Tag: watch the video

  • برطانوی وزیراعظم کو دھوکا دینے کیلیے مودی حکومت کا اچھوتا اقدام، ویڈیو دیکھیں

    برطانوی وزیراعظم کو دھوکا دینے کیلیے مودی حکومت کا اچھوتا اقدام، ویڈیو دیکھیں

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے دورہ بھارت کے موقع پر ان کی نظروں سے شائنگ انڈیا کی اصل حقیقت اوجھل رکھنے کیلیے مودی حکومت نے جھونپڑیوں پر پردے ڈال دیے۔

    مودی حکومت جس کا نعرہ ہے شائننگ انڈیا لیکن غربت، سماجی تفریق اور اقلیت دشمن اقدامات نے مودی سرکار کے اس نعرے کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔

    بی جے پی لیڈر اور خود وزیر اعظم مودی گجرات ماڈل کے بڑے بڑے قصیدے پڑھتے رہتے ہیں۔ اس ماڈل کی اس وقت ایک بار پھر قلعی کھل گئی جب برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن گجرات دورے پر آئے۔

    برطانوی وزیراعظم نے دورہ بھارت کے دوران ریاست گجرات میں سابرمتی آشرم کا دورہ بھی کیا۔ لیکن اس موقع پر بورس جانسن کی نظروں سے شائننگ انڈیا کی اصل حقیقت یعنی غربت کو اوجھل رکھنے کیلیے احمد آباد سے سابرمتی آشرم تک جھونپڑیوں کو سفید کپڑے کے پردے ڈال کر چھپایا گیا لیکن یہ سفید پردے آنکھوں پر پردے نہ ڈال سکے کیونکہ سفید پردے لگانے کے باوجود ان غریب جھونپڑ پٹیوں کے باسی وقفے وقفے سے پردہ اٹھا ر سڑک پر آتے رہے جس سے سب کے سامنے حقیقت عیاں ہوگئی۔

    برطانوی وزیراعظم کی آمد پر عوام نے بے جے پی حکومت پر سوالات اٹھا دیے ہیں کہ اگر گجرات میں اتنی ہی زیادہ ترقی ہوئی ہے تو آخر ان جھونپڑ پٹیوں کو برطانیہ کے وزیر اعظم سے چھپانے کے لیے پردہ کیوں لگانا پڑا؟

    صرف عوام ہی نہیں کانگریس کے سینئر لیڈر دگوجے سنگھ نے وزیر اعظم مودی سے براہ راست سوال پوچھ لیا ہے۔

    انھوں نے پردہ لگانے والی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’12 سال آپ گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے، 8 سال سے آپ ملک کے وزیر اعظم ہیں نریندر مودی، پھر بھی ایسا کیا رہ گیا جسے بورس جانسن کو دکھانے میں آپ کو شرم آ رہی ہے؟‘

     

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے جب غیر ملکی مہمان کے آنے پر گجرات کی حقیقت پر پردہ ڈالا گیا ہو، اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے احمد آباد دورے کے وقت بھی گجرات ماڈل کی ترقی اور عدم مساوات کے درمیان باقاعدہ دیوار کھڑی کر دی گئی تھی۔ جس راستے سے ٹرمپ گزرے تھے ان راستوں میں دیوار کھڑا کرنے پر بھی پی ایم مودی اور بی جے پی حکومت کی خوب تنقید ہوئی تھی۔

  • بھارتی اسمبلی میں اراکین گتھم گتھا، ویڈیو دیکھیں

    بھارتی اسمبلی میں اراکین گتھم گتھا، ویڈیو دیکھیں

    بھارتی ریاست مغربی بنگال کی اسمبلی میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کے ارکان گتھم گتھا ہوگئے، بی جے پی کے 5 اراکین کو معطل کردیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی مغربی بنگال اسمبلی میں پیر کو بجٹ سیشن کے آخری دن بھاتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی نے “بیر بھوم تشدد” پر بحث کے مطالبے پر ممتا بینرجی کی حکومت کے خلاف نعرے لگائے جس کے بعد ترنمول اور بی جے پی کے اراکینِ اسمبلی آپے سے باہر ہوگئے۔

