Tag: Water Pollution

  • پانی کی آلودگی میں کمی : کراچی کی طالبات کا منفرد اور قابل فخر کارنامہ

    پانی کی آلودگی میں کمی : کراچی کی طالبات کا منفرد اور قابل فخر کارنامہ

    کراچی : پانی کی آلودگی کو کم کرنے کیلیے کراچی کی ہونہار طالبات نے ایسی فلوٹنگ ویٹ لینڈز بنائی ہیں جسے عالمی سطح پر بھی بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔

    آئی بی اے یونیورسٹی کی طالبات کے ایک گروپ نے ایسی فلوٹنگ ویٹ لینڈز تیار کی ہیں جو پانی میں تیرتے ہوئے آلودگی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ان ہی کامیاب طالبات کو مدعو کیا گیا جو ندی کے گندے اور آلودہ پانی پر بانس کے سانچے پر پودے لگا کر اس کی کثافت اور آلودگی کم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔

    اس حوالے سے ٹیم لیڈر نازش ابڑو اور ٹیم ممبر علیزے علی عظمت نے اپنے شاندار کارنامے سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔ اس علاوہ دیگر ٹیم ممبرز میں عریشہ اسلم، آمنہ لاکھا بھی شامل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کراچی کی آبادی کے تناسب سے یومیہ 472 ملین گیلن پانی صائع ہورہا ہے، اور اس کا 90 فیصد پانی سمندر میں جارہا ہے۔ اسی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے اس کا قدرتی حل تلاش کرنے کا سوچا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارا آئیڈیا فلوٹنگ ویٹ لینڈ بنانے کا ہے، یعنی ہم پودوں کے ذریعے پانی کس طریقے سے صاف اور آلودگی سے پاک کرسکتے ہیں۔ اس عمل کو رائیزو فلٹریشن اور فائیٹو ریمیڈیشن کہا جاتا ہے۔

    نازش ابڑو نے بتایا کہ ہماری بہت سارے ریسرچرز سے بات ہوئی ہم اپنے اس پروجیکٹ کے علاوہ ہم نہ صرف ہم پودوں سے پانی کو صاف کریں گے بلکہ ہم اس کا بائیو لاجیکل ٹریٹمنٹ کریں گے جس سے سی او ڈی اور بی او ڈی کی مقدار کو بہت حد تک کم کرپائیں گے۔

  • گندے اور آلودہ پانی سے بنائی گئی قلفیاں

    گندے اور آلودہ پانی سے بنائی گئی قلفیاں

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ آلودہ پانی کو پینا کیسا ہے؟

    گندا اور آلودہ پانی کوئی بھی نہیں پینا چاہتا، لیکن دنیا میں کئی کروڑ افراد اس پانی کو جانتے بوجھتے پینے پر مجبور ہیں، کیونکہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں۔

    پینے کے لیے صاف پانی کی اسی کمیابی کو اجاگر کرنے کے لیے کچھ طلبا نے ایک انوکھے پروجیکٹ پر کام کرتے ہوئے گندے پانی سے قلفیاں بنا ڈالیں، جو دیکھنے میں تو شاید اتنی عجیب نہ لگتی ہوں، لیکن ان کا ایک لقمہ آپ کو موت کے منہ میں پہنچا سکتا ہے۔

    تائیوان کے ایک اسکول کے طلبا کی جانب سے بنائے جانے والے اس پروجیکٹ کے لیے طلبا نے شہر کے 100 مقامات سے پانی جمع کیا۔

    پریشان کن بات یہ تھی کہ یہ پانی شہریوں کو پینے کے لیے فراہم کیا جاتا تھا۔

    اس پانی سے بننے والی قلفیوں میں پلاسٹک کی اشیا، کچرا اور مختلف اجزا واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ کچھ قلفیاں مختلف رنگوں کی بھی ہیں جو دراصل پانی کے نہایت ہی آلودہ اور زہریلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    کچھ قلفیوں میں سیوریج کا پانی بھی شامل ہے۔

    آلودہ پانی کی یہ صورتحال صرف غیر ترقی یافتہ افریقی ممالک میں ہی نہیں، بلکہ معاشی حب سمجھے جانے والے کئی ترقی یافتہ شہروں میں بھی ہے۔

    پانی کی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔ علاوہ ازیں پینے کے پانی کے ذخائر میں فیکٹریوں کا زہریلا فضلہ اور کیمیائی مادے شامل ہوجانا بھی عام بات ہے جو شہریوں کو بے شمار بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت نے ایک تشویش ناک رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 2 ارب افراد کے پینے کا پانی انسانی فضلے سے آلودہ ہے۔

    ادارے کے شعبہ عوامی صحت کی سربراہ ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ انسانی فضلے سے آلودہ یہ پانی لوگوں کو ہیضہ، پیچش، ٹائیفائڈ اور پولیو میں مبتلا کر رہا ہے اور ہزاروں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

    انہوں نے بتایا کہ پینے کے لیے بالکل ناقابل استعمال اس پانی سے ہر سال 5 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا میں 2 ارب افراد فضلے سے آلودہ پانی پینے پر مجبور

    دنیا میں 2 ارب افراد فضلے سے آلودہ پانی پینے پر مجبور

    دنیا بھر میں پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے آگاہ کیا ہے کہ دنیا میں 2 ارب افراد آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی جانے والی اس تشویشناک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 2 ارب افراد کو میسر یہ آلودہ پانی دراصل انسانی فضلے سے آلودہ ہے جس سے اس پانی کی تباہ کاری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

    ادارے کے شعبہ عوامی صحت کی سربراہ ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ انسانی فضلے سے آلودہ یہ پانی لوگوں کو ہیضہ، پیچش، ٹائیفائڈ اور پولیو میں مبتلا کر رہا ہے اور ہزاروں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پینے کے لیے بالکل ناقابل استعمال اس پانی سے ہر سال 5 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2015 میں اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف مرتب کیے تھے جن میں سے ایک سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کے لیے پینے کے صاف پانی تک رسائی آسان بنانا تھا۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے مستقبل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف

    مگر حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا ابھی اس ہدف کی تکمیل سے بہت دور ہے۔

    اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    پانی کی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے نہ صرف سیوریج کے نظام کو بہتر کرنا ضروری ہے بلکہ پینے کے پانی کو بھی ٹریٹ (صفائی) کرنے کی ضرورت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