Tag: water level increase

  • چترال : قریبی آبادیوں کے ڈوبنے کا خطرہ

    چترال : قریبی آبادیوں کے ڈوبنے کا خطرہ

    چترال : دریائے مستوج میں پہاڑی تودہ گرنے سے دریا نے جھیل کی شکل اختیار کرلی ہے، پانی کی سطح بڑھنے سے قریبی آبادیوں کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوچکا ہے۔

    چترال کی خوبصورت وادی ناگہانی آفت کے نرغے میں ہے، ریشن کے مقام پر دریائے مستوج میں پہاڑی تودہ گرنے پانی کا بہاؤ تاحال بحال نہیں ہوسکا ہے۔

    دریائی پانی جمع ہوکر بہت بڑی جھیل کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے، جس سے اڑیان، ریشن اور گرین لشٹ گاؤں کی سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    مقامی افراد ناگہانی آفت سے بچنے کے لیے اپنا سامان سمیٹ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی بڑی تباہی کا پیشہ خیمہ بن سکتی ہے۔

  • گڈو بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند، کئی دیہات سیلاب کی نذر

    گڈو بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند، کئی دیہات سیلاب کی نذر

    سندھ: گڈو بیراج پر دریا کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہیں اور اس وقت ساڑھے تین لاکھ کا ریلہ گزر رہا ہے، دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب نے کشمور اور گھوٹکی کے کچے کی کئی بستیاں اجاڑ دی ہیں۔

    جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلاب نے سندھ کے کچے کے علاقوں کو بھی اپنی لیپٹ میں لے لیا ہے، دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب سے سب سے زیادہ گھوٹکی اور کشمور کے کچے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں ۔

    سیلاب سے ضلع کشمور کے ایک سو اٹھاسی دیہات ڈوب گئے جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں، سیلابی ریلے نے ترانوے ہزار ایکڑ اراضی پر پھیلی فصلیں تباہ کر دیں ہیں، تباہ حال متاثرین سیلاب کے لئے سینتیس ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں۔

    دوسری جانب کشمور سے اکانوے کلومیٹر دور جنوب مغرب میں واقع ضلع گھوٹکی میں آنے والے سیلاب نے اب تک اڑتالیس دیہات برباد کردیئے ہیں، اوباڑو، کندھ کوٹ میں بھی پانی کے تیز بہاؤ نے کئی بستیاں اجاڑ دی ہے۔

    گڈو بیراج پر مسلسل پانی کی سطح بلند ہورہی ہیں اور درمیانے درجے کے سیلاب کا رخ سکھر بیراج اور کوٹری بیراج کی جانب ہے، کوٹری بیراج کے ڈاون اسٹریم سے پانی کا اخراج شروع کردیا گیا ہے، کوٹری بیراج کی اپ اسٹریم سے پانی کی آمد اُنہتر ہزار کیوسک ہے جبکہ ڈاون اسٹریم سے پانی کا اخراج تئیس ہزار کیوسک ہورہا ہے۔

    کوٹری بیراج دریائے سندھ کے پانی کو روکنے کا آخری مقام ہے۔