    اس موقع پر اسمبلی کے اراکین ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور ایسا رن پڑا کہ کان پڑی آوازیں بھی سنائی نہیں دیں اور ایوان کسی اکھاڑے کا منظر پیش کرنے لگا جہاں اراکین ایک دوسرے سے دست وگریباں ہوتے رہے اس دوران حکومتی جماعت کے ایک رکن زخمی بھی ہوگئے۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایوان میں کارروائی کے دوران بی جے پی رکن اسمبلی منوج ٹگا اور ترنمول رکن اسمبلی است مجمدار کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، جس میں است مجمدار شدید زخمی ہوئے اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جب کہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں اپوزیشن لیڈر سوبھیندو ادھیکاری سمیت پانچ بی جے پی اراکینِ اسمبلی کو کارروائی سے معطل کردیا گیا ہے۔

    معطل ہونے والے بی جے پی اراکینِ اسمبلی میں سوبھیندو ادھیکاری کے علاوہ منوج ٹگا ، دیپک برمن ، نرہری مہتو اور شنکر گھوش شامل ہیں۔

    اس موقع پر حکمراں پارٹی کے چیف وہپ نرمل گھوش نے اسمبلی میں بی جے پی اراکینِ اسمبلی کے خلاف تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کے وقار کو مجروح کیا گیا ہے۔ سوبھیندو ادھیکاری کے اکسانے پر اسمبلی میں ہنگامہ کیا جارہا ہے۔

    ممتا بینرجی حکومت کی وزیر چندریما بھٹاچاریہ نے مطالبہ کیا کہ بی جے پی اراکینِ اسمبلی کو معطل کیا جائے، اسمبلی اسپیکر بمان بنرجی نے کہا کہ ایوان کے وقار کو ٹھیس پہنچی ہے۔ املاک کو جو نقصان پہنچا ہے ، اس کا حساب کیا جائے گا۔ اس کے بعد سوبھیندو ادھیکاری سمیت چار دیگر بی جے پی اراکینِ اسمبلی کو اسمبلی کی کارروائی سے معطل کردیا گیا۔

     

    دوسری جانب بی جے پی آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ نے ایک ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ “مغربی اسمبلی میں بھگڈر، بنگال کے گورنر کے بعد ٹی ایم سی اراکینِ اسمبلی نے اب چیف وہپ منوج ٹگا کے ساتھ بی جے پی اراکینِ اسمبلی پر حملہ کیا، کیونکہ وہ ایوان میں رامپور ہاٹ قتل عام پر گفتگو کا مطالبہ کررہے تھے۔ ممتا بینرجی کیا چھپانا چاہتی ہیں؟”

  • خراب بلب ٹھیک کرنے کا آسان طریقہ، ویڈیو دیکھیں

    خراب بلب ٹھیک کرنے کا آسان طریقہ، ویڈیو دیکھیں

    بلب ہر گھر کی ضرورت ہوتے ہیں لیکن جب خراب ہوجائیں تو انہیں ٹھیک کرنا بھی انتہائی آسان اور ہر ایک کی دسترس میں ہے۔

    رات کی تاریکی میں گھر کو منور رکھنے والے ایل ای ڈی بلب آج ہر گھر کی ضرورت بن چکے ہیں امیر ہو یا غریب ہر ایک گھر میں یہ بلب ضرور ملیں گے لیکن جب یہ بلب خراب ہوتے ہیں اکثر لوگ انہیں پھینک دیتے ہیں اگر آپ بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو زیر نظر ویڈیو دیکھیں اور بلب کو دوبارہ ٹھیک کرکے اپنے قیمتی پیسے بچائیں۔

