Tag: water crisis

  • وزیراعظم نے گوادر میں بجلی و پانی بحران کا نوٹس لے لیا، خصوصی کمیٹی قائم

    وزیراعظم نے گوادر میں بجلی و پانی بحران کا نوٹس لے لیا، خصوصی کمیٹی قائم

    اسلام آباد(13 اگست 2025): وزیراعظم شہبازشریف نے گوادر میں بجلی اور پانی بحران کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے گوادر میں بجلی اور پانی کے بحران کا نوٹس لے لیا ہے۔

    انوار چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر گوادر کے مسائل کے حل کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، کمیٹی میں وزیراعلیٰ بلوچستان، وزارتِ منصوبہ بندی، بحری امور، توانائی کے وزرا اور سیکریٹریز شامل ہوں گے۔

    وفاقی وزیر کے مطابق کمیٹی مقررہ مدت میں اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی تاکہ گوادر کے بجلی و پانی کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے، جنید انوار چوہدری نے کہا کہ گوادر کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

    اس سے قبل وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کوئٹہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے گوادر کے پانی اور بجلی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اور مربوط کارروائی کا مطالبہ کیا۔

    وزیراعلیٰ نے شہر کی پانی کی فراہمی کو درپیش سنگین چیلنجوں پر زور دیا، اس بات پر زور دیا کہ بجلی کی جاری بندش موثر تقسیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ بروقت بارش نہ ہوئی تو اگلے سات ماہ میں گوادر میں پانی کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

  • تہران میں بدترین آبی بحران، چند ہفتے اہم، ماہرین نے وجہ بتادی

    تہران میں بدترین آبی بحران، چند ہفتے اہم، ماہرین نے وجہ بتادی

    آئندہ چند ہفتوں کے دوران ایران کے دارالحکومت تہران کو شدید آبی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے، تہران ’ڈے زیرو‘ (یعنی کہ وہ دن جب نلکوں میں پانی آنا بند ہو جائے گا) کے خطرے سے دوچار ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران اس وقت تاریخ کے بدترین آبی بحران سے دوچار ہے۔ جس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تہران کے اہم آبی ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، حکام کی جانب سے پانی کے کم استعمال کے لئے ہنگامی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں، جبکہ شہری بھی پانی بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ مکمل خشک سالی سے بچ سکیں۔

    رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے بھی اعتراف کیا کہ اگر پانی کے بحران سے متعلق فوری فیصلے نہ کیے گئے تو مستقبل میں ایک ایسا بحران پیدا ہو سکتا ہے جس کا حل نا ممکن ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق اس بحران کے پیچھے کئی دہائیوں پر محیط ناقص آبی منصوبہ بندی، وسائل اور مانگ کے درمیان بڑھتا ہوا عدم توازن اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے عناصر موجود ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت مسلسل پانچویں سال خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، ملک کے کئی حصوں میں شدید گرمی کی بھی لہر جاری ہے۔

    موسمیاتی تاریخ کے ماہر میکسی میلیانو ہیریرا کا کہنا ہے کہ رواں ماہ ایران کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زائد تک گیا ہے۔

    مزید دو اہم ممالک نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ دیدیا

    ماہرین کا ماننا ہے کہ مملکت نے اگر فوری طور پر ٹھوس اقدامات نہ اُٹھائے تو ناصرف تہران بلکہ دیگر بڑے شہروں میں بھی پانی کے مکمل بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا بحران بدستور جاری

    کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا بحران بدستور جاری

    کراچی : پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک اندازے کے مطابق پچاس لاکھ سے زائد شہری پینے کے پانی سے محروم ہیں۔ ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ شہر میں کوئی بحران نہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا بحران بدستور جاری ہے، شہر کے متعدد علاقے لانڈھی، کورنگی، گلستان جوہر، شاہ فیصل کالونی، گلشن اقبال متاثر ہیں۔

    اس کے علاوہ نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، اورنگی ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کو مہیا کیے جانے والے پانی کا چالیس فیصد چوری ہوجاتا ہے جو بعد میں مہنگے داموں واپس شہریوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب ایم ڈی واٹر بورڈ کامؤقف ہے کہ شہر قائد میں پانی کا کوئی بحران نہیں ہے، کراچی کو دریائے سندھ  سے 50کروڑ30 لاکھ گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ کے مطابق کراچی کا 16فیصد پانی ضائع ہورہا ہے، ترجمان واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ شہر میں مجموعی طور پر50کروڑ گیلن پانی کا شارٹ فال ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پانی کی فراہمی متاثر ہورہی ہے۔

