سے تعلقات اور اس کی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے، چین پاکستان میں پچاس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