    یہ طریقہ انتہائی آسان ہے اور آپ گھر بیٹھے اس کو صحیح کرسکتے ہیں جس کے لیے آپ کو صرف چند چیزوں کی ضرورت ہوگی۔

    آپ گھر میں خراب ہونے والے بلب کو دوبارہ صحیح کرنے کیلیے پہلے بلب کو اوپر سے کھول کر اندر موجود خراب پلیٹ نکالیں۔ ان پلیٹس کو ڈی او بی یعنی ڈائریکٹ آن بورڈ کہا جاتا ہے۔

    اگلے مرحلے میں بلب میں سے آپ نے اس میں دو تار جوڑنے ہیں۔ پھر 431 (KV- 2) کے ایم او وی پِن بھی آپ کے پاس ہونی چاہئیں۔
    اس کے بعد آپ نئی ڈی او وی پلیٹ خریدیں جو کہ آپ کو کسی بھی الیکٹرانک کی دوکان سے پر باآسانی مل جائے گی۔ اس کے ساتھ میں ایم او وی پن کی بھی ضرورت ہوگی۔

    یہ تمام چیزیں مہیا کرنے کے بعد ایک بار اس ویڈیو کو دیکھیں اور پھر ذہن نشین کرلیں اور جب بھی آپ کے گھر یا دکان کے بلب خراب ہوں تو یہ طریقہ استعمال کریں۔

     

  • بوڑھے محنت کش کی قسمت جاگ اٹھی، ویڈیو دیکھیں

    بوڑھے محنت کش کی قسمت جاگ اٹھی، ویڈیو دیکھیں

    امریکا میں 89 سالہ  شخص زندگی کی گزر بسر کیلیے پزا ڈلیور ی کی جاب کرتا تھا لیکن ایک دن قسمت اس پر مہربان ہوئی اور اسے  12 ہزار ڈالرز مل گئے۔

    زندگی کسی لیے گھنی چھاؤں تو کسی کے لیے کڑی دھوپ کی مانند ہے، ہمارے اردگرد گرد بھی ایسے لوگ مل جائیں گے جو مشکل سے زندگی کی گاڑی گھسیٹ پاتے ہیں بالخصوص عمررسیدہ افراد، لیکن جب قسمت مہربانی کرنے پر آئے تو پھر ایسی کایا پلٹ ہوتی ہے کہ یقین نہیں آتا ایسا ہی کچھ ہوا امریکا میں پزا ڈلیور کرنے والے 89 سالہ بوڑھے محنت کش کے ساتھ۔

    غیر ملکی میڈیا کی خبر کے مطابق امریکی ریاست یوٹا میں مقیم 89 سالہ ڈرلن جو اپنے گزر بسر کرنے کیلیے پزا ڈلیوری کا کام کرتے ہیں، ڈرلن کے پزا ڈلیوری کے وقت دوستانہ انداز میں بات چیت اور حسنِ اخلاق نے ایک کسٹمر کو اتنا متاثر کیا کہ اس نے بوڑھے کی مدد کیلیے سوشل میڈیا پر مہم چلادی۔

    مہم کا چلنا تھا کہ لوگوں نے دل کھول کر اس شخص کی مدد کرنا شروع کردی اور کچھ ہی دنوں میں اس بوڑھے محنت کش کیلیے 12 ہزار ڈالرز جمع ہوگئے۔

     

    ڈرلن کو جب یہ رقم کی گئی تو پہلے تو اسے یقین نہ آیا اور جب اسے بتایا گیا کہ یہ رقم اس کی ہی ہے تو وہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکا، فرط جذبات سے اس کی آنکھیں بھیگ گئیں اور مدد کرنے والے نوجوان کسٹمر کے گلے لگ گیا۔

    مذکورہ نوجوان کے ساتھ موجود خاتون نے اس منظر کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کردی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔
    اس ویڈیو کو اب تک 70لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں جب کہ 2 لاکھ سے زائد لائیکس مل چکے ہیں۔