    واضح رہے کہ سندھ میں پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی، سکھر، گڈو اور کوٹری بیراجوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے جس سے شہر قائد میں پانی کی فراہمی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشیں نہ ہونے کے سبب زرعی پانی کے ساتھ پینے کے پانی کا بحران ہے جس کیلئے اہم اقدامات کرنا ہوں گے۔

     

  • پانی کا بحران : مراد علی شاہ کی زیر صدارت تمام سیاسی و غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس

    پانی کا بحران : مراد علی شاہ کی زیر صدارت تمام سیاسی و غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس

    کراچی : وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں پانی کے بحران کے پیش نظر تمام سیاسی اور غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا ایک اجلاس بلایا تاکہ ان کے مشترکہ وزڈم کے ساتھ قلیل اور طویل المدتی حل وضع کیے جائیں۔

    انہوں نے کے فور منصوبے سے متعلق اسٹیک ہولڈرزکی غلط فہمیاں بھی ختم کیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ30فیصد پانی کے نقصانات جو کہ 174ایم جی ڈی بنتا ہے کو کنٹرول کرنے اور انتظامی اقدامات کے ذریعے پانی کی چوری کو کنٹرول کرنے سے متعلق فیصلہ کیا۔

    اکتوبر کے آخر تک 100ایم جی ڈی اور 65ایم جی ڈی پانی سسٹم میں شامل ہوجائے گا اور وقت کے ساتھ کی گئی کاوشوں کی بدولت کے فور منصوبہ بھی مکمل ہوجائے گا جو کہ ایک مشکل ٹاسک ہے۔

    کثیر الجماعتی اور اسٹیک ہولڈرز کانفرنس جمعہ کو نیو سندھ سیکریٹریٹ کی ساتویں منزل پر منعقد ہوئی جس میں چیف سیکریٹری ممتازشاہ، صوبائی وزیربلدیات سعید غنی، وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مرتضٰی وہاب، وزیراعلی سندھ کے معاونینِ خصوصی وقار مہدی اور راشد ربانی، وسیم اختر، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان، پی ڈی کے فور اسد ضامن اور دیگر نے شرکت کی۔

    وفود جنہوں نے اجلاس می شرکت کی ان میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ اور جنید شاہ،ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار،محمد حسین، اے این پی کے شاہی سید، یونس بونیری، سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ اجلاس میں پی ایس پی کے مصطفی کمال، ارشد وہرہ، آصف حسنین، حفیظ الدین، جے یو آئی کے قاری عثمان اور مولانا عبدالکریم، پی پی آئی کے ملک ایوب اور عمران گجر، پی ڈی پی کے بشارت مرزا، جے آئی کے سیف الدین اور جنید موتی والاموجود تھے۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے مسائل کا حل: وزیر اعلیٰ سندھ نے آج اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا

    فاروق ستار کے نمائندے کامران اختر، کراچی آرٹ کونسل کے احمد شاہ، آباد کے حسن بخش، کے سی سی آئی کے زبیر موتی والا اور جاوید بلوانی، ایف پی سی سی آئی کے اختیار بیگ اور کراچی پریس کلب کے امتیاز فاران نے شرکت کی۔

  • کراچی: ایم کیو ایم کا پانی کے بحران کے خلاف احتجاج کا اعلان

    کراچی: ایم کیو ایم کا پانی کے بحران کے خلاف احتجاج کا اعلان

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے شہر قائد میں پانی کے بحران کے خلاف احتجاج کا اعلان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں قلت آب کا مسئلہ گمبھیر شکل اختیار کر گیا، عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے.

    ایم کیو ایم پاکستان سندھ حکومت اور واٹربورڈ کے خلاف میدان میں آ گئی ہے، پارٹی کی جانب سے پانی کی چوری اور غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے.

    پانی کے بحران کے خلاف  ایم کیو ایم یکم جولائی کو پریس کلب کے سامنے احتجاج کرے گی، پارٹی کی جانب سے عوام کو مظاہرے میں بھرپور شرکت کی اپیل کی گئی ہے.

    ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عوام احتجاج کا حصہ بن کر سندھ حکومت اورواٹربورڈ پراپنےعدم اعتماد کا اظہار کریں.

    مزید پڑھیں: شہر قائد میں ایک بار پھر بجلی اور پانی کا بحران : بیشتر علاقوں میں اندھیرے کا راج

    پارٹی کے اعلامیہ کے مطابق سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث عوام پانی سے محروم ہیں، پانی بحران کے خلاف ایم کیو ایم احتجاجی تحریک پھیلانے پر بھی غور کر رہی ہے.