  • خاتون بچی کو لینے ڈے کیئر سینٹر پہنچی تو خوفناک منظر دیکھا، ویڈیو ملاحظہ کریں

    خاتون بچی کو لینے ڈے کیئر سینٹر پہنچی تو خوفناک منظر دیکھا، ویڈیو ملاحظہ کریں

    امریکا میں ایک خاتون اپنی دو سالہ بچی کو لینے ڈے کیئر سینٹر پہنچی تو یہ دیکھ کر اس کے اوسان خطا ہوگئے کہ بچی کمرے میں تنہا بند تھی۔

    واقعہ امریکی ریاست فلوریڈا کا ہے جہاں کی رہائشی خاتون اسٹیفنی مارٹینز مذکورہ ڈے کیئر سینٹر پلانٹیشن کنڈر کیئر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کررہی ہیں۔

    خاتون نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جب وہ اپنی دو سالہ بیٹی اناستاسیا کو لینے گئی تو اپنی بیٹی کو تاریک کمرے میں لاوارثوں کی طرح کرسی پر کھڑے روتے ہوئے پایا، کمرہ لاک تھا جب کہ سینٹر میں کوئی دوسرا شخص موجود نہیں تھا یہ دیکھ کر اس کے اوسان خطا ہوگئے اور سخت خوف میں مبتلا ہوگئی۔

    واقعے نے فوری طور پر امریکی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی۔

     

    اسٹیفنی نے فوری طور پر ایمرجنسی سروس سے رابطہ کیا اور روتے ہوئے انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا، جس پر ریسکیو اہلکاروں نے  وہاں پہنچ کر اس کی بچی کو کمرے سے نکال کر اس سے  ملوایا، اس دوران بچی مسلسل روتی رہی اور تنہا ہونے کی وجہ سے صدمے کی کیفیت طاری ہوگئی۔

    خاتون نے بتایا کہ بچی کا تاریک کمرے میں تنہا ہونا ایک انتہائی بھیانک اور بدترین احساس ہے اور وہ اس موقع پر خود کو انتہائی بے بس تصور کررہی ہوگی۔

    دوسری جانب ڈے کیئر کے اہلکار نے واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈے کیئر سے جانے والے وہ اور ایک ٹیچر آخری افراد تھے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق ڈے کیئر سینٹر کو بند کرنے سے قبل وہاں کے منتظمین اور ٹیچر تمام بچوں کو چیک کرنے کے لیے ٹیبلیٹ ڈیوائس کا استعمال کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈے کیئر سینٹر شام چھ بجے بند ہوجاتا ہے لیکن عملہ عموماْ دیر تک وہاں موجود رہتا ہے تاکہ جو والدین اپنے بچوں کو دیر سے لینے آتے ہیں انہیں پریشانی نہ ہو۔

    ڈے کیئر انتظامیہ نے پولیس کو بتایا کہ سینٹر کے ملازمین بریلو اور ویگیانو دونوں شام چھ بجکر بیس منٹ کے قریب وہاں سے روانہ ہوئے جب کہ اسٹیفنی آٹھ منٹ بعد وہاں پہنچی۔

    دوسری جانب اسٹیفنی نے پولیس کو بتایا کہ وہ صرف چند منٹ لیٹ ہوئی تھی لیکن ڈے کیئر انتظامیہ کا رویہ انتہائی لاپروا ہے ان کی جانب سے مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

    واقعے کے بعد ڈے کیئر سینٹر کے مذکورہ دونوں ملازمین کو معطل کردیا گیا ہے جب کہ پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔

  • دو بیلوں کی لڑائی میں تیسرا گھس آیا، پھر کیا ہوا؟ ویڈیو دیکھیں

    دو بیلوں کی لڑائی میں تیسرا گھس آیا، پھر کیا ہوا؟ ویڈیو دیکھیں

    ایک کھیت میں دو سفید بیل لڑ رہے تھے کہ اچانک سیاہ رنگ کا بیل آتا ہے اور اپنے سینگوں سے دونوں بیلوں کو اڑا کررکھ دیتا ہے۔

    سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک کھیت کے قریب دو بیلوں کو آپس میں سینگ لڑاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    وائرل ویڈیو میں کسی دیہی علاقے میں دو سفید رنگ کے بیل ایک دوسرے کے سینگوں سے سینگ ٹکرائے لڑائی میں مصروف ہیں کہ اتنے میں ایک تیسرا سیاہ رنگ کا بیل ان کی اس لڑائی میں حائل ہوتا ہے۔

     

    سیاہ بیل اپنے طاقتور سینگ ان کے سروں کے درمیان ڈال کر ایک بیل کو ہوا میں اچھال دیتا ہے جب کہ دوسرے کو بھی سینگ سے ڈرا کر پیچھے ہٹا دیتا ہے۔

    کچھ دیر قبل غضبناک قسم کی لڑائی میں مصروف دونوں سفید بیل سیاہ بیل کی دبنگ آمد اور حرکت سے ڈر جاتے ہیں اور سیدھے بچوں کی طرح اپنی اپنی راہ لیتے ہیں۔

    اس دلچسپ ویڈیو کو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں اور ساڑھے چار لاکھ کے لگ بھگ لائیکس مل چکے ہیں۔

  • ہزاروں سال قبل کی پُرکشش خاتون کا نیا چہرہ! ویڈیو دیکھیں

    ہزاروں سال قبل کی پُرکشش خاتون کا نیا چہرہ! ویڈیو دیکھیں

    سائنسدانوں نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے 2600 سال قدیم ممی کا جدید ٹیکنالوجی سے چہرہ دوبارہ بنایا تو معلوم ہوا کہ یہ اپنے دور کی جوان اور حسین ترین عورت تھی۔

    تقریباْ 2600 سال قبل مرنے والی ایک خاتون ممی کے چہرے کی فرانزک نمونے پر دوبارہ تشکیل سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اپنے دور کی خوبصورت نوجوان خاتون تھی جس کی  آنکھیں گہری بھوری اور جلد کی رنگت زیتون سے ملتی جلتی تھی جبکہ بالائی دانت قدرے پھیلے ہوئے تھے ۔

    مذکورہ ممی 1819 میں دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع مندروں اور مقبروں کے مشہور کمپلیکس دیرالبحاری  میں فرعون ہتشیپسٹ کے مردہ خانے کے اندر واقع ایک خاندانی قبر میں پائی گئی، جس کے بعد اسے 1820 میں سوئٹزرلینڈ لے جایا گیا، جہاں اسے سب سے مقبول مصری ممی تصور کیا جاتا تھا اور اسے شیپ این آئیسس کا نام دیا گیا تھا۔

    کھوپڑی سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے چہرہ بنانے کا منصوبہ سسلی میں  ٖ(ایف اے پی اے بی ) ریسرچ سینٹر اور آسٹریلیا کی فلنڈرز یونیورسٹی نے برازیل کے تھری ڈی ڈیزائنر سیسرو موریس کے تعاون سے شروع کیا تھا اور ٹیم کو اس منصوبے کی تکمیل میں کئی ماہ لگے۔

    ٹیم نے زندہ تہوں کو تھوڑا تھوڑا کرکے بنایا، ٹشو، آنکھیں اورجلد کو باریک تفصیلات سے پہلے شامل کیا جیسا کے بال اور ناک کے گرد چھوٹی جھریاں تاکہ چہرے کے تاثرات کو کامل نمونے کے ساتھ پیش کیا جاسکے۔

    دیگرممی کے چہروں کی طرح چہرے کی دوبارہ تشکیل میں زیورات، کپڑے اور وگ استعمال نہیں کی گئی کیونکہ ٹیم کے مطابق یہ سب مفروضے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس کا تعلق ایک اعلیٰ امیر طبقے کے خاندان سے تھا، یہ تھیبس شہر کے ایک پادری کی بیٹی تھی، قدیم مصر کے آخری دور سے تعلق رکھنے والی اس خاتون نے ساتویں صدی قبل مسیح میں رسمی تعلیم بھی حاصل کی ہوگی۔