    پارٹی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان ایم ڈی واٹربورڈ کے دفتر اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر بھی احتجاج کی حکمت عملی پرغور کر رہی ہے.

  • شہرقائد کے شہری رمضان المبارک میں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

    شہرقائد کے شہری رمضان المبارک میں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

    کراچی: شہرقائد میں واٹراینڈ سیوریج کے پانی کی منصفانہ سپلائی پرمعموربعض افسران اور عملے نے ناغہ سسٹم پرعمل کرنے کے بجائے شہریوں کے حصے کا پانی انہی کو بیچنا شروع کردیا، شہری رمضان المبارک میں بھی پانی کے لیے سرگردہ پھر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ کی کارکردگی متاثر کرنے اور ذاتی مالی مفادات کے حصول کے لیے ناغہ سسٹم پر عملدرآمد کے بجائے بااثر لوگوں، پانی فروخت کرنے والوں سے معاملات طے کرکے پانی کی فراہمی میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقہ ایکسئین،وال مینز کا مبینہ طور پر معاملات طے کرکے شہریوں کو مقررہ وقت میں پانی فراہمی روک کر پوش علاقوں،بڑے رہائشی پروجیکٹس، صنعتی علاقوں، زیر تعمیر فلیٹس کو پانی کی فراہمی کرنے پر شہریوں کا شدید احتجاج، شہریوں کا ایم ڈی واٹر بورڈ سے پانی کی منصفانہ تقسیم اور پورے شہر کو ناغہ سسٹم کے مطابق مقررہ وقت پر پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران نے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے شہر میں پانی کی شدید قلت پیدا کر دی ہے،3 سال قبل شہر میں پانی کے بحران کی وجہ سے شہر بھر میں ناغہ سسٹم کے تحت پانی سپلائی شروع کی گئی تھی جس کے تحت شہر کے ہرعلاقے کو دو سے تین دن بعد پانی کی سپلائی کی جانی تھی، تاہم واٹر بورڈ کے بعض افسران نے اس موقع کا فائدہ اْٹھا کر شہر میں ناغہ سسٹم پر عملدرآمد کرانے کے بجائے شہر کے بعض صنعتکاروں، بلڈرز، بڑے رہائشی اپارٹمنٹس کی یونینز، منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں اور بااثر افراد سے معلات طے کرکے شہر یوں کا پانی انہیں سپلائی کرنا معمول بنا لیا ہے۔

    افسران کی اس کرپشن کی وجہ سےناظم آباد بلاک نمبر3ڈی سمیت مختلف بلاکس، پاپوش، چاندنی چوک،نیو کراچی،نارتھ کراچی، کے بی آر، بفرزون کے بعض سیکٹرز،ملیر،لانڈھی،کورنگی،اورنگی ٹاون، قصبہ، علیگڑھ،پاک کالونی، فردوس کالونی،گلبہار، لائنز ایریا،کھوکھراپار، سرجانی ٹاون،بھینس کالونی سمیت شہر کے دیگرعلاقے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں جبکہ اس کے برعکس شہر کے پوش علاقوں پی ای سی ایچ ایس، گلشن اقبال،نارتھ ناظم آباد کے بلاک ایف، ڈی، ایچ، بعض صنعتوں بلڈرز کے زیر تعمیرپروجیکٹس کو روزانہ کی بنیاد پر پانی کی فراہمی کی جارہی ہے۔

    اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کا عملہ ناغہ سسٹم کے تحت ہر علاقے کو پانی فراہم کرنے کا پابند ہے مگر ہمارے علاقوں میں کئی کئی روز پانی فراہم نہیں کیا جاتا اور کیا بھی جاتا ہے تو ایک سے دوگھنٹے بعد سپلائی بند کردی جاتی ہے ،شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر شہر میں پانی نہیں ہے تو روزانہ سینکڑوں واٹر ٹینکرز کو پانی کہاں سے دیا جارہا ہے؟۔

    شہریوں نے واٹر بورڈ حکام کے غیر منصفانہ عمل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ ایکسئن اور وال مین پانی سپلائی کرنے کے کھلے عام پیسے طلب کرتے ہیں جو پیسے زیادہ دیتا ہے اس علاقے میں ناغہ ہونے کے باوجود پانی سپلائی کردیا جاتا ہے۔