    تاہم شیپ این آئسس کے شوہر کے نام یا پیشے کی شناخت یا اس نے بچوں کو جنم دیا یا نہیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔

    شیپییئنز کی جسمانی عمر کا تعین اس کے تابوت کی اندرونی ساخت کی بنیاد پر کیا گیا جس کے مطابق وہ تقریباْ 650 قبل مسیح میں پیدا ہوئی ہوگی اور 620 سے 610 قبل مسیح کے درمیان اسکی موت ہوئی ہوگی یعنی موت کے وقت اس کی عمر 30 سے 40 سال کے درمیان رہی ہوگی۔

    اس ممی کی باقیات فی الحال سوئس شہر سینٹ گیلن میں واقع ساؤ گیلو ایبی لائبریری میں رکھی ہوئی ہیں۔

  • کوّے نے ایک مرتبہ پھر خود کو سیانا ثابت کردیا، ویڈیو دیکھیے

    کوّے نے ایک مرتبہ پھر خود کو سیانا ثابت کردیا، ویڈیو دیکھیے

    آپ نے بھی اُس پیاسے کوّے کی کہانی ضرور پڑھی اور سنی ہوگی جو ایک روز سخت گرمی میں‌ پانی کی تلاش میں ادھر ادھر پھر رہا تھا۔ اتفاق سے اسے ایک باغ کے پاس پانی کا مٹکا نظر آتا ہے، لیکن جب وہ اس مٹکے تک پہنچتا ہے تو دیکھتا ہے کہ پانی مٹکے کی تہ سے لگا ہوا ہے جس تک اس کی چونچ نہیں‌ پہنچ سکتی تھی۔

    کوّا مایوسی کے عالم میں‌ یہ سوچنے لگتا ہے کہ کس طرح‌ پانی کو اتنا اوپر لائے کہ اس کی چونچ تَر ہوسکے۔

    اسے اچانک ہی ترکیب سوجھتی ہے اور وہ قریب پڑی ہوئی کنکریاں اپنی چونچ میں پکڑ لاتا ہے اور اس مٹکے کے اندر ڈالتا جاتا ہے، کوّے کی کچھ دیر کی یہ مشقت رنگ لاتی ہے اور پانی کی سطح اتنی بلند ہوجاتی ہے جس میں‌ وہ آسانی سے اپنی پیاس بجھانے میں‌ کام یاب ہوجاتا ہے۔

    یہ اُس زمانے کی کہانی ہے جب انسان نے کیمرے، ویڈیو اور انٹرنیٹ جیسی جادوئی ٹیکنالوجی کا تصور تک نہ‌ کیا ہوگا لیکن اس دور میں کیمرے کی آنکھ نے کوّے کی اس ذہانت کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا ہے۔

    اب کوّے کی ایک اور ویڈیو منظر عام آئی ہے جس میں وہ اپنی بھوک مٹانے کےلیے ایک جار میں پڑی شہ کھانے کی کوشش کرتا نظر آرہا ہے مگر اس کی چونچ کھانے تک پہنچنے سے قاصر ہے۔

    کوّا بغیر مایوس ہوئے اپنی محنت جاری رکھے ہوئے تھا کہ اسی اثنا میں اسے اپنے قریب ایک ڈنڈی دیکھ کر ترکیب ذہن میں آئی۔ کوّے نے لپک کر ڈنڈی اٹھائی اور اس کی مدد سے جار میں پڑی شہ کو قریب کرنے لگا اور پھر کیمرے نے دیکھا کہ کوّا ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوا۔

    کوّے کی محنت رنگ لائی اور کھانا اتنا قریب آیا کہ ذہین کوّے نے باآسانی اپنی چونچ سے کھانا پکڑ کر جار سے باہر نکال لیا۔