  • کراچی کا کنٹرول اندرون سندھ والوں کے پاس کیوں ہے؟ خالد مقبول صدیقی

    کراچی کا کنٹرول اندرون سندھ والوں کے پاس کیوں ہے؟ خالد مقبول صدیقی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی کا کنٹرول اندرون سندھ والوں کے پاس کیوں ہے؟ پانی کی قلت پراحتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں، تجاوزات کی آڑ میں شہریوں کو بیروز گار کیا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناگن چورنگی پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر عامرخان، خواجہ اظہارالحسن، کنورنویدجمیل اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کے وعدوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، پانی کی قلت پراحتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں، سعید غنی یاپیپلز پارٹی استعمال کرکے دکھائے، کے4منصوبےمیں اپنوں کونوازنے کاسلسلہ جاری ہے، یہ منصوبہ2007 میں ہم نے شروع کیا تھا، پیپلزپارٹی کے فورمنصوبے کا ڈیزائن21بار تبدیل کرا چکی ہے جس کی وجہ سے یہ منصوبہ آج تک تاخیر کاشکار ہے۔

    خالدمقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی 70سال سے پاکستان کو پال رہا ہے،70فیصد ریونیو دینے والے شہرمیں پانی نہیں اور پیاسا کراچی آج پانی کیلئے سراپا احتجاج ہے، چند قابضین کراچی کا پانی بیچ رہے ہیں، کراچی کاکنٹرول اندرون سندھ والوں کےپاس کیوں ہے، واٹربورڈ کا کنٹرول اندرون سندھ والوں کے پاس کیوں ہے؟

    سندھ حکومت اب قانونی گھروں کو بھی مسمارکررہی ہے، عامرخان 

    مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ رہنما عامرخان نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ ایم کیوایم کمزور ہوگئی ہے، اپنےاتحاد سےثابت کرینگے کہ ہم منتشر نہیں، کچھ لوگ اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا کر ایم کیوایم کے خلاف سازش کاحصہ بن رہے ہیں۔

    کراچی میں تجاوزات مسمار کرنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اب قانونی گھروں کو بھی مسمارکررہی ہے، سندھ حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہماری لاشوں سے مشینیں چڑھانی ہوں گی۔

    وسیم اختر نے کل  ہی کہہ دیا تھا کہ اگر گھروں کو گرایا گیا تو وہ استعفیٰ دے دیں گے، ایم کیوایم پاکستان کراچی کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے، کراچی کے عوام کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔

    سندھ حکومت نہ کراچی کو تسلیم کرتی ہے نہ کراچی کے لوگوں کو، خواجہ اظہارالحسن

    خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نہ کراچی کو تسلیم کرتی ہے نہ کراچی کے لوگوں کو، کے فور منصوبہ 10سالوں میں بھی نہیں بنے گا۔

    وزیر بلدیات سعید غنی عوام کو پانی فراہم نہیں کرسکتے تو مستعفی ہوجائیں، پانی کے مسئلے پر وزیراعلیٰ سندھ اجلاس بلائیں، پانی کے سنگین معاملے پر نوٹس نہیں لیا گیا تو سندھ سیکریٹریٹ بند کردیں گے، آج کےاحتجاج میں پی ٹی آئی کوبھی شامل ہونا چاہئے تھا۔

  • ڈیموں کی تعمیرکے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کوتیارہیں: زرداری

    ڈیموں کی تعمیرکے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کوتیارہیں: زرداری

    اسلام آباد : سابق صدر مملکت آصف زرداری نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کوتیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق صدر پیپلز پارٹی پاکستان کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف صاحب بھی ایک بینک چیئرمین کو چیمپئن بنا کر لائے تھے، اس چیمپئن کو یہ ہی نہیں معلوم تھا پاکستان کے مسائل کیا ہیں۔

    شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب ہم آئے تو اس وقت گندم پر فسادات ہو رہے تھے، ملکی مسائل بہت گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، مل کر آگے بڑھنا ہوگا،۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پانی انسانی حقوق میں سے بنیادی حق ہے، ڈیم ضرور بننے چاہئیں لیکن سب کے اتفاق رائے سے کام ہو، ڈیمز کے معاملے پر حکومت کا مکمل ساتھ دیں گے، کراچی کی آبادی 3 کروڑ ہے کراچی پانی پیتا ہے تو پانی دیتا بھی ہے۔

    سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ معیشت کو بہتر کردیا تو ملک کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے، نیو یارک میں معیشت خراب تھی تو آپ ہوٹل سے نکل نہیں سکتے تھے، آج معیشت بہترہے تو نیو یارک میں امن ہے۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں پانی کےمعاملےپربیٹھتےہیں ایک کمیٹی میں سب کوشامل کرتےہیں۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل بہت گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، مل کر آگے بڑھنا ہوگا، افغانستان ایک ایشو ہے ان کے ساتھ کام کرنا بھی ایک ایشو ہے۔

    سابق صدر پاکستان آصف زرداری کا کہنا تھا کہ آئیں پاکستان کے ساتھ بیٹھیں آپ کو اچھا مشورہ دیں گے، میاں صاحب کے ساتھ بھی چلنے کو تیار تھے، آپ کے ساتھ بھی چلیں گے۔

  • پانی کا بحران شدید: تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر برقرار

    پانی کا بحران شدید: تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر برقرار

    لاہور: ملک میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول 1386 فٹ پر برقرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 21300 کیوسک ہے جب کہ پانی کا اخراج 1 لاکھ 20600 کیوسک ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی کمی سے پنجاب اور سندھ کو پانی کی فراہمی میں کمی ہوگی، جس کی وجہ سے ملک میں پانی کا بحران مزید شدید ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق تربیلا کے علاوہ دیگر ڈیموں میں بھی پانی کی کمی ہے، منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 39300 کیوسک جب کہ اخراج 55 ہزار کیوسک ہے۔

    دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر آمد 53200 کیوسک ہے جب کہ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر اخراج 21100 کیوسک ہے۔

    واضح رہے کہ ملک میں پانی کا شدید بحران ہے لیکن ڈیموں کی تعمیر ایک عرصے سے سیاست کا شکار ہے، گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان نے اس مسئلے کو اٹھایا۔

    مسلح افواج کا ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے کا اعلان


    چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں کو ڈیموں کی تعمیر کی ہدایات جاری کرتے ہوئے اس کے لیے ایک فنڈ بھی قائم کر دیا ہے، جس میں انھوں نے پہل کرتے ہوئے دس لاکھ کا عطیہ دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حب ڈیم میں پانی انتہائی کم رہ گیا، کراچی میں بحران، ٹینکرمافیا نے پنجے گاڑھ لیے

    حب ڈیم میں پانی انتہائی کم رہ گیا، کراچی میں بحران، ٹینکرمافیا نے پنجے گاڑھ لیے

    کراچی : حب ڈیم خشک ہونے کے قریب ہے، شہر قائد میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا،  شہری پریشانی میں مبتلا ہوکر بوند بوند کو ترس گئے، ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سمندر کے کنارے آباد شہر کراچی میں پانی کا بحران مزید سنگین ہوگیا، حب ڈیم نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، حب ڈیم خشک ہونے کے قریب ہے،ڈیم میں پانی سطح خطرناک حد تک کم ہوگئی۔

    اس حوالے سے واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ حب ڈیم میں پانی کی سطح صرف نو انچ رہ گئی ہے جس کے باعث کراچی کے ضلع غربی اور وسطی کو صرف دس روز تک پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی، واٹر بورڈ کے مطابق اگر بارشیں نہ ہوئیں تو جولائی کے آخری ہفتے میں بیشتر علاقوں میں پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہوجائے گی۔

    پانی کی کمی کی وجہ سے اورنگی ٹاؤن ، بلدیہ، سائٹ، ناظم آباد، محمود آباد، اختر کالونی، ڈیفنس ویو اور دیگر علاقوں میں عوام بوند بوند کو ترس گئے۔

     ، گزشتہ دو ماہ سے پانی کی شدید قلت پر بنارس اور فرنٹیئر کالونی کے رہائشی سڑکوں پر نکل آئے۔ حبیب بینک چورنگی کے قریب سڑک بلاک کردی، جس سے گھنٹوں ٹریفک جام رہا۔

    دوسری جانب پانی کے بحران کے بعد ٹینکر مافیا نے اپنے پنجے گاڑھ لیے، ہائیڈرنٹس پر ٹینکرز کی قطاریں لگی ہوئی ہیں،  بلدیہ ٹاؤن میں شہری دن رات قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں پھر بھی پانی نہیں ملتا مگر یہی پانی بلیک میں سنگل ٹینکر ڈھائی ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

    ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد سمیت ضلع وسطی کے علاقے پانی کی کمی کاشکار ہیں، اورنگی، بلدیہ اور سائٹ والے بھی ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں، واٹربورڈ کاعملہ مبینہ ملی بھگت سےپانی بیچ رہا ہے۔

    سرکاری ہائیڈرنٹس پر پانی نہیں ملتا جبکہ نجی ہائیڈرنٹس پر بلیک میں دھڑلے سے بک رہا ہے۔ عوام کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ حب ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر آگئی، کراچی کے لیے صرف چند دن کا پانی رہ گیا۔ شہرمیں بڑے بحران کا خطرہ سراٹھانے لگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